(مرفوع) حدثنا إسماعيل، قال: حدثني مالك، عن هشام بن عروة، عن امراته فاطمة، عن جدتها اسماء بنت ابي بكر، انها قالت: اتيت عائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم حين خسفت الشمس، فإذا الناس قيام يصلون، وإذا هي قائمة تصلي، فقلت: ما للناس؟ فاشارت بيدها نحو السماء، وقالت: سبحان الله، فقلت: آية، فاشارت اي نعم، فقمت حتى تجلاني الغشي وجعلت اصب فوق راسي ماء، فلما انصرف رسول الله صلى الله عليه وسلم حمد الله واثنى عليه، ثم قال:" ما من شيء كنت لم اره إلا قد رايته في مقامي هذا حتى الجنة والنار، ولقد اوحي إلي انكم تفتنون في القبور مثل او قريبا من فتنة الدجال لا ادري اي ذلك، قالت اسماء: يؤتى احدكم، فيقال له ما علمك بهذا الرجل؟ فاما المؤمن او الموقن لا ادري اي ذلك، قالت اسماء: فيقول هو محمد رسول الله جاءنا بالبينات والهدى فاجبنا وآمنا واتبعنا، فيقال له صالحا: فقد علمنا إن كنت لمؤمنا، واما المنافق او المرتاب لا ادري اي ذلك، قالت اسماء: فيقول لا ادري سمعت الناس يقولون شيئا فقلته".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ امْرَأَتِهِ فَاطِمَةَ، عَنْ جَدَّتِهَا أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ، أَنَّهَا قَالَتْ: أَتَيْتُ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ خَسَفَتِ الشَّمْسُ، فَإِذَا النَّاسُ قِيَامٌ يُصَلُّونَ، وَإِذَا هِيَ قَائِمَةٌ تُصَلِّي، فَقُلْتُ: مَا لِلنَّاسِ؟ فَأَشَارَتْ بِيَدِهَا نَحْوَ السَّمَاءِ، وَقَالَتْ: سُبْحَانَ اللَّهِ، فَقُلْتُ: آيَةٌ، فَأَشَارَتْ أَيْ نَعَمْ، فَقُمْتُ حَتَّى تَجَلَّانِي الْغَشْيُ وَجَعَلْتُ أَصُبُّ فَوْقَ رَأْسِي مَاءً، فَلَمَّا انْصَرَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ، ثُمَّ قَالَ:" مَا مِنْ شَيْءٍ كُنْتُ لَمْ أَرَهُ إِلَّا قَدْ رَأَيْتُهُ فِي مَقَامِي هَذَا حَتَّى الْجَنَّةَ وَالنَّارَ، وَلَقَدْ أُوحِيَ إِلَيَّ أَنَّكُمْ تُفْتَنُونَ فِي الْقُبُورِ مِثْلَ أَوْ قَرِيبًا مِنْ فِتْنَةِ الدَّجَّالِ لَا أَدْرِي أَيَّ ذَلِكَ، قَالَتْ أَسْمَاءُ: يُؤْتَى أَحَدُكُمْ، فَيُقَالُ لَهُ مَا عِلْمُكَ بِهَذَا الرَّجُلِ؟ فَأَمَّا الْمُؤْمِنُ أَوِ الْمُوقِنُ لَا أَدْرِي أَيَّ ذَلِكَ، قَالَتْ أَسْمَاءُ: فَيَقُولُ هُوَ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ جَاءَنَا بِالْبَيِّنَاتِ وَالْهُدَى فَأَجَبْنَا وَآمَنَّا وَاتَّبَعْنَا، فَيُقَالُ لَهُ صَالِحًا: فَقَدْ عَلِمْنَا إِنْ كُنْتَ لَمُؤْمِنًا، وَأَمَّا الْمُنَافِقُ أَوِ الْمُرْتَابُ لَا أَدْرِي أَيَّ ذَلِكَ، قَالَتْ أَسْمَاءُ: فَيَقُولُ لَا أَدْرِي سَمِعْتُ النَّاسَ يَقُولُونَ شَيْئًا فَقُلْتُهُ".
ہم سے اسماعیل نے بیان کیا، کہا مجھ سے مالک نے ہشام بن عروہ کے واسطے سے نقل کیا، وہ اپنی بیوی فاطمہ سے، وہ اپنی دادی اسماء بنت ابی بکر سے روایت کرتی ہیں، وہ کہتی ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس ایسے وقت آئی جب کہ سورج کو گہن لگ رہا تھا اور لوگ کھڑے ہو کر نماز پڑھ رہے تھے، کیا دیکھتی ہوں وہ بھی کھڑے ہو کر نماز پڑھ رہی ہیں۔ میں نے کہا کہ لوگوں کو کیا ہو گیا ہے؟ تو انہوں نے اپنے ہاتھ سے آسمان کی طرف اشارہ کر کے کہا، سبحان اللہ! میں نے کہا (کیا یہ) کوئی (خاص) نشانی ہے؟ تو انہوں نے اشارے سے کہا کہ ہاں۔ تو میں بھی آپ کے ساتھ نماز کے لیے کھڑی ہو گئی۔ (آپ نے اتنا فرمایا کہ) مجھ پر غشی طاری ہونے لگی اور میں اپنے سر پر پانی ڈالنے لگی۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو آپ نے اللہ کی حمد و ثنا بیان کی اور فرمایا، آج کوئی چیز ایسی نہیں رہی جس کو میں نے اپنی اسی جگہ نہ دیکھ لیا ہو حتیٰ کہ جنت اور دوزخ کو بھی دیکھ لیا۔ اور مجھ پر یہ وحی کی گئی ہے کہ تم لوگوں کو قبروں میں آزمایا جائے گا۔ دجال جیسی آزمائش یا اس کے قریب قریب۔ (راوی کا بیان ہے کہ) میں نہیں جانتی کہ اسماء نے کون سا لفظ کہا۔ تم میں سے ہر ایک کے پاس (اللہ کے فرشتے) بھیجے جائیں گے اور اس سے کہا جائے گا کہ تمہارا اس شخص (یعنی محمد صلی اللہ علیہ وسلم ) کے بارے میں کیا خیال ہے؟ پھر اسماء نے لفظ ایماندار کہا یا یقین رکھنے والا کہا۔ مجھے یاد نہیں۔ (بہرحال وہ شخص) کہے گا کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے سچے رسول ہیں۔ وہ ہمارے پاس نشانیاں اور ہدایت کی روشنی لے کر آئے۔ ہم نے (اسے) قبول کیا، ایمان لائے، اور (آپ کا) اتباع کیا۔ پھر (اس سے) کہہ دیا جائے گا تو سو جا درحالیکہ تو مرد صالح ہے اور ہم جانتے تھے کہ تو مومن ہے۔ اور بہرحال منافق یا شکی آدمی، اسماء نے کون سا لفظ کہا مجھے یاد نہیں۔ (جب اس سے پوچھا جائے گا) کہے گا کہ میں (کچھ) نہیں جانتا، میں نے لوگوں کو جو کہتے سنا، وہی میں نے بھی کہہ دیا۔
Narrated Asma' bint Abu Bakr: I came to `Aisha the wife of the Prophet during the solar eclipse. The people were standing and offering the prayer and she was also praying. I asked her, "What is wrong with the people?" She beckoned with her hand towards the sky and said, "Subhan Allah." I asked her, "Is there a sign?" She pointed out, "Yes." So I, too, stood for the prayer till I fell unconscious and later on I poured water on my head. After the prayer, Allah's Apostle praised and glorified Allah and said, "Just now I have seen something which I never saw before at this place of mine, including Paradise and Hell. I have been inspired (and have understood) that you will be put to trials in your graves and these trials will be like the trials of Ad-Dajjal, or nearly like it (the sub narrator is not sure of what Asma' said). Angels will come to every one of you and ask, 'What do you know about this man?' A believer will reply, 'He is Muhammad, Allah's Apostle , and he came to us with self-evident truth and guidance. So we accepted his teaching, believed and followed him.' Then the angels will say to him to sleep in peace as they have come to know that he was a believer. On the other hand a hypocrite or a doubtful person will reply, 'I do not know but heard the people saying something and so I said the same.' "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 4, Number 184
لقول الله تعالى: {وامسحوا برءوسكم}. وقال ابن المسيب المراة بمنزلة الرجل تمسح على راسها. وسئل مالك ايجزئ ان يمسح بعض الراس فاحتج بحديث عبد الله بن زيد.لِقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَامْسَحُوا بِرُءُوسِكُمْ}. وَقَالَ ابْنُ الْمُسَيَّبِ الْمَرْأَةُ بِمَنْزِلَةِ الرَّجُلِ تَمْسَحُ عَلَى رَأْسِهَا. وَسُئِلَ مَالِكٌ أَيُجْزِئُ أَنْ يَمْسَحَ بَعْضَ الرَّأْسِ فَاحْتَجَّ بِحَدِيثِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ.
کیونکہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ ” اپنے سروں کا مسح کرو۔ “ اور ابن مسیب نے کہا ہے کہ سر کا مسح کرنے میں عورت مرد کی طرح ہے۔ وہ (بھی) اپنے سر کا مسح کرے۔ امام مالک رحمہ اللہ سے پوچھا گیا کہ کیا کچھ حصہ سر کا مسح کرنا کافی ہے؟ تو انہوں نے دلیل میں عبداللہ بن زید کی (یہ) حدیث پیش کی، یعنی پورے سر کا مسح کرنا چاہیے۔
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، قال: اخبرنا مالك، عن عمرو بن يحيى المازني، عن ابيه، ان رجلا قال لعبد الله بن زيد وهو جد عمرو بن يحيى: اتستطيع ان تريني كيف كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يتوضا؟ فقال عبد الله بن زيد: نعم،" فدعا بماء، فافرغ على يده فغسل مرتين، ثم مضمض واستنثر ثلاثا، ثم غسل وجهه ثلاثا، ثم غسل يديه مرتين مرتين إلى المرفقين، ثم مسح راسه بيديه فاقبل بهما وادبر بدا بمقدم راسه حتى ذهب بهما إلى قفاه ثم ردهما إلى المكان الذي بدا منه، ثم غسل رجليه".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى الْمَازِنِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ رَجُلًا قَالَ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ وَهُوَ جَدُّ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى: أَتَسْتَطِيعُ أَنْ تُرِيَنِي كَيْفَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَوَضَّأُ؟ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ زَيْدٍ: نَعَمْ،" فَدَعَا بِمَاءٍ، فَأَفْرَغَ عَلَى يَدَهُ فَغَسَلَ مَرَّتَيْنِ، ثُمَّ مَضْمَضَ وَاسْتَنْثَرَ ثَلَاثًا، ثُمَّ غَسَلَ وَجْهَهُ ثَلَاثًا، ثُمَّ غَسَلَ يَدَيْهِ مَرَّتَيْنِ مَرَّتَيْنِ إِلَى الْمِرْفَقَيْنِ، ثُمَّ مَسَحَ رَأْسَهُ بِيَدَيْهِ فَأَقْبَلَ بِهِمَا وَأَدْبَرَ بَدَأَ بِمُقَدَّمِ رَأْسِهِ حَتَّى ذَهَبَ بِهِمَا إِلَى قَفَاهُ ثُمَّ رَدَّهُمَا إِلَى الْمَكَانِ الَّذِي بَدَأَ مِنْهُ، ثُمَّ غَسَلَ رِجْلَيْهِ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو امام مالک نے عمرو بن یحییٰ المازنی سے خبر دی، وہ اپنے باپ سے نقل کرتے ہیں کہ ایک آدمی نے عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ جو عمرو بن یحییٰ کے دادا ہیں، سے پوچھا کہ کیا آپ مجھے دکھا سکتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کس طرح وضو کیا ہے؟ عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ہاں! پھر انہوں نے پانی کا برتن منگوایا پہلے پانی اپنے ہاتھوں پر ڈالا اور دو مرتبہ ہاتھ دھوئے۔ پھر تین مرتبہ کلی کی، تین بار ناک صاف کی، پھر تین دفعہ اپنا چہرہ دھویا۔ پھر کہنیوں تک اپنے دونوں ہاتھ دو دو مرتبہ دھوئے۔ پھر اپنے دونوں ہاتھوں سے اپنے سر کا مسح کیا۔ اس طور پر اپنے ہاتھ (پہلے) آگے لائے پھر پیچھے لے گئے۔ (مسح) سر کے ابتدائی حصے سے شروع کیا۔ پھر دونوں ہاتھ گدی تک لے جا کر وہیں واپس لائے جہاں سے (مسح) شروع کیا تھا، پھر اپنے پیر دھوئے۔
Narrated Yahya Al-Mazini: A person asked `Abdullah bin Zaid who was the grandfather of `Amr bin Yahya, "Can you show me how Allah's Apostle used to perform ablution?" `Abdullah bin Zaid replied in the affirmative and asked for water. He poured it on his hands and washed them twice, then he rinsed his mouth thrice and washed his nose with water thrice by putting water in it and blowing it out. He washed his face thrice and after that he washed his forearms up to the elbows twice and then passed his wet hands over his head from its front to its back and vice versa (beginning from the front and taking them to the back of his head up to the nape of the neck and then brought them to the front again from where he had started) and washed his feet (up to the ankles).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 4, Number 185
(مرفوع) حدثنا موسى، قال: حدثنا وهيب، عن عمرو، عن ابيه، شهدت عمرو بن ابي حسن سال عبد الله بن زيد، عن وضوء النبي صلى الله عليه وسلم؟ فدعا بتور من ماء، فتوضا لهم وضوء النبي صلى الله عليه وسلم،" فاكفا على يده من التور فغسل يديه ثلاثا، ثم ادخل يده في التور فمضمض واستنشق واستنثر ثلاث غرفات، ثم ادخل يده فغسل وجهه ثلاثا، ثم ادخل يده فغسل يديه مرتين إلى المرفقين مرتين، ثم ادخل يده فمسح راسه فاقبل بهما وادبر مرة واحدة، ثم غسل رجليه إلى الكعبين".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ أَبِيهِ، شَهِدْتُ عَمْرَو بْنَ أَبِي حَسَنٍ سَأَلَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ وُضُوءِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَدَعَا بِتَوْرٍ مِنْ مَاءٍ، فَتَوَضَّأَ لَهُمْ وُضُوءَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،" فَأَكْفَأَ عَلَى يَدِهِ مِنَ التَّوْرِ فَغَسَلَ يَدَيْهِ ثَلَاثًا، ثُمَّ أَدْخَلَ يَدَهُ فِي التَّوْرِ فَمَضْمَضَ وَاسْتَنْشَقَ وَاسْتَنْثَرَ ثَلَاثَ غَرَفَاتٍ، ثُمَّ أَدْخَلَ يَدَهُ فَغَسَلَ وَجْهَهُ ثَلَاثًا، ثُمَّ أَدْخَلَ يَدَهُ فَغَسَلَ يَدَيْهِ مَرَّتَيْنِ إِلَى الْمِرْفَقَيْنِ مَرَّتَيْنِ، ثُمَّ أَدْخَلَ يَدَهُ فَمَسَحَ رَأْسَهُ فَأَقْبَلَ بِهِمَا وَأَدْبَرَ مَرَّةً وَاحِدَةً، ثُمَّ غَسَلَ رِجْلَيْهِ إِلَى الْكَعْبَيْنِ".
ہم سے موسیٰ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے وہیب نے بیان کیا، انہوں نے عمرو سے، انہوں نے اپنے باپ (یحییٰ) سے خبر دی، انہوں نے کہا کہ میری موجودگی میں عمرو بن ابی حسن نے عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے وضو کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے پانی کا طشت منگوایا اور ان (پوچھنے والوں) کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا سا وضو کیا۔ (پہلے طشت سے) اپنے ہاتھوں پر پانی گرایا۔ پھر تین بار ہاتھ دھوئے، پھر اپنا ہاتھ طشت میں ڈالا (اور پانی لیا) پھر کلی کی، ناک میں پانی ڈالا، ناک صاف کی، تین چلوؤں سے، پھر اپنا ہاتھ طشت میں ڈالا اور تین مرتبہ منہ دھویا۔ پھر اپنے دونوں ہاتھ کہنیوں تک دو بار دھوئے۔ پھر اپنا ہاتھ طشت میں ڈالا اور سر کا مسح کیا۔ (پہلے) آگے لائے پھر پیچھے لے گئے، ایک بار۔ پھر ٹخنوں تک اپنے دونوں پاؤں دھوئے۔
Narrated `Amr: My father saw `Amr bin Abi Hasan asking `Abdullah bin Zaid about the ablution of the Prophet. `Abdullah bin Zaid asked for earthenware pot containing water and in front of them performed ablution like that of the Prophet . He poured water from the pot over his hand and washed his hands thrice and then he put his hands in the pot and rinsed his mouth and washed his nose by putting water in it and then blowing it out with three handfuls of water. Again he put his hand in the water and washed his face thrice and washed his forearms up to the elbows twice; and then put his hands in the water and then passed them over his head by bringing them to the front and then to the rear of the head once, and then he washed his feet up to the ankles.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 4, Number 186
(مرفوع) حدثنا آدم، قال: حدثنا شعبة، قال: حدثنا الحكم، قال: سمعت ابا جحيفة، يقول:" خرج علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم بالهاجرة، فاتي بوضوء فتوضا، فجعل الناس ياخذون من فضل وضوئه فيتمسحون به، فصلى النبي صلى الله عليه وسلم الظهر ركعتين والعصر ركعتين وبين يديه عنزة.(مرفوع) حَدَّثَنَا آدَمُ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْحَكَمُ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا جُحَيْفَةَ، يَقُولُ:" خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْهَاجِرَةِ، فَأُتِيَ بِوَضُوءٍ فَتَوَضَّأَ، فَجَعَلَ النَّاسُ يَأْخُذُونَ مِنْ فَضْلِ وَضُوئِهِ فَيَتَمَسَّحُونَ بِهِ، فَصَلَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الظُّهْرَ رَكْعَتَيْنِ وَالْعَصْرَ رَكْعَتَيْنِ وَبَيْنَ يَدَيْهِ عَنَزَةٌ.
ہم سے آدم نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے حکم نے بیان کیا، انہوں نے ابوحجیفہ رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہتے تھے کہ(ایک دن) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس دوپہر کے وقت تشریف لائے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے وضو کا پانی حاضر کیا گیا جس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو فرمایا۔ لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے وضو کا بچا ہوا پانی لے کر اسے (اپنے بدن پر) پھیرنے لگے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر کی دو رکعتیں ادا کیں اور عصر کی بھی دو رکعتیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے (آڑ کے لیے) ایک نیزہ تھا۔
Narrated Abu Juhaifa: Allah's Apostle came to us at noon and water for ablution was brought to him. After he had performed ablution, the remaining water was taken by the people and they started smearing their bodies with it (as a blessed thing). The Prophet offered two rak`at of the Zuhr prayer and then two rak`at of the `Asr prayer while a short spear (or stick) was there (as a Sutra) in front of him.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 4, Number 187
(مرفوع) وقال ابو موسى: دعا النبي صلى الله عليه وسلم بقدح فيه ماء، فغسل يديه ووجهه فيه، ومج فيه، ثم قال لهما: اشربا منه وافرغا على وجوهكما ونحوركما".(مرفوع) وَقَالَ أَبُو مُوسَى: دَعَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَدَحٍ فِيهِ مَاءٌ، فَغَسَلَ يَدَيْهِ وَوَجْهَهُ فِيهِ، وَمَجَّ فِيهِ، ثُمَّ قَالَ لَهُمَا: اشْرَبَا مِنْهُ وَأَفْرِغَا عَلَى وُجُوهِكُمَا وَنُحُورِكُمَا".
(اور ایک دوسری حدیث میں) ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک پیالہ منگوایا۔ جس میں پانی تھا۔ اس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ دھوئے اور اسی پیالہ میں منہ دھویا اور اس میں کلی فرمائی، پھر فرمایا، تو تم لوگ اس کو پی لو اور اپنے چہروں اور سینوں پر ڈال لو۔
Abu Musa said: The Prophet asked for a tumbler containing water and washed both his hands and face in it and then threw a mouthful of water in the tumbler and said to both of us (Abu Musa and Bilal), "Drink from the tumbler and pour some of its water on your faces and chests."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 4, Number 187
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے یعقوب بن ابراہیم بن سعد نے، کہا ہم سے میرے باپ نے، انہوں نے صالح سے سنا۔ انہوں نے ابن شہاب سے، کہا انہیں محمود بن الربیع نے خبر دی، ابن شہاب کہتے ہیں محمود وہی ہیں کہ جب وہ چھوٹے تھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان ہی کے کنویں (کے پانی) سے ان کے منہ میں کلی ڈالی تھی اور عروہ نے اسی حدیث کو مسور وغیرہ سے بھی روایت کیا ہے اور ہر ایک (راوی) ان دونوں میں سے ایک دوسرے کی تصدیق کرتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وضو فرماتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بچے ہوئے وضو کے پانی پر صحابہ رضی اللہ عنہم جھگڑنے کے قریب ہو جاتے تھے۔
Narrated Ibn Shihab: Mahmud bin Ar-Rabi` who was the person on whose face the Prophet had ejected a mouthful of water from his family's well while he was a boy, and `Urwa (on the authority of Al-Miswar and others) who testified each other, said, "Whenever the Prophet , performed ablution, his companions were nearly fighting for the remains of the water."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 4, Number 188
(مرفوع) حدثنا عبد الرحمن بن يونس، قال: حدثنا حاتم بن إسماعيل، عن الجعد، قال: سمعت السائب بن يزيد، يقول: ذهبت بي خالتي إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقالت:" يا رسول الله، إن ابن اختي وجع فمسح راسي ودعا لي بالبركة، ثم توضا فشربت من وضوئه، ثم قمت خلف ظهره، فنظرت إلى خاتم النبوة بين كتفيه مثل زر الحجلة".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ يُونُسَ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ الْجَعْدِ، قَالَ: سَمِعْتُ السَّائِبَ بْنَ يَزِيدَ، يَقُولُ: ذَهَبَتْ بِي خَالَتِي إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ:" يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ ابْنَ أُخْتِي وَجِعٌ فَمَسَحَ رَأْسِي وَدَعَا لِي بِالْبَرَكَةِ، ثُمَّ تَوَضَّأَ فَشَرِبْتُ مِنْ وَضُوئِهِ، ثُمَّ قُمْتُ خَلْفَ ظَهْرِهِ، فَنَظَرْتُ إِلَى خَاتَمِ النُّبُوَّةِ بَيْنَ كَتِفَيْهِ مِثْلَ زِرِّ الْحَجَلَةِ".
ہم سے عبدالرحمٰن بن یونس نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے حاتم بن اسماعیل نے جعد کے واسطے سے بیان کیا، کہا انہوں نے سائب بن یزید سے سنا، وہ کہتے تھے کہ میری خالہ مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لے گئیں اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ! میرا یہ بھانجا بیمار ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے سر پر اپنا ہاتھ پھیرا اور میرے لیے برکت کی دعا فرمائی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا اور میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے وضو کا بچا ہوا پانی پیا۔ پھر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی کمر کے پیچھے کھڑا ہو گیا اور میں نے مہر نبوت دیکھی جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے مونڈھوں کے درمیان ایسی تھی جیسے چھپر کھٹ کی گھنڈی۔ (یا کبوتر کا انڈا)۔
Narrated As-Sa'ib bin Yazid: My aunt took me to the Prophet and said, "O Allah's Apostle! This son of my sister has got a disease in his legs." So he passed his hands on my head and prayed for Allah's blessings for me; then he performed ablution and I drank from the remaining water. I stood behind him and saw the seal of Prophethood between his shoulders, and it was like the "Zir-al-Hijla" (means the button of a small tent, but some said 'egg of a partridge.' etc.)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 4, Number 189
(مرفوع) حدثنا مسدد، قال: حدثنا خالد بن عبد الله، قال: حدثنا عمرو بن يحيى، عن ابيه، عن عبد الله بن زيد،" انه افرغ من الإناء على يديه فغسلهما، ثم غسل او مضمض واستنشق من كفة واحدة ففعل ذلك ثلاثا، فغسل يديه إلى المرفقين مرتين مرتين، ومسح براسه ما اقبل وما ادبر، وغسل رجليه إلى الكعبين، ثم قال: هكذا وضوء رسول الله صلى الله عليه وسلم".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ يَحْيَى، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ،" أَنَّهُ أَفْرَغَ مِنَ الْإِنَاءِ عَلَى يَدَيْهِ فَغَسَلَهُمَا، ثُمَّ غَسَلَ أَوْ مَضْمَضَ وَاسْتَنْشَقَ مِنْ كَفَّةٍ وَاحِدَةٍ فَفَعَلَ ذَلِكَ ثَلَاثًا، فَغَسَلَ يَدَيْهِ إِلَى الْمِرْفَقَيْنِ مَرَّتَيْنِ مَرَّتَيْنِ، وَمَسَحَ بِرَأْسِهِ مَا أَقْبَلَ وَمَا أَدْبَرَ، وَغَسَلَ رِجْلَيْهِ إِلَى الْكَعْبَيْنِ، ثُمَّ قَالَ: هَكَذَا وُضُوءُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
ہم سے مسدد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے خالد بن عبداللہ نے بیان کیا، ان سے عمرو بن یحییٰ نے اپنے باپ (یحییٰ) کے واسطے سے بیان کیا، وہ عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ سے نقل کرتے ہیں کہ(وضو کرتے وقت) انہوں نے برتن سے (پہلے) اپنے دونوں ہاتھوں پر پانی ڈالا۔ پھر انہیں دھویا۔ پھر دھویا۔ (یا یوں کہا کہ) کلی کی اور ناک میں ایک چلو سے پانی ڈالا۔ اور تین مرتبہ اسی طرح کیا۔ پھر تین مرتبہ اپنا چہرہ دھویا پھر کہنیوں تک اپنے دونوں ہاتھ دو دو بار دھوئے۔ پھر سر کا مسح کیا۔ اگلی جانب اور پچھلی جانب کا اور ٹخنوں تک اپنے دونوں پاؤں دھوئے، پھر کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا وضو اسی طرح ہوا کرتا تھا۔
Narrated `Amr bin Yahya: (on the authority of his father) `Abdullah bin Zaid poured water on his hands from a utensil containing water and washed them and then with one handful of water he rinsed his mouth and cleaned his nose by putting water in it and then blowing it out. He repeated it thrice. He, then, washed his hands and forearms up to the elbows twice and passed wet hands over his head, both forwards and backwards, and washed his feet up to the ankles and said, "This is the ablution of Allah's Apostle."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 4, Number 190