(مرفوع) حدثنا موسى، حدثنا وهيب، حدثنا عمرو بن يحيى، عن عباد بن تميم الانصاري، عن عبد الله بن زيد رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم،" ان إبراهيم حرم مكة ودعا لها، وحرمت المدينة كما حرم إبراهيم مكة، ودعوت لها في مدها وصاعها مثل ما دعا إبراهيم عليه السلام لمكة".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ يَحْيَى، عَنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِيمٍ الْأَنْصَارِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،" أَنَّ إِبْرَاهِيمَ حَرَّمَ مَكَّةَ وَدَعَا لَهَا، وَحَرَّمْتُ الْمَدِينَةَ كَمَا حَرَّمَ إِبْرَاهِيمُ مَكَّةَ، وَدَعَوْتُ لَهَا فِي مُدِّهَا وَصَاعِهَا مِثْلَ مَا دَعَا إِبْرَاهِيمُ عَلَيْهِ السَّلَام لِمَكَّةَ".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے وہیب نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عمرو بن یحییٰ نے بیان کیا، ان سے عباد بن تمیم انصاری نے اور ان سے عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، ابراہیم علیہ السلام نے مکہ کو حرام قرار دیا۔ اور اس کے لیے دعا فرمائی۔ میں بھی مدینہ کو اسی طرح حرام قرار دیتا ہوں جس طرح ابراہیم علیہ السلام نے مکہ کو حرام قرار دیا تھا۔ اور اس کے لیے، اس کے مد اور صاع (غلہ ناپنے کے دو پیمانے) کی برکت کے لیے اس طرح دعا کرتا ہوں جس طرح ابراہیم علیہ السلام نے مکہ کے لیے دعا کی تھی۔
Narrated `Abdullah bin Zaid: The Prophet said, "The Prophet Abraham made Mecca a sanctuary, and asked for Allah's blessing in it. I made Medina a sanctuary as Abraham made Mecca a sanctuary and I asked for Allah's Blessing in its measures the Mudd and the Sa as Abraham did for Mecca.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 34, Number 339
مجھ سے عبداللہ بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے اسحٰق بن عبداللہ بن ابی طلحہ نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اے اللہ! انہیں ان کے پیمانوں میں برکت دے، اے اللہ! انہیں ان کے صاع اور مد میں برکت دے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد اہل مدینہ تھے۔
Narrated Anas bin Malik: Allah's Apostle said, "O Allah bestow your blessings on their measures, bless their Mudd and Sa." The Prophet meant the people of Medina.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 34, Number 340
(مرفوع) حدثنا إسحاق بن إبراهيم، اخبرنا الوليد بن مسلم، عن الاوزاعي، عن الزهري، عن سالم، عن ابيه رضي الله عنه، قال:"رايت الذين يشترون الطعام مجازفة، يضربون على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يبيعوه، حتى يؤووه إلى رحالهم".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أَخْبَرَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنِ الْأَوْزَاعِيِّ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:"رَأَيْتُ الَّذِينَ يَشْتَرُونَ الطَّعَامَ مُجَازَفَةً، يُضْرَبُونَ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَبِيعُوهُ، حَتَّى يُؤْوُوهُ إِلَى رِحَالِهِمْ".
ہم سے اسحاق بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو ولید بن مسلم نے خبر دی، انہیں اوزاعی نے، انہیں زہری نے، انہیں سالم نے، اور ان سے ان کے باپ نے بیان کیا، کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ان لوگوں کو دیکھا جو اناج کے ڈھیر (بغیر تولے ہوئے محض اندازہ کر کے) خرید لیتے ان کو مار پڑتی تھی۔ اس لیے کہ جب تک اپنے گھر نہ لے جائیں نہ بچیں۔
Narrated Salim: that his father said. "I saw those, who used to buy foodstuff without measuring or weighing in the life time of the Prophet being punished if they sold it before carrying it to their own houses."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 34, Number 341
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا وهيب، عن ابن طاوس، عن ابيه، عن ابن عباس رضي الله عنهما، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" نهى ان يبيع الرجل طعاما حتى يستوفيه"، قلت لابن عباس: كيف ذاك؟ قال: ذاك دراهم بدراهم، والطعام مرجا، قال ابو عبد الله: مرجئون مؤخرون.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، عَنْ ابْنِ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى أَنْ يَبِيعَ الرَّجُلُ طَعَامًا حَتَّى يَسْتَوْفِيَهُ"، قُلْتُ لِابْنِ عَبَّاسٍ: كَيْفَ ذَاكَ؟ قَالَ: ذَاكَ دَرَاهِمُ بِدَرَاهِمَ، وَالطَّعَامُ مُرْجَأٌ، قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ: مُرْجَئُونَ مُؤَخَّرُونَ.
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے وہیب نے بیان کیا، ان سے ابن طاؤس نے، ان سے ان کے باپ نے، ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے غلہ پر پوری طرح قبضہ سے پہلے اسے بیچنے سے منع فرمایا۔ طاؤس نے کہا کہ میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے پوچھا کہ ایسا کیوں ہے؟ تو انہوں نے فرمایا کہ یہ تو روپے کا روپوں کے بدلے بیچنا ہوا جب کہ ابھی غلہ تو میعاد ہی پر دیا جائے گا۔ ابوعبداللہ (امام بخاری رحمہ اللہ) نے کہا کہ «مرجئون» سے مراد «مؤخرون» یعنی مؤخر کرنا ہے۔
Narrated Tawus: Ibn `Abbas said, "Allah's Apostle forbade the selling of foodstuff before its measuring and transferring into one's possession." I asked Ibn `Abbas, "How is that?" Ibn `Abbas replied, "It will be just like selling money for money, as the foodstuff has not been handed over to the first purchaser who is the present seller."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 34, Number 342
(مرفوع) حدثني ابو الوليد، حدثنا شعبة، حدثنا عبد الله بن دينار، قال: سمعت ابن عمر رضي الله عنه، يقول: قال النبي صلى الله عليه وسلم:" من ابتاع طعاما، فلا يبعه حتى يقبضه".(مرفوع) حَدَّثَنِي أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَقُولُ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنِ ابْتَاعَ طَعَامًا، فَلَا يَبِعْهُ حَتَّى يَقْبِضَهُ".
مجھ سے ابوالولید نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن دینار نے بیان کیا کہ میں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کو یہ کہتے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص بھی کوئی غلہ خریدے تو اس پر قبضہ کرنے سے پہلے اسے نہ بیچے۔
(مرفوع) حدثنا علي، حدثنا سفيان، كان عمرو بن دينار يحدثه، عن الزهري، عن مالك بن اوس، انه قال: من عنده صرف؟ فقال طلحة: انا، حتى يجيء خازننا من الغابة، قال سفيان: هو الذي حفظناه الزهري ليس فيه زيادة، فقال: اخبرني مالك بن اوس بن الحدثان، سمع عمر بن الخطاب رضي الله عنه يخبر، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" الذهب بالذهب ربا إلا هاء وهاء، والبر بالبر ربا إلا هاء وهاء، والتمر بالتمر ربا إلا هاء وهاء، والشعير بالشعير ربا إلا هاء وهاء".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيٌّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، كَانَ عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ يُحَدِّثُهُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَوْسٍ، أَنَّهُ قَالَ: مَنْ عِنْدَهُ صَرْفٌ؟ فَقَالَ طَلْحَةُ: أَنَا، حَتَّى يَجِيءَ خَازِنُنَا مِنَ الْغَابَةِ، قَالَ سُفْيَانُ: هُوَ الَّذِي حَفِظْنَاهُ الزُّهْرِيِّ لَيْسَ فِيهِ زِيَادَةٌ، فَقَال: أَخْبَرَنِي مَالِكُ بْنُ أَوْسِ بْنِ الْحَدَثَانِ، سَمِعَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يُخْبِرُ، عَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" الذَّهَبُ بِالذَّهَبِ رِبًا إِلَّا هَاءَ وَهَاءَ، وَالْبُرُّ بِالْبُرِّ رِبًا إِلَّا هَاءَ وَهَاءَ، وَالتَّمْرُ بِالتَّمْرِ رِبًا إِلَّا هَاءَ وَهَاءَ، وَالشَّعِيرُ بِالشَّعِيرِ رِبًا إِلَّا هَاءَ وَهَاءَ".
ہم سے علی بن مدینی نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے سفیان نے بیان کیا کہ عمرو بن دینار ان سے بیان کرتے تھے، اور ان سے زہری نے، ان سے مالک بن اوس نے، کہ انہوں نے پوچھا کہ آپ لوگوں میں سے کوئی بیع صرف (یعنی دینار، درہم، اشرفی وغیرہ بدلنے کا کام) کرتا ہے۔ طلحہ نے کہا کہ میں کرتا ہوں، لیکن اس وقت کر سکوں گا جب کہ ہمارا خزانچی غابہ سے آ جائے گا۔ سفیان نے بیان کیا کہ زہری سے ہم نے اسی طرح حدیث یاد کی تھی۔ اس میں کوئی زیادتی نہیں تھی۔ پھر انہوں نے کہا کہ مجھے مالک بن اوس نے خبر دی کہ انہوں نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے سنا۔ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرتے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، سونا سونے کے بدلے میں (خریدنا) سود میں داخل ہے مگر یہ کہ نقدا نقد ہو۔ گیہوں، گیہوں کے بدلے میں (خریدنا بیچنا) سود میں داخل ہے مگر یہ کہ نقدا نقد ہو، کھجور، کھجور کے بدلے میں سود ہے مگر یہ کہ نقدا نقد ہو اور جَو، جَو کے بدلے میں سود ہے مگر یہ کہ نقدا نقد ہو۔
Narrated Az-Zuhri from Malik bin Aus: that the latter said, "Who has change?" Talha said, "I (will have change) when our storekeeper comes from the forest." Narrated `Umar bin Al-Khattab: Allah's Apostle said, "The bartering of gold for silver is Riba, (usury), except if it is from hand to hand and equal in amount, and wheat grain for wheat grain is usury except if it is form hand to hand and equal in amount, and dates for dates is usury except if it is from hand to hand and equal in amount, and barley for barley is usury except if it is from hand to hand and equal in amount." (See Riba-Fadl in the glossary).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 34, Number 344
(مرفوع) حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا سفيان، قال: الذي حفظناه من عمرو بن دينار، سمع طاوسا، يقول: سمعت ابن عباس رضي الله عنه، يقول:" اما الذي نهى عنه النبي صلى الله عليه وسلم فهو الطعام ان يباع حتى يقبض"، قال ابن عباس: ولا احسب كل شيء إلا مثله.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: الَّذِي حَفِظْنَاهُ مِنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، سَمِعَ طَاوُسًا، يَقُولُ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَقُولُ:" أَمَّا الَّذِي نَهَى عَنْهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَهُوَ الطَّعَامُ أَنْ يُبَاعَ حَتَّى يُقْبَضَ"، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: وَلَا أَحْسِبُ كُلَّ شَيْءٍ إِلَّا مِثْلَهُ.
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے سفیان نے بیان کیا، کہا جو کچھ ہم نے عمرو بن دینار سے (سن کر) یاد کر رکھا ہے (وہ یہ ہے کہ) انہوں نے طاؤس سے سنا، وہ کہتے تھے کہ میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما کو یہ فرماتے سنا تھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جس چیز سے منع فرمایا تھا، وہ اس غلہ کی بیع تھی جس پر ابھی قبضہ نہ کیا گیا ہو، ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا، میں تو تمام چیزوں کو اسی کے حکم میں سمجھتا ہوں۔
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن مسلمة، حدثنا مالك، عن نافع، عن ابن عمر رضي الله عنه، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" من ابتاع طعاما فلا يبعه حتى يستوفيه"، زاد إسماعيل: من ابتاع طعاما فلا يبعه حتى يقبضه.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنِ ابْتَاعَ طَعَامًا فَلَا يَبِعْهُ حَتَّى يَسْتَوْفِيَهُ"، زَادَ إِسْمَاعِيلُ: مَنِ ابْتَاعَ طَعَامًا فَلَا يَبِعْهُ حَتَّى يَقْبِضَهُ.
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے نافع نے، ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، جو شخص بھی جب غلہ خریدے تو جب تک اسے پوری طرح قبضہ میں نہ لے لے، نہ بیچے۔ اسماعیل نے یہ زیادتی کی ہے کہ جو شخص کوئی غلہ خریدے تو اس پر قبضہ کرنے سے پہلے نہ بیچے۔
Narrated Ibn `Umar: The Prophet said, "The buyer of foodstuff should not sell it before it has been measured for him." Isma`il narrated instead, "He should not sell it before receiving it."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 34, Number 346
56. باب: جو شخص غلہ کا ڈھیر بن ناپے تولے خریدے وہ جب تک اس کو اپنے ٹھکانے نہ لائے، کسی کے ہاتھ نہ بیچے اور اس کے خلاف کرنے والے کی سزا کا بیان۔
(56) Chapter. Whoever had the opinion that whoever bought foodstuff without measuring or weighing (blindly) should not sell it before bringing into his house; and the punishment for whoever disobeys this order.
(مرفوع) حدثنا يحيى بن بكير، حدثنا الليث، عن يونس، عن ابن شهاب، قال: اخبرني سالم بن عبد الله، ان ابن عمر رضي الله عنه، قال:" لقد رايت الناس في عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم يبتاعون جزافا يعني الطعام، يضربون ان يبيعوه في مكانهم، حتى يؤووه إلى رحالهم".(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" لَقَدْ رَأَيْتُ النَّاسَ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَبْتَاعُونَ جِزَافًا يَعْنِي الطَّعَامَ، يُضْرَبُونَ أَنْ يَبِيعُوهُ فِي مَكَانِهِمْ، حَتَّى يُؤْوُوهُ إِلَى رِحَالِهِمْ".
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے لیث نے بیان کیا، ان سے یونس نے، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا، کہ مجھے سالم بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے خبر دی، ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں دیکھا کہ لوگوں کو اس پر تنبیہ کی جاتی جب وہ غلہ کا ڈھیر خرید کر کے اپنے ٹھکانے پر لانے سے پہلے ہی اس کو بیچ ڈالتے۔ یعنی غلہ تو اس بات پر انہیں سزا دی جاتی تھی کہ وہ اس کو اپنے ٹھکانے پر لانے سے پہلے اس کو بیچ ڈالیں۔
Narrated Ibn `Umar: I saw the people buy foodstuff randomly (i.e. blindly without measuring it) in the lifetime of Allah's Apostle and they were punished (by beating), if they tried to sell it before carrying it to their own houses.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 34, Number 347