-" لا عدوى ولا طيرة ولا هام إن تكن الطيرة في شيء ففي الفرس والمراة والدار، وإذا سمعتم بالطاعون بارض فلا تهبطوا، وإذا كان بارض وانتم بها فلا تفروا منه".-" لا عدوى ولا طيرة ولا هام إن تكن الطيرة في شيء ففي الفرس والمرأة والدار، وإذا سمعتم بالطاعون بأرض فلا تهبطوا، وإذا كان بأرض وأنتم بها فلا تفروا منه".
سعید بن مسیب کہتے ہیں: میں نے سیدنا سعد بن ابووقاص رضی اللہ عنہ سے بدشگونی کے بارے میں پوچھا: انہوں نے مجھے جھڑک دیا اور کہا: تجھے یہ کس نے بیان کیا؟ میں نے ناپسند کیا کہ بیان کرنے والے کا نام بتاؤں۔ پھر کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہ کوئی بیماری متعدی ہے، نہ کوئی بدفال ہے اور نہ الو کا بولنا کوئی اثر رکھتا ہے، اگر بدشگونی ہوتی تو گھوڑے، بیوی اور گھر میں ہوتی۔ جب تم سنو کہ فلاں علاقے میں طاعون کی بیماری پھیل گئی ہے تو وہاں نہ جاؤ اور اگر تم اسی علاقہ میں ہو تو وہاں سے مت نکلو۔“
-" لا عدوى ولا طيرة ولا هامة ولا صفر وفر من المجذوم كما تفر من الاسد".-" لا عدوى ولا طيرة ولا هامة ولا صفر وفر من المجذوم كما تفر من الأسد".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہ کوئی بیماری متعدی ہے، نہ کوئی فال بد ہے، نہ الو کے بولنے کا اثر ہے اور نہ کوئی صفر ہے اور کوڑھی سے اس طرح بھاگ جس طرح شیر (سے بچنے کے لیے) بھاگتا ہے۔“
-" لا عدوى ولا طيرة ويعجبني الفال الصالح، الكلمة الحسنة".-" لا عدوى ولا طيرة ويعجبني الفأل الصالح، الكلمة الحسنة".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کوئی بیماری متعدی نہیں اور نہ کوئی بدفال کی حقیقت ہے، البتہ مجھے نیک فال یعنی (حوصلہ دلانے والی) اچھی بات پسند ہے۔“
-" لا عدوى ولا هامة ولا صفر، واتقوا المجذوم كما يتقى الاسد".-" لا عدوى ولا هامة ولا صفر، واتقوا المجذوم كما يتقى الأسد".
ابوزناد کہتے ہیں: مجھے صحابہ کرام کے پسندیدہ، قناعت پسند بیٹوں، جو اعلیٰ و اولی لوگ تھے، نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہ کوئی بیماری متعدی ہے، نہ الو کے بولنے کا کوئی اثر ہے، نہ کوئی صفر ہے اور کوڑھی سے ایسے بچو جیسے شیر سے بچا جاتا ہے۔“
-" لن يلج الدرجات العلى من تكهن او تكهن له، او رجع من سفر تطيرا".-" لن يلج الدرجات العلى من تكهن أو تكهن له، أو رجع من سفر تطيرا".
سیدنا ابودردا رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے کہانت کی یا جس کے لیے کی گئی یا جو بدشگونی لیتے ہوئے سفر سے واپس آ گیا وہ اعلیٰ درجات تک رسائی حاصل نہیں کر سکتا۔“
- (من اتى كاهنا، فصدقه بما يقول؛ فقد كفر بما انزل على محمد).- (من أتى كاهناً، فصدَّقه بما يقول؛ فقد كفر بما أنزل على محمد).
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو نجومی کے پاس گیا اور اس کی بات کی تصدیق کی، اس نے محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) پر نازل ہونے والی شریعت کے ساتھ کفر کیا۔“
-" ليس منا من تطير او تطير له، او تكهن او تكهن له، او سحر او سحر له".-" ليس منا من تطير أو تطير له، أو تكهن أو تكهن له، أو سحر أو سحر له".
سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ نے ایک آدمی کے بازو میں پیتل کا چھلہ دیکھا اور پوچھا: یہ کیا ہے؟ اس نے کہا: یہ کمزوری کی وجہ سے ہے۔ انہوں نے کہا: اگر اس چھلے کو پہنے ہوئے تجھے موت آ گئی تو تجھے اسی کے سپرد کر دیا جائے گا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے برا شگون لیا یا اس کے لیے برا شگون لیا گیا یا جس نے کہانت کی یا اس کے لیے کہانت کی گئی یا جس نے جادو کیا یا جس کے لیے جادو کیا گیا، وہ ہم میں سے نہیں۔“
-" ليس منا من سحر (او سحر له) او تكهن او تكهن له او تطير او تطير له".-" ليس منا من سحر (أو سحر له) أو تكهن أو تكهن له أو تطير أو تطير له".
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے خود جادو کیا یا اس کے لیے جادو کیا گیا، یا جس نے کہانت کی یا اس کے لیے کہانت کی گئی یا جس نے بدفال لی یا جس کے لیے بدفال لی گئی وہ ہم میں سے نہیں۔“
-" ليس منا من تطير او تطير له، او تكهن او تكهن له، او سحر او سحر له".-" ليس منا من تطير أو تطير له، أو تكهن أو تكهن له، أو سحر أو سحر له".
سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ نے ایک آدمی کے بازو میں پیتل کا چھلہ دیکھا اور پوچھا: یہ کیا ہے؟ اس نے کہا: یہ کمزروی کی وجہ سے ہے۔ انہوں نے کہا: اگر اس چھلہ کو پہنے ہوئے تجھے موت آ گئی تو تجھے اسی کے سپرد کر دیا جائے گا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے برا شگون لیا یا اس کے لئے برا شگون لیا گیا یا جس نے کہانت کی یا اس کے لئے کہانت کی گئی یا جس نے جادو کیا یا جس کے لئے جادو کیا گیا وہ ہم میں سے نہیں ہے۔“