سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: قسامہ، قصاص اور دیت کے احکام و مسائل
The Book of Oaths (qasamah), Retaliation and Blood Money
حدیث نمبر: 4870
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا سفيان، عن عمار الدهني، عن سالم بن ابي الجعد، ان ابن عباس سئل عمن قتل مؤمنا متعمدا، ثم تاب، وآمن وعمل صالحا، ثم اهتدى؟ فقال ابن عباس: وانى له التوبة، سمعت نبيكم صلى الله عليه وسلم، يقول:" يجيء متعلقا بالقاتل تشخب اوداجه دما يقول: سل هذا فيم قتلني؟" , ثم قال: والله لقد انزلها وما نسخها.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمَّارٍ الدُّهْنِيِّ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ سُئِلَ عَمَّنْ قَتَلَ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا، ثُمَّ تَابَ، وَآمَنَ وَعَمِلَ صَالِحًا، ثُمَّ اهْتَدَى؟ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: وَأَنَّى لَهُ التَّوْبَةُ، سَمِعْتُ نَبِيَّكُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" يَجِيءُ مُتَعَلِّقًا بِالْقَاتِلِ تَشْخَبُ أَوْدَاجُهُ دَمًا يَقُولُ: سَلْ هَذَا فِيمَ قَتَلَنِي؟" , ثُمَّ قَالَ: وَاللَّهِ لَقَدْ أَنْزَلَهَا وَمَا نَسَخَهَا.
سالم بن ابی الجعد کہتے ہیں کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے اس شخص کے بارے میں پوچھا گیا جس نے کسی مومن کو جان بوجھ کر قتل کیا پھر توبہ کی، ایمان لایا، عمل صالح کیا اور ہدایت پائی؟ تو انہوں نے کہا: اس کی توبہ کہاں قبول ہو گی؟ میں نے تمہارے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: مقتول (قیامت کے روز) قاتل کو پکڑ کر لائے گا، اس کی رگوں سے خون بہہ رہا ہو گا، وہ کہے گا: اے اللہ! اس سے پوچھ، اس نے کس جرم میں مجھے قتل کیا تھا، پھر ابن عباس نے کہا: یہ حکم اللہ تعالیٰ نے نازل فرمایا اور اسے منسوخ نہیں کیا۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4004 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 4871
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: انبانا النضر بن شميل، قال: حدثنا شعبة، عن عبيد الله بن ابي بكر، قال: سمعت انسا، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم. ح واخبرنا محمد بن عبد الاعلى، قال: حدثنا خالد، قال: حدثنا شعبة، عن عبيد الله بن ابي بكر، عن انس , عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" الكبائر: الشرك بالله، وعقوق الوالدين، وقتل النفس، وقول الزور".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسًا، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. ح وأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ أَنَسٍ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" الْكَبَائِرُ: الشِّرْكُ بِاللَّهِ، وَعُقُوقُ الْوَالِدَيْنِ، وَقَتْلُ النَّفْسِ، وَقَوْلُ الزُّورِ".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کبیرہ گناہ یہ ہیں: اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک کرنا، ماں باپ کی نافرمانی کرنا، کسی کو قتل کرنا اور جھوٹ بولنا۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4015 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 4872
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عبدة بن عبد الرحيم، قال: انبانا ابن شميل، قال: حدثنا شعبة، قال: انبانا فراس، قال: سمعت الشعبي، عن عبد الله بن عمرو، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" الكبائر: الإشراك بالله وعقوق الوالدين، وقتل النفس، واليمين الغموس".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَبْدَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ شُمَيْلٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: أَنْبَأَنَا فِرَاسٌ، قَالَ: سَمِعْتُ الشَّعْبِيَّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" الْكَبَائِرُ: الْإِشْرَاكُ بِاللَّهِ وَعُقُوقُ الْوَالِدَيْنِ، وَقَتْلُ النَّفْسِ، وَالْيَمِينُ الْغَمُوسُ".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کبیرہ گناہ یہ ہیں: اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک کرنا، ماں باپ کی نافرمانی کرنا، کسی کو قتل کرنا اور جھوٹی قسم کھانا۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4016 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري
حدیث نمبر: 4873
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا عبد الرحمن بن محمد بن سلام، قال: حدثنا إسحاق الازرق، عن الفضيل بن غزوان، عن عكرمة , عن ابن عباس، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا يزني العبد حين يزني وهو مؤمن، ولا يشرب الخمر حين يشربها , وهو مؤمن، ولا يسرق وهو مؤمن، ولا يقتل وهو مؤمن".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَلَّامٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْحَاق الْأَزْرَقُ، عَنْ الْفُضَيْلِ بْنِ غَزْوَانَ، عَنْ عِكْرِمَةَ , عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَزْنِي الْعَبْدُ حِينَ يَزْنِي وَهُوَ مُؤْمِنٌ، وَلَا يَشْرَبُ الْخَمْرَ حِينَ يَشْرَبُهَا , وَهُوَ مُؤْمِنٌ، وَلَا يَسْرِقُ وَهُوَ مُؤْمِنٌ، وَلَا يَقْتُلُ وَهُوَ مُؤْمِنٌ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی بندہ مومن رہتے ہوئے زنا نہیں کرتا، نہ مومن رہتے ہوئے شراب پیتا ہے، نہ مومن رہتے ہوئے چوری کرتا ہے، اور نہ ہی مومن رہتے ہوئے قتل کرتا ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الحدود 6 (6782)، 20 (6809)، (تحفة الأشراف: 6186) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یہ اور اس طرح کی احادیث سے ان برے کاموں کی شناعت کا پتہ چلتا ہے، اور یہ وعید والی احادیث ہیں، جس میں اس طرح کے اعمال سے دور رہنے کی دعوت دی گئی ہے، اور یہ کہ اس طرح کا کام کرنے والا ایمانی کیفیت سے دور رہتا ہے، جس کی بنا پر اس طرح کے برے کام میں ملوث ہو جاتا ہے، گویا حدیث میں مومن سے اس طرح کے کاموں میں ملوث ہونے کے حالت میں ایمان چھین لیا جاتا ہے، اور وہ مومن کامل نہیں رہ پاتا، یا یہاں پر ایمان سے مراد شرم و حیاء ہے کہ اس صفت سے نکل جانے کے بعد آدمی یہ برے کام کرتا ہے، اور یہ معلوم ہے کہ حیاء ایمان ہی کا ایک شعبہ ہے۔ ایک قول یہ بھی ہے کہ مومن سے مراد وہ مومن ہے جو عذاب سے کلی طور پر مامون ہو، یہ بھی کہا گیا ہے کہ مومن سے اس حالت میں ایمان کی نفی کا معنی نہی اور ممانعت ہے، یعنی کسی شخص کا حالت ایمان میں زنا کرنا مناسب نہیں ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري

Previous    13    14    15    16    17    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.