شمائل ترمذي کل احادیث 417 :حدیث نمبر
شمائل ترمذي
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی انکساری کا بیان
11. سفر حج میں انکساری اور سادگی کی انتہا
حدیث نمبر: 339
Save to word مکررات اعراب
حدثنا إسحاق بن منصور قال: حدثنا ابو داود الطيالسي قال: حدثنا الربيع وهو ابن صبيح قال: حدثنا يزيد الرقاشي، عن انس بن مالك، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم حج على رحل رث وقطيفة، كنا نرى ثمنها اربعة دراهم، فلما استوت به راحلته قال: «لبيك بحجة لا سمعة فيها ولا رياء» حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّيَالِسِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ وَهُوَ ابْنُ صَبِيحٍ قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ الرَّقَاشِيُّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَجَّ عَلَى رَحْلٍ رَثٍّ وَقَطِيفَةٍ، كُنَّا نَرَى ثَمَنَهَا أَرْبَعَةَ دَرَاهِمَ، فَلَمَّا اسْتَوَتْ بِهِ رَاحِلَتُهُ قَالَ: «لَبَّيْكَ بِحَجَّةٍ لَا سُمْعَةَ فِيهَا وَلَا رِيَاءَ»
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پرانے پھٹے ہوئے پالان پر اور ایک چادر میں حج کیا۔ ہمارے خیال میں اس چادر کی قیمت چار درہم ہو گی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب سواری پر سوار ہو کر سیدھے بیٹھے تو یہ کہا: یعنی اے اللہ میں ایسے حج کے ارادے سے حاضر ہوں جس میں نہ مشہوری کرنا مقصود ہے اور نہ دکھاوا کرنا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنده ضعيف» ‏‏‏‏ :
یہ روایت پہلے گزر چکی ہے۔ دیکھئے [333]

قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف
12. نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو کدو بہت پسند تھے
حدیث نمبر: 340
Save to word مکررات اعراب
حدثنا إسحاق بن منصور قال: حدثنا عبد الرزاق قال: حدثنا معمر، عن ثابت البناني، وعاصم الاحول، عن انس بن مالك، ان رجلا خياطا دعا رسول الله صلى الله عليه وسلم فقرب منه ثريدا عليه دباء قال: «فكان رسول الله صلى الله عليه وسلم ياخذ الدباء وكان يحب الدباء» قال ثابت: فسمعت انسا يقول: «فما صنع لي طعام اقدر على ان يصنع فيه دباء إلا صنع» حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ، وَعَاصِمٍ الْأَحْوَلِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ رَجُلًا خَيَّاطًا دَعَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَرَّبَ مِنْهُ ثَرِيدًا عَلَيْهِ دُبَّاءُ قَالَ: «فَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْخُذُ الدُّبَّاءَ وَكَانَ يُحِبُّ الدُّبَّاءَ» قَالَ ثَابِتٌ: فَسَمِعْتُ أَنَسًا يَقُولُ: «فَمَا صُنِعَ لِي طَعَامٌ أَقْدَرُ عَلَى أَنْ يُصْنَعَ فِيهِ دُبَّاءُ إِلَا صُنِعَ»
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک درزی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت کی اور آپ کی خدمت عالیہ میں ثرید پیش کیا جس میں کدو تھا۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کدو لینے لگے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کدو بڑا پسند تھا۔ ثابت البنانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: میں نے سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے سنا وہ فرماتے تھے: ہر وہ کھانا جس کا تیار کرنا میرے اختیار میں ہوتا تو میں اس میں کدو ضرور ڈالتا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنده صحيح» ‏‏‏‏ :
«صحيح مسلم (2041)»

قال الشيخ زبير على زئي: سنده صحيح
13. آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھر کے کام خود کرتے تھے
حدیث نمبر: 341
Save to word مکررات اعراب
حدثنا محمد بن إسماعيل قال: حدثنا عبد الله بن صالح قال: حدثنا معاوية بن صالح، عن يحيى بن سعيد، عن عمرة، قالت: قيل لعائشة: ماذا كان يعمل رسول الله صلى الله عليه وسلم في بيته؟ قالت: «كان بشرا من البشر، يفلي ثوبه، ويحلب شاته، ويخدم نفسه» حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ عَمْرَةَ، قَالَتْ: قِيلَ لِعَائِشَةَ: مَاذَا كَانَ يَعْمَلُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَيْتِهِ؟ قَالَتْ: «كَانَ بَشَرًا مِنَ الْبَشَرِ، يَفْلِي ثَوْبَهُ، وَيَحْلُبُ شَاتَهُ، وَيَخْدُمُ نَفْسَهُ»
عمرہ فرماتی ہیں کہ ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے سوال کیا گیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گھر میں کیا کرتے تھے؟ تو انہوں نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انسانوں میں سے ایک انسان تھے، اپنے کپڑوں سے جوئیں تلاش کرتے، اپنی بکری کا دودھ دوہتے اور اپنے ذاتی کام بھی خود ہی انجام دیتے تھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنده حسن» ‏‏‏‏ :
«الادب المفرد للامام محمد بن اسماعيل البخاري (541) وعنه رواه الترمذي به.»
فائدہ: ابوصالح عبداللہ بن صالح کاتب لیث بن سعد سے امام بخاری کی روایت حسن یا صحیح ہوتی ہے۔

قال الشيخ زبير على زئي: سنده حسن

Previous    1    2    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.