-" إن الله وملائكته يصلون على المتسحرين".-" إن الله وملائكته يصلون على المتسحرين".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یقینا اللہ اور اس کے فرشتے سحری کھانے والوں پررحمت بھیجتے ہیں۔“
-" إذا سمع احدكم النداء والإناء على يده فلا يضعه حتى يقضي حاجته منه".-" إذا سمع أحدكم النداء والإناء على يده فلا يضعه حتى يقضي حاجته منه".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کوئی آدمی اس حال میں اذان سنے کہ برتن اس کے ہاتھ میں ہو تو وہ اس کو نہ رکھے، حتی کہ اپنی حاجت پوری کر لے۔“
-" كان إذا كان صائما امر رجلا فاوفى على نشز، فإذا قال: قد غابت الشمس افطر".-" كان إذا كان صائما أمر رجلا فأوفى على نشز، فإذا قال: قد غابت الشمس أفطر".
سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب آپ روزے دار ہوتے تو ایک آدمی کو حکم دیتے، وہ اونچی جگہ پر چڑھ جاتا، جب وہ کہتا کہ سورج غروب ہو گیا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم افطاری کرتے۔
-" كان يفطر على رطبات قبل ان يصلي فإن لم يكن رطبات فعلى تمرات فإن لم يكن حسا حسوات من ماء".-" كان يفطر على رطبات قبل أن يصلي فإن لم يكن رطبات فعلى تمرات فإن لم يكن حسا حسوات من ماء".
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھنے سے پہلے تازہ کھجوروں کے ساتھ روزہ افطار کرتے تھے، اگر تازہ کھجوریں نہ ہوتیں تو خشک کھجوروں کے ساتھ اور اگر وہ بھی نہ ہوتیں تو پانی کے چند گھونٹ پی لیتے۔
- (إن الله- عز وجل- يقول: إن الصوم لي، وانا اجزي به. إن للصائم فرحتين: إذا افطر فرح، وإذا لقي الله فجزاه فرح. والذي نفس محمد بيده! لخلوف فم الصائم اطيب عند الله من ريح المسك).- (إن الله- عز وجل- يقول: إن الصوم لي، وأنا أجزي به. إن للصّائم فرحتين: إذا أفطر فرح، وإذا لقي الله فجزاهُ فرح. والذي نفس محمد بيده! لخلوف فم الصائم أطيب عند الله من ريح المسك).
سیدنا ابوہریرہ اور سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بے شک اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: یقینا روزہ میرے لیے ہے اور میں ہی اس کا بدلہ دوں گا۔ بلاشبہ روزے دار کے لیے دو خوشیاں ہیں: جب وہ افطار کرتا ہے تو وہ خوش ہوتا ہے اور جب وہ اللہ تعالیٰ سے ملاقات کرے گا اور وہ اس کو بدلہ دے گا، تو وہ خوش ہو جائے گا۔ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میرے جان ہے! روزے دار کے منہ کی بو اللہ کے ہاں کستوری کی خوشبو سے زیادہ پاکیزہ ہے۔“
عطا بن یسار، ایک انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ سیدنا انس انصاری نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں روزے کی حالت میں اپنی بیوی کا بوسہ لیا، پھر اس نے اپنی بیوی سے کہا: وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ مسئلہ دریافت کرے؟ اس نے آپ سے پوچھا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(کوئی مضائقہ نہیں) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خود ایسا کرتے ہیں۔“ اس نے اپنے خاوند پر صورتحال کو واضح کیا، لیکن اس نے کہا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو تو بعض مخصوص چیزوں کی رخصت دی جاتی ہے (جو عام مومنوں کے لیے نہیں ہوتی) لہٰذا تو دوبارہ جا اور آپ کے سامنے میرا یہ اشکال پیش کر۔ وہ دوبارہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئی اور کہا: میرا خاوند کہتا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو تو بطور اختصاص بعض چیزوں کی اجازت دے دی جاتی ہے (لیکن ہم)؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” میں تم میں اللہ تعالیٰ سے سب سے زیادہ ڈرنے والا اور اس کی حدود کو سب سے زیادہ جاننے والا ہوں۔“