-" ائت حرثك انى شئت واطعمها إذا طعمت واكسها إذا اكتسيت ولا تقبح الوجه ولا تضرب".-" ائت حرثك أنى شئت وأطعمها إذا طعمت واكسها إذا اكتسيت ولا تقبح الوجه ولا تضرب".
بہز بن حکیم اپنے باپ سے اور وہ ان کے دادا سیدنا معاویہ بن حیدہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں کہ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! کہاں سے عورت کو استعمال کیا جائے اور کہاں سے نہ کیا جائے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنی کھیتی میں جیسے چاہے آ اور جب تو کھائے تو اسے بھی کھلا اور جب تو پہنے تو اسے بھی پہنا اور چہرے کو برا بھلا مت کہہ اور نہ اس پر مار۔“
-" إذا سقى الرجل امراته الماء اجر".-" إذا سقى الرجل امرأته الماء أجر".
سیدنا عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب آدمی اپنی بیوی کو پانی پلاتا ہے تو اسے اجر و ثواب ملتا ہے۔“ میں یہ حدیث سن کر اٹھا، اپنی بیوی کو پانی پلایا اور اسے یہ حدیث سنائی۔
-" هي لك على ان تحسن صحبتها".-" هي لك على أن تحسن صحبتها".
حجر بن قیس، جنہوں نے زمانہ جاہلیت پایا تھا، کہتے ہیں: سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا سے نکاح کرنے کا پیغام بھیجا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ تیری ہی ہے، بشرطیکہ اس کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آئے۔“
-" لا جناح عليك. يعني في الكذب على الزوجة تطييبا لنفسها".-" لا جناح عليك. يعني في الكذب على الزوجة تطييبا لنفسها".
سیدنا عطا بن یسار رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا: اے اللہ کے رسول! کیا اپنی بیوی کے ساتھ جھوٹ بولنے میں گناہ ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جھوٹ نہیں بولنا، اللہ تعالیٰ جھوٹ کو پسند نہیں کرتا۔“ اس نے کہا: اے اللہ کے رسول میں (جھوٹ بول کر) اس سے صلح چاہتا ہوں اور اس کے نفس کو خوش کرنا چاہتا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو پھر کوئی گناہ نہیں۔“
-" من خبب خادما على اهلها، فليس منا، ومن افسد امراة على زوجها فليس منا".-" من خبب خادما على أهلها، فليس منا، ومن أفسد امرأة على زوجها فليس منا".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے کسی خادم کو اس کے مالکوں کے خلاف بھڑکایا، وہ ہم میں سے نہیں ہے اور جس نے کسی خاوند کے حق میں اس کی بیوی کو بگاڑا، وہ ہم میں سے نہیں ہے۔“
- (يا حميراء! اتحبين ان تنظري إليهم؟! يعني: إلى لعب الحبشة ورقصهم في المسجد).- (يا حُمَيراءُ! أتحبِّينَ أن تنظُرِي إليهم؟! يعني: إلى لعِبِ الحبشةِ ورقصِهم في المسجدِ).
زوجہ رسول سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کہتی ہیں: حبشی لوگ مسجد میں کھیل رہے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ”حمیراء! کیا تو ان کو (کھیلتا) دیکھنا چاہتی ہے؟“ میں نے کہا: جی ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم دروازے پر کھڑے ہو گئے، میں آئی اور اپنی ٹھوڑی آپ کے کندھے پر رکھی اور اپنے چہرے کو آپ کے رخساروں کا سہارا دے (کر کھڑی ہو گئی)۔ وہ لوگ اس دن بار بار یہ کلمہ دہراتے تھے: ” «ابا القاسم طيبا»“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے پوچھا: ”کیا اب کافی ہے؟“ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول جلدی نہ کریں۔ آپ کھڑے رہے اور (کچھ دیر کے بعد) پھر پوچھا: ”کیا اب کافی ہے؟“ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول جلدی نہ کریں۔ دراصل مجھے ان لوگوں کی طرف دیکھنا پسند نہ تھا۔ میں تو چاہتی تھی کہ عورتوں کو پتہ چل جائے کہ آپ کے نزدیک میرا اور میرے نزدیک آپ کا کیا مقام ہے۔
-" إذا اراد احدكم من امراته حاجة فلياتها ولو كانت على تنور".-" إذا أراد أحدكم من امرأته حاجة فليأتها ولو كانت على تنور".
سیدنا طلق رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی آدمی اپنی (فطری) ضرورت پوری کرنے کے لیے اپنی بیوی کو بلائے تو وہ اپنے خاوند کے پاس پہنچے، اگرچہ وہ تنور پر ہی ہو۔“
-" إذا دعا الرجل امراته فلتجب وإن كانت على ظهر قتب".-" إذا دعا الرجل امرأته فلتجب وإن كانت على ظهر قتب".
سیدنا زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب آدمی اپنی بیوی کو بلائے تو وہ (فورا) تسلیم کرے، اگرچہ وہ پالان پر ہو۔“