(مرفوع) حدثنا عبد الرحمن بن واقد ابو مسلم، حدثنا شريك، بهذا الإسناد نحوه، وعبد الله بن عصم يكنى ابا علوان وهو كوفي. قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب لا نعرفه إلا من حديث شريك، وشريك يقول: عبد الله بن عصم، وإسرائيل، يروي عن هذا الشيخ، ويقول: عبد الله بن عصمة، وفي الباب عن اسماء بنت ابي بكر.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ وَاقِدٍ أَبُو مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُصْمٍ يُكْنَى أَبَا عُلْوَانَ وَهُوَ كُوفِيٌّ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ شَرِيكٍ، وَشَرِيكٌ يَقُولُ: عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُصْمٍ، وَإِسْرَائِيلُ، يروي عَنْ هَذَا الشَّيْخِ، وَيَقُولُ: عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عِصْمَةَ، وَفِي الْبَاب عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ.
ہم سے عبدالرحمٰن بن واقد ابومسلم نے بیان کیا، وہ کہتے ہیں: ہم سے شریک نے اسی سند سے اسی طرح کی حدیث بیان کی اور عبدالرحمٰن بن عاصم کی کنیت ابوعلوان ہے اور وہ کوفی ہیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے، ہم اسے صرف شریک کی روایت سے جانتے ہیں، اور شریک کی روایت میں عبداللہ بن عصم ہے، اور اسرائیل بھی انہیں شیخ سے روایت کرتے ہیں، لیکن انہوں نے عبداللہ بن عصم کے بجائے عبداللہ بن عصمۃ کہا ہے، ۳- اس باب میں اسماء بنت ابی بکر رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے۔
تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس سے اشارہ مختار بن عبید ثقفی کی طرف ہے جس نے نبوت کا جھوٹا دعویٰ کیا اور ظالم حجاج بن یوسف ثقفی کی طرف ہے جس نے ہزاروں صالحین اور اکابرین کو اپنے ظلم و بربریت کا نشانہ بنایا۔
قال الشيخ الألباني: صحيح ومضى (2221) // هذا الرقم فى طبعة الدعاس، وهو عندنا برقم (1808 / 2331) //
(مرفوع) حدثنا احمد بن منيع، حدثنا يزيد بن هارون، اخبرني ايوب، عن سعيد المقبري، عن ابي هريرة، ان اعرابيا اهدى لرسول الله صلى الله عليه وسلم بكرة، فعوضه منها ست بكرات، فتسخطها، فبلغ ذلك النبي صلى الله عليه وسلم، فحمد الله واثنى عليه، ثم قال: " إن فلانا اهدى إلي ناقة فعوضته منها ست بكرات، فظل ساخطا، ولقد هممت ان لا اقبل هدية إلا من قرشي، او انصاري، او ثقفي، او دوسي "، وفي الحديث كلام اكثر من هذا. قال ابو عيسى: هذا حديث قد روي من غير وجه عن ابي هريرة، ويزيد بن هارون، يروي عن ايوب ابي العلاء وهو ايوب بن مسكين ويقال: ابن ابي مسكين، ولعل هذا الحديث الذي رواه عن ايوب، عن سعيد المقبري هو ايوب ابو العلاء.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنِي أَيُّوبُ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ أَعْرَابِيًّا أَهْدَى لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَكْرَةً، فَعَوَّضَهُ مِنْهَا سِتَّ بَكَرَاتٍ، فَتَسَخَّطَهَا، فَبَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ، ثُمَّ قَالَ: " إِنَّ فُلَانًا أَهْدَى إِلَيَّ نَاقَةً فَعَوَّضْتُهُ مِنْهَا سِتَّ بَكَرَاتٍ، فَظَلَّ سَاخِطًا، وَلَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ لَا أَقْبَلَ هَدِيَّةً إِلَّا مِنْ قُرَشِيٍّ، أَوْ أَنْصَارِيٍّ، أَوْ ثَقَفِيٍّ، أَوْ دَوْسِيٍّ "، وَفِي الْحَدِيثِ كَلَامٌ أَكْثَرُ مِنْ هَذَا. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ قَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَيَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، يَرْوِي عَنْ أَيُّوبَ أَبِي الْعَلَاءِ وَهُوَ أَيُّوبُ بْنُ مِسْكِينٍ وَيُقَالُ: ابْنُ أَبِي مِسْكِينٍ، وَلَعَلَّ هَذَا الْحَدِيثَ الَّذِي رَوَاهُ عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ هُوَ أَيُّوبُ أَبُو الْعَلَاءِ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ایک اعرابی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک جوان اونٹنی ہدیہ میں دی، اور آپ نے اس کے عوض میں اسے چھ اونٹنیاں عنایت فرمائیں، پھر بھی وہ آپ سے خفا رہا یہ خبر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو پہنچی تو آپ نے اللہ کی حمد و ثنا کی پھر فرمایا: ”فلاں نے مجھے ایک اونٹنی ہدیہ میں دی تھی، میں نے اس کے عوض میں اسے چھ جوان اونٹنیاں دیں، پھر بھی وہ ناراض رہا، میں نے ارادہ کر لیا ہے کہ اب سوائے قریشی، یا انصاری، یا ثقفی ۱؎ یا دوسی کے کسی کا ہدیہ قبول نہ کروں“، اس حدیث میں مزید کچھ اور باتیں بھی ہیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث متعدد سندوں سے ابوہریرہ رضی الله عنہ سے آئی ہے، ۲- اور یزید بن ہارون ایوب ابوالعلاء سے روایت کرتے ہیں، اور وہ ایوب بن مسکین ہیں اور انہیں ابن ابی مسکین بھی کہا جاتا ہے، اور شاید یہی وہ حدیث ہے جسے انہوں نے ایوب سے اور ایوب نے سعید مقبری سے روایت کی ہے، اور ایوب سے مراد ایوب ابوالعلاء ہیں۔
(مرفوع) حدثنا محمد بن إسماعيل، حدثنا احمد بن خالد الحمصي، حدثنا محمد بن إسحاق، عن سعيد بن ابي سعيد المقبري، عن ابيه، عن ابي هريرة، قال: اهدى رجل من بني فزارة إلى النبي صلى الله عليه وسلم ناقة من إبله التي كانوا اصابوا بالغابة، فعوضه منها بعض العوض، فتسخطه، فسمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم على هذا المنبر يقول: " إن رجالا من العرب يهدي احدهم الهدية فاعوضه منها بقدر ما عندي , ثم يتسخطه , فيظل يتسخط فيه علي , وايم الله لا اقبل بعد مقامي هذا من رجل من العرب هدية إلا من قرشي، او انصاري، او ثقفي، او دوسي ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن وهو اصح من حديث يزيد بن هارون، عن ايوب.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ الْحِمْصِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاق، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: أَهْدَى رَجُلٌ مِنْ بَنِي فَزَارَةَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَاقَةً مِنْ إِبِلِهِ الَّتِي كَانُوا أَصَابُوا بِالْغَابَةِ، فَعَوَّضَهُ مِنْهَا بَعْضَ الْعِوَضِ، فَتَسَخَّطَهُ، فَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى هَذَا الْمِنْبَرِ يَقُولُ: " إِنَّ رِجَالًا مِنَ الْعَرَبِ يُهْدِي أَحَدُهُمُ الْهَدِيَّةَ فَأُعَوِّضُهُ مِنْهَا بِقَدْرِ مَا عِنْدِي , ثُمَّ يَتَسَخَّطُهُ , فَيَظَلُّ يَتَسَخَّطُ فِيهِ عَلَيَّ , وَايْمُ اللَّهِ لَا أَقْبَلُ بَعْدَ مَقَامِي هَذَا مِنْ رَجُلٍ مِنَ الْعَرَبِ هَدِيَّةً إِلَّا مِنْ قُرَشِيٍّ، أَوْ أَنْصَارِيٍّ، أَوْ ثَقَفِيٍّ، أَوْ دَوْسِيٍّ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ وَهُوَ أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ يَزِيدَ بْنِ هَارُونَ، عَنْ أَيُّوبَ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ قبیلہ بنی فزارہ کے ایک شخص نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے ان اونٹوں میں سے جو اسے غابہ میں ملے تھے ایک اونٹنی ہدیہ میں دی تو آپ نے اسے اس کا کچھ عوض دیا، لیکن وہ آپ سے خفا رہا، تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو منبر پر فرماتے سنا کہ ”عربوں میں سے کچھ لوگ مجھے ہدیہ دیتے ہیں اور اس کے بدلہ میں انہیں جس قدر میرے پاس ہوتا ہے میں دیتا ہوں، پھر بھی وہ خفا رہتا ہے اور برابر مجھ سے اپنی خفگی جتاتا رہتا ہے، قسم اللہ کی! اس کے بعد میں عربوں میں سے کسی بھی آدمی کا ہدیہ قبول نہیں کروں گا سوائے قریشی، انصاری یا ثقفی یا دوسی کے“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن ہے اور یہ یزید بن ہارون کی روایت سے جسے وہ ایوب سے روایت کرتے ہیں زیادہ صحیح ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ البیوع 82 (3537)، وانظر ماقبلہ (تحفة الأشراف: 14320) (صحیح) (سابقہ حدیث میں ایوب بن مسکین (یا ابن ابی مسکین) صدوق ہیں، لیکن صاحب اوہام ہیں، اور اس سند میں محمد بن اسحاق صدوق لیکن مدلس ہیں، لیکن شواہد و متابعات کی بنا پر یہ حدیث اور سابقہ حدیث صحیح ہے، ملاحظہ ہو: الصحیحہ رقم 1684)»
(مرفوع) حدثنا إبراهيم بن يعقوب، وغير واحد , قالوا: حدثنا وهب بن جرير، حدثنا ابي، قال: سمعت عبد الله بن ملاذ يحدث، عن نمير بن اوس، عن مالك بن مسروح، عن عامر بن ابي عامر الاشعري، عن ابيه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " نعم الحي الاسد والاشعرون، لا يفرون في القتال ولا يغلون، هم مني وانا منهم "، قال: فحدثت بذلك معاوية، فقال: ليس هكذا قال رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " هم مني وإلي "، فقلت: ليس هكذا حدثني ابي ولكنه حدثني، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " هم مني وانا منهم "، قال: فانت اعلم بحديث ابيك. قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب لا نعرفه إلا من حديث وهب بن جرير، ويقال: الاسد هم الازد.(مرفوع) حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ، وَغَيْرُ وَاحِدٍ , قَالُوا: حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، قَال: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَلَاذٍ يُحَدِّثُ، عَنْ نُمَيْرِ بْنِ أَوْسٍ، عَنْ مَالِكِ بْنِ مَسْرُوحٍ، عَنْ عَامِرِ بْنِ أَبِي عَامِرٍ الْأَشْعَرِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " نِعْمَ الْحَيُّ الْأَسْدُ وَالْأَشْعَرِوُنَ، لَا يَفِرُّونَ فِي الْقِتَالِ وَلَا يَغُلُّونَ، هُمْ مِنِّي وَأَنَا مِنْهُمْ "، قَالَ: فَحَدَّثْتُ بِذَلِكَ مُعَاوِيَةَ، فَقَالَ: لَيْسَ هَكَذَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " هُمْ مِنِّي وَإِلَيَّ "، فَقُلْتُ: لَيْسَ هَكَذَا حَدَّثَنِي أَبِي وَلَكِنَّهُ حَدَّثَنِي، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " هُمْ مِنِّي وَأَنَا مِنْهُمْ "، قَالَ: فَأَنْتَ أَعْلَمُ بِحَدِيثِ أَبِيكَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ وَهْبِ بْنِ جَرِيرٍ، وَيُقَالُ: الْأَسْدُ هُمْ الْأَزْدُ.
ابوعامر اشعری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا ہی اچھے ہیں قبیلہ اسد اور قبیلہ اشعر کے لوگ، جو لڑائی سے بھاگتے نہیں اور نہ مال غنیمت میں خیانت کرتے ہیں، وہ مجھ سے ہیں اور میں ان سے ہوں“، عامر رضی الله عنہ کہتے ہیں: پھر میں نے اسے معاویہ رضی الله عنہ سے بیان کیا تو انہوں نے کہا: اس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہیں فرمایا، بلکہ آپ نے یہ فرمایا کہ ”وہ مجھ سے ہیں اور میری طرف ہیں“، تو میں نے عرض کیا: میرے باپ نے مجھ سے اس طرح نہیں بیان کیا، بلکہ انہوں نے مجھ سے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: ”وہ مجھ سے ہیں اور میں ان سے ہوں“، معاویہ رضی الله عنہ نے کہا: تو تم اپنے باپ کی حدیثوں کے زیادہ جانکار ہو۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے، ہم اسے صرف وہب بن جریر کی روایت سے جانتے ہیں اور کہا جاتا ہے کہ اسد قبیلہ اسد ہی کے لوگ ہیں۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 12066) وانظر مسند احمد (4/129) (ضعیف) (سند میں عبد اللہ بن ملاذ مجہول راوی ہے)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف، الضعيفة (4692) // ضعيف الجامع الصغير (5963) //
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا عبد الرحمن بن مهدي، حدثنا شعبة، عن عبد الله بن دينار، عن ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " اسلم سالمها الله، وغفار غفر الله لها ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، وفي الباب عن ابي ذر، وابي برزة الاسلمي، وبريدة، وابي هريرة رضي الله عنه.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " أَسْلَمُ سَالَمَهَا اللَّهُ، وَغِفَارٌ غَفَرَ اللَّهُ لَهَا ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَفِي الْبَابِ عَنْ أَبِي ذَرٍّ، وَأَبِي بَرْزَةَ الْأَسْلَمِيِّ، وَبُرَيْدَةَ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ قبیلہ اسلم کو سلامت رکھے اور بنی غفار کو اللہ کو بخشے“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں ابوذر، ابوبرزہ اسلمی اور ابوہریرہ رضی الله عنہم سے ہی احادیث آئی ہیں۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم 3941 (تحفة الأشراف: 7194) (صحیح)»
(مرفوع) حدثنا علي بن حجر، حدثنا إسماعيل بن جعفر، عن عبد الله بن دينار، عن ابن عمر، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " اسلم سالمها الله، وغفار غفر الله لها، وعصية عصت الله ورسوله ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " أَسْلَمُ سَالَمَهَا اللَّهُ، وَغِفَارٌ غَفَرَ اللَّهُ لَهَا، وَعُصَيَّةُ عَصَتِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ قبیلہ اسلم کو سلامت رکھے اور غفار کو اللہ بخش دے اور عصیہ نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی“۔
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، وہ کہتے ہیں کہ ہم سے مؤمل نے بیان کیا، وہ کہتے ہیں: ہم سے سفیان نے عبداللہ بن دینار کے واسطہ سے شعبہ کی حدیث کے مانند روایت کی اور اس میں اتنا اضافہ کیا «وعصية عصت الله ورسوله» ۔
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا المغيرة بن عبد الرحمن، عن ابي الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " والذي نفس محمد بيده، لغفار , واسلم , ومزينة , ومن كان من جهينة، او قال: جهينة، ومن كان من مزينة خير عند الله يوم القيامة من اسد , وطيئ , وغطفان ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا الْمُغِيرَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ، لَغِفَارٌ , وَأَسْلَمُ , وَمُزَيْنَةُ , وَمَنْ كَانَ مِنْ جُهَيْنَةَ، أَوْ قَالَ: جُهَيْنَةُ، وَمَنْ كَانَ مِنْ مُزَيْنَةَ خَيْرٌ عِنْدَ اللَّهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مِنْ أَسَدٍ , وَطَيِّئٍ , وَغَطَفَانَ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے! غفار، اسلم، مزنیہ اور جو جہنیہ کے لوگ“ یا آپ نے فرمایا: ”جہنیہ اور جو مزنیہ کے لوگ ہیں اللہ کے نزدیک قیامت کے دن اسد، طی اور غطفان سے بہتر ہوں گے“۔
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا عبد الرحمن بن مهدي، حدثنا سفيان، عن جامع بن شداد، عن صفوان بن محرز، عن عمران بن حصين، قال: جاء نفر من بني تميم إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: " ابشروا يا بني تميم "، قالوا: بشرتنا فاعطنا، قال: فتغير وجه رسول الله صلى الله عليه وسلم، وجاء نفر من اهل اليمن، فقال: " اقبلوا البشرى إذ لم تقبلها بنو تميم " , قالوا: قد قبلنا. قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ جَامِعِ بْنِ شَدَّادٍ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ مُحْرِزٍ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، قَالَ: جَاءَ نَفَرٌ مِنْ بَنِي تَمِيمٍ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: " أَبْشِرُوا يَا بَنِي تَمِيمٍ "، قَالُوا: بَشَّرْتَنَا فَأَعْطِنَا، قَالَ: فَتَغَيَّرَ وَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَجَاءَ نَفَرٌ مِنْ أَهْلِ الْيَمَنِ، فَقَالَ: " اقْبَلُوا الْبُشْرَى إِذْ لَمْ تَقْبَلْهَا بَنُو تَمِيمٍ " , قَالُوا: قَدْ قَبِلْنَا. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
عمران بن حصین رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ قبیلہ بنی تمیم کے لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئے تو آپ نے فرمایا: ”اے بنی تمیم! خوش ہو جاؤ“، وہ لوگ کہنے لگے: آپ نے ہمیں بشارت دی ہے، تو (کچھ) دیجئیے، وہ کہتے ہیں: یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ مبارک متغیر ہو گیا، اتنے میں یمن کے کچھ لوگ آ گئے تو آپ نے فرمایا: ”تمہیں لوگ بشارت قبول کر لو“، جب بنی تمیم نے اسے قبول نہیں کیا تو ان لوگوں نے کہا: ہم نے قبول کر لیا۔
(مرفوع) حدثنا محمود بن غيلان، حدثنا ابو احمد، حدثنا سفيان، عن عبد الملك بن عمير، عن عبد الرحمن بن ابي بكرة، عن ابيه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " اسلم، وغفار، ومزينة، خير من تميم، واسد، وغطفان، وبني عامر بن صعصعة "، يمد بها صوته، فقال القوم: قد خابوا وخسروا، قال: " فهم خير منهم ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " أَسْلَمُ، وَغِفَارٌ، وَمُزَيْنَةُ، خَيْرٌ مِنْ تَمِيمٍ، وَأَسَدٍ، وَغَطَفَانَ، وَبَنِي عَامِرِ بْنِ صَعْصَعَةَ "، يَمُدُّ بِهَا صَوْتَهُ، فَقَالَ الْقَوْمُ: قَدْ خَابُوا وَخَسِرُوا، قَالَ: " فَهُمْ خَيْرٌ مِنْهُمْ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ابوبکرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قبائل اسلم، غفار اور مزینہ، قبائل تمیم، اسد، غطفان اور بنی عامر بن صعصعہ سے بہتر ہیں“، اور آپ اس کے ساتھ اپنی آواز اونچی کر رہے تھے، تو لوگ کہنے لگے: نامراد ہوئے اور خسارے میں رہے، آپ نے فرمایا: ”وہ ان (قبائل یعنی تمیم، اسد، غطفان اور بنی عامر بن صعصعہ) سے بہتر ہیں“۔