قال ابو عيسى: وإنما تكلم يحيى بن سعيد القطان عندنا في رواية محمد بن عجلان عن سعيد المقبري.قَالَ أَبُو عِيسَى: وَإِنَّمَا تَكَلَّمَ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ عِنْدَنَا فِي رِوَايَةِ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلانَ عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ.
سفیان بن عیینہ کہتے ہیں: محمد بن عجلان حدیث میں ثقہ اور مامون تھے۔
اخبرنا ابو بكر، عن علي بن عبد الله قال: قال يحيى بن سعيد: قال محمد بن عجلان: احاديث سعيد المقبري: بعضها"سعيد عن ابي هريرة"، وبعضها"سعيد عن رجل عن ابي هريرة"؛ فاختلطت علي فصيرتها"عن سعيد، عن ابي هريرة"؛ فإنما تكلم يحيى بن سعيد عندنا في ابن عجلان لهذا، وقد روى يحيى عن ابن عجلان الكثير.أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ: قَالَ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ: قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ عَجْلانَ: أَحَادِيثُ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ: بَعْضُهَا"سَعِيدٌ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ"، وَبَعْضُهَا"سَعِيدٌ عَنْ رَجُلٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ"؛ فَاخْتَلَطَتْ عَلَيَّ فَصَيَّرْتُهَا"عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ"؛ فَإِنَّمَا تَكَلَّمَ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عِنْدَنَا فِي ابْنِ عَجْلانَ لِهَذَا، وَقَدْ رَوَى يَحْيَى عَنْ ابْنِ عَجْلانَ الْكَثِيرَ.
ترمذی کہتے ہیں: ہمارے نزدیک یحییٰ بن سعید القطان نے محمد بن عجلان کی سعید المقبری سے روایت میں کلام کیا ہے۔ علی بن المدینی سے روایت ہے کہ یحییٰ بن سعید القطان کہتے ہیں کہ محمد بن عجلان کہتے ہیں: سعید المقبری کی بعض احادیث ابوہریرہ سے روایت ہے، اور بعض بواسطہ رجل عن ابی ہریرہ، سعید کی روایات مجھ پر مختلط ہو گئیں، تو ہم نے سب کو سعید عن ابی ہریرہ کی سند سے روایت کر دیا۔ ہمارے نزدیک یحییٰ بن سعید القطان نے ابن عجلان پر کلام اسی سبب سے کیا ہے، جب کہ یحییٰ بن سعید القطان نے ابن عجلان سے بکثرت روایت کی ہے۔
قال ابو عيسى: وهكذا من تكلم في ابن ابي ليلى إنما تكلم فيه من قبل حفظه.قَالَ أَبُو عِيسَى: وَهَكَذَا مَنْ تَكَلَّمَ فِي ابْنِ أَبِي لَيْلَى إِنَّمَا تَكَلَّمَ فِيهِ مِنْ قِبَلِ حِفْظِهِ.
علی بن المدینی سے روایت ہے کہ یحییٰ بن سعید القطان کہتے ہیں: شعبہ نے بسند ابن ابی لیلیٰ عن أخیہ عیسیٰ عن عبدالرحمٰن بن ابی لیلیٰ عن أبی أیوب عن النبی صلی اللہ علیہ وسلم چھینک کے بارے میں روایت کی ہے۔
قال علي: قال يحيى بن سعيد القطان: روى شعبة عن ابن ابي ليلى، عن اخيه عيسى، عن عبد الرحمن بن ابي ليلى، عن ابي ايوب، عن النبي صلى الله عليه وسلم في العطاس.قَالَ عَلِيٌّ: قَالَ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ: رَوَى شُعْبَةُ عَنْ ابْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ أَخِيهِ عِيسَى، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ، عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْعُطَاسِ.
یحیی بن سعید القطان کہتے ہیں: پھر میری ملاقات ابن ابی لیلیٰ سے ہوئی تو انہوں نے ہم سے بیان کیا کہ ان سے ان کے بھائی عیسیٰ نے بیان کیا، عیسیٰ نے ابن ابی لیلیٰ سے روایت کی، اور انہوں نے علی رضی اللہ عنہ سے اور علی نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے۔
قال يحيى: ثم لقيت ابن ابي ليلى، فحدثنا عن اخيه عيسى، عن عبدالرحمن بن ابي ليلى، عن علي، عن النبي صلى الله عليه وسلم.قَالَ يَحْيَى: ثُمَّ لَقِيتُ ابْنَ أَبِي لَيْلَى، فَحَدَّثَنَا عَنْ أَخِيهِ عِيسَى، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ عَلِيٍّ، عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ترمذی کہتے ہیں: اسی طرح ابن ابی لیلیٰ پر جس نے کلام کیا تو وہ صرف حافظہ کی خرابی کی وجہ سے۔
قال ابو عيسى: ويروى عن ابن ابي ليلى نحو هذا غير شيئ، كان يروي الشيئ مرة هكذا، ومرة هكذا، يغير الإسناد، وإنما جاء هذا من قبل حفظه، واكثر من مضى من اهل العلم كانوا لايكتبون، ومن كتب منهم إنما كان يكتب لهم بعد السماع.قَالَ أَبُو عِيسَى: وَيُرْوَى عَنْ ابْنِ أَبِي لَيْلَى نَحْوُ هَذَا غَيْرَ شَيْئٍ، كَانَ يَرْوِي الشَّيْئَ مَرَّةً هَكَذَا، وَمَرَّةً هَكَذَا، يُغَيِّرُ الإِسْنَادَ، وَإِنَّمَا جَاءَ هَذَا مِنْ قِبَلِ حِفْظِهِ، وَأَكْثَرُ مَنْ مَضَى مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ كَانُوا لايَكْتُبُونَ، وَمَنْ كَتَبَ مِنْهُمْ إِنَّمَا كَانَ يَكْتُبُ لَهُمْ بَعْدَ السَّمَاعِ.
ترمذی کہتے ہیں: ابن ابی لیلیٰ سے اس طرح کی کئی چیزیں روایت کی جاتی ہیں، کبھی ایک چیز ایسے روایت کرتے، پھر اس کی سند میں تبدیلی کر دیتے ہیں اور یہ سب صرف حافظہ کی خرابی سے ہوا ہے، گزشتہ عہد کے اکثر علماء احادیث لکھتے نہیں تھے، اور جو لوگ لکھتے وہ سماع حدیث کے بعد لکھتے تھے۔
و سمعت احمد بن الحسن يقول: سمعت احمد بن حنبل يقول ابن ابي ليلى لا يحتج به.و سَمِعْت أَحْمَدَ بْنَ الْحَسَنِ يَقُولُ: سَمِعْتُ أَحْمَدَ بْنَ حَنْبَلٍ يَقُولُ ابْنُ أَبِي لَيْلَى لا يُحْتَجُّ بِهِ.
ترمذی کہتے ہیں: میں نے احمد بن الحسن کو کہتے سنا وہ کہہ رہے تھے کہ میں نے احمد بن حنبل کو کہتے سنا: ابن ابی لیلیٰ سے حجت نہیں پکڑی جائے گی۔
وكذلك من تكلم من اهل العلم في مجالد بن سعيد، وعبد الله بن لهيعة وغيرهما إنما تكلموا فيهم من قبل حفظهم، وكثرة خطئهم، وقد روى عنهم غير واحد من الائمة. فإذا تفرد احد من هؤلائ بحديث، ولم يتابع عليه لم يحتج به، كما قال احمد بن حنبل: ابن ابي ليلى لا يحتج به، إنما عنى إذا تفرد بالشيئ.واشد ما يكون هذا إذا لم يحفظ الإسناد؛ فزاد في الإسناد او نقص او غير الإسناد او جاء بما يتغير فيه المعنى.وَكَذَلِكَ مَنْ تَكَلَّمَ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ فِي مُجَالِدِ بْنِ سَعِيدٍ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ لَهِيعَةَ وَغَيْرِهِمَا إِنَّمَا تَكَلَّمُوا فِيهِمْ مِنْ قِبَلِ حِفْظِهِمْ، وَكَثْرَةِ خَطَئِهِمْ، وَقَدْ رَوَى عَنْهُمْ غَيْرُ وَاحِدٍ مِنْ الأَئِمَّةِ. فَإِذَا تَفَرَّدَ أَحَدٌ مِنْ هَؤُلائِ بِحَدِيثٍ، وَلَمْ يُتَابَعْ عَلَيْهِ لَمْ يُحْتَجَّ بِهِ، كَمَا قَالَ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ: ابْنُ أَبِي لَيْلَى لا يُحْتَجُّ بِهِ، إِنَّمَا عَنَى إِذَا تَفَرَّدَ بِالشَّيْئِ.وَأَشَدُّ مَا يَكُونُ هَذَا إِذَا لَمْ يَحْفَظْ الإِسْنَادَ؛ فَزَادَ فِي الإِسْنَادِ أَوْ نَقَصَ أَوْ غَيَّرَ الإِسْنَادَ أَوْ جَاءَ بِمَا يَتَغَيَّرُ فِيهِ الْمَعْنَى.
ایسے ہی جن اہل علم نے مجالد بن سعید اور عبداللہ بن لہیعہ وغیرہ پر کلام کیا ہے تو اس کی وجہ صرف ان کے حافظہ کی خرابی اور روایت میں بکثرت خطا واقع ہونا ہے، جب کہ بہت سارے ائمہ نے ان سے روایت کی ہے تو جب ان رواۃ میں سے کوئی کسی حدیث کی روایت میں منفرد ہو اور اس کی متابعت نہ پائی جائے تو وہ قابل حجت نہ ہو گا، جیسے احمد بن حنبل کا قول کہ ابن ابی لیلیٰ قابل حجت نہیں، احمد بن حنبل کا مقصد یہ ہے کہ جب ابن ابی لیلیٰ کسی چیز کی روایت میں منفرد ہوں تو وہ قابل حجت نہیں ہیں۔ اور زیادہ یہ ہوتا ہے کہ راوی اسناد کو یاد نہیں رکھتا، تو سند میں کمی یا زیادتی کر دیتا ہے، یا سند بدل دیتا ہے، یا ایسے الفاظ سے روایت کر دیتا ہے جس سے معنی میں تبدیلی ہو جاتی ہے۔
فاما من اقام الإسناد وحفظه وغير اللفظ؛ فإن هذا واسع عند اهل العلم إذا لم يتغير المعنى.فَأَمَّا مَنْ أَقَامَ الإِسْنَادَ وَحَفِظَهُ وَغَيَّرَ اللَّفْظَ؛ فَإِنَّ هَذَا وَاسِعٌ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ إِذَا لَمْ يَتَغَيَّرْ الْمَعْنَى.
تو جس نے سند صحیح ذکر کی اور اسے یاد رکھا، اور الفاظ میں تبدیلی کر دی تو معنی نہ بدلنے کی صورت میں ایسا کرنے کی اہل علم کے نزدیک گنجائش ہے ۱؎۔
حدثنا محمد بن بشار، حدثنا عبدالرحمن بن مهدي، حدثنا معاوية بن صالح، عن العلائ بن الحارث، عن مكحول، عن واثلة بن الاسقع قال: إذا حدثناكم على المعنى؛ فحسبكم.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ، عَنْ الْعَلائِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ مَكْحُولٍ، عَنْ وَاثِلَةَ بْنِ الأَسْقَعِ قَالَ: إِذَا حَدَّثْنَاكُمْ عَلَى الْمَعْنَى؛ فَحَسْبُكُمْ.
واثلہ بن الاسقع کہتے ہیں: جب ہم تم سے حدیث بالمعنی روایت کر دیں تو یہ تمہارے لیے کافی ہے۔