- (إن كان في شيء شفاء؛ ففي شرطة محجم، او شربة عسل، او كية تصيب الما، وانا اكره الكي ولا احبه)- (إن كان في شيءٍ شفاءٌ؛ ففي شرطةِ مِحْجَمٍ، أو شَرْبَةِ عَسَلٍ، أو كَيّةٍ تصيبُ ألماً، وأنا أكرهُ الكيَّ ولا أحبُّه)
سیدنا عقبہ بن عامر جہنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر کسی چیز میں شفا ہے تو وہ سینگی لگوانے میں، شہد پینے میں یا داغنے میں ہے، لیکن میں داغنے کو مکروہ سمجھتا ہوں اور اسے پسند نہیں کرتا۔“
-" الحجامة على الريق امثل وفيه شفاء وبركة وتزيد في العقل وفي الحفظ، فاحتجموا على بركة الله يوم الخميس، واجتنبوا الحجامة يوم الاربعاء والجمعة والسبت ويوم الاحد تحريا، واحتجموا يوم الاثنين والثلاثاء، فإنه اليوم الذي عافى الله فيه ايوب من البلاء وضربه بالبلاء يوم الاربعاء، فإنه لا يبدو جذام ولا برص إلا يوم الاربعاء او ليلة الاربعاء".-" الحجامة على الريق أمثل وفيه شفاء وبركة وتزيد في العقل وفي الحفظ، فاحتجموا على بركة الله يوم الخميس، واجتنبوا الحجامة يوم الأربعاء والجمعة والسبت ويوم الأحد تحريا، واحتجموا يوم الاثنين والثلاثاء، فإنه اليوم الذي عافى الله فيه أيوب من البلاء وضربه بالبلاء يوم الأربعاء، فإنه لا يبدو جذام ولا برص إلا يوم الأربعاء أو ليلة الأربعاء".
سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: نافع! میرے خون میں حدت پیدا ہو گئی ہے، کوئی پچھنے لگانے والا آدمی تلاش کر کے لاؤ، کوشش کرنا کہ وہ نرمی والا ہو اور بوڑھا ہو نہ کہ بچہ۔ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا: ”نہار منہ سینگی لگوانا افضل ہے، اس میں شفا اور برکت ہوتی ہے اور عقل اور ضبط میں اضافہ ہوتا ہے۔ اللہ کا نام لے کر جمعرات والے دن سینگی لگواؤ۔ بدھ، جمعہ، ہفتہ اور اتوار کو سینگی لگوانے سے گریز کرو، سوموار اور منگل کو پچھنے لگوایا کرو، کیونکہ اللہ تعالی نے اس دن میں ایوب علیہ السلام کو بیماری سے شفا دی تھی اور بدھ والے دن ان میں آزمائش میں مبتلا کیا تھا۔ کوڑھ پن اور پھلبہری بھی بدھ والے دن یا رات کو ہی ظاہر ہوتی ہے۔“
-" من احتجم لسبع عشرة وتسع عشرة وإحدى وعشرين كان شفاء من كل داء".-" من احتجم لسبع عشرة وتسع عشرة وإحدى وعشرين كان شفاء من كل داء".
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے (چاند کی) سترہ، انیس اور اکیس تاریخ کو سینگی لگوائی تو یہ ہر بیماری سے شفا ہو گی۔“
-" كان يحتجم على الاخدعين والكاهل وكان يحتجم لسبع عشرة وتسع عشرة وإحدى وعشرين".-" كان يحتجم على الأخدعين والكاهل وكان يحتجم لسبع عشرة وتسع عشرة وإحدى وعشرين".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گردن کی دونوں جانب دو پوشیدہ رگوں اور پیٹھ کے بالائی حصے پر سینگی لگواتے تھے اور (چاند کی) سترھویں، انیسویں اور اکیسویں تاریخ کو پچھنے لگواتے تھے۔
-" خير ما تداويتم به الحجامة والقسط البحري، ولا تعذبوا صبيانكم بالغمز".-" خير ما تداويتم به الحجامة والقسط البحري، ولا تعذبوا صبيانكم بالغمز".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بہترین چیز جس سے تم علاج کرتے ہو، وہ سینگی لگوانا اور قسط بحری ہیں۔ اپنے بچوں کو چوکا دے کر تکلیف نہ دیا کرو۔“
-" خير يوم تحتجمون فيه سبع عشرة وتسع عشرة وإحدى وعشرين، وما مررت بملا من الملائكة ليلة اسري بي إلا قالوا: عليك بالحجامة يا محمد!".-" خير يوم تحتجمون فيه سبع عشرة وتسع عشرة وإحدى وعشرين، وما مررت بملأ من الملائكة ليلة أسري بي إلا قالوا: عليك بالحجامة يا محمد!".
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بہترین دن جس میں تمہیں سینگی لگوانی چاہیے، وہ (چاند کا) سترھواں، انیسواں اور اکیسواں دن ہے۔ میں معراج والی رات فرشتوں کے جس گروہ کے پاس سے بھی گزرا، اس نے یہی کہا: اے محمد! سینگی لگوانے کا اہتمام ضرور کرنا۔“
سیدنا جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک بیمار کی تیمارداری کے لیے تشریف لے گئے اور فرمایا: ”تم اس کے لیے کوئی ڈاکٹر کیوں نہیں بلواتے؟“ انہوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ بھی ہم کو یہ حکم دے رہے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالی نے جو بیماری اتاری ہے، اس کی دوا بھی نازل کی ہے۔“
-" إن الله عز وجل لم ينزل داء إلا انزل له شفاء إلا الهرم، فعليكم بالبان البقر، فإنها ترم من كل الشجر".-" إن الله عز وجل لم ينزل داء إلا أنزل له شفاء إلا الهرم، فعليكم بألبان البقر، فإنها ترم من كل الشجر".
سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالی نے بڑھاپے کے علاوہ ہر بیماری کا علاج نازل کیا ہے۔ گائیوں کا دودھ لازمی طور پر استعمال کیا کرو، کیونکہ یہ ہر قسم کا درخت چرتی ہے۔“