الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: مشروبات (پینے والی چیزوں) کے احکام و مسائل
The Book of Drinks
حدیث نمبر: 5692
Save to word اعراب
(موقوف) اخبرنا سويد بن نصر , قال: انبانا عبد الله , عن عيينة بن عبد الرحمن , عن ابيه , قال: قال رجل لابن عباس: إني امرؤ من اهل خراسان , وإن ارضنا ارض باردة , وإنا نتخذ شرابا نشربه من الزبيب والعنب وغيره , وقد اشكل علي فذكر له ضروبا من الاشربة فاكثر حتى ظننت انه لم يفهمه , فقال له ابن عباس:" إنك قد اكثرت علي , اجتنب ما اسكر من تمر , او زبيب , او غيره".
(موقوف) أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ , قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ , عَنْ عُيَيْنَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ , عَنْ أَبِيهِ , قَالَ: قَالَ رَجُلٌ لِابْنِ عَبَّاسٍ: إِنِّي امْرُؤٌ مِنْ أَهْلِ خُرَاسَانَ , وَإِنَّ أَرْضَنَا أَرْضٌ بَارِدَةٌ , وَإِنَّا نَتَّخِذُ شَرَابًا نَشْرَبُهُ مِنَ الزَّبِيبِ وَالْعِنَبِ وَغَيْرِهِ , وَقَدْ أُشْكِلَ عَلَيَّ فَذَكَرَ لَهُ ضُرُوبًا مِنَ الْأَشْرِبَةِ فَأَكْثَرَ حَتَّى ظَنَنْتُ أَنَّهُ لَمْ يَفْهَمْهُ , فَقَالَ لَهُ ابْنُ عَبَّاسٍ:" إِنَّكَ قَدْ أَكْثَرْتَ عَلَيَّ , اجْتَنِبْ مَا أَسْكَرَ مِنْ تَمْرٍ , أَوْ زَبِيبٍ , أَوْ غَيْرِهِ".
عبدالرحمٰن کہتے ہیں کہ ایک شخص نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے کہا: میں اہل خراسان میں سے ایک فرد ہوں، ہمارا علاقہ ایک ٹھنڈا علاقہ ہے، ہم منقی اور انگور وغیرہ کا ایک مشروب بنا کر پیتے ہیں، مجھے اس کی بات سمجھنے میں کچھ دشواری ہوئی پھر اس نے ان سے مشروبات کی کئی «قسی» میں بیان کیں اور پھر بہت ساری مزید «قسی» میں۔ یہاں تک میں نے سمجھا کہ وہ (ابن عباس) اس کو نہیں سمجھ سکے۔ ابن عباس نے اس سے کہا: تم نے بہت ساری شکلیں بیان کیں۔ کھجور اور انگور وغیرہ کی جو چیز بھی نشہ لانے والی ہو جائے اس سے بچو (خواہ اس کی کم مقدار نشہ نہ لائے)۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 5815) (صحیح الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد موقوف
حدیث نمبر: 5693
Save to word اعراب
(موقوف) اخبرنا ابو بكر بن علي , قال: حدثنا القواريري , قال: حدثنا حماد , قال: حدثنا ايوب , عن سعيد بن جبير , عن ابن عباس , قال:" نبيذ البسر بحت لا يحل".
(موقوف) أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَلِيٍّ , قَالَ: حَدَّثَنَا الْقَوَارِيرِيُّ , قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ , قَالَ: حَدَّثَنَا أَيُّوبُ , عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ , عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ , قَالَ:" نَبِيذُ الْبُسْرِ بَحْتٌ لَا يَحِلُّ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ گدر (ادھ کچی) کھجور کی نبیذ اگرچہ وہ خالص ہو پھر بھی حرام ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 5442) (صحیح الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد موقوف
حدیث نمبر: 5694
Save to word اعراب
(موقوف) اخبرنا محمد بن بشار , قال: حدثنا محمد , قال: حدثنا شعبة , عن ابي جمرة , قال: كنت اترجم بين ابن عباس وبين الناس , فاتته امراة تساله عن نبيذ الجر , فنهى عنه , قلت: يا ابا عباس , إني انتبذ في جرة خضراء نبيذا حلوا , فاشرب منه , فيقرقر بطني , قال:" لا تشرب منه وإن كان احلى من العسل".
(موقوف) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ , قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ , قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ , عَنْ أَبِي جَمْرَةَ , قَالَ: كُنْتُ أُتَرْجِمُ بَيْنَ ابْنِ عَبَّاسٍ وَبَيْنَ النَّاسِ , فَأَتَتْهُ امْرَأَةٌ تَسْأَلُهُ عَنْ نَبِيذِ الْجَرِّ , فَنَهَى عَنْهُ , قُلْتُ: يَا أَبَا عَبَّاسٍ , إِنِّي أَنْتَبِذُ فِي جَرَّةٍ خَضْرَاءَ نَبِيذًا حُلْوًا , فَأَشْرَبُ مِنْهُ , فَيُقَرْقِرُ بَطْنِي , قَالَ:" لَا تَشْرَبْ مِنْهُ وَإِنْ كَانَ أَحْلَى مِنَ الْعَسَلِ".
ابوجمرہ کہتے ہیں کہ میں ابن عباس رضی اللہ عنہما اور عربی سے ناواقف لوگوں کے درمیان ترجمہ کر رہا تھا، اتنے میں ان کے پاس ایک عورت لاکھی برتن کی نبیذ کے بارے میں مسئلہ پوچھنے آئی تو انہوں نے اس سے منع کیا، میں نے عرض کیا: ابوعباس! میں ایک سبز لاکھی میں میٹھی نبیذ تیار کرتا اور اسے پیتا ہوں، اس سے میرے پیٹ میں ریاح بنتی ہے، انہوں نے کہا: اسے مت پیو اگرچہ شہد سے زیادہ میٹھی ہو۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 6534) (صحیح الإسناد)»

وضاحت:
۱؎: ابوعباس یعنی آپ کے سب سے بڑے لڑکے کا نام عباس تھا، انہی کے نام سے آپ کی کنیت ابوعباس تھی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد موقوف
حدیث نمبر: 5695
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا ابو داود , قال: حدثنا ابو عتاب وهو سهل بن حماد , قال: حدثنا قرة , قال: حدثنا ابو جمرة نصر , قال: قلت لابن عباس: إن جدة لي تنبذ نبيذا في جر اشربه حلوا , إن اكثرت منه فجالست القوم خشيت ان افتضح , فقال: قدم وفد عبد القيس على رسول الله صلى الله عليه وسلم , فقال:" مرحبا بالوفد ليس بالخزايا , ولا النادمين" , قالوا: يا رسول الله , إن بيننا وبينك المشركين , وإنا لا نصل إليك إلا في اشهر الحرم , فحدثنا بامر إن عملنا به , دخلنا الجنة وندعو به من وراءنا , قال:" آمركم بثلاث , وانهاكم عن اربع: آمركم بالإيمان بالله , وهل تدرون ما الإيمان بالله؟" , قالوا: الله ورسوله اعلم , قال:" شهادة ان لا إله إلا الله , وإقام الصلاة , وإيتاء الزكاة , وان تعطوا من المغانم الخمس , وانهاكم عن اربع: عما ينبذ في الدباء , والنقير , والحنتم , والمزفت".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ , قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَتَّابٍ وَهُوَ سَهْلُ بْنُ حَمَّادٍ , قَالَ: حَدَّثَنَا قُرَّةُ , قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو جَمْرَةَ نَصْرٌ , قَالَ: قُلْتُ لِابْنِ عَبَّاسٍ: إِنَّ جَدَّةً لِي تَنْبِذُ نَبِيذًا فِي جَرٍّ أَشْرَبُهُ حُلْوًا , إِنْ أَكْثَرْتُ مِنْهُ فَجَالَسْتُ الْقَوْمَ خَشِيتُ أَنْ أَفْتَضِحَ , فَقَالَ: قَدِمَ وَفْدُ عَبْدِ الْقَيْسِ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَ:" مَرْحَبًا بِالْوَفْدِ لَيْسَ بِالْخَزَايَا , وَلَا النَّادِمِينَ" , قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ , إِنَّ بَيْنَنَا وَبَيْنَكَ الْمُشْرِكِينَ , وَإِنَّا لَا نَصِلُ إِلَيْكَ إِلَّا فِي أَشْهُرِ الْحُرُمِ , فَحَدِّثْنَا بِأَمْرٍ إِنْ عَمِلْنَا بِهِ , دَخَلْنَا الْجَنَّةَ وَنَدْعُو بِهِ مَنْ وَرَاءَنَا , قَالَ:" آمُرُكُمْ بِثَلَاثٍ , وَأَنْهَاكُمْ عَنْ أَرْبَعٍ: آمُرُكُمْ بِالْإِيمَانِ بِاللَّهِ , وَهَلْ تَدْرُونَ مَا الْإِيمَانُ بِاللَّهِ؟" , قَالُوا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ , قَالَ:" شَهَادَةُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ , وَإِقَامُ الصَّلَاةِ , وَإِيتَاءُ الزَّكَاةِ , وَأَنْ تُعْطُوا مِنَ الْمَغَانِمِ الْخُمُسَ , وَأَنْهَاكُمْ عَنْ أَرْبَعٍ: عَمَّا يُنْبَذُ فِي الدُّبَّاءِ , وَالنَّقِيرِ , وَالْحَنْتَمِ , وَالْمُزَفَّتِ".
ابوجمرہ نصر بیان کرتے ہیں کہ میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے کہا: میری دادی میرے لیے ایک گھڑے میں میٹھی نبیذ تیار کرتی ہیں جسے میں پیتا ہوں۔ اگر میں اسے زیادہ پی لوں اور لوگوں میں بیٹھوں تو اندیشہ لگا رہتا ہے کہ کہیں رسوائی نہ ہو جائے، وہ بولے: عبدالقیس کا ایک وفد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا تو آپ نے فرمایا: خوش آمدید ان لوگوں کو جو نہ رسوا ہوئے، نہ شرمندہ، وہ بولے: اللہ کے رسول! ہمارے اور آپ کے درمیان کفار و مشرکین حائل ہیں، اس لیے ہم آپ کے پاس صرف حرمت والے مہینوں ہی میں پہنچ سکتے ہیں، لہٰذا آپ ایسی بات بتا دیجئیے کہ اگر ہم اس پر عمل کریں تو جنت میں داخل ہوں۔ اور ہمارے پیچھے جو لوگ (گھروں پر) رہ گئے ہیں، انہیں اس کی دعوت دیں۔ آپ نے فرمایا: میں تمہیں تین باتوں کا حکم دیتا ہوں اور چار باتوں سے روکتا ہوں: میں تمہیں اللہ پر ایمان لانے کا حکم دیتا ہوں، کیا تم جانتے ہو؟ اللہ پر ایمان لانا کیا ہے؟ وہ لوگ بولے: اللہ اور اس کا رسول بہتر جانتے ہیں، فرمایا: اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، اور نماز قائم کرنا، زکاۃ دینی، اور غنیمت کے مال میں سے خمس (پانچواں حصہ) ادا کرنا، اور چار باتوں سے منع کرتا ہوں: کدو کی تونبی، لکڑی کے برتن، لاکھی اور روغنی برتن میں تیار کی گئی نبیذ سے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 5034 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 5696
Save to word اعراب
(موقوف) اخبرنا سويد , قال: انبانا عبد الله , عن سليمان التيمي , عن قيس بن وهنان , قال: سالت ابن عباس , قلت: إن لي جريرة انتبذ فيها حتى إذا غلى وسكن شربته , قال:" مذ كم هذا شرابك؟" , قلت: مذ عشرون سنة , او قال: مذ اربعون سنة , قال:" طالما تروت عروقك من الخبث ومما اعتلوا به". حديث عبد الملك بن نافع , عن عبد الله بن عمر.
(موقوف) أَخْبَرَنَا سُوَيْدٌ , قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ , عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ , عَنْ قَيْسِ بْنِ وَهْنانَ , قَالَ: سَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ , قُلْتُ: إِنَّ لِي جُرَيْرَةً أَنْتَبِذُ فِيهَا حَتَّى إِذَا غَلَى وَسَكَنَ شَرِبْتُهُ , قَالَ:" مُذْ كَمْ هَذَا شَرَابُكَ؟" , قُلْتُ: مُذْ عِشْرُونَ سَنَةً , أَوْ قَالَ: مُذْ أَرْبَعُونَ سَنَةً , قَالَ:" طَالَمَا تَرَوَّتْ عُرُوقُكَ مِنَ الْخَبَثِ وَمِمَّا اعْتَلُّوا بِهِ". حَدِيثُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ نَافِعٍ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ.
قیس بن وہبان کہتے ہیں کہ میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے سوال کیا: میرے پاس ایک گھڑا ہے، میں اس میں نبیذ تیار کرتا ہوں، جب وہ جوش مارنے لگتی ہے اور ٹھہر جاتی ہے تو اسے پیتا ہوں، انہوں نے کہا: تم کتنے برس سے یہ پی رہے ہو؟ میں نے کہا: بیس سال سے، یا کہا: چالیس سال سے، بولے: عرصہ دراز تک تیری رگیں گندگی سے تر ہوتی رہیں۔ «ومما اعتلوا به حديث عبد الملك بن نافع عن عبداللہ بن عمر» تھوڑی سی شراب کے جواز کی دلیل عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کی ہوئی عبدالملک بن نافع کی حدیث بھی ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 6334) (ضعیف) (اس کے راوی ”قیس“ لین الحدیث ہیں لیکن اس کا معنی صحیح احادیث سے ثابت ہے)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف
حدیث نمبر: 5697
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا زياد بن ايوب , قال: حدثنا هشيم , قال: انبانا العوام , عن عبد الملك بن نافع , قال: قال ابن عمر: رايت رجلا جاء إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم بقدح فيه نبيذ وهو عند الركن ودفع إليه القدح , فرفعه إلى فيه فوجده شديدا , فرده على صاحبه , فقال له رجل من القوم: يا رسول الله , احرام هو؟ فقال:" علي بالرجل" , فاتي به فاخذ منه القدح , ثم دعا بماء فصبه فيه , فرفعه إلى فيه فقطب , ثم دعا بماء ايضا فصبه فيه , ثم قال:" إذا اغتلمت عليكم هذه الاوعية , فاكسروا متونها بالماء".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ , قَالَ: حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ , قَالَ: أَنْبَأَنَا الْعَوَّامُ , عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ نَافِعٍ , قَالَ: قَالَ ابْنُ عُمَرَ: رَأَيْتُ رَجُلًا جَاءَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَدَحٍ فِيهِ نَبِيذٌ وَهُوَ عِنْدَ الرُّكْنِ وَدَفَعَ إِلَيْهِ الْقَدَحَ , فَرَفَعَهُ إِلَى فِيهِ فَوَجَدَهُ شَدِيدًا , فَرَدَّهُ عَلَى صَاحِبِهِ , فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , أَحَرَامٌ هُوَ؟ فَقَالَ:" عَلَيَّ بِالرَّجُلِ" , فَأُتِيَ بِهِ فَأَخَذَ مِنْهُ الْقَدَحَ , ثُمَّ دَعَا بِمَاءٍ فَصَبَّهُ فِيهِ , فَرَفَعَهُ إِلَى فِيهِ فَقَطَّبَ , ثُمَّ دَعَا بِمَاءٍ أَيْضًا فَصَبَّهُ فِيهِ , ثُمَّ قَالَ:" إِذَا اغْتَلَمَتْ عَلَيْكُمْ هَذِهِ الْأَوْعِيَةُ , فَاكْسِرُوا مُتُونَهَا بِالْمَاءِ".
عبدالملک بن نافع کہتے ہیں کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: میں نے ایک شخص کو دیکھا، وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک پیالہ لایا اس میں نبیذ تھی۔ آپ رکن (حجر اسود) کے پاس کھڑے تھے اور آپ کو وہ پیالہ دے دیا۔ آپ نے اسے اپنے منہ تک اٹھایا تو دیکھا کہ وہ تیز ہے، آپ نے اسے لوٹا دیا، آپ سے لوگوں میں سے ایک شخص نے کہا: اللہ کے رسول! کیا وہ حرام ہے؟ آپ نے فرمایا: بلاؤ اس شخص کو، اس کو بلایا گیا، آپ نے اس سے پیالا لے لیا پھر پانی منگایا اور اس میں ڈال دیا، پھر منہ سے لگایا تو پھر منہ بنایا اور پھر پانی منگا کر اس میں ملایا۔ پھر فرمایا: جب ان برتنوں میں کوئی مشروب تمہارے لیے تیز ہو جائے تو اس کی تیزی کو پانی سے مٹاؤ۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 7303) (ضعیف الإسناد) (اس کے راوی عبدالملک مجہول ہیں)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد
حدیث نمبر: 5698
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا زياد بن ايوب , عن ابي معاوية , قال: حدثنا ابو إسحاق الشيباني , عن عبد الملك بن نافع , عن ابن عمر , عن النبي صلى الله عليه وسلم بنحوه. قال ابو عبد الرحمن: عبد الملك بن نافع ليس بالمشهور , ولا يحتج بحديثه , والمشهور عن ابن عمر خلاف حكايته.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ , عَنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ , قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاق الشَّيْبَانِيُّ , عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ نَافِعٍ , عَنْ ابْنِ عُمَر , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِنَحْوِهِ. قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ نَافِعٍ لَيْسَ بِالْمَشْهُورِ , وَلَا يُحْتَجُّ بِحَدِيثِهِ , وَالْمَشْهُورُ عَنْ ابْنِ عُمَرَ خِلَافُ حِكَايَتِهِ.
اس سند سے بھی ابن عمر رضی اللہ عنہما نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح روایت کرتے ہیں۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: عبدالملک بن نافع مشہور نہیں ہیں، ان کی روایات لائق دلیل نہیں۔ ابن عمر رضی اللہ عنہما سے ان کی اس حکایت کے خلاف مشہور ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (ضعیف الإسناد)»
حدیث نمبر: 5699
Save to word اعراب
(موقوف) اخبرنا سويد بن نصر , قال: انبانا عبد الله , عن ابي عوانة , عن زيد بن جبير , عن ابن عمر , ان رجلا سال عن الاشربة؟ , فقال:" اجتنب كل شيء ينش".
(موقوف) أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ , قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ , عَنْ أَبِي عَوَانَةَ , عَنْ زَيْدِ بْنِ جُبَيْرٍ , عَنْ ابْنِ عُمَرَ , أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ عَنِ الْأَشْرِبَةِ؟ , فَقَالَ:" اجْتَنِبْ كُلَّ شَيْءٍ يَنِشُّ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک شخص نے ان سے مشروبات کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: ہر اس چیز سے بچو جو نشہ لائے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 6742) (صحیح الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد موقوف
حدیث نمبر: 5700
Save to word اعراب
(موقوف) اخبرنا قتيبة , قال: انبانا ابو عوانة , عن زيد بن جبير , قال: سالت ابن عمر عن الاشربة؟ , فقال:" اجتنب كل شيء ينش".
(موقوف) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ , قَالَ: أَنْبَأَنَا أَبُو عَوَانَةَ , عَنْ زَيْدِ بْنِ جُبَيْرٍ , قَالَ: سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ عَنِ الْأَشْرِبَةِ؟ , فَقَالَ:" اجْتَنِبْ كُلَّ شَيْءٍ يَنِشُّ".
زید بن جبیر کہتے ہیں کہ میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مشروبات کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: ہر اس چیز سے بچو جو نشہ لائے۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد موقوف
حدیث نمبر: 5701
Save to word اعراب
(موقوف) اخبرنا سويد , قال: انبانا عبد الله , عن سليمان التيمي , عن محمد بن سيرين , عن ابن عمر , قال:" المسكر قليله وكثيره حرام".
(موقوف) أَخْبَرَنَا سُوَيْدٌ , قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ , عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ , عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ , عَنْ ابْنِ عُمَرَ , قَالَ:" الْمُسْكِرُ قَلِيلُهُ وَكَثِيرُهُ حَرَامٌ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نشہ لانے والی چیز خواہ کم ہو (جو نشہ نہ لائے) یا زیادہ حرام ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 7437) (صحیح الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد موقوف

Previous    12    13    14    15    16    17    18    19    20    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.