-" إذا اشتكى العبد المسلم قال الله تعالى للذين يكتبون: اكتبوا له افضل ما كان يعمل إذا كان طلقا حتى اطلقه".-" إذا اشتكى العبد المسلم قال الله تعالى للذين يكتبون: اكتبوا له أفضل ما كان يعمل إذا كان طلقا حتى أطلقه".
سیدنا ابوبکر بن عیاش رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ہم ابوحصین کے پاس ان کی تیمارداری کرنے کے لئے گئے، عاصم بھی ہمارے ہمراہ تھے۔ ابوحصین نے عاصم سے کہا: کوئی حدیث یاد ہے، جو ہمیں قاسم بن مخیمرہ نے بیان کی ہو؟ اس نے کہا: جی ہاں، انہوں نے سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب مسلمان آدمی بیمار ہوتا ہے تو اللہ تعالیٰ اعمال لکھنے والے فرشتوں سے کہتے ہیں: یہ بندہ اپنی صحت مندی میں جو بہترین اعمال کرتا تھا، ان کے مطابق (اس کا اجر و ثواب) لکھتے جاؤ، یہاں تک میں اسے شفا عطاء کر دوں۔“
-" إذا اشتكى المؤمن اخلصه الله كما يخلص الكير خبث الحديد".-" إذا اشتكى المؤمن أخلصه الله كما يخلص الكير خبث الحديد".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب مومن بیمار ہوتا ہے تو اللہ تعالیٰ اسے (گناہوں سے) یوں صاف کر دیتا ہے، جیسے دھونکنی لوہے کی میل کچیل کو دور کر دیتی ہے۔“
-" لا تسبي الحمى فإنها تذهب خطايا بني آدم كما يذهب الكير خبث الحديد".-" لا تسبي الحمى فإنها تذهب خطايا بني آدم كما يذهب الكير خبث الحديد".
سیدنا جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ام سائب یا ام مسیب کے پاس گئے اور فرمایا: ”تجھے کیا ہو گیا ہے؟ تو کانپ رہی ہے؟“ اس نے کہا: بخار ہے، اللہ اس میں برکت نہ کرے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بخار کو گالی نہ دیا کر، کیونکہ یہ بنو آدم کے گناہوں کو اس طرح مٹا دیتا ہے، جیسے دھونکنی لوہے کی میل کچیل کو دور کر دیتی ہے۔
-" ما يصيب المؤمن من وصب ولا نصب ولا سقم ولا حزن حتى الهم يهمه إلا كفر به من سيئاته".-" ما يصيب المؤمن من وصب ولا نصب ولا سقم ولا حزن حتى الهم يهمه إلا كفر به من سيئاته".
سیدنا ابوسعید اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہما نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”مسلمان کو جو بھی بیماری، تکان اور تکلیف اور غم پہنچتا ہے، حتی کہ وہ فکرمند ہوتا ہے، اس کی وجہ سے اس کے گناہ معاف ہوتے ہیں۔“
-" لا تسبي الحمى فإنها تذهب خطايا بني آدم كما يذهب الكير خبث الحديد".-" لا تسبي الحمى فإنها تذهب خطايا بني آدم كما يذهب الكير خبث الحديد".
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ام سائب یا ام مسیب کے پاس گئے اور فرمایا: ”تجھے کیا ہو گیا ہے؟ تو کانپ رہی ہے؟“ اس نے کہا: بخار ہے، اللہ اس میں برکت نہ کرے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بخار کو گالی نہ دیا کر، کیونکہ یہ بنو آدم کے گناہوں کو اس طرح مٹا دیتا ہے، جیسے دھونکنی لوہے کی میل کچیل کو دور کر دیتی ہے۔“
-" إذا جاء الرجل يعود مريضا فليقل: اللهم اشف عبدك ينكا لك عدوا او يمشي لك إلى صلاة، وفي رواية: إلى جنازة".-" إذا جاء الرجل يعود مريضا فليقل: اللهم اشف عبدك ينكأ لك عدوا أو يمشي لك إلى صلاة، وفي رواية: إلى جنازة".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب آدمی مریض کی تیماداری کے لئے آئے تو ان الفاظ میں دعا کرے: اے اللہ اپنے بندے کو شفاء دے، تاکہ تیرے دشمن کا مقابلہ کرے یا تیری خشنودی کی خاطر نماز کے لئے جائے (ایک روایت میں ہے کہ نماز جنازہ کی طرف جائے)۔“
-" إذا حم احدكم فليسن عليه الماء البارد ثلاث ليال من السحر".-" إذا حم أحدكم فليسن عليه الماء البارد ثلاث ليال من السحر".
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر کسی کو بخار ہو جائے تو تین رات سحری کو وقت اپنے جسم پر ٹھنڈا پانی بہائے۔“
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس آئے اور ایک عورت میرا علاج کر رہی تھی یا دم کر رہی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کی کتاب سے اس کا علاج کرو۔“
-" لا شيء في الهام، والعين حق، واصدق الطير الفال".-" لا شيء في الهام، والعين حق، وأصدق الطير الفأل".
حیہ بن حابس تیمی اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”الو میں کوئی نحوست نہیں ہے، نظر لگ جانا برحق ہے اور سب سے اچھا شگون فال لینا ہے۔“
سیدنا محمد بن قیس سے روایت ہے کہ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہا گیا: کیا تم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا: فال تو تین چیزوں میں: گھر، گھوڑے اور بیوی میں ہوتی ہے؟ انہوں نے کہا: (اگر میں ہاں میں جواب دوں تو اس کا مطلب یہ ہو گا کہ) میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف وہ بات منسوب کی جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہیں فرمائی۔ البتہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یوں فرماتے سنا تھا: ”سب سے بہترین شگون اچھی فال ہے اور نظر لگ جانا حق ہے۔“