صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: وکالت کے مسائل کا بیان
The Book of Representation
حدیث نمبر: 2315
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو الوليد، اخبرنا الليث، عن ابن شهاب، عن عبيد الله بن عبد الله، عن زيد بن خالد عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" واغد يا انيس إلى امراة هذا، فإن اعترفت فارجمها".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ عنه، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" وَاغْدُ يَا أُنَيْسُ إِلَى امْرَأَةِ هَذَا، فَإِنِ اعْتَرَفَتْ فَارْجُمْهَا".
ہم سے ابوالولید نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم کو لیث بن سعد نے خبر دی، انہیں ابن شہاب نے، انہیں عبیداللہ نے، انہیں زید بن خالد اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ابن ضحاک اسلمی رضی اللہ عنہ سے فرمایا، اے انیس! اس خاتون کے یہاں جا۔ اگر وہ زنا کا اقرار کر لے تو اسے سنگسار کر دے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Zaid bin Khalid and Abu Huraira: The Prophet said, "O Unais! Go to the wife of this (man) and if she confesses (that she has committed illegal sexual intercourse), then stone her to death."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 38, Number 508


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 2316
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابن سلام، اخبرنا عبد الوهاب الثقفي، عن ايوب، عن ابن ابي مليكة، عن عقبة بن الحارث، قال:" جيء بالنعيمان، او ابن النعيمان شاربا، فامر رسول الله صلى الله عليه وسلم من كان في البيت ان يضربوا"، قال: فكنت انا فيمن ضربه، فضربناه بالنعال والجريد.(مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ سَلَّامٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ الْحَارِثِ، قَالَ:" جِيءَ بِالنُّعَيْمَانِ، أَوِ ابْنِ النُّعَيْمَانِ شَارِبًا، فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ كَانَ فِي الْبَيْتِ أَنْ يَضْرِبُوا"، قَالَ: فَكُنْتُ أَنَا فِيمَنْ ضَرَبَهُ، فَضَرَبْنَاهُ بِالنِّعَالِ وَالْجَرِيدِ.
ہم سے ابن سلام نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو عبدالوہاب ثقفی نے خبر دی، انہیں ایوب نے، انہیں ابن ابی ملکیہ نے اور ان سے عقبہ بن حارث رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نعیمان یا ابن نعیمان کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر کیا گیا۔ انہوں نے شراب پی لی تھی۔ جو لوگ اس وقت گھر میں موجود تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں کو اسے مارنے کا حکم دیا۔ انہوں نے بیان کیا میں بھی مارنے والوں سے تھا۔ ہم نے جوتوں اور چھڑیوں سے انہیں مارا تھا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Uqba bin Al-Harith: When An-Nuaman or his son was brought in a state of drunkenness, Allah's Apostle ordered all those who were present in the house to beat him. I was one of those who beat him. We beat him with shoes and palm-leaf stalks.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 38, Number 509


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
14. بَابُ الْوَكَالَةِ فِي الْبُدْنِ وَتَعَاهُدِهَا:
14. باب: قربانی کے اونٹوں میں وکالت اور ان کا نگرانی کرنے میں (بیان)۔
(14) Chapter. To depute someone to sacrifice Budn (camels for sacrifice) and to look after them.
حدیث نمبر: 2317
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا إسماعيل بن عبد الله، قال: حدثني مالك، عن عبد الله بن ابي بكر بن حزم، عن عمرة بنت عبد الرحمن، انها اخبرته، قالت عائشة رضي الله عنها: انا فتلت قلائد هدي رسول الله صلى الله عليه وسلم بيدي، ثم قلدها رسول الله صلى الله عليه وسلم بيديه، ثم بعث بها مع ابي،" فلم يحرم على رسول الله صلى الله عليه وسلم شيء احله الله له، حتى نحر الهدي".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرِ بْنِ حَزْمٍ، عَنْ عَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّهَا أَخْبَرَتْهُ، قَالَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا: أَنَا فَتَلْتُ قَلَائِدَ هَدْيِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدَيَّ، ثُمَّ قَلَّدَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدَيْهِ، ثُمَّ بَعَثَ بِهَا مَعَ أَبِي،" فَلَمْ يَحْرُمْ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْءٌ أَحَلَّهُ اللَّهُ لَهُ، حَتَّى نُحِرَ الْهَدْيُ".
ہم سے اسماعیل بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن ابی بکر بن حزم نے، انہیں عمرہ بنت عبدالرحمٰن نے خبر دی کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا، میں نے اپنے ہاتھوں سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے قربانی کے جانوروں کے قلادے بٹے تھے۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان جانوروں کو یہ قلادے اپنے ہاتھ سے پہنائے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ جانور میرے والد کے ساتھ (مکہ میں قربانی کے لیے) بھیجے۔ ان کی قربانی کی گئی۔ لیکن (اس بھیجنے کی وجہ سے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر کوئی ایسی چیز حرام نہیں ہوئی جسے اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے حلال کیا تھا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Aisha: I twisted the garlands of the Hadis (i.e. animals for sacrifice) of Allah's Apostle with my own hands. Then Allah's Apostle put them around their necks with his own hands, and sent them with my father (to Mecca). Nothing legal was regarded illegal for Allah's Apostle till the animals were slaughtered.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 38, Number 510


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
15. بَابُ إِذَا قَالَ الرَّجُلُ لِوَكِيلِهِ ضَعْهُ حَيْثُ أَرَاكَ اللَّهُ. وَقَالَ الْوَكِيلُ قَدْ سَمِعْتُ مَا قُلْتَ:
15. باب: اگر کسی نے اپنے وکیل سے کہا کہ جہاں مناسب جانو اسے خرچ کرو، اور وکیل نے کہا کہ جو کچھ تم نے کہا ہے میں نے سن لیا۔
(15) Chapter. If a person tells his deputy, "Spend it as Allah directs you, "and the deputy says, "I have heard what you have said."
حدیث نمبر: 2318
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني يحيى بن يحيى، قال: قرات على مالك، عن إسحاق بن عبد الله، انه سمع انس بن مالك رضي الله عنه، يقول:" كان ابو طلحة اكثر الانصار بالمدينة مالا، وكان احب امواله إليه بيرحاء، وكانت مستقبلة المسجد، وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم يدخلها، ويشرب من ماء فيها طيب، فلما نزلت: لن تنالوا البر حتى تنفقوا مما تحبون سورة آل عمران آية 92، قام ابو طلحة إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، إن الله تعالى يقول في كتابه: لن تنالوا البر حتى تنفقوا مما تحبون سورة آل عمران آية 92، وإن احب اموالي إلي بيرحاء، وإنها صدقة لله، ارجو برها وذخرها عند الله، فضعها يا رسول الله حيث شئت، فقال: بخ ذلك مال رائح، ذلك مال رائح، قد سمعت ما قلت فيها، وارى ان تجعلها في الاقربين، قال: افعل يا رسول الله، فقسمها ابو طلحة في اقاربه وبني عمه"، تابعه إسماعيل، عن مالك، وقال روح، عن مالك: رابح.(مرفوع) حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَقُولُ:" كَانَ أَبُو طَلْحَةَ أَكْثَرَ الْأَنْصَارِ بِالْمَدِينَةِ مَالًا، وَكَانَ أَحَبَّ أَمْوَالِهِ إِلَيْهِ بَيْرُحَاءَ، وَكَانَتْ مُسْتَقْبِلَةَ الْمَسْجِدِ، وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْخُلُهَا، وَيَشْرَبُ مِنْ مَاءٍ فِيهَا طَيِّبٍ، فَلَمَّا نَزَلَتْ: لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتَّى تُنْفِقُوا مِمَّا تُحِبُّونَ سورة آل عمران آية 92، قَامَ أَبُو طَلْحَةَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ اللَّهَ تَعَالَى يَقُولُ فِي كِتَابِهِ: لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتَّى تُنْفِقُوا مِمَّا تُحِبُّونَ سورة آل عمران آية 92، وَإِنَّ أَحَبَّ أَمْوَالِي إِلَيَّ بَيْرُحَاءَ، وَإِنَّهَا صَدَقَةٌ لِلَّهِ، أَرْجُو بِرَّهَا وَذُخْرَهَا عِنْدَ اللَّهِ، فَضَعْهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ حَيْثُ شِئْتَ، فَقَالَ: بَخٍ ذَلِكَ مَالٌ رَائِحٌ، ذَلِكَ مَالٌ رَائِحٌ، قَدْ سَمِعْتُ مَا قُلْتَ فِيهَا، وَأَرَى أَنْ تَجْعَلَهَا فِي الْأَقْرَبِينَ، قَالَ: أَفْعَلُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَقَسَمَهَا أَبُو طَلْحَةَ فِي أَقَارِبِهِ وَبَنِي عَمِّهِ"، تَابَعَهُ إِسْمَاعِيلُ، عَنْ مَالِكٍ، وَقَالَ رَوْحٌ، عَنْ مَالِكٍ: رَابِحٌ.
مجھ سے یحییٰ بن یحییٰ نے بیان کیا، کہا کہ میں نے امام مالک کے سامنے قرآت کی بواسطہ اسحاق بن عبداللہ کے کہ انہوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ بیان کرتے تھے کہ ابوطلحہ رضی اللہ عنہ مدینہ میں انصار کے سب سے مالدار لوگوں میں سے تھے۔ بیرحاء (ایک باغ) ان کا سب سے زیادہ محبوب مال تھا۔ جو مسجد نبوی کے بالکل سامنے تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی وہاں تشریف لے جاتے اور اس کا نہایت میٹھا عمدہ پانی پیتے تھے۔ پھر جب قرآن کی آیت «لن تنالوا البر حتى تنفقوا مما تحبون‏» اتری تم نیکی ہرگز نہیں حاصل کر سکتے جب تک نہ خرچ کرو اللہ کی راہ میں وہ چیز جو تمہیں زیادہ پسند ہو تو ابوطلحہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئے اور عرض کیا، یا رسول اللہ! اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں فرمایا ہے «لن تنالوا البر حتى تنفقوا مما تحبون‏» اور مجھے اپنے مال میں سب سے زیادہ پسند میرا یہی باغ بیرحاء ہے۔ یہ اللہ کی راہ میں صدقہ ہے۔ اس کی نیکی اور ذخیرہ ثواب کی امید میں صرف اللہ تعالیٰ سے رکھتا ہوں۔ پس آپ جہاں مناسب سمجھیں اسے خرچ فرما دیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، واہ واہ! یہ بڑا ہی نفع والا مال ہے۔ بہت ہی مفید ہے۔ اس کے بارے میں تم نے جو کچھ کہا وہ میں نے سن لیا۔ اب میں تو یہی مناسب سمجھتا ہوں کہ اسے تو اپنے رشتہ داروں ہی میں تقسیم کر دے۔ ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ یا رسول اللہ! میں ایسا ہی کروں گا۔ چنانچہ یہ کنواں انہوں نے اپنے رشتہ داروں اور چچا کی اولاد میں تقسیم کر دیا۔ اس روایت کی متابعت اسماعیل نے مالک سے کی ہے۔ اور روح نے مالک سے (لفظ «رائح‏.‏» کے بجائے) «رابح‏.‏» نقل کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Anas bin Malik: Abu Talha was the richest man in Medina amongst the Ansar and Beeruha' (garden) was the most beloved of his property, and it was situated opposite the mosque (of the Prophet.). Allah's Apostle used to enter it and drink from its sweet water. When the following Divine Verse were revealed: 'you will not attain righteousness till you spend in charity of the things you love' (3.93), Abu Talha got up in front of Allah's Apostle and said, "O Allah's Apostle! Allah says in His Book, 'You will not attain righteousness unless you spend (in charity) that which you love,' and verily, the most beloved to me of my property is Beeruha (garden), so I give it in charity and hope for its reward from Allah. O Allah's Apostle! Spend it wherever you like." Allah's Apostle appreciated that and said, "That is perishable wealth, that is perishable wealth. I have heard what you have said; I suggest you to distribute it among your relatives." Abu Talha said, "I will do so, O Allah's Apostle." So, Abu Talha distributed it among his relatives and cousins. The sub-narrator (Malik) said: The Prophet said: "That is a profitable wealth," instead of "perishable wealth".
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 38, Number 511


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
16. بَابُ وَكَالَةِ الأَمِينِ فِي الْخِزَانَةِ وَنَحْوِهَ
16. باب: خزانچی کا خزانہ میں وکیل ہونا۔
(16) Chapter. To depute a trustworthy treasurer for the treasury and similar things.
حدیث نمبر: 2319
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن العلاء، حدثنا ابو اسامة، عن بريد بن عبد الله، عن ابي بردة، عن ابي موسى رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" الخازن الامين الذي ينفق، وربما قال: الذي يعطي ما امر به كاملا موفرا طيبا نفسه إلى الذي امر به احد المتصدقين".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ بُرَيْدِ بْنِ عَبْدِ اللهِ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" الْخَازِنُ الْأَمِينُ الَّذِي يُنْفِقُ، وَرُبَّمَا قَالَ: الَّذِي يُعْطِي مَا أُمِرَ بِهِ كَامِلًا مُوَفَّرًا طَيِّبًا نَفْسُهُ إِلَى الَّذِي أُمِرَ بِهِ أَحَدُ الْمُتَصَدِّقَيْنِ".
ہم سے محمد بن علاء نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے برید بن عبداللہ نے، انہوں نے کہا کہ ہم سے ابوبردہ نے بیان کیا اور ان سے ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، امانت دار خزانچی جو خرچ کرتا ہے۔ بعض دفعہ یہ فرمایا کہ جو دیتا ہے حکم کے مطابق کامل اور پوری طرح جس چیز (کے دینے) کا اسے حکم ہو اور اسے دیتے وقت اس کا دل بھی خوش ہو، تو وہ بھی صدقہ کرنے والوں میں سے ایک ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Musa: The Prophet said, "An honest treasurer who gives what he is ordered to give fully, perfectly and willingly to the person to whom he is ordered to give, is regarded as one of the two charitable persons."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 38, Number 512


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

Previous    1    2    3    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.