(موقوف) اخبرنا محمد بن المثنى , قال: حدثنا ابن ابي عدي , عن داود , قال: سالت سعيدا: ما الشراب الذي احله عمر رضي الله عنه؟ , قال:" الذي يطبخ حتى يذهب ثلثاه ويبقى ثلثه". (موقوف) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى , قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ , عَنْ دَاوُدَ , قَالَ: سَأَلْتُ سَعِيدًا: مَا الشَّرَابُ الَّذِي أَحَلَّهُ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ؟ , قَالَ:" الَّذِي يُطْبَخُ حَتَّى يَذْهَبَ ثُلُثَاهُ وَيَبْقَى ثُلُثُهُ".
داود کہتے ہیں کہ میں نے سعید بن المسیب سے پوچھا: وہ کون سا مشروب ہے جسے عمر رضی اللہ عنہ نے حلال قرار دیا؟ وہ بولے: جو اس قدر پکایا جائے کہ اس کا دو تہائی حصہ ختم ہو جائے اور ایک تہائی باقی رہ جائے۔
سعید بن مسیب سے روایت ہے کہ ایک اعرابی نے ان سے اس مشروب کے بارے میں پوچھا جو پکا کر آدھا رہ گیا ہو، انہوں نے کہا: نہیں، جب تک دو تہائی جل نہ جائے اور ایک تہائی باقی رہ جائے۔
(مقطوع) اخبرنا سويد , قال: انبانا عبد الله , عن بشير بن المهاجر , قال: سالت الحسن: عما يطبخ من العصير؟ قال:" ما تطبخه حتى يذهب الثلثان ويبقى الثلث". (مقطوع) أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ , قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ , عَنْ بَشِيرِ بْنِ الْمُهَاجِرِ , قَالَ: سَأَلْتُ الْحَسَنَ: عَمَّا يُطْبَخُ مِنَ الْعَصِيرِ؟ قَالَ:" مَا تَطْبُخُهُ حَتَّى يَذْهَبَ الثُّلُثَانِ وَيَبْقَى الثُّلُثُ".
بشیر بن مہاجر کہتے ہیں کہ میں نے حسن (حسن بصری) سے پوچھا: شیرہ (رس) کس قدر پکایا جائے۔ انہوں نے کہا: اس وقت تک پکاؤ کہ اس کا دو تہائی جل جائے اور ایک تہائی باقی رہ جائے۔
(موقوف) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم , قال: حدثنا وكيع , قال: حدثنا سعد بن اوس , عن انس بن سيرين , قال: سمعت انس بن مالك , يقول:" إن نوحا صلى الله عليه وسلم نازعه الشيطان في عود الكرم , فقال: هذا لي , وقال: هذا لي , فاصطلحا على ان لنوح ثلثها , وللشيطان ثلثيها". (موقوف) أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ , قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ , قَالَ: حَدَّثَنَا سَعْدُ بْنُ أَوْسٍ , عَنْ أَنَسِ بْنِ سِيرِينَ , قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ , يَقُولُ:" إِنَّ نُوحًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَازَعَهُ الشَّيْطَانُ فِي عُودِ الْكَرْمِ , فَقَالَ: هَذَا لِي , وَقَالَ: هَذَا لِي , فَاصْطَلَحَا عَلَى أَنَّ لِنُوحٍ ثُلُثَهَا , وَلِلشَّيْطَانِ ثُلُثَيْهَا".
انس بن سیرین کہتے ہیں کہ میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے سنا: نوح علیہ السلام سے شیطان نے انگور کے پودے کے بارے میں جھگڑا کیا، اس نے کہا: یہ میرا ہے، انہوں نے کہا: یہ میرا ہے، پھر دونوں میں صلح ہوئی اس پر کہ نوح علیہ السلام کا ایک تہائی ہے اور شیطان کا دو تہائی ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الٔاشراف: 237) (حسن الإسناد) (یہ اثر اسرائیلیات سے قریب ہے)»
وضاحت: ۱؎: اسی طرف عمر رضی اللہ عنہ کا اشارہ تھا۔ (دیکھئیے نمبر ۵۷۲۰)
قال الشيخ الألباني: حسن الإسناد موقوف وهو بالإسرائيليات أشبه
عبدالملک بن طفیل جزری کہتے ہیں کہ عمر بن عبدالعزیز نے ہمیں لکھا: طلاء مت پیو، جب تک کہ اس کا دو تہائی جل نہ جائے اور ایک تہائی باقی نہ رہ جائے اور ہر نشہ لانے والی چیز حرام ہے۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 5603 (ضعیف الإسناد) (اس کے راوی عبدالملک مجہول ہیں، لیکن اس معنی کی پچھلی اگلی روایات صحیح ہیں)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، ضعيف، تقدم (5603) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 368