(مرفوع) اخبرنا محمود بن خالد، قال: حدثنا الوليد، قال: حدثنا ابو عمرو، عن يحيى انه حدثه، قال: اخبرني ابو سلمة، قال: حدثني ابو هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" تعوذوا بالله من عذاب النار، وعذاب القبر، ومن فتنة المحيا والممات، ومن شر المسيح الدجال". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَمْرٍو، عَنْ يَحْيَى أَنَّهُ حَدَّثَهُ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" تَعَوَّذُوا بِاللَّهِ مِنْ عَذَابِ النَّارِ، وَعَذَابِ الْقَبْرِ، وَمِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ، وَمِنْ شَرِّ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(جہنم کی) آگ کے عذاب، قبر کے عذاب، موت اور زندگی کے فتنے اور مسیح دجال (کانا دجال) کے شر سے اللہ کی پناہ مانگو“۔
(مرفوع) اخبرنا احمد بن حفص، قال: حدثني ابي، قال: حدثني إبراهيم، عن سفيان بن سعيد، عن ابي حسان، عن جسرة، عن عائشة , انها قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اللهم رب جبرائيل , وميكائيل , ورب إسرافيل، اعوذ بك من حر النار، ومن عذاب القبر". (مرفوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَفْصٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، قَالَ: حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ، عَنْ سُفْيَانَ بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي حَسَّانَ، عَنْ جَسْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ , أَنَّهَا قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اللَّهُمَّ رَبَّ جِبْرَائِيلَ , وَمِيكَائِيلَ , وَرَبَّ إِسْرَافِيلَ، أَعُوذُ بِكَ مِنْ حَرِّ النَّارِ، وَمِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «اللہم رب جبرائيل وميكائيل ورب إسرافيل أعوذ بك من حر النار ومن عذاب القبر»”اے اللہ، جبرائیل و میکائیل اور اسرافیل کے رب! میں جہنم کی آگ کی گرمی اور قبر کے عذاب سے تیری پناہ مانگتا ہوں“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 17830) (صحیح) (اس کی راویہ ”جسرہ“ لین الحدیث ہیں، لیکن اگلی حدیث سے تقویت پاکر یہ حدیث بھی صحیح ہے)۔»
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی نماز میں کہتے سنا: «اللہم إني أعوذ بك من فتنة القبر ومن فتنة الدجال ومن فتنة المحيا والممات ومن حر جهنم»”اے اللہ! میں قبر کے فتنے سے، دجال کے فتنے سے، موت اور زندگی کے فتنے سے اور جہنم کی گرمی سے تیری پناہ مانگتا ہوں“۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: یہی درست اور صواب ہے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 5517 (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی ابوہریرہ سے روایت کرنے والے سلیمان بن سنان ہیں نہ کہ سلیمان بن یسار۔
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا ابو الاحوص، عن ابي إسحاق، عن بريد بن ابي مريم، عن انس بن مالك، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من سال الله الجنة ثلاث مرات، قالت الجنة: اللهم ادخله الجنة، ومن استجار من النار ثلاث مرات، قالت النار: اللهم اجره من النار". (مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ بُرَيْدِ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ سَأَلَ اللَّهَ الْجَنَّةَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، قَالَتِ الْجَنَّةُ: اللَّهُمَّ أَدْخِلْهُ الْجَنَّةَ، وَمَنِ اسْتَجَارَ مِنَ النَّارِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، قَالَتِ النَّارُ: اللَّهُمَّ أَجِرْهُ مِنَ النَّارِ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا: ”جس نے تین بار اللہ تعالیٰ سے جنت مانگی تو جنت کہے گی: اے اللہ! اسے جنت میں داخل کر دے اور جس نے تین بار جہنم سے پناہ مانگی تو جہنم کہے گی: اے اللہ! اسے جہنم سے بچا لے“۔
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن علي، قال: حدثنا يزيد وهو ابن زريع، قال: حدثنا حسين المعلم، عن عبد الله بن بريدة، عن بشير بن كعب، عن شداد بن اوس، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" إن سيد الاستغفار، ان يقول العبد: اللهم انت ربي لا إله إلا انت، خلقتني وانا عبدك، وانا على عهدك ووعدك ما استطعت، اعوذ بك من شر ما صنعت، ابوء لك بذنبي، وابوء لك بنعمتك علي، فاغفر لي، فإنه لا يغفر الذنوب إلا انت، فإن قالها حين يصبح موقنا بها فمات دخل الجنة، وإن قالها حين يمسي موقنا بها دخل الجنة". خالفه الوليد بن ثعلبة. (مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ وَهُوَ ابْنُ زُرَيْعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ الْمُعَلِّمُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ بُشَيْرِ بْنِ كَعْبٍ، عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِنَّ سَيِّدَ الِاسْتِغْفَارِ، أَنْ يَقُولَ الْعَبْدُ: اللَّهُمَّ أَنْتَ رَبِّي لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ، خَلَقْتَنِي وَأَنَا عَبْدُكَ، وَأَنَا عَلَى عَهْدِكَ وَوَعْدِكَ مَا اسْتَطَعْتُ، أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا صَنَعْتُ، أَبُوءُ لَكَ بِذَنْبِي، وَأَبُوءُ لَكَ بِنِعْمَتِكَ عَلَيَّ، فَاغْفِرْ لِي، فَإِنَّهُ لَا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ، فَإِنْ قَالَهَا حِينَ يُصْبِحُ مُوقِنًا بِهَا فَمَاتَ دَخَلَ الْجَنَّةَ، وَإِنْ قَالَهَا حِينَ يُمْسِي مُوقِنًا بِهَا دَخَلَ الْجَنَّةَ". خَالَفَهُ الْوَلِيدُ بْنُ ثَعْلَبَةَ.
شداد بن اوس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سیدالاستغفار یہ ہے کہ بندہ کہے: «اللہم أنت ربي لا إله إلا أنت خلقتني وأنا عبدك وأنا على عهدك ووعدك ما استطعت أعوذ بك من شر ما صنعت أبوء لك بذنبي وأبوء لك بنعمتك على فاغفر لي فإنه لا يغفر الذنوب إلا أنت»”اے اللہ! تو میرا رب ہے، تیرے سوا کوئی حقیقی معبود نہیں۔ تو نے مجھے پیدا کیا ہے، میں تیرا بندہ ہوں اور جہاں تک ہو سکتا ہے میں تیرے اقرار اور وعدے پر ہوں، میں اپنے کیے ہوئے کاموں کی برائی سے تیری پناہ مانگتا ہوں، میں اپنے گناہ کا تجھ سے اقرار کرتا ہوں، مجھ پر جو تیری نعمتیں اور احسانات ہیں ان کا اقرار کرتا ہوں، تو مجھے بخش دے، اس لیے کہ تیرے علاوہ کوئی گناہوں کو نہیں بخش سکتا، اگر یہ دعا صبح پڑھے اور اس پر پکا یقین ہو، پھر مر جائے تو جنت میں داخل ہو گا، اور اگر شام کے وقت یقین کے ساتھ یہی دعا پڑھے تو جنت میں داخل ہو گا“۔ (ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں:) ولید بن ثعلبہ نے حسین المعلم کے خلاف روایت کی ہے ۲؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الدعوات 2 (6306)، 16 (6323)، (تحفة الأشراف: 4815)، مسند احمد (4/122، 124، 125)، والمؤلف في عمل الیوم واللیلة 10 (19)، 152(464)، 189(580) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یہ اختلاف یوں ہے، عبداللہ بن بریدہ سے روایت کرنے والے کئی راوی ہیں، چنانچہ حسین المعلم کی روایت میں ابن بریدہ کے شیخ بشیر بن کعب ہیں جب کہ ثابت البنانی اور ابوالعوام نے بشیر بن کعب کا ذکر نہ کر کے «عن ابن بریدہ عن شداد» کے ساتھ روایت کی ہے۔ ۲؎: چنانچہ ولید کی روایت میں «عن ابن بریدہ عن أبیہ» ہے، جسے ابن ماجہ نے (کتاب الدعا باب ۱۴ میں) روایت کیا ہے۔
(مرفوع) اخبرنا يونس بن عبد الاعلى، عن ابن وهب، قال: اخبرني موسى بن شيبة، عن الاوزاعي، 27 عن عبدة بن ابي لبابة، ان ابن يساف حدثه، انه سال عائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم: ما كان اكثر ما يدعو به رسول الله صلى الله عليه وسلم قبل موته؟ قالت: كان اكثر ما كان يدعو به:" اللهم إني اعوذ بك من شر ما عملت , ومن شر ما لم اعمل". (مرفوع) أَخْبَرَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، عَنْ ابْنِ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي مُوسَى بْنُ شَيْبَةَ، عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ، 27 عَنْ عَبْدَةَ بْنِ أَبِي لُبَابَةَ، أَنَّ ابْنَ يَسَافٍ حَدَّثَهُ، أَنَّهُ سَأَلَ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا كَانَ أَكْثَرُ مَا يَدْعُو بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبْلَ مَوْتِهِ؟ قَالَتْ: كَانَ أَكْثَرُ مَا كَانَ يَدْعُو بِهِ:" اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا عَمِلْتُ , وَمِنْ شَرِّ مَا لَمْ أَعْمَلْ".
ہلال بن یساف بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی موت سے پہلے کون سی دعا مانگا کرتے تھے؟ وہ بولیں: آپ صلی اللہ علیہ وسلم اکثر یہ دعا مانگتے تھے «اللہم إني أعوذ بك من شر ما عملت ومن شر ما لم أعمل»”اے اللہ! میں اپنے کیے ہوئے کاموں کے شر سے تیری پناہ مانگتا ہوں، اور جو کام نہیں کیے ہیں (اور آیندہ کروں گا) ان کے شر سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔
(مرفوع) اخبرني عمران بن بكار، قال: حدثنا ابو المغيرة، قال: حدثنا الاوزاعي، قال: حدثني عبدة، قال: حدثني ابن يساف، قال: سئلت عائشة: ما كان اكثر ما كان يدعو به النبي صلى الله عليه وسلم؟ قالت: كان اكثر دعائه ان يقول:" اللهم إني اعوذ بك من شر ما عملت، ومن شر ما لم اعمل بعد". (مرفوع) أَخْبَرَنِي عِمْرَانُ بْنُ بَكَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدَةُ، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ يَسَافٍ، قَالَ: سُئِلَتْ عَائِشَةُ: مَا كَانَ أَكْثَرُ مَا كَانَ يَدْعُو بِهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَتْ: كَانَ أَكْثَرُ دُعَائِهِ أَنْ يَقُولَ:" اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا عَمِلْتُ، وَمِنْ شَرِّ مَا لَمْ أَعْمَلْ بَعْدُ".
ہلال بن یساف کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کون سی دعا اکثر مانگا کرتے تھے؟ وہ بولیں: آپ اکثر یہی مانگتے تھے: «اللہم إني أعوذ بك من شر ما عملت ومن شر ما لم أعمل بعد»”اے اللہ! میں اپنے عمل کی برائی سے پناہ مانگتا ہوں، جو میں کر چکا اور جو ابھی نہیں کیے ہیں“(اور بعد میں کرنے والا ہوں)۔
فردہ بن نوفل کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کون سی دعا مانگتے تھے؟ وہ بولیں: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کہتے تھے: «أعوذ بك من شر ما عملت ومن شر ما لم أعمل»”میں عمل کے شر سے تیری پناہ مانگتا ہوں جو میں نے کیا ہے اور جو نہیں کیا ہے“۔
(مرفوع) اخبرنا هناد، عن ابي الاحوص، عن حصين، عن هلال، عن فروة بن نوفل، عن عائشة، قالت: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" اللهم إني اعوذ بك من شر ما عملت، ومن شر ما لم اعمل". (مرفوع) أَخْبَرَنَا هَنَّادٌ، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ، عَنْ حُصَيْنٍ، عَنْ هِلَالٍ، عَنْ فَرْوَةَ بْنِ نَوْفَلٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا عَمِلْتُ، وَمِنْ شَرِّ مَا لَمْ أَعْمَلْ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کہتے تھے: «اللہم إني أعوذ بك من شر ما عملت ومن شر ما لم أعمل»”اے اللہ! میں عمل کے شر سے تیری پناہ مانگتا ہوں جو میں نے کیا اور جو نہیں کیا“۔
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الاعلى، قال: حدثنا المعتمر، عن ابيه، عن حصين، عن هلال بن يساف، عن فروة بن نوفل، قال: سالت عائشة، فقلت: حدثيني بشيء كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يدعو به؟ قالت: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" اللهم إني اعوذ بك من شر ما عملت، ومن شر ما لم اعمل". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ حُصَيْنٍ، عَنْ هِلَالِ بْنِ يَسَافٍ، عَنْ فَرْوَةَ بْنِ نَوْفَلٍ، قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ، فَقُلْتُ: حَدِّثِينِي بِشَيْءٍ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْعُو بِهِ؟ قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا عَمِلْتُ، وَمِنْ شَرِّ مَا لَمْ أَعْمَلْ".
فردہ بن نوفل کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے سوال کیا کہ مجھے کوئی ایسی چیز بتائیے جس کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دعا کرتے رہے ہوں؟ وہ بولیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کہا کرتے تھے: ”اے اللہ! میں اس عمل کے شر سے تیری پناہ مانگتا ہوں جو میں نے کیا ہے اور جو نہیں کیا ہے“۔