(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا خالد هو ابن عبد الله، حدثنا خالد، عن عكرمة، عن ابن عباس رضي الله عنه، قال:" احتجم النبي صلى الله عليه وسلم، واعطى الذي حجمه، ولو كان حراما لم يعطه".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ هُوَ ابْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" احْتَجَمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَعْطَى الَّذِي حَجَمَهُ، وَلَوْ كَانَ حَرَامًا لَمْ يُعْطِهِ".
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے خالد نے جو عبداللہ کے بیٹے ہیں بیان کیا، ان سے خالد حذاء نے بیان کیا، ان سے عکرمہ نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پچھنا لگوایا اور جس نے پچھنا لگایا اسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی اجرت بھی دی، اگر اس کی اجرت حرام ہوتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کو ہرگز نہ دیتے۔
Narrated Ibn `Abbas: Once the Prophet got his blood out (medically) and paid that person who had done it. If it had been illegal, the Prophet would not have paid him.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 34, Number 316
(مرفوع) حدثنا آدم، حدثنا شعبة، حدثنا ابو بكر بن حفص، عن سالم بن عبد الله بن عمر، عن ابيه، قال:" ارسل النبي صلى الله عليه وسلم إلى عمر رضي الله عنه بحلة حرير او سيراء، فرآها عليه، فقال: إني لم ارسل بها إليك لتلبسها، إنما يلبسها من لا خلاق له، إنما بعثت إليك لتستمتع بها يعني تبيعها".(مرفوع) حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ حَفْصٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ:" أَرْسَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ بِحُلَّةِ حَرِيرٍ أَوْ سِيَرَاءَ، فَرَآهَا عَلَيْهِ، فَقَالَ: إِنِّي لَمْ أُرْسِلْ بِهَا إِلَيْكَ لِتَلْبَسَهَا، إِنَّمَا يَلْبَسُهَا مَنْ لَا خَلَاقَ لَهُ، إِنَّمَا بَعَثْتُ إِلَيْكَ لِتَسْتَمْتِعَ بِهَا يَعْنِي تَبِيعَهَا".
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے ابوبکر بن حفص نے بیان کیا، ان سے سالم بن عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ ان کے باپ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عمر رضی اللہ عنہ کے یہاں ایک ریشمی جبہ بھیجا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا کہ عمر رضی اللہ عنہ اسے (ایک دن) پہنے ہوئے ہیں۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں نے اسے تمہارے پاس اس لیے نہیں بھیجا تھا کہ تم اسے پہن لو، اسے تو وہی لوگ پہنتے ہیں جن کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں۔ میں نے تو اس لیے بھیجا تھا کہ تم اس سے (بیچ کر) فائدہ اٹھاؤ۔
Narrated `Abdullah bin `Umar: Once the Prophet sent to `Umar a silken two-piece garment, and when he saw `Umar wearing it, he said to him, "I have not sent it to you to wear. It is worn by him who has no share in the Hereafter, and I have sent it to you so that you could benefit by it (i.e. sell it).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 34, Number 317
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، اخبرنا مالك، عن نافع، عن القاسم بن محمد، عن عائشة ام المؤمنين رضي الله عنها، انها اخبرته: انها اشترت نمرقة فيها تصاوير، فلما رآها رسول الله صلى الله عليه وسلم، قام على الباب فلم يدخله، فعرفت في وجهه الكراهية، فقلت: يا رسول الله، اتوب إلى الله وإلى رسوله صلى الله عليه وسلم، ماذا اذنبت؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ما بال هذه النمرقة؟ قلت: اشتريتها لك لتقعد عليها وتوسدها، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إن اصحاب هذه الصور يوم القيامة يعذبون، فيقال لهم: احيوا ما خلقتم، وقال:" إن البيت الذي فيه الصور لا تدخله الملائكة".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنَّهَا أَخْبَرَتْهُ: أَنَّهَا اشْتَرَتْ نُمْرُقَةً فِيهَا تَصَاوِيرُ، فَلَمَّا رَآهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَامَ عَلَى الْبَابِ فَلَمْ يَدْخُلْهُ، فَعَرَفْتُ فِي وَجْهِهِ الْكَرَاهِيَةَ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَتُوبُ إِلَى اللَّهِ وَإِلَى رَسُولِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مَاذَا أَذْنَبْتُ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا بَالُ هَذِهِ النُّمْرُقَةِ؟ قُلْتُ: اشْتَرَيْتُهَا لَكَ لِتَقْعُدَ عَلَيْهَا وَتَوَسَّدَهَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ أَصْحَابَ هَذِهِ الصُّوَرِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ يُعَذَّبُونَ، فَيُقَالُ لَهُمْ: أَحْيُوا مَا خَلَقْتُمْ، وَقَالَ:" إِنَّ الْبَيْتَ الَّذِي فِيهِ الصُّوَرُ لَا تَدْخُلُهُ الْمَلَائِكَةُ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو امام مالک نے خبر دی، انہیں نافع نے، انہیں قاسم بن محمد نے اور انہیں ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ انہوں نے ایک گدا خریدا جس پر مورتیں تھیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نظر جوں ہی اس پر پڑی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم دروازے پر ہی کھڑے ہو گئے اور اندر داخل نہیں ہوئے۔ (عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ) میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک پر ناپسندیدگی کے آثار دیکھے تو عرض کیا، یا رسول اللہ! میں اللہ کی بارگاہ میں توبہ کرتی ہوں اور اس کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے معافی مانگتی ہوں، فرمائیے مجھ سے کیا غلطی ہوئی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، یہ گدا کیسا ہے؟ میں نے کہا کہ میں نے یہ آپ ہی کے لیے خریدا ہے تاکہ آپ اس پر بیٹھیں اور اس سے ٹیک لگائیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، لیکن اس طرح کی مورتیں بنانے والے لوگ قیامت کے دن عذاب کئے جائیں گے۔ اور ان سے کہا جائے گا کہ تم لوگوں نے جس چیز کو بنایا اسے زندہ کر دکھاؤ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا کہ جن گھروں میں تصویریں ہوتی ہیں (رحمت کے) فرشتے ان میں داخل نہیں ہوتے۔
Narrated Aisha: (mother of the faithful believers) I bought a cushion with pictures on it. When Allah's Apostle saw it, he kept standing at the door and did not enter the house. I noticed the sign of disgust on his face, so I said, "O Allah's Apostle! I repent to Allah and H is Apostle . (Please let me know) what sin I have done." Allah's Apostle said, "What about this cushion?" I replied, "I bought it for you to sit and recline on." Allah's Apostle said, "The painters (i.e. owners) of these pictures will be punished on the Day of Resurrection. It will be said to them, 'Put life in what you have created (i.e. painted).' " The Prophet added, "The angels do not enter a house where there are pictures."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 34, Number 318
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا عبد الوارث، عن ابي التياح، عن انس رضي الله عنه، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم:" يا بني النجار، ثامنوني بحائطكم وفيه خرب ونخل".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا بَنِي النَّجَّارِ، ثَامِنُونِي بِحَائِطِكُمْ وَفِيهِ خِرَبٌ وَنَخْلٌ".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عبدالوارث نے، ان سے ابوالتیاح نے، اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اے بنو نجار! اپنے باغ کی قیمت مقرر کر دو۔ (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس جگہ کو مسجد کے لیے خریدنا چاہتے تھے) اس باغ میں کچھ حصہ تو ویرانہ اور کچھ حصے میں کھجور کے درخت تھے۔
(مرفوع) حدثنا صدقة، اخبرنا عبد الوهاب، قال: سمعت يحيى بن سعيد، قال: سمعت نافعا، عن ابن عمر رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" إن المتبايعين بالخيار في بيعهما ما لم يتفرقا، او يكون البيع خيارا"، قال نافع: وكان ابن عمر، إذا اشترى شيئا يعجبه، فارق صاحبه.(مرفوع) حَدَّثَنَا صَدَقَةُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، قَالَ: سَمِعْتُ يَحْيَى بْنَ سَعِيدٍ، قَالَ: سَمِعْتُ نَافِعًا، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِنَّ الْمُتَبَايِعَيْنِ بِالْخِيَارِ فِي بَيْعِهِمَا مَا لَمْ يَتَفَرَّقَا، أَوْ يَكُونُ الْبَيْعُ خِيَارًا"، قَالَ نَافِعٌ: وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ، إِذَا اشْتَرَى شَيْئًا يُعْجِبُهُ، فَارَقَ صَاحِبَهُ.
ہم سے صدقہ بن فضل نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو عبدالوہاب نے خبر دی، کہا کہ میں نے یحییٰ بن سعید سے سنا، کہا کہ میں نے نافع سے سنا اور انہوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، خرید و فروخت کرنے والوں کو جب تک وہ جدا نہ ہوں اختیار ہوتا ہے، یا خود بیع میں اختیار کی شرط ہو۔ (تو شرط کے مطابق اختیار ہوتا ہے) نافع نے کہا کہ جب عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کوئی ایسی چیز خریدتے جو انہیں پسند ہوتی تو (خریدنے کے بعد) اپنے معاملہ دار سے جدا ہو جاتے۔
Narrated Ibn `Umar: The Prophet said, "The buyer and the seller have the option to cancel or confirm the bargain before they separate from each other or if the sale is optional." Nafi` said, "Ibn `Umar used to separate quickly from the seller if he had bought a thing which he liked."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 34, Number 320
ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ہمام نے بیان کیا، ان سے قتادہ نے، ان سے ابوالخلیل نے، ان سے عبداللہ بن حارث نے اور ان سے حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، بیچنے اور خریدنے والوں کو جب تک وہ جدا نہ ہوں (معاملہ کو باقی رکھنے یا توڑ دینے کا) اختیار ہوتا ہے۔ احمد نے یہ زیادتی کی کہ ہم سے بہز نے بیان کیا کہ ہمام نے بیان کیا کہ میں نے اس کا ذکر ابوالتیاح کے سامنے کیا تو انہوں نے بتلایا کہ جب عبداللہ بن حارث نے یہ حدیث بیان کی تھی، تو میں بھی اس وقت ابوالخلیل کے ساتھ موجود تھا۔
(مرفوع) حدثنا ابو النعمان، حدثنا حماد بن زيد، حدثنا ايوب، عن نافع، عن ابن عمر رضي الله عنه، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم:" البيعان بالخيار ما لم يتفرقا، او يقول احدهما لصاحبه: اختر"، وربما قال: او يكون بيع خيار.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْبَيِّعَانِ بِالْخِيَارِ مَا لَمْ يَتَفَرَّقَا، أَوْ يَقُولُ أَحَدُهُمَا لِصَاحِبِهِ: اخْتَرْ"، وَرُبَّمَا قَالَ: أَوْ يَكُونُ بَيْعَ خِيَارٍ.
ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، ان سے ایوب سختیانی نے بیان کیا، ان سے نافع نے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، خریدنے والے اور بیچنے والے کو (بیع توڑ دینے کا) اس وقت تک اختیار ہے جب تک وہ جدا نہ ہو جائیں۔ یا دونوں میں سے کوئی ایک اپنے دوسرے فریق سے یہ نہ کہہ دے کہ پسند کر لو۔ کبھی یہ بھی کہا کہ ”یا اختیار کی شرط کے ساتھ بیع ہو۔“
Narrated Ibn `Umar: Allah's Apostle said, "The seller and the buyer have the option of canceling or confirming the deal unless they separate, or one of them says to the other, 'Choose (i.e. decide to cancel or confirm the bargain now)." Perhaps he said, 'Or if it is an optional sale.' " Ibn `Umar, Shuraih, Ash-Shu`bi, Tawus, Ata, and Ibn Abu Mulaika agree upon this judgment.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 34, Number 322
مجھ سے اسحاق بن منصور نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو حبان بن ہلال نے خبر دی، کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہ ان کو قتادہ نے خبر دی کہ مجھے صالح ابوالخلیل نے خبر دی، انہیں عبداللہ بن حارث نے، کہا کہ میں نے حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ سے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا خریدنے اور بیچنے والے جب تک ایک دوسرے سے الگ الگ نہ ہو جائیں انہیں اختیار باقی رہتا ہے۔ اب اگر دونوں نے سچائی اختیار کی اور ہر بات صاف صاف بیان اور واضح کر دی، تو ان کی خرید و فروخت میں برکت ہوتی ہے۔ لیکن اگر انہوں نے کوئی بات چھپائی یا جھوٹ بولا تو ان کی خرید و فروخت میں سے برکت مٹا دی جاتی ہے۔
Narrated Hakim bin Hizam: The Prophet said, "The buyer and the seller have the option of canceling or confirming the bargain unless they separate, and if they spoke the truth and made clear the defects of the goods, them they would be blessed in their bargain, and if they told lies and hid some facts, their bargain would be deprived of Allah's blessings."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 34, Number 323
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، اخبرنا مالك، عن نافع، عن عبد الله بن عمر رضي الله عنه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" المتبايعان: كل واحد منهما بالخيار على صاحبه ما لم يتفرقا، إلا بيع الخيار".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" الْمُتَبَايِعَانِ: كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا بِالْخِيَارِ عَلَى صَاحِبِهِ مَا لَمْ يَتَفَرَّقَا، إِلَّا بَيْعَ الْخِيَارِ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو امام مالک نے خبر دی، انہیں نافع نے اور انہیں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، خریدنے اور بیچنے والے دونوں کو اس وقت تک اختیار ہوتا ہے، جب تک وہ ایک دوسرے سے جدا نہ ہوں۔ مگر بیع خیار میں۔
Narrated `Abdullah bin `Umar: Allah's Apostle said, "Both the buyer and the seller have the option of canceling or confirming a bargain unless they separate, or the sale is optional." (See Hadith No.320).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 34, Number 324