حدثنا إسماعيل بن موسى الفزاري قال: حدثنا إبراهيم بن سعد، عن ابيه، عن عبد الله قال: «كان النبي صلى الله عليه وسلم ياكل القثاء بالرطب» حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مُوسَى الْفَزَارِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ: «كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْكُلُ الْقِثَّاءَ بِالرُّطَبِ»
سیدنا عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ککڑی کو تازہ کھجور کے ساتھ نوش جان فرماتے تھے۔
تخریج الحدیث: «سنده صحيح» : «(سنن ترمذي:1844، وقال: حسن صحيح غريب...)، (صحيح بخاري: 5440)، (صحيح مسلم: 2043)»
حدثنا عبدة بن عبد الله الخزاعي البصري قال: حدثنا معاوية بن هشام، عن سفيان، عن هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة: «ان النبي صلى الله عليه وسلم كان ياكل البطيخ بالرطب» حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْخُزَاعِيُّ الْبَصْرِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ هِشَامٍ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ: «أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَأْكُلُ الْبِطِّيخَ بِالرُّطَبِ»
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تربوز کو تر کھجور کے ساتھ تناول فرمایا۔
حدثنا إبراهيم بن يعقوب قال: حدثنا وهب بن جرير قال: حدثنا ابي قال: سمعت حميدا، او قال: حدثني حميد - قال وهب: وكان صديقا له - عن انس بن مالك قال: «رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يجمع بين الخربز والرطب» حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ قَالَ: حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي قَالَ: سَمِعْتُ حُمَيْدًا، أَوْ قَالَ: حَدَّثَنِي حُمَيْدٌ - قَالَ وَهْبٌ: وَكَانَ صَدِيقًا لَهُ - عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: «رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَجْمَعُ بَيْنَ الْخِرْبِزِ وَالرُّطَبِ»
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے وہ فرماتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم خربوزہ اور تر کھجوروں کو ملا کر کھا رہے تھے۔
تخریج الحدیث: «سنده صحيح» : «(مسند احمد 142/3 ح 12449)، (النسائي فى الكبريٰ 6726 وقالا: الخزبز.)، (صحيح ابن حبان الاحسان: 5224، نسخه محققه: 2548 وقال: البطيخ بدل الخزبز)، (مسند ابي يعليٰ 463/6، 464 ح 1112، وقال يجمع بين البطيخ والرطب)، اخلاق النبى صلى الله عليه وسلم لابي الشيخ (ص 217) من حديث مسلم بن ابراهيم نا حميد عن انس: ان النبى صلى الله عليه وسلم كان يجمع بين الرطب والبطيخ، قال مسلم: وربما قال: الخنزبز»
حدثنا محمد بن يحيى قال: حدثنا محمد بن عبد العزيز الرملي قال: حدثنا عبد الله بن يزيد بن الصلت، عن محمد بن إسحاق، عن يزيد بن رومان، عن عروة، عن عائشة: «ان النبي صلى الله عليه وسلم اكل البطيخ بالرطب» حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ الرَّمْلِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ بْنِ الصَّلْتِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ رُومَانَ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ: «أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَكَلَ الْبِطِّيخَ بِالرُّطَبِ»
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے تربوز تازہ کھجوروں کے ساتھ ملا کر نوش فرمایا۔
تخریج الحدیث: «صحيح» : «(السنن الكبري للنسائي: 167/4 ح 6727) (اخلاق النبى صلى الله عليه وسلم: ص216. 217)» اس روایت کی سند دو وجہ سے ضعیف ہے: ➊ عبداللہ بن یزید بن الصلت ضعیف (راوی) ہے۔ دیکھئیے: [تقريب التهذيب: 3705] ➋ محمد بن اسحاق بن یسار صدوق مدلس تھے اور یہ روایت «عن» سے ہے۔ حدیث سابق (197) اس کا صحیح شاہد ہے، جس کے ساتھ یہ روایت بھی صحیح یا حسن ہے۔
حدثنا قتيبة بن سعيد، عن مالك بن انس، (ح) وحدثنا إسحاق بن موسى قال: حدثنا معن قال: حدثنا مالك، عن سهيل بن ابي صالح، عن ابيه، عن ابي هريرة قال: كان الناس إذا راوا اول الثمر جاءوا به إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فإذا اخذه رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «اللهم بارك لنا في ثمارنا، وبارك لنا في مدينتنا، وبارك لنا في صاعنا وفي مدنا، اللهم إن إبراهيم عبدك وخليلك ونبيك، وإني عبدك ونبيك، وإنه دعاك لمكة، وإني ادعوك للمدينة بمثل ما دعاك به لمكة ومثله معه» قال: ثم يدعو اصغر وليد يراه فيعطيه ذلك الثمرحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ، (ح) وَحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مُوسَى قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْنٌ قَالَ: حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: كَانَ النَّاسُ إِذَا رَأَوْا أَوَّلَ الثَّمَرِ جَاءُوا بِهِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَإِذَا أَخَذَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِي ثِمَارِنَا، وَبَارِكْ لَنَا فِي مَدِينَتِنَا، وَبَارِكْ لَنَا فِي صَاعِنَا وَفِي مُدِّنَا، اللَّهُمَّ إِنَّ إِبْرَاهِيمَ عَبْدُكَ وَخَلِيلُكَ وَنَبِيُّكَ، وَإِنِّي عَبْدُكَ وَنَبِيُّكَ، وَإِنَّهُ دَعَاكَ لِمَكَّةَ، وَإِنِّي أَدْعُوكَ لِلْمَدِينَةِ بِمِثْلِ مَا دَعَاكَ بِهِ لِمَكَّةَ وَمِثْلِهِ مَعَهُ» قَالَ: ثُمَّ يَدْعُو أَصْغَرَ وَلِيدٍ يَرَاهُ فَيُعْطِيهِ ذَلِكَ الثَّمَرَ
سید الفقہاء سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے وہ فرماتے ہیں کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین جب کسی نئے پھل کو دیکھتے تو اس کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کرتے تھے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب اسے پکڑتے تو یہ دعا پڑھتے: ”اے اللہ! ہمارے پھلوں میں برکت فرما، اور ہمارے شہر میں برکت فرما، اور ہمارے مد اور صاع میں برکت فرما، اے مولا کریم! ابراہیم علیہ السلام تیرے بندے، اور تیرے خلیل، اور تیرے نبی نے مکہ مکرمہ کے لیے آپ کے حضور میں دعا کی تھی اور میں مدینہ منورہ کے لیے آپ کے حضور میں دعا کرتا ہوں، اسی طرح کی دعا، جس طرح کی انہوں نے مکہ مکرمہ کے لیے کی تھی اور اس سے دو چند۔“ راوی کہتا ہے کہ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سب سے کم عمر بچے کو جو موجود ہوتے طلب فرماتے، اور انہیں اس پھل سے عطا فرماتے۔
تخریج الحدیث: «سنده صحيح» : «(سنن ترمذي: 3454، وقال: حسن صحيح)، (صحيح مسلم: 1373)، (الموطا للامام مالك رواية يحييٰ 885/2 ح1702، رواية ابن القاسم 447)»
حدثنا محمد بن حميد الرازي قال: حدثنا إبراهيم بن المختار، عن محمد بن إسحاق، عن ابي عبيدة بن محمد بن عمار بن ياسر، عن الربيع بنت معوذ بن عفراء، قالت: بعثني معاذ بن عفراء بقناع من رطب وعليه اجر من قثاء زغب، «وكان النبي صلى الله عليه وسلم يحب القثاء، فاتيته به وعنده حلية قد قدمت عليه من البحرين، فملا يده منها فاعطانيه» حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حُمَيْدٍ الرَّازِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُخْتَارِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ، عَنِ الرُّبَيِّعِ بِنْتِ مُعَوِّذِ بْنِ عَفْرَاءَ، قَالَتْ: بَعَثَنِي مُعَاذُ بْنُ عَفْرَاءَ بِقِنَاعٍ مِنْ رُطَبٍ وَعَلَيْهِ أَجْرٌ مِنْ قِثَّاءِ زُغْبٍ، «وَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحِبُّ الْقِثَّاءَ، فَأَتَيْتُهُ بِهِ وَعِنْدَهُ حِلْيَةٌ قَدْ قَدِمَتْ عَلَيْهِ مِنَ الْبَحْرَيْنِ، فَمَلَأَ يَدَهُ مِنْهَا فَأَعْطَانِيهِ»
سیدہ ربیع بنت معوذ بن عفرا رضی اللہ عنہا سے مروی ہے وہ فرماتی ہیں مجھے سیدنا معاذ بن عفرا رضی اللہ عنہ نے تازہ کھجوروں کا ایک تھال دے کر بھیجا جس میں روئی والی چھوٹی چھوٹی ککڑیاں بھی تھیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو ککڑی بڑی پسند تھی۔ میں جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس وہ لائی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بحرین سے کچھ زیورات آئے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے اپنی ایک مٹھی بھر کر مجھے عنایت فرمائے۔
تخریج الحدیث: «سنده ضعيف» : یہ روایت کئی وجہ سے ضعیف ہے، مثلاً: ➊ محمد بن حمید الرازی ضعیف بلکہ سخت مجروح و ساقط العدالت راوی ہے۔ ➋ محمد بن اسحاق بن یسار مدلس تھے اور یہ سند «عن» سے ہے۔ ➌ ابراہیم بن المختار کو جمہور محدثین نے ضعیف قرار دیا ہے۔ نیز دیکھئے: حدیث: 202
حدثنا علي بن حجر قال: حدثنا شريك، عن عبد الله بن محمد بن عقيل، عن الربيع بنت معوذ بن عفراء، قالت: «اتيت النبي صلى الله عليه وسلم بقناع من رطب واجر زغب، فاعطاني ملء كفه حليا» او قالت: ذهباحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ قَالَ: حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ، عَنِ الرُّبَيِّعِ بِنْتِ مُعَوِّذِ بْنِ عَفْرَاءَ، قَالَتْ: «أَتيتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقِنَاعٍ مِنْ رُطَبٍ وَأَجْرٍ زُغْبٍ، فَأَعْطَانِي مِلْءَ كَفِّهِ حُلِيًّا» أَوْ قَالَتْ: ذَهَبًا
سیدہ ربیع بنت معوذ بن عفراء رضی اللہ عنہا سے مروی ہے وہ فرماتی ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں تر کھجوروں اور چھوٹی ککڑیوں کا تھال، جن پر ابھی روئی باقی تھی، لےکر حاضر ہوئی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ہتھیلی بھر کر زیور دیا، یا فرمایا: سونا عطا کیا۔
تخریج الحدیث: «سنده ضعيف» : «مسند احمد (359/6)، المعجم الكبير للطبراني (273/24 ح 694) وحسنه الهيثمي فى المجمع (13/9)!» اس روایت کی سند دو وجہ سے ضعیف ہے: ➊ عبداللہ بن محمد بن عقیل جمہور کے نزدیک ضعیف راوی ہے۔ ➋ شریک القاضی مدلس تھے اور یہ سند «عن» سے ہے، لہٰذا اسے حسن قرار دینا غلط ہے۔ نیز دیکھئے حدیث سابق: 201