(مرفوع) اخبرنا ابو بكر بن نافع، قال: حدثنا بهز بن اسد، قال: حدثنا حماد، قال: حدثنا ثابت، انهم سالوا انسا عن خاتم رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال:" كاني انظر إلى وبيص خاتمه من فضة" , ورفع إصبعه اليسرى الخنصر. (مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ نَافِعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا بَهْزُ بْنُ أَسَدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا ثَابِتٌ، أَنَّهُمْ سَأَلُوا أَنَسًا عَنْ خَاتَمِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ:" كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى وَبِيصِ خَاتَمِهِ مِنْ فِضَّةٍ" , وَرَفَعَ إِصْبَعَهُ الْيُسْرَى الْخِنْصَرَ.
ثابت بیان کرتے ہیں کہ لوگوں نے انس رضی اللہ عنہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی انگوٹھی کے بارے میں سوال کیا، تو وہ بولے: گویا میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی چاندی کی انگوٹھی کی چمک دیکھ رہا ہوں، پھر انہوں نے اپنے بائیں ہاتھ کی چھنگلی انگلی کو بلند کیا ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المساجد 39 (640)، اللباس 16 (2095)، (تحفة الٔاشراف: 333)، مسند احمد (3/276) (صحیح) (انس رضی الله عنہ سے یمین اور یسار یعنی دائیں اور بائیں ہاتھ دونوں میں انگوٹھی پہنے کا ذکر آیا ہے، جس کے بارے میں احادیث کی صحت کے بعد یہ کہنا پڑے گا کہ کبھی دائیں ہاتھ میں پہنے دیکھا اور کبھی بائیں میں، اور بعض اہل علم کے یہاں بائیں میں پہنے والی حدیث راجح اور محفوظ ہے، تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو: الإرواء 3/298، 302، وتراجع الالبانی 159)»
وضاحت: ۱؎: یعنی یہ بتار ہے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم انگوٹھی چھنگلی انگلی میں پہنتے تھے۔
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس (شہادت کی) انگلی میں، بیچ کی انگلی اور اس سے لگی ہوئی انگلی میں انگوٹھی پہننے سے روکا ہے۔
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الله بن يزيد، قال: حدثنا سفيان، عن ايوب بن موسى، عن نافع، عن ابن عمر، قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم يتختم بخاتم من ذهب، ثم طرحه ولبس خاتما من ورق، ونقش عليه محمد رسول الله، ثم قال:" لا ينبغي لاحد ان ينقش على نقش خاتمي هذا"، وجعل فصه في بطن كفه. (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَيُّوبَ بْنِ مُوسَى، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَخَتَّمُ بِخَاتَمٍ مِنْ ذَهَبٍ، ثُمَّ طَرَحَهُ وَلَبِسَ خَاتَمًا مِنْ وَرِقٍ، وَنُقِشَ عَلَيْهِ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ، ثُمَّ قَالَ:" لَا يَنْبَغِي لِأَحَدٍ أَنْ يَنْقُشَ عَلَى نَقْشِ خَاتَمِي هَذَا"، وَجَعَلَ فَصَّهُ فِي بَطْنِ كَفِّهِ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سونے کی انگوٹھی پہنتے تھے، پھر آپ نے اسے اتار پھینکا اور چاندی کی انگوٹھی پہنی، اور اس پر «محمد رسول اللہ» نقش کرایا، پھر فرمایا: ”کسی کے لیے جائز نہیں کہ میری اس انگوٹھی کے نقش پر کچھ نقش کرائے“، آپ نے اس کا نگینہ ہتھیلی کی طرف رکھا تھا۔
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک انگوٹھی بنوائی اور اسے پہنا، اور فرمایا: ”اس نے آج سے میری توجہ تمہاری طرف سے بانٹ دی ہے، ایک نظر اسے دیکھتا ہوں اور ایک نظر تمہیں“، پھر آپ نے وہ انگوٹھی اتار پھینکی۔
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا الليث، عن نافع، عن ابن عمر: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم اصطنع خاتما من ذهب، وكان يلبسه فجعل فصه في باطن كفه، فصنع الناس ثم إنه جلس على المنبر فنزعه، وقال:" إني كنت البس هذا الخاتم , واجعل فصه من داخل، فرمى به، ثم قال: والله لا البسه ابدا"، فنبذ الناس خواتيمهم. (مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اصْطَنَعَ خَاتَمًا مِنْ ذَهَبٍ، وَكَانَ يَلْبَسُهُ فَجَعَلَ فَصَّهُ فِي بَاطِنِ كَفِّهِ، فَصَنَعَ النَّاسُ ثُمَّ إِنَّهُ جَلَسَ عَلَى الْمِنْبَرِ فَنَزَعَهُ، وَقَالَ:" إِنِّي كُنْتُ أَلْبَسُ هَذَا الْخَاتَمَ , وَأَجْعَلُ فَصَّهُ مِنْ دَاخِلٍ، فَرَمَى بِهِ، ثُمَّ قَالَ: وَاللَّهِ لَا أَلْبَسُهُ أَبَدًا"، فَنَبَذَ النَّاسُ خَوَاتِيمَهُمْ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے کی ایک انگوٹھی بنوائی، آپ اسے پہنتے تھے اور اس کا نگینہ ہتھیلی کی طرف رکھتے، تو لوگوں نے بھی (انگوٹھیاں) بنوائیں، پھر آپ منبر پر بیٹھے اور اسے اتار پھینکا اور فرمایا: ”میں یہ انگوٹھی پہنتا تھا اور اس کا نگینہ اندر کی طرف رکھتا تھا“، پھر آپ نے اسے پھینک دی، پھر فرمایا: ”اللہ کی قسم! میں اسے کبھی نہیں پہنوں گا“، پھر لوگوں نے بھی اپنی اپنی انگوٹھیاں پھینک دیں۔
(مرفوع) اخبرنا محمد بن سليمان قراءة، عن إبراهيم بن سعد، عن ابن شهاب، عن انس:" انه راى في يد رسول الله صلى الله عليه وسلم خاتما من ورق يوما واحدا فصنعوه، فلبسوه، فطرح النبي صلى الله عليه وسلم وطرح الناس". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ قِرَاءَةً، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَنَسٍ:" أَنَّهُ رَأَى فِي يَدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَاتَمًا مِنْ وَرِقٍ يَوْمًا وَاحِدًا فَصَنَعُوهُ، فَلَبِسُوهُ، فَطَرَحَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَطَرَحَ النَّاسُ".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں چاندی کی ایک انگوٹھی ۱؎ صرف ایک دن دیکھی، تو لوگوں نے بھی بنوائی اور اسے پہنا، پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پھینک دی تو لوگوں نے بھی پھینک دی۔
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا ابو عوانة، عن ابي بشر، عن نافع، عن ابن عمر:" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم اتخذ خاتما من ذهب، وكان جعل فصه في باطن كفه، فاتخذ الناس خواتيم من ذهب، فطرحه رسول الله صلى الله عليه وسلم، فطرح الناس خواتيمهم، واتخذ خاتما من فضة , فكان يختم به ولا يلبسه". (مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ:" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اتَّخَذَ خَاتَمًا مِنْ ذَهَبٍ، وَكَانَ جَعَلَ فَصَّهُ فِي بَاطِنِ كَفِّهِ، فَاتَّخَذَ النَّاسُ خَوَاتِيمَ مِنْ ذَهَبٍ، فَطَرَحَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَطَرَحَ النَّاسُ خَوَاتِيمَهُمْ، وَاتَّخَذَ خَاتَمًا مِنْ فِضَّةٍ , فَكَانَ يَخْتِمُ بِهِ وَلَا يَلْبَسُهُ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے کی ایک انگوٹھی بنوائی اور اس کا نگینہ ہتھیلی کی طرف رکھا، تو لوگوں نے بھی سونے کی انگوٹھیاں بنوائیں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی انگوٹھی اتار دی تو لوگوں نے بھی اپنی انگوٹھیاں اتار دیں، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چاندی کی انگوٹھی بنوائی، جس سے آپ (خطوط پر) مہر لگاتے تھے اور اس کو پہنتے نہیں تھے۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 5221 (صحیح) (اس میں لفظ ’’ولا یلبسہ‘‘ شاذ ہے، بقیہ حدیث صحیح ہے)»
قال الشيخ الألباني: صحيح دون قوله ولا يلبسه فإنه شاذ
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: انبانا محمد بن بشر، عن عبيد الله، عن نافع، عن ابن عمر، قال: اتخذ رسول الله صلى الله عليه وسلم خاتما من ذهب , وجعل فصه مما يلي بطن كفه , فاتخذ الناس الخواتيم، فالقاه رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال:" لا البسه ابدا"، ثم اتخذ رسول الله صلى الله عليه وسلم خاتما من ورق , فادخله في يده، ثم كان في يد ابي بكر، ثم كان في يد عمر، ثم كان في يد عثمان حتى هلك في بئر اريس". (مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: اتَّخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَاتَمًا مِنْ ذَهَبٍ , وَجَعَلَ فَصَّهُ مِمَّا يَلِي بَطْنَ كَفِّهِ , فَاتَّخَذَ النَّاسُ الْخَوَاتِيمَ، فَأَلْقَاهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:" لَا أَلْبَسُهُ أَبَدًا"، ثُمَّ اتَّخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَاتَمًا مِنْ وَرِقٍ , فَأَدْخَلَهُ فِي يَدِهِ، ثُمَّ كَانَ فِي يَدِ أَبِي بَكْرٍ، ثُمَّ كَانَ فِي يَدِ عُمَرَ، ثُمَّ كَانَ فِي يَدِ عُثْمَانَ حَتَّى هَلَكَ فِي بِئْرِ أَرِيسٍ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے کی ایک انگوٹھی بنوائی اور اس کا نگینہ ہتھیلی کی طرف رکھا، پھر لوگوں نے بھی انگوٹھیاں بنوائیں، تو آپ نے اسے نکال دیا اور فرمایا: ”میں اسے کبھی نہیں پہنوں گا“، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چاندی کی انگوٹھی بنوائی اور اسے اپنے ہاتھ میں پہن لیا، پھر وہ انگوٹھی ابوبکر رضی اللہ عنہ کے ہاتھ میں رہی، پھر عمر رضی اللہ عنہ کے ہاتھ میں، پھر عثمان رضی اللہ عنہ کے ہاتھ میں یہاں تک کہ وہ اریس نامی کنویں میں ضائع ہو گئی۔
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: حدثنا محمد بن يزيد، قال: حدثنا إسماعيل بن ابي خالد، عن ابي إسحاق، عن ابي الاحوص، عن ابيه، قال: دخلت على رسول الله صلى الله عليه وسلم فرآني سيئ الهيئة، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" هل لك من شيء؟" , قال: نعم، من كل المال قد آتاني الله، فقال:" إذا كان لك مال فلير عليك". (مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَآنِي سَيِّئَ الْهَيْئَةِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" هَلْ لَكَ مِنْ شَيْءٍ؟" , قَالَ: نَعَمْ، مِنْ كُلِّ الْمَالِ قَدْ آتَانِي اللَّهُ، فَقَالَ:" إِذَا كَانَ لَكَ مَالٌ فَلْيُرَ عَلَيْكَ".
ابوالاحوص کے والد عوف بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، آپ نے مجھے خستہ حالت میں دیکھا، تو فرمایا: ”کیا تمہارے پاس کچھ مال و دولت ہے؟“ میں نے کہا: جی ہاں! اللہ تعالیٰ نے مجھے ہر طرح کا مال دے رکھا ہے، آپ نے فرمایا: ”جب تمہارے پاس مال ہو تو اس کے آثار بھی نظر آنے چاہئیں ۱؎“۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 5225 (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی: فضول خرچی اور ریاء و نمود کے کے بغیر، اور حیثیت کے مطابق آدمی کے اوپر اچھا لباس ہونا چاہیئے، ہاں۔ اسراف، فضول خرچی اور ریاء و نمود والا لباس ناپسندیدہ اور مکروہ ہے۔