سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: اسلامی اخلاق و آداب
Chapters on Manners
حدیث نمبر: 2852
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، اخبرنا يحيى بن سعيد، عن شعبة، عن قتادة، عن يونس بن جبير، عن محمد بن سعد بن ابي وقاص، عن ابيه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لان يمتلئ جوف احدكم قيحا خير له من ان يمتلئ شعرا "، قال: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ يُونُسَ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَاصٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَأَنْ يَمْتَلِئَ جَوْفُ أَحَدِكُمْ قَيْحًا خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَمْتَلِئَ شِعْرًا "، قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
سعد بن ابی وقاص رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی شخص کے پیٹ کا بیماری کے سبب مواد سے بھر جانا بہتر ہے اس سے کہ وہ شعر سے بھرا ہو ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الشعر 8 (2258)، سنن ابن ماجہ/الأدب 42 (3760) (تحفة الأشراف: 3919)، و مسند احمد (1/175، 177، 181) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: پیپ مواد سے تو صرف تکلیف ہو گی لیکن (گندے) اشعار سے تو انسان کی عاقبت ہی خراب ہو کر رہ جائے گی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3759)
72. باب مَا جَاءَ فِي الْفَصَاحَةِ وَالْبَيَانِ
72. باب: فصاحت و بیان کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 2853
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن عبد الاعلى الصنعاني، حدثنا عمر بن علي المقدمي، حدثنا نافع بن عمر الجمحي، عن بشر بن عاصم سمعه يحدث، عن ابيه، عن عبد الله بن عمرو، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " إن الله يبغض البليغ من الرجال الذي يتخلل بلسانه كما تتخلل البقرة "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب من هذا الوجه، وفي الباب عن سعد.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى الصَّنْعَانِيُّ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عَلِيٍّ الْمُقَدَّمِيُّ، حَدَّثَنَا نَافِعُ بْنُ عُمَرَ الْجُمَحِيُّ، عَنْ بِشْرِ بْنِ عَاصِمٍ سَمِعَهُ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنَّ اللَّهَ يَبْغَضُ الْبَلِيغَ مِنَ الرِّجَالِ الَّذِي يَتَخَلَّلُ بِلِسَانِهِ كَمَا تَتَخَلَّلُ الْبَقَرَةُ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَفِي الْبَابِ عَنْ سَعْدٍ.
عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ ایسے مبالغہ کرنے والے شخص کو ناپسند کرتا ہے جو اپنی زبان ایسے چلاتا ہے جیسے گائے چلاتی ہے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے،
۲- اس باب میں سعد رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الأدب 94 (5005) (تحفة الأشراف: 8833)، وحإ (2/165، 187) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: جیسے گائے چارے کو اپنی زبان سے لپیٹ لپیٹ کر اپنی خوراک بناتی ہے اسی طرح چرب زبان آدمی بات کو لپیٹ لپیٹ کر بیان کرتا چلا جاتا ہے، یہ صورت خاص کر غلط باتوں کے سلسلے ہی میں ہوتی ہے، ایسی فصاحت و بلاغت ناپسندیدہ ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (878)
حدیث نمبر: 2854
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا إسحاق بن موسى الانصاري، حدثنا عبد الله بن وهب، عن عبد الجبار بن عمر، عن محمد بن المنكدر، عن جابر، قال: " نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم ان ينام الرجل على سطح ليس بمحجور عليه "، قال ابو عيسى: هذا حديث غريب، لا نعرفه من حديث محمد بن المنكدر، عن جابر إلا من هذا الوجه، وعبد الجبار بن عمر الايلي يضعف.(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مُوسَى الْأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، عَنْ عَبْدِ الْجَبَّارِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: " نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَنَامَ الرَّجُلُ عَلَى سَطْحٍ لَيْسَ بِمَحْجُورٍ عَلَيْهِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرٍ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَعَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ عُمَرَ الأَيْلِيُّ يُضَعَّفُ.
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسی چھت پر جہاں کوئی رکاوٹ نہ ہو سونے سے منع فرمایا ہے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے،
۲- ہم اس حدیث کو صرف محمد بن منکدر کی روایت سے جانتے ہیں، جسے وہ جابر سے روایت کرتے ہیں،
۳- عبدالجبار بن عمر ضعیف قرار دیئے گئے ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 3053) (صحیح) (سند میں عبد الجبار بن عمر الأیلي ضعیف راوی ہیں، لیکن شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے)»

وضاحت:
۱؎: یہاں سے اخیر تک چند احادیث متفرق ابواب کی ہیں، ان کا فصاحت و بیان سے کوئی تعلق نہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (826)

قال الشيخ زبير على زئي: (2854) إسناده ضعيف
عبدالجبار بن عمر ضعيف (تق: 3742) و ابن وهب عنعن (تقدم:2453) و روي أحمد (271/5 ح 22333) عن بعض أصحاب النبى صلى الله عليه وسلم عن النبى أنه قال: ”من نام على إجار ليس عليه ما يدفع قدميه فخر فقد برئت منه الذمة . . .“)) وسنده حسن لذاته، زهير بن عبدالله: أثني عليه أبو عمران الجوني و ذكر ابن عبد البر وغيره فى الصحابة، و ذكره ابن حبان فى الثقات التابعين فهو حسن الحديث وانظر سنن أبى دواد بتحقيقي (5041)
حدیث نمبر: 2855
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمود بن غيلان، حدثنا ابو احمد، حدثنا سفيان، عن الاعمش، عن ابي وائل، عن عبد الله، قال: " كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يتخولنا بالموعظة في الايام مخافة السآمة علينا "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَخَوَّلُنَا بِالْمَوْعِظَةِ فِي الْأَيَّامِ مَخَافَةَ السَّآمَةِ عَلَيْنَا "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم کو وعظ و نصیحت کا سلسلے میں اوقات کا خیال کیا کرتے تھے، اس ڈر سے کہ کہیں ہم پر اکتاہٹ طاری نہ ہو جائے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/العلم 11 (68)، و 12 (70)، والدعوات 69 (6411)، صحیح مسلم/المنافقین 19 (2821) (تحفة الأشراف: 9254)، و مسند احمد (1/377، 425، 440، 443، 462) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: معلوم ہوا کہ وعظ و نصیحت کے لیے وقفے وقفے کے ساتھ کچھ وقت مقرر کرنا چاہیئے، کیونکہ ایسا نہ کرنے سے لوگوں پر اکتاہٹ طاری ہونے کا خطرہ ہے جس سے وعظ و نصیحت کا مقصد ہی فوت ہو جاتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2855M
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا يحيى بن سعيد، حدثنا سفيان، عن الاعمش، حدثني شقيق بن سلمة، عن عبد الله بن مسعود، نحوه.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الْأَعْمَشِ، حَدَّثَنِي شَقِيقُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، نَحْوَهُ.
اس سند سے بھی سابقہ حدیث کی طرح مروی ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
73. باب مِنْهُ
73. باب:۔۔۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 2856
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو هشام الرفاعي، حدثنا ابن فضيل، عن الاعمش، عن ابي صالح، قال: سئلت عائشة، وام سلمة اي كان احب إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قالتا: " ما ديم عليه وإن قل "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب من هذا الوجه.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو هِشَامٍ الرِّفَاعِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، قَال: سُئِلَتْ عَائِشَةُ، وَأُمُّ سَلَمَةَ أَيُّ كان أحب إلى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَتَا: " مَا دِيمَ عَلَيْهِ وَإِنْ قَلَّ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
ابوصالح سے روایت ہے کہ ام المؤمنین عائشہ اور ام سلمہ رضی الله عنہما سے پوچھا گیا کہ کون سا عمل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بہت زیادہ پسند تھا؟، ان دونوں نے جواب دیا کہ وہ عمل جو گرچہ تھوڑا ہو لیکن اسے مستقل اور برابر کیا جائے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (التحة: 16072)، و راجع ماعند صحیح البخاری/التھجد 7 (1132)، وصحیح مسلم/المسافرین 17 (741) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، صحيح أبي داود (1238)
حدیث نمبر: 2856M
Save to word اعراب
(مرفوع) وقد روي عن هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة، قالت: " كان احب العمل إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم ما ديم عليه "، حدثنا بذلك هارون بن إسحاق الهمداني، حدثنا عبدة، عن هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة، عن النبي صلى الله عليه وسلم نحوه بمعناه، هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) وَقَدْ رُوِيَ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: " كَانَ أَحَبُّ الْعَمَلِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا دِيمَ عَلَيْهِ "، حَدَّثَنَا بِذَلِكَ هَارُونُ بْنُ إِسْحَاق الْهَمْدَانِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ بِمَعْنَاهُ، هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ہشام بن عروہ سے مروی ہے، وہ اپنے باپ عروہ کے واسطہ سے عائشہ رضی الله عنہا سے روایت کرتے ہیں، وہ کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو زیادہ پسند وہ عمل تھا جس پر مداومت برتی جائے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (تحفة الأشراف: 17089) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، صحيح أبي داود (1238)
74. باب مِنْهُ
74. باب:۔۔۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 2857
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا حماد بن زيد، عن كثير بن شنظير، عن عطاء بن ابي رباح، عن جابر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " خمروا الآنية، واوكئوا الاسقية، واجيفوا الابواب، واطفئوا المصابيح، فإن الفويسقة ربما جرت الفتيلة فاحرقت اهل البيت "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، وقد روي من غير وجه، عن جابر، عن النبي صلى الله عليه وسلم.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ كَثِيرِ بْنِ شِنْظِيرٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " خَمِّرُوا الْآنِيَةَ، وَأَوْكِئُوا الْأَسْقِيَةَ، وَأَجِيفُوا الْأَبْوَابَ، وَأَطْفِئُوا الْمَصَابِيحَ، فَإِنَّ الْفُوَيْسِقَةَ رُبَّمَا جَرَّتِ الْفَتِيلَةَ فَأَحْرَقَتْ أَهْلَ الْبَيْتِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ، عَنْ جَابِرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
جابر رضی الله عنہ سے روایت کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (رات میں) برتنوں کو ڈھانپ کر رکھو اور مشکوں کے منہ باندھ دیا کرو، گھر کے دروازے بند کر دیا کرو، اور چراغوں کو بجھا دیا کرو کیونکہ کبھی ایسا ہوتا ہے کہ چوہیا چراغ کی بتی کھینچ لے جاتی ہے اور گھر والوں کو جلا ڈالتی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- یہ حدیث متعدد سندوں سے جابر سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی گئی ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم 1812 (تحفة الأشراف: 2476) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح ومضى (1813) // هذا رقم الدعاس، وهو عندنا برقم (1479 - 1888) //
75. باب مِنْهُ
75. باب:۔۔۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 2858
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا عبد العزيز بن محمد، عن سهيل بن ابي صالح، عن ابيه، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " إذا سافرتم في الخصب فاعطوا الإبل حظها من الارض، وإذا سافرتم في السنة، فبادروا بنقيها، وإذا عرستم فاجتنبوا الطريق، فإنها طرق الدواب وماوى الهوام بالليل "، قال: هذا حديث حسن صحيح، وفي الباب، عن جابر، وانس.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا سَافَرْتُمْ فِي الْخِصْبِ فَأَعْطُوا الْإِبِلَ حَظَّهَا مِنَ الْأَرْضِ، وَإِذَا سَافَرْتُمْ فِي السَّنَةِ، فَبَادِرُوا بِنِقْيَهَا، وَإِذَا عَرَّسْتُمْ فَاجْتَنِبُوا الطَّرِيقَ، فَإِنَّهَا طُرُقُ الدَّوَابِّ وَمَأْوَى الْهَوَامِّ بِاللَّيْلِ "، قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَفِي الْبَابِ، عَنْ جَابِرٍ، وَأَنَسٍ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم ہریالی اور شادابی کے زمانہ میں سفر کرو تو اونٹ کو زمین سے اس کا حق دو (یعنی جی بھر کر چر لینے دیا کرو) اور جب تم خزاں و خشکی اور قحط کے دنوں میں سفر کرو اس کی قوت سے فائدہ اٹھا لینے میں کرو تو جلدی ۱؎ اور جب تم رات میں قیام کے لیے پڑاؤ ڈالو تو عام راستے سے ہٹ کر قیام کرو، کیونکہ یہ (راستے) رات میں چوپایوں کے راستے اور کیڑوں مکوڑوں کے ٹھکانے ہیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں جابر اور انس رضی الله عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الإمارة 54 (1926)، سنن ابی داود/ الجھاد 63 (2569) (تحفة الأشراف: 12706)، و مسند احمد (2/337) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی کوشش کر کے جلد منزل پر پہنچ جاؤ، کیونکہ اگر منزل پر پہنچنے سے پہلے چارے کی کمی کے باعث اونٹ کمزور پڑ گیا تو تم پریشانیوں اور مصیبتوں میں مبتلا ہو جاؤ گے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (1357)

Previous    10    11    12    13    14    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.