(مقطوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا روح بن عبادة، عن الاوزاعي، عن يحيى بن ابي كثير، في قوله عز وجل: فهم في روضة يحبرون سورة الروم آية 15، قال السماع: ومعنى السماع: مثل ما ورد في الحديث " ان الحور العين يرفعن باصواتهن ".(مقطوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ، عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، فِي قَوْلِهِ عَزَّ وَجَلَّ: فَهُمْ فِي رَوْضَةٍ يُحْبَرُونَ سورة الروم آية 15، قَالَ السَّمَّاعُ: وَمَعْنَى السَّمَّاعِ: مثل ما ورد في الحديث " أَنَّ الْحُورَ الْعِينَ يُرَفِّعْنَ بِأَصْوَاتِهِنَّ ".
یحییٰ بن ابی کثیر آیت کریمہ: «فهم في روضة يحبرون»”وہ جنت میں خوش کر دیئے جائیں گے“ کے بارے میں کہتے ہیں: اس سے مراد سماع ہے اور سماع کا مفہوم وہی ہے جو حدیث میں آیا ہے کہ حورعین اپنے نغمے کی آواز بلند کریں گی۔
(مرفوع) حدثنا ابو كريب، حدثنا وكيع، عن سفيان، عن ابي اليقظان، عن زاذان، عن عبد الله بن عمر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ثلاثة على كثبان المسك اره قال يوم القيامة يغبطهم الاولون والآخرون: رجل ينادي بالصلوات الخمس في كل يوم وليلة، ورجل يؤم قوما وهم به راضون، وعبد ادى حق الله وحق مواليه " , قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب، لا نعرفه إلا من حديث سفيان الثوري، وابو اليقظان اسمه: عثمان بن عمير ويقال: ابن قيس.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَبِي الْيَقْظَانِ، عَنْ زَاذَانَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " ثَلَاثَةٌ عَلَى كُثْبَانِ الْمِسْكِ أُرَهُ قَالَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ يَغْبِطُهُمُ الْأَوَّلُونَ وَالْآخِرُونَ: رَجُلٌ يُنَادِي بِالصَّلَوَاتِ الْخَمْسِ فِي كُلِّ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ، وَرَجُلٌ يَؤُمُّ قَوْمًا وَهُمْ بِهِ رَاضُونَ، وَعَبْدٌ أَدَّى حَقَّ اللَّهِ وَحَقَّ مَوَالِيهِ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، وَأَبُو الْيَقْظَانِ اسْمُهُ: عُثْمَانُ بْنُ عُمَيْرٍ وَيُقَالُ: ابْنُ قَيْسٍ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تین قسم کے لوگ مشک کے ٹیلے پر ہوں گے“، راوی کہتے ہیں: میرا خیال ہے آپ نے فرمایا: ”قیامت کے دن، ان پر اگلے اور پچھلے رشک کریں گے: ایک وہ آدمی جو رات دن میں پانچ وقت نماز کے لیے اذان دے، دوسرا وہ آدمی جو کسی قوم کی امامت کرتا ہو اور وہ اس سے راضی ہوں اور تیسرا وہ غلام جو اللہ تعالیٰ کا اور اپنے مالکوں کا حق ادا کرے“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ۲- ہم اسے صرف سفیان ثوری کی روایت سے جانتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم 1986 (ضعیف) (سند میں ابوالیقظان ضعیف مدلس اور مختلط راوی ہے، تشیع میں بھی غالی ہے)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف، المشكاة (666)، نقد التاج (184)، التعليق الرغيب (1 / 110) // ضعيف الجامع الصغير (2579) وتقدم برقم (339 / 2069) //
قال الشيخ زبير على زئي: (2566) إسناده ضعيف / تقدم: 1986
(مرفوع) حدثنا ابو كريب، حدثنا يحيى بن آدم، عن ابي بكر بن عياش، عن الاعمش، عن منصور، عن ربعي بن حراش، عن عبد الله بن مسعود يرفعه، قال: " ثلاثة يحبهم الله: رجل قام من الليل يتلو كتاب الله، ورجل تصدق صدقة بيمينه يخفيها " , اره قال: " من شماله، ورجل كان في سرية فانهزم اصحابه فاستقبل العدو " , قال ابو عيسى: هذا حديث غريب من هذا الوجه، وهو غير محفوظ، والصحيح ما روى شعبة وغيره عن منصور، عن ربعي بن حراش، عن زيد بن ظبيان، عن ابي ذر، عن النبي صلى الله عليه وسلم، وابو بكر بن عياش كثير الغلط.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَيَّاشٍ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ يَرْفَعُهُ، قَالَ: " ثَلَاثَةٌ يُحِبُّهُمُ اللَّهُ: رَجُلٌ قَامَ مِنَ اللَّيْلِ يَتْلُو كِتَابَ اللَّهِ، وَرَجُلٌ تَصَدَّقَ صَدَقَةً بِيَمِينِهِ يُخْفِيهَا " , أُرَهُ قَالَ: " مِنْ شِمَالِهِ، وَرَجُلٌ كَانَ فِي سَرِيَّةٍ فَانْهَزَمَ أَصْحَابُهُ فَاسْتَقْبَلَ الْعَدُوَّ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَهُوَ غَيْرُ مَحْفُوظٍ، وَالصَّحِيحُ مَا رَوَى شُعْبَةُ وَغَيْرُهُ عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ظَبْيَانَ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ كَثِيرُ الْغَلَطِ.
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تین قسم کے لوگوں سے اللہ تعالیٰ محبت کرتا ہے: ایک وہ آدمی جو رات میں اٹھ کر اللہ کی کتاب کی تلاوت کرے، دوسرا وہ آدمی جو اپنے داہنے ہاتھ سے صدقہ کرے اور اسے چھپائے اور تیسرا وہ آدمی جو کسی سریہ میں ہو اور ہار جانے کے بعد پھر بھی دشمنوں کا مقابلہ کرے“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث اس سند سے غریب ہے، اور یہ محفوظ نہیں ہے۔ صحیح وہ روایت ہے جسے شعبہ وغیرہ نے «عن منصور عن ربعي بن حراش عن زيد بن ظبيان عن أبي ذر عن النبي صلى الله عليه وسلم» کی سند سے روایت کی ہے، ابوبکر بن عیاش بہت غلطیاں کرتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 9199) (ضعیف) (سند میں ابوبکر بن عیاش سے بہت غلطیاں ہو جایا کرتی تھیں، یہاں انہوں نے ابو ذر رضی الله عنہ کی روایت کو ابن مسعود“ رضی الله عنہ کی روایت بنا ڈالی ہے، جیسا کہ مؤلف نے صراحت کی ہے)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف، المشكاة (1921 / التحقيق الثاني) // ضعيف الجامع الصغير (2609) //
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، ومحمد بن المثنى , قالا: حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، عن منصور بن المعتمر، قال: سمعت ربعي بن حراش يحدث، عن زيد بن ظبيان، يرفعه إلى ابي ذر، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " ثلاثة يحبهم الله، وثلاثة يبغضهم الله، فاما الذين يحبهم الله: فرجل اتى قوما فسالهم بالله ولم يسالهم بقرابة بينه وبينهم فمنعوه فتخلف رجل باعقابهم فاعطاه سرا لا يعلم بعطيته إلا الله والذي اعطاه، وقوم ساروا ليلتهم حتى إذا كان النوم احب إليهم مما يعدل به نزلوا فوضعوا رءوسهم فقام احدهم يتملقني ويتلو آياتي، ورجل كان في سرية فلقي العدو فهزموا واقبل بصدره حتى يقتل او يفتح له، والثلاثة الذين يبغضهم الله: الشيخ الزاني، والفقير المختال، والغني الظلوم ".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى , قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مَنْصُورِ بْنِ الْمُعْتَمِرِ، قَال: سَمِعْتُ رِبْعِيَّ بْنَ حِرَاشٍ يُحَدِّثُ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ظَبْيَانَ، يَرْفَعُهُ إِلَى أَبِي ذَرٍّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " ثَلَاثَةٌ يُحِبُّهُمُ اللَّهُ، وَثَلَاثَةٌ يُبْغِضُهُمُ اللَّهُ، فَأَمَّا الَّذِينَ يُحِبُّهُمُ اللَّهُ: فَرَجُلٌ أَتَى قَوْمًا فَسَأَلَهُمْ بِاللَّهِ وَلَمْ يَسْأَلْهُمْ بِقَرَابَةٍ بَيْنَهُ وَبَيْنَهُمْ فَمَنَعُوهُ فَتَخَلَّفَ رَجُلٌ بِأَعْقَابِهِمْ فَأَعْطَاهُ سِرًّا لَا يَعْلَمُ بِعَطِيَّتِهِ إِلَّا اللَّهُ وَالَّذِي أَعْطَاهُ، وَقَوْمٌ سَارُوا لَيْلَتَهُمْ حَتَّى إِذَا كَانَ النَّوْمُ أَحَبَّ إِلَيْهِمْ مِمَّا يُعْدَلُ بِهِ نَزَلُوا فَوَضَعُوا رُءُوسَهُمْ فَقَامَ أَحَدُهُمْ يَتَمَلَّقُنِي وَيَتْلُو آيَاتِي، وَرَجُلٌ كَانَ فِي سَرِيَّةٍ فَلَقِيَ الْعَدُوَّ فَهُزِمُوا وَأَقْبَلَ بِصَدْرِهِ حَتَّى يُقْتَلَ أَوْ يُفْتَحَ لَهُ، وَالثَّلَاثَةُ الَّذِينَ يُبْغِضُهُمُ اللَّهُ: الشَّيْخُ الزَّانِي، وَالْفَقِيرُ الْمُخْتَالُ، وَالْغَنِيُّ الظَّلُومُ ".
ابوذر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تین قسم کے لوگوں سے اللہ تعالیٰ محبت کرتا ہے، اور تین قسم کے لوگوں سے نفرت، جن لوگوں سے اللہ تعالیٰ محبت کرتا ہے وہ یہ ہیں: ایک وہ آدمی جو کسی قوم کے پاس جائے اور ان سے اللہ کا واسطہ دے کر مانگے وہ اپنے اور اس قوم کے درمیان پائے جانے والے کسی رشتے کا واسطہ دے کر نہ مانگے اور وہ لوگ اسے کچھ نہ دیں، پھر ان میں سے ایک آدمی پیچھے پھرے اور اسے چپکے سے لا کر کچھ دے، اس کے عطیہ کو اللہ تعالیٰ اور جس کو دیا ہے اس کے سوا کوئی نہ جانے۔ دوسرے وہ لوگ جو رات کو چلیں یہاں تک کہ جب ان کو نیند ان چیزوں سے پیاری ہو جائے جو نیند کے برابر ہیں تو سواری سے اتریں اور سر رکھ کر سو جائیں اور ان میں کا ایک آدمی کھڑا ہو کر میری خوشامد کرنے اور میری آیتوں کی تلاوت کرنے لگے، تیسرا وہ آدمی جو کسی سریہ میں ہو اور دشمن سے مقابلہ ہو تو اس کے ساتھی ہار جائیں پھر بھی وہ سینہ سپر ہو کر آگے بڑھے یہاں تک کہ مارا جائے یا فتح حاصل ہو جائے۔ جن تین لوگوں سے اللہ تعالیٰ نفرت کرتا ہے وہ یہ ہیں: وہ بوڑھا جو زنا کار ہو، وہ فقیر جو تکبر کرنے والا ہو اور مالدار جو دوسروں پر ظلم ڈھائے“۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/قیام اللیل 7 (1616)، والزکاة 75 (2571) (تحفة الأشراف: 1913)، و مسند احمد (5/153) (سند میں ”زید بن ظبیان“ لین الحدیث ہیں)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف، المشكاة (1922) // ضعيف الجامع الصغير (2610) //
(مرفوع) حدثنا محمود بن غيلان، حدثنا النضر بن شميل، عن شعبة، نحوه , قال ابو عيسى: هذا حديث صحيح , وهكذا روى شيبان، عن منصور نحو هذا، وهذا اصح من حديث ابي بكر بن عياش.(مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ، عَنْ شُعْبَةَ، نَحْوَهُ , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ , وَهَكَذَا رَوَى شَيْبَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ نَحْوَ هَذَا، وَهَذَا أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَيَّاشٍ.
اس سند سے بھی ابوذر رضی الله عنہ سے اسی جیسی حدیث مروی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث صحیح ہے، ۲- اسی طرح شیبان نے منصور کے واسطہ سے اسی جیسی حدیث روایت کی ہے، یہ ابوبکر بن عیاش کی حدیث سے زیادہ صحیح ہے۔
تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (ضعیف)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف، المشكاة (1922) // ضعيف الجامع الصغير (2610) //
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قریب ہے کہ دریائے فرات سونے کا خزانہ اگلے، لہٰذا (اس وقت) جو موجود ہو وہ اس میں سے کچھ بھی نہ لے“۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الفتن 24 (7119)، صحیح مسلم/الفتن 8 (2894)، سنن ابن ماجہ/الفتن 25 (4045) (تحفة الأشراف: 12263)، و مسند احمد (2/261، 332، 360) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس لیے کہ یہ جھگڑا اور فتنہ و فساد کا ذریعہ بن جائے گا۔
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے اس سند سے بھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی جیسی حدیث روایت کی ہے، مگر اس میں یہ فرق ہے کہ آپ نے فرمایا: ”سونے کا پہاڑ اگلے“۔
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا يزيد بن هارون، اخبرنا الجريري، عن حكيم بن معاوية، عن ابيه، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " إن في الجنة بحر الماء وبحر العسل وبحر اللبن وبحر الخمر، ثم تشقق الانهار بعد " , قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، وحكيم بن معاوية هو والد بهز بن حكيم، والجريري يكنى: ابا مسعود واسمه: سعيد بن إياس.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا الْجُرَيْرِيُّ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ مُعَاوِيَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِنَّ فِي الْجَنَّةِ بَحْرَ الْمَاءِ وَبَحْرَ الْعَسَلِ وَبَحْرَ اللَّبَنِ وَبَحْرَ الْخَمْرِ، ثُمَّ تُشَقَّقُ الْأَنْهَارُ بَعْدُ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَحَكِيمُ بْنُ مُعَاوِيَةَ هُوَ وَالِدُ بَهْزِ بْنِ حَكِيمٍ، وَالْجُرَيْرِيُّ يُكْنَى: أَبَا مَسْعُودٍ وَاسْمُهُ: سَعِيدُ بْنُ إِيَاسٍ.
معاویہ بن حیدہ قشیری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جنت میں پانی کا سمندر ہے، شہد کا سمندر ہے، دودھ کا سمندر ہے اور شراب کا سمندر ہے، پھر اس کے بعد چھوٹی چھوٹی نہریں نکلتی ہیں“۔
(مرفوع) حدثنا هناد، حدثنا ابو الاحوص، عن ابي إسحاق، عن بريد بن ابي مريم، عن انس بن مالك، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من سال الله الجنة ثلاث مرات، قالت الجنة: اللهم ادخله الجنة، ومن استجار من النار ثلاث مرات، قالت النار: اللهم اجره من النار " , قال: هكذا روى يونس بن ابي إسحاق، عن ابي إسحاق هذا الحديث، عن بريد بن ابي مريم، عن انس، عن النبي صلى الله عليه وسلم نحوه، وقد روي عن ابي إسحاق، عن بريد بن ابي مريم، عن انس بن مالك موقوفا ايضا.(مرفوع) حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ بُرَيْدِ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ سَأَلَ اللَّهَ الْجَنَّةَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، قَالَتِ الْجَنَّةُ: اللَّهُمَّ أَدْخِلْهُ الْجَنَّةَ، وَمَنِ اسْتَجَارَ مِنَ النَّارِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، قَالَتِ النَّارُ: اللَّهُمَّ أَجِرْهُ مِنَ النَّارِ " , قَالَ: هَكَذَا رَوَى يُونُسُ بْنُ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ أَبِي إِسْحَاق هَذَا الْحَدِيثَ، عَنْ بُرَيْدِ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ، عَنْ أَنَسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ، وَقَدْ رُوِيَ عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ بُرَيْدِ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ مَوْقُوفًا أَيْضًا.
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو اللہ تعالیٰ سے تین بار جنت مانگتا ہے تو جنت کہتی ہے: اے اللہ! اسے جنت میں داخل کر دے، اور جو تین مرتبہ جہنم سے پناہ مانگتا ہے تو جہنم کہتی ہے: اے اللہ اس کو جہنم سے نجات دے“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث اسی طرح «يونس بن أبي إسحق عن أبي إسحق عن بريد بن أبي مريم عن أنس عن النبي صلى الله عليه وسلم» کی سند سے مروی ہے، ۲- یہ حدیث «عن أبي إسحق عن بريد بن أبي مريم عن أنس بن مالك» کی سند سے موقوفاً بھی مروی ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الاستعاذة 56 (5523)، سنن ابن ماجہ/الزہد 39 (4340) (تحفة الأشراف: 243)، و مسند احمد (3/208) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح، المشكاة (2478 / التحقيق الثانى)، التعليق الرغيب (4 / 222)