شمائل ترمذي
بَابُ مَا جَاءَ فِي تَوَاضُعِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
رسول+اللہ صلی+اللہ+علیہ+وسلم کی انکساری کا بیان
آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھر کے کام خود کرتے تھے
حدیث نمبر: 341
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ عَمْرَةَ، قَالَتْ: قِيلَ لِعَائِشَةَ: مَاذَا كَانَ يَعْمَلُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَيْتِهِ؟ قَالَتْ: «كَانَ بَشَرًا مِنَ الْبَشَرِ، يَفْلِي ثَوْبَهُ، وَيَحْلُبُ شَاتَهُ، وَيَخْدُمُ نَفْسَهُ»
عمرہ فرماتی ہیں کہ ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے سوال کیا گیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گھر میں کیا کرتے تھے؟ تو انہوں نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انسانوں میں سے ایک انسان تھے، اپنے کپڑوں سے جوئیں تلاش کرتے، اپنی بکری کا دودھ دوہتے اور اپنے ذاتی کام بھی خود ہی انجام دیتے تھے۔
تخریج الحدیث: «سنده حسن» :
«الادب المفرد للامام محمد بن اسماعيل البخاري (541) وعنه رواه الترمذي به.»
فائدہ: ابوصالح عبداللہ بن صالح کاتب لیث بن سعد سے امام بخاری کی روایت حسن یا صحیح ہوتی ہے۔
قال الشيخ زبير على زئي: سنده حسن