شمائل ترمذي کل احادیث 417 :حدیث نمبر
شمائل ترمذي
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حلیہ مبارک کا بیان
9. رخ انور چاند کی طرح چمکدار
حدیث نمبر: 11
Save to word مکررات اعراب
حدثنا سفيان بن وكيع، قال حدثنا حميد بن عبد الرحمن الرؤاسي، عن زهير، عن ابي إسحاق قال: سال رجل البراء بن عازب: اكان وجه رسول الله صلى الله عليه وسلم مثل السيف؟ قال: «لا، بل مثل القمر» حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَكِيعٍ، قَالَ حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الرُّؤَاسِيُّ، عَنْ زُهَيْرٍ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ قَالَ: سَأَلَ رَجُلٌ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ: أَكَانَ وَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَ السَّيْفِ؟ قَالَ: «لَا، بَلْ مِثْلَ الْقَمَرِ»
ابواسحق کہتے ہیں ایک شخص نے سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا رخ انور تلوار کی طرح (چمکدار) تھا؟ انھوں نے فرمایا: نہیں، بلکہ چاند کی طرح (چمکدار) تھا۔

تخریج الحدیث: «صحيح» :
«(سنن ترمذي: 3636، وقال: هذا حديث حسن)، صحيح بخاري (3552) من حديث زهير بن معاويه به.»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
10. آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا رنگ مبارک سفید اور چمکدار تھا
حدیث نمبر: 12
Save to word مکررات اعراب
حدثنا ابو داود المصاحفي سليمان بن سلم قال: حدثنا النضر بن شميل، عن صالح بن ابي الاخضر، عن ابن شهاب، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة قال: «كان رسول الله صلى الله عليه وسلم ابيض كانما صيغ من فضة، رجل الشعر» حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الْمَصَاحِفِيُّ سُلَيْمَانُ بْنُ سَلْمٍ قَالَ: حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ، عَنْ صَالِحِ بْنِ أَبِي الْأَخْضَرِ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: «كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبْيَضَ كَأَنَّمَا صِيغَ مِنْ فِضَّةٍ، رَجِلَ الشَّعْرِ»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا رنگ مبارک ایسے سفید اور چمکدار تھا جیسا کہ چاندی سے ڈھالا گیا ہو، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بال مبارک کنڈل دار (خمیدہ) تھے۔

تخریج الحدیث: «حسن» :
«دلائل النبوة للبيهقي (241/1 ح 188)»
اس کی سند صالح بن ابی الاخضر (ضعفہ الجمہور) کے ضعف اور ابن شہاب الزہری (ثقہ مدلس) کے «عن» کی وجہ سے ضعیف ہے، لیکن اس روایت کے شواہد موجود ہیں:
«كان ابيض» (شمائل ترمذی: 14)
«كانما صيغ من فضة (كانه سبيكة فضة /مسند الحميدي بتحقيقي:865 وسنده حسن)»
«رجل الشعر (دلائل النبوة للبيهقي 202/1 ح118، وسند صحيح)»

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
11. ابراہیم علیہ السلام حلیہ کے اعتبار سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے مشابہ ہیں
حدیث نمبر: 13
Save to word مکررات اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد قال: اخبرني الليث بن سعد، عن ابي الزبير، عن جابر بن عبد الله، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «عرض علي الانبياء، فإذا موسى عليه السلام ضرب من الرجال، كانه من رجال شنوءة، ورايت عيسى ابن مريم عليه السلام، فإذا اقرب من رايت به شبها عروة بن مسعود، ورايت إبراهيم عليه السلام، فإذا اقرب من رايت به شبها صاحبكم، يعني نفسه، ورايت جبريل عليه السلام فإذا اقرب من رايت به شبها دحية» حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ: أَخْبَرَنِي اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «عُرِضَ عَلَيَّ الْأَنْبِيَاءُ، فَإِذَا مُوسَى عَلَيْهِ السَّلَامُ ضَرْبٌ مِنَ الرِّجَالِ، كَأَنَّهُ مِنْ رِجَالِ شَنُوءَةَ، وَرَأَيْتُ عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ عَلَيْهِ السَّلَامُ، فَإِذَا أَقْرَبُ مَنْ رَأَيْتُ بِهِ شَبَهًا عُرْوَةُ بْنُ مَسْعُودٍ، وَرَأَيْتُ إِبْرَاهِيمَ عَلَيْهِ السَّلَامُ، فَإِذَا أَقْرَبُ مَنْ رَأَيْتُ بِهِ شَبَهًا صَاحِبُكُمْ، يَعْنِي نَفْسَهُ، وَرَأَيْتُ جِبْرِيلَ عَلَيْهِ السَّلَامُ فَإِذَا أَقْرَبُ مَنْ رَأَيْتُ بِهِ شَبَهًا دِحْيَةُ»
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (شب معراج میں) انبیاء کرام میرے سامنے لائے گئے تو میں نے دیکھا کہ موسیٰ علیہ السلام ایسے دبلے پتلے، کم گوشت والے آدمی تھے جیسے کہ شنوءۃ (قبیلہ) کے افراد سے ہیں، اور میں نے عیسیٰ علیہ السلام کو دیکھا تو ان سب لوگوں میں جو میری نظر میں ہیں حلیہ کے اعتبار سے عروہ بن مسعود کے مشابہ ہیں، اور میں نے ابراہیم علیہ السلام کو دیکھا تو وہ میرے دیکھے ہوئے لوگوں میں سے حلیہ کے اعتبار سے تمہارے آقا ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کے مشابہ ہیں اور میں نے جبرئیل علیہ السلام کو دیکھا تو وہ میرے نزدیک میرے دیکھے ہوئے لوگوں میں سے دحیۃ (کلبی) کے مشابہ ہیں۔

تخریج الحدیث: «سنده صحيح» :
«صحيح مسلم 167، (ترقيم دارالسلام: 423)»

قال الشيخ زبير على زئي: سنده صحيح
12. آپ صلی اللہ علیہ وسلم سفید رنگ والے خوبصورت اور پیدائش میں ہر لحاظ سے درمیانے تھے
حدیث نمبر: 14
Save to word مکررات اعراب
حدثنا سفيان بن وكيع، ومحمد بن بشار، المعنى واحد، قالا: اخبرنا يزيد بن هارون، عن سعيد الجريري قال: سمعت ابا الطفيل يقول: «رايت النبي صلى الله عليه وسلم وما بقي على وجه الارض احد رآه غيري» ، قلت: صفه لي، قال: «كان ابيض مليحا مقصدا» حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَكِيعٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، الْمَعْنَى وَاحِدٌ، قَالَا: أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، عَنْ سَعِيدٍ الْجُرَيْرِيِّ قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا الطُّفَيْلِ يَقُولُ: «رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَا بَقِيَ عَلَى وَجْهِ الْأَرْضِ أَحَدٌ رَآهُ غَيْرِي» ، قُلْتُ: صِفْهُ لِي، قَالَ: «كَانَ أَبْيَضَ مَلِيحًا مُقَصَّدًا»
سعید (بن ایاس) الجریری فرماتے ہیں: میں نے ابوالطفیل سے سنا، وہ فرماتے تھے: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہے اور اب روئے زمین پر میرے سوا کوئی شخص باقی نہیں رہا جس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہو۔ (سعید کہتے ہیں) میں نے عرض کیا: آپ میرے لیے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا حلیہ مبارک بیان کیجئیے؟ انہوں نے فرمایا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم سفید رنگ والے خوبصورت اور پیدائش میں ہر لحاظ سے درمیانے تھے۔

تخریج الحدیث: «صحيح» :
«صحيح مسلم (2340، ترقيم دارالسلام: 6072)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
13. آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ثنایا اور رباعیات کے درمیان قدرے فاصلہ تھا
حدیث نمبر: 15
Save to word مکررات اعراب
حدثنا عبد الله بن عبد الرحمن قال: حدثنا إبراهيم بن المنذر الحزامي قال: حدثنا عبد العزيز بن ابي ثابت الزهري قال: حدثني إسماعيل بن إبراهيم ابن اخي موسى بن عقبة، عن موسى بن عقبة، عن كريب، عن ابن عباس قال: «كان رسول الله صلى الله عليه وسلم افلج الثنيتين، إذا تكلم رئي كالنور يخرج من بين ثناياه» حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ: حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ الْحِزَامِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي ثَابِتٍ الزُّهْرِيُّ قَالَ: حَدَّثَنِي إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ابْنُ أَخِي مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ كُرَيْبٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: «كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَفْلَجَ الثَّنِيَّتَيْنِ، إِذَا تَكَلَّمَ رُئِيَ كَالنُّورِ يَخْرُجُ مِنْ بَيْنِ ثَنَايَاهُ»
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ثنایا اور رباعیات کے درمیان قدرے فاصلہ تھا جب آپ کلام کرتے تو دکھائی دیتا کہ آپ کے دو دانتوں کے درمیان سے نور جیسی کوئی روشنی نکل رہی ہے۔

تخریج الحدیث: «سنده ضعيف جدا» :
«دلائل النبوة (215/1)، دارمي (ح 59)»
مذکورہ روایت کا بنیادی راوی عبدالعزیز بن ابی ثابت: عمران الزہری المدنی سخت مجروح بلکہ متروک تھا۔
◈ امام بخاری رحمہ اللہ نے فرمایا:
«منكر الحديث،لا يكتب حديثه» وہ منکر حدیثیں بیان کرتا تھا، اس کی حدیث نہ لکھی جائے۔ [كتاب الضعفاء للبخاري:225]

قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف جدا

Previous    1    2    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.