شمائل ترمذي کل احادیث 417 :حدیث نمبر
شمائل ترمذي
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سالن کا بیان
10. کدو سے کھانا زیادہ ہوتا ہے
حدیث نمبر: 160
Save to word مکررات اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد قال: حدثنا حفص بن غياث، عن إسماعيل بن ابي خالد، عن حكيم بن جابر، عن ابيه قال: دخلت على النبي صلى الله عليه وسلم فرايت عنده دباء يقطع فقلت: ما هذا؟ قال: «نكثر به طعامنا» قال ابو عيسى:" وجابر هو جابر بن طارق ويقال: ابن ابي طارق، وهو رجل من اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم ولا نعرف له إلا هذا الحديث الواحد، وابو خالد اسمه: سعد"حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنُ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ جَابِرٍ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَأَيْتُ عِنْدَهُ دُبَّاءً يُقَطَّعُ فَقُلْتُ: مَا هَذَا؟ قَالَ: «نُكَثِّرُ بِهِ طَعَامَنَا» قَالَ أَبُو عِيسَى:" وَجَابِرٌ هُوَ جَابِرُ بْنُ طَارِقٍ وَيُقَالُ: ابْنُ أَبِي طَارِقٍ، وَهُوَ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا نَعْرِفُ لَهُ إِلَا هَذَا الْحَدِيثَ الْوَاحِدَ، وَأَبُو خَالِدٍ اسْمُهُ: سَعْدٌ"
حکیم بن جابر اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا: میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کدو دیکھے جو کاٹے جا رہے تھے۔ میں نے عرض کیا: یہ کیا ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس سے ہم اپنا کھانا زیادہ کر لیں گے۔ امام ابوعیسیٰ ‏‏‏‏ترمذی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: اس حدیث میں جابر سے مراد جابر بن طارق ہیں ان کو ابن ابی طارق بھی کہا جاتا ہے صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم تھے جن سے ہمارے علم کے مطابق صرف یہی ایک حدیث مروی ہے، اور سند حدیث میں جو ابوخالد آئے ہیں ان کا نام سعد ہے۔

تخریج الحدیث: «سنده ضعيف» :
«سنن ابن ماجه: 3304»
اس روایت کی سند اس وجہ سے ضعیف ہے کہ اس کے راوی اسماعیل بن ابی خالد مدلس تھے۔ دیکھئیے: [طبقات المدلسين 36/2، انوار الصحيفه ص 106]
اور یہ سند عن سے ہے۔ یاد رہے کہ امام وکیع نے حفص بن غیاث کی متابعت کر رکھی ہے اور عنعنہ اسماعیل کے علاوہ باقی سند صحیح ہے۔ دیکھئیے: [مسند الحميدي: 862 بتحقيقي]
شیخ البانی رحمہ اللہ کا تدلیس کے بارے میں موقف تھا، لہٰذا وہ اسماعیل مذکور کی تصریح سماع کے بغیر ہی اس حدیث کو اپنے سلسلہ صیحہ میں لے آئے۔ 525/5 ح 2400)!!
ہم اصولِ حدیث کے پابند ہیں، لہٰذا بسا اوقات ایک مدلس راوی کی معنعن روایت میں سماع کی تصریح تلاش کرنے میں کئی کئی دن مشغول اور سرگرداں رہتے ہیں، پھر اس جدوجہد میں مکمل ناکامی کے بعد مجبور ہو کر اس روایت پر ضعف کا حکم لگاتے ہیں اور بعد میں جب بھی صحیح یا حسن سند سے سماع کی تصریح مل جائے تو علانیہ رجوع کرتے ہوئے اس حدیث کو صحیح یا حسن قرار دیتے ہیں اور حق کی طرف رجوع کرنے میں ہمیں لوگوں کی ملامت، تضحیک اور طعن و تشنیع کی کوئی پروا نہیں ہے۔ «والحمدلله»

قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف
11. نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سالن سے کدو تلاش کرتے تھے
حدیث نمبر: 161
Save to word مکررات اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد، عن مالك بن انس، عن إسحاق بن عبد الله بن ابي طلحة، انه سمع انس بن مالك يقول: إن خياطا دعا رسول الله صلى الله عليه وسلم لطعام صنعه، قال انس: فذهبت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى ذلك الطعام فقرب إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم خبزا من شعير، ومرقا فيه دباء وقديد، قال انس: «فرايت النبي صلى الله عليه وسلم يتتبع الدباء حوالي القصعة» فلم ازل احب الدباء من يومئذحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ، عَنِ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ يَقُولُ: إِنَّ خَيَّاطًا دَعَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِطَعَامٍ صَنَعَهُ، قَالَ أَنَسٌ: فَذَهَبْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى ذَلِكَ الطَّعَامِ فَقَرَّبَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خُبْزًا مِنْ شَعِيرٍ، وَمَرَقًا فِيهِ دُبَّاءٌ وَقَدِيدٌ، قَالَ أَنَسُ: «فَرَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَتَبَّعُ الدُّبَّاءَ حَوَالَيِ الْقَصْعَةِ» فَلَمْ أَزَلْ أُحِبُّ الدُّبَّاءَ مِنْ يَوْمِئِذٍ
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا: ایک درزی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو کھانے پر بلایا، سیدنا انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں میں بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اس کھانے پر گیا، اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو جو کی روٹی اور سالن پیش کیا جس میں شوربہ، کدو اور خشک کیے ہوئے گوشت کے ٹکڑے تھے، سیدنا انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ پیالے کے کناروں سے کدّو کو تلاش کر رہے ہیں تو اس دن سے میں ہمیشہ کدّو کو پسند کرتا ہوں۔

تخریج الحدیث: «سنده صحيح» :
«سنن ترمذي:1850، وقال:حسن صحيح. صحيح بخاري: 5379. صحيح مسلم: 2041. موطا امام مالك (روايت يحييٰ 546/2-547 ح 1188)»

قال الشيخ زبير على زئي: سنده صحيح
12. آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو میٹھی چیز اور شہد پسند تھا
حدیث نمبر: 162
Save to word مکررات اعراب
حدثنا احمد بن إبراهيم الدورقي، وسلمة بن شبيب، ومحمود بن غيلان، قالوا: حدثنا ابو اسامة، عن هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة قالت: «كان النبي صلى الله عليه وسلم يحب الحلواء والعسل» حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ، وَسَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ، وَمَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، قَالُوا: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: «كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحِبُّ الْحَلْوَاءَ وَالْعَسَلَ»
ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے وہ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو میٹھا اور شہد بہت پسند تھا۔

تخریج الحدیث: «سنده صحيح» :
«سنن ترمذي: 1831، وقال: حسن صحيح غريب. صحيح بخاري: 5431. صحيح مسلم: 1474»

قال الشيخ زبير على زئي: سنده صحيح
13. بھنا ہوا گوشت تناول فرمایا
حدیث نمبر: 163
Save to word مکررات اعراب
حدثنا الحسن بن محمد الزعفراني قال: حدثنا الحجاج بن محمد قال: قال ابن جريج: اخبرني محمد بن يوسف، ان عطاء بن يسار، اخبره ان ام سلمة، اخبرته انها «قربت إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم جنبا مشويا فاكل منه، ثم قام إلى الصلاة وما توضا» حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ: قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ: أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، أَنَّ عَطَاءَ بْنَ يَسَارٍ، أَخْبَرَهُ أَنَّ أُمَّ سَلَمَةَ، أَخْبَرَتْهُ أَنَّهَا «قَرَّبَتْ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَنْبًا مَشْوِيًّا فَأَكَلَ مِنْهُ، ثُمَّ قَامَ إِلَى الصَّلَاةِ وَمَا تَوَضَّأَ»
ام المؤمنین سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پہلو (دستی) کا بھنا ہوا گوشت پیش کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے کھایا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے لیے کھڑے ہو گئے اور وضو نہ کیا۔

تخریج الحدیث: «سنده صحيح» :
«سنن ترمذي:1829، وقال: حسن صحيح غريب من هذا الوجه. مسنداحمد: 307/6»

قال الشيخ زبير على زئي: سنده صحيح
14. مسجد میں کھانا کھانا جائز ہے
حدیث نمبر: 164
Save to word مکررات اعراب
حدثنا قتيبة قال: حدثنا ابن لهيعة، عن سليمان بن زياد، عن عبد الله بن الحارث قال: «اكلنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم شواء في المسجد» حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ زِيَادٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ قَالَ: «أَكَلْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شِوَاءً فِي الْمَسْجِدِ»
سیدنا عبد اللہ بن حارث رضی اللہ عنہ سے مروی ہے وہ فرماتے ہیں کہ ہم نے مسجد میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بھنا ہوا گوشت کھایا۔

تخریج الحدیث: «سنده ضعيف» :
«سنن ابن ماجه: 3311»
اس روایت کی سند میں وجہ ضعف یہ ہے کہ ابن لہیعہ آخری عمر میں اختلاط کا شکار ہو گئے تھے اور ان کا اس حدیث کو اختلاط سے پہلے بیان کرنا ثابت نہیں۔ دیکھئیے: [انوار الصحيفه ص 495]

قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف
15. بھنا ہوا گوشت چھری سے کاٹ کر کھانا
حدیث نمبر: 165
Save to word مکررات اعراب
حدثنا محمود بن غيلان قال: حدثنا وكيع قال: حدثنا مسعر، عن ابي صخرة جامع بن شداد، عن المغيرة بن عبد الله، عن المغيرة بن شعبة قال: ضفت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم ذات ليلة فاتي بجنب مشوي، ثم اخذ الشفرة فجعل يحز، فحز لي بها منه قال: فجاء بلال يؤذنه بالصلاة فالقى الشفرة فقال: «ما له تربت يداه؟» . قال: وكان شاربه قد وفى، فقال له: «اقصه لك على سواك» او «قصه على سواك» حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ قَالَ: حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ، عَنْ أَبِي صَخْرَةَ جَامِعِ بْنِ شَدَّادٍ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ قَالَ: ضِفْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَيْلَةٍ فَأُتِيَ بِجَنْبٍ مَشْوِيٍّ، ثُمَّ أَخَذَ الشَّفْرَةَ فَجَعَلَ يَحُزُّ، فَحَزَّ لِي بِهَا مِنْهُ قَالَ: فَجَاءَ بِلَالٌ يُؤْذِنُهُ بِالصَّلَاةِ فَأَلْقَى الشَّفْرَةَ فَقَالَ: «مَا لَهُ تَرِبَتْ يَدَاهُ؟» . قَالَ: وَكَانَ شَارِبُهُ قَدْ وَفَى، فَقَالَ لَهُ: «أَقُصُّهُ لَكَ عَلَى سِوَاكٍ» أَوْ «قُصُّهُ عَلَى سِوَاكٍ»
سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے وہ فرماتے ہیں: میں ایک رات نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مہمانی پر گیا تو گوشت کا ایک بھنا ہوا پہلو پیش کیا گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم چھری لے کر کاٹنے لگے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے لیے بھی اس سے (گوشت) کاٹا، (اتنی دیر میں) اچانک سیدنا بلال رضی اللہ عنہ نماز کی اطلاع دینے آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چھری پھینک دی پھر فرمایا: اسے کیا ہو گیا ہے اس کے ہاتھ خاک آلود ہوں، راوی نے کہا کہ میری مونچھیں بڑھی ہوئی تھیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا میں نیچے سواک رکھ کر انہیں کاٹ نہ دوں۔ یا فرمایا: نیچے مسواک رکھ کر انہیں کاٹ دو۔

تخریج الحدیث: «سنده صحيح» :
«سنن ابي داود: 188، مسند احمد: 252/4،255»

قال الشيخ زبير على زئي: سنده صحيح
16. چھری کی بجائے دانتوں سے نوچ کر کھانا
حدیث نمبر: 166
Save to word مکررات اعراب
حدثنا واصل بن عبد الاعلى قال: حدثنا محمد بن فضيل، عن ابي حيان التيمي، عن ابي زرعة، عن ابي هريرة قال: «اتي النبي صلى الله عليه وسلم بلحم فرفع إليه الذراع وكانت تعجبه فنهس منها» حَدَّثَنَا وَاصِلُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، عَنْ أَبِي حَيَّانَ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: «أُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِلَحْمٍ فَرُفِعَ إِلَيْهِ الذِّرَاعُ وَكَانَتْ تُعْجِبُهُ فَنَهَسَ مِنْهَا»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے فرمایا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کچھ گوشت لایا گیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں دست (بونگ) پیش کی گئی اور یہ حصہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بہت پسند تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دانتوں سے کاٹ کر کھایا۔

تخریج الحدیث: «سنده صحيح» :
«سنن ترمذي: 1837، وقال: حسن صحيح. صحيح بخاري: 4712، صحيح مسلم: 194، ترقيم دارالسلام:480 مطولا»

قال الشيخ زبير على زئي: سنده صحيح
17. نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دست (بونگ) پسند تھی
حدیث نمبر: 167
Save to word مکررات اعراب
حدثنا محمد بن بشار قال: حدثنا ابو داود، عن زهير يعني ابن محمد، عن ابي إسحاق، عن سعد بن عياض، عن ابن مسعود قال: «كان النبي صلى الله عليه وسلم يعجبه الذراع» قال: «وسم في الذراع، وكان يرى ان اليهود سموه» حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، عَنْ زُهَيْرٍ يَعْنِي ابْنَ مُحَمَّدٍ، عَنِ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عِيَاضٍ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: «كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعْجِبُهُ الذِّرَاعُ» قَالَ: «وَسُمَّ فِي الذِّرَاعِ، وَكَانَ يَرَى أَنَّ الْيَهُودَ سَمُّوهُ»
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے فرمایا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو (گوشت میں سے) بونگ بڑی پسند تھی۔ فرماتے ہیں کہ بونگ میں ہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو زہر ملا کر دیا گیا تھا اور ابن مسعود رضی اللہ عنہ سمجھتے تھے کہ یہود نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو زہر دیا تھا۔

تخریج الحدیث: «سنده ضعيف» :
«سنن ابي داود: 3780 - 3781»
اس روایت کی سند میں ابواسحاق السبیعی مدلس راوی ہیں اور یہ روایت عن سے ہے، لہٰذا ضعیف ہے۔ دیکھئیے [انوار الصحيفه ص134]
صحیح بخاری (3340) اور صحیح مسلم (194) کی حدیث اس روایت سے بےنیاز کر دیتی ہے۔

قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف
18. جب تک میں طلب کرتا رہتا تم دیتے رہتے
حدیث نمبر: 168
Save to word مکررات اعراب
حدثنا محمد بن بشار قال: حدثنا مسلم بن إبراهيم قال: حدثنا ابان بن يزيد، عن قتادة، عن شهر بن حوشب، عن ابي عبيد قال: طبخت للنبي صلى الله عليه وسلم قدرا وقد كان يعجبه الذراع فناولته الذراع ثم قال: «ناولني الذراع» ، فناولته ثم قال: «ناولني الذراع» فقلت: يا رسول الله، وكم للشاة من ذراع فقال: «والذي نفسي بيده لو سكت لناولتني الذراع ما دعوت» حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ: حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبَانُ بْنُ يَزِيدَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، عَنْ أَبِي عُبَيْدٍ قَالَ: طَبَخْتُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قِدْرًا وَقَدْ كَانَ يُعْجِبُهُ الذِّرَاعُ فَنَاوَلْتُهُ الذِّرَاعَ ثُمَّ قَالَ: «نَاوِلْنِي الذِّرَاعَ» ، فَنَاوَلْتُهُ ثُمَّ قَالَ: «نَاوِلْنِي الذِّرَاعَ» فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَكَمْ لِلشَّاةِ مِنْ ذِرَاعٍ فَقَالَ: «وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَوْ سَكَتَّ لَنَاوَلْتَنِي الذِّرَاعَ مَا دَعَوْتُ»
عبید (ابوعبیدۃ) رحمہ اللہ فرماتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے (گوشت کی) ایک ہنڈیا پکائی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو زراع (بونگ) کا گوشت بہت پسند تھا، تو میں نے آپ کو ایک بونگ پیش کی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے اور زراع دو، میں نے دوسری پیش کی۔ پھر فرمایا: مجھے اور زراع دو، تو میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ایک بکری کے کتنے زراع ہوتے ہیں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، اگر تم خاموش رہتے تو جب تک میں طلب کرتا جاتا تم مجھے زراع دیتے ہی رہتے۔

تخریج الحدیث: «سنده ضعيف والحديث حسن» :
«مسند احمد: 484/3 - 485. سنن دارمي: 45»
اس روایت کی سند اس وجہ سے ضعیف ہے کہ قتادہ مدلس تھے اور یہ سند عن سے ہے۔ شیخ البانی نے مختصر الشمائل المحمدیہ (143) میں اس روایت کے جو شواہد ذکر کئے ہیں،ان میں سے بعض کی تحقیق درج ذیل ہے:
➊ عن ابی رافع رضی اللہ عنہ [مسند احمد 8/6 ح23859]
اس کی سند حسن لذاتہ ہے۔
➋ عن ابی ہریرہ رضی اللہ عنہ [مسند احمد 517/2 ح 10706]
اس کی سند محمد بن عجلان مدلس کے عن کی وجہ سے ضعیف ہے۔
خلاصہ یہ کہ شاہد نمبر 1 کے ساتھ یہ روایت بھی حسن ہے۔

قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف والحديث حسن
19. بونگ کا گوشت کیوں پسند تھا
حدیث نمبر: 169
Save to word مکررات اعراب
حدثنا الحسن بن محمد الزعفراني قال: حدثنا يحيى بن عباد، عن فليح بن سليمان قال: حدثني رجل، من بني عباد يقال له: عبد الوهاب بن يحيى بن عباد، عن عبد الله بن الزبير، عن عائشة، قالت: «ما كانت الذراع احب اللحم إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم ولكنه كان لا يجد اللحم إلا غبا، وكان يعجل إليها لانها اعجلها نضجا» حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ عَبَّادٍ، عَنْ فُلَيْحِ بْنِ سُلَيْمَانَ قَالَ: حَدَّثَنِي رَجُلٌ، مِنْ بَنِي عَبَّادٍ يُقَالَ لَهُ: عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ يَحْيَى بْنُ عَبَّادٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: «مَا كَانَتِ الذِّرَاعُ أَحَبَّ اللَّحْمِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَكِنَّهُ كَانَ لَا يَجِدُ اللَّحْمَ إِلَّا غِبًّا، وَكَانَ يَعْجَلُ إِلَيْهَا لِأَنَّهَا أَعْجَلُهَا نُضْجًا»
ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے وہ فرماتی ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بازو (بونگ) کا گوشت دوسرے گوشت سے زیادہ محبوب نہیں تھا۔ (لیکن آپ شوق سے اس لیے اسے کھاتے کہ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو گوشت کبھی کبھی میسر آتا، اور آپ اس گوشت کی طرف اس لیے جلدی فرماتے کہ یہ گوشت بہت جلدی پک جاتا ہے۔

تخریج الحدیث: «سنده ضعيف» :
«سنن ترمذي: 1838، وقال: حسن...»
اس روایت میں وجہ ضعف یہ ہے کہ عبدالوہاب بن یحییٰ بن عباد کے اپنے دادا سے سماع میں نظر ہے۔ دیکھئیے: [تهذيب التهذيب 641/2 نسخه جديده]

قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف

Previous    1    2    3    4    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.