سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: قسامہ، قصاص اور دیت کے احکام و مسائل
The Book of Oaths (qasamah), Retaliation and Blood Money
حدیث نمبر: 4830
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمود بن غيلان، قال: حدثنا ابو داود، قال: حدثنا شعبة، عن منصور، قال: سمعت إبراهيم، عن عبيد بن نضيلة، عن المغيرة بن شعبة: ان رجلا من هذيل كان له امراتان , فرمت إحداهما الاخرى بعمود الفسطاط فاسقطت، فقيل: ارايت من لا اكل ولا شرب ولا صاح فاستهل؟ فقال:" اسجع كسجع الاعراب؟"، فقضى فيه رسول الله صلى الله عليه وسلم:" بغرة عبد او امة , وجعلت على عاقلة المراة". ارسله الاعمش.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مَنْصُورٍ، قَالَ: سَمِعْتُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ نُضَيْلَةَ، عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ: أَنَّ رَجُلًا مِنْ هُذَيْلٍ كَانَ لَهُ امْرَأَتَانِ , فَرَمَتْ إِحْدَاهُمَا الْأُخْرَى بِعَمُودِ الْفُسْطَاطِ فَأَسْقَطَتْ، فَقِيلَ: أَرَأَيْتَ مَنْ لَا أَكَلْ وَلَا شَرِبَ وَلَا صَاحَ فَاسْتَهَلَّ؟ فَقَالَ:" أَسَجْعٌ كَسَجْعِ الْأَعْرَابِ؟"، فَقَضَى فِيهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" بِغُرَّةٍ عَبْدٍ أَوْ أَمَةٍ , وَجُعِلَتْ عَلَى عَاقِلَةِ الْمَرْأَةِ". أَرْسَلَهُ الْأَعْمَشُ.
مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہذیل کے ایک شخص کی دو بیویاں تھیں، ان میں سے ایک نے دوسری کو خیمے کی لکڑی سے مارا، جس سے اس کا حمل ساقط ہو گیا، عرض کیا گیا: جس نے نہ کھایا، نہ پیا، جو نہ چیخا نہ چلایا، اس کے بارے میں کیا خیال ہے؟ آپ نے فرمایا: یہ تو دیہاتیوں کی سی سجع ہے؟ پھر آپ نے اس میں ایک «غرہ» یعنی ایک غلام یا ایک لونڈی دینے کا فیصلہ کیا، اور اس کی ذمہ داری (قاتل) عورت کے کنبے والوں پر ٹھہرائی۔ اعمش نے اسے مرسل روایت کیا ہے۔ (ان کی روایت آگے آ رہی ہے)

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4825 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 4831
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن رافع، قال: حدثنا مصعب، قال: حدثنا داود، عن الاعمش، عن إبراهيم، قال: ضربت امراة ضرتها بحجر وهي حبلى , فقتلتها،" فجعل رسول الله صلى الله عليه وسلم ما في بطنها غرة، وجعل عقلها على عصبتها"، فقالوا: نغرم من لا شرب، ولا اكل، ولا استهل، فمثل ذلك يطل؟ فقال:" اسجع كسجع الاعراب؟، هو ما اقول لكم".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُصْعَبٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا دَاوُدُ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: ضَرَبَتِ امْرَأَةٌ ضَرَّتَهَا بِحَجَرٍ وَهِيَ حُبْلَى , فَقَتَلَتْهَا،" فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا فِي بَطْنِهَا غُرَّةً، وَجَعَلَ عَقْلَهَا عَلَى عَصَبَتِهَا"، فَقَالُوا: نُغَرَّمُ مَنْ لَا شَرِبَ، وَلَا أَكَلْ، وَلَا اسْتَهَلَّ، فَمِثْلُ ذَلِكَ يُطَلَّ؟ فَقَالَ:" أَسَجْعٌ كَسَجْعِ الْأَعْرَابِ؟، هُوَ مَا أَقُولُ لَكُمْ".
ابراہیم نخعی کہتے ہیں کہ ایک عورت نے اپنی سوکن کو جو حمل سے تھی پتھر مارا، اور وہ مر گئی، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے پیٹ کے بچے کی دیت ایک «غرہ» (یعنی ایک غلام یا ایک لونڈی) ٹھہرائی اور اس کی دیت اس کے کنبے والوں کے ذمے ڈالی، وہ بولے: کیا ہم اس کی دیت دیں جس نے نہ پیا نہ کھایا اور نہ چلایا اس جیسا خون تو لغو ہوتا ہے۔ آپ نے فرمایا: یہ دیہاتیوں کی سی سجع ہے، حکم وہی ہے جو میں تم سے کہہ رہا ہوں۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4825 (صحیح) (یہ روایت مرسل ہے، اس لیے کہ ابراہیم نخعی اور نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم کے درمیان صحابی کا ذکر نہیں ہے لیکن پچھلی روایات مرفوع متصل ہیں)»

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 4832
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا احمد بن عثمان بن حكيم، قال: حدثنا عمرو، عن اسباط، عن سماك، عن عكرمة، عن ابن عباس، قال: كانت امراتان جارتان كان بينهما صخب، فرمت إحداهما الاخرى بحجر، فاسقطت غلاما قد نبت شعره ميتا، وماتت المراة،" فقضى على العاقلة الدية"، فقال عمها: إنها قد اسقطت يا رسول الله غلاما قد نبت شعره، فقال ابو القاتلة: إنه كاذب إنه والله ما استهل ولا شرب ولا اكل فمثله يطل؟ قال النبي صلى الله عليه وسلم:" اسجع كسجع الجاهلية؟، وكهانتها إن في الصبي غرة"، قال ابن عباس: كانت إحداهما مليكة , والاخرى ام غطيف.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ حَكِيمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَمْرٌو، عَنْ أَسْبَاطَ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: كَانَتِ امْرَأَتَانِ جَارَتَانِ كَانَ بَيْنَهُمَا صَخَبٌ، فَرَمَتْ إِحْدَاهُمَا الْأُخْرَى بِحَجَرٍ، فَأَسْقَطَتْ غُلَامًا قَدْ نَبَتَ شَعْرُهُ مَيْتًا، وَمَاتَتِ الْمَرْأَةُ،" فَقَضَى عَلَى الْعَاقِلَةِ الدِّيَةَ"، فَقَالَ عَمُّهَا: إِنَّهَا قَدْ أَسْقَطَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ غُلَامًا قَدْ نَبَتَ شَعْرُهُ، فَقَالَ أَبُو الْقَاتِلَةِ: إِنَّهُ كَاذِبٌ إِنَّهُ وَاللَّهِ مَا اسْتَهَلَّ وَلَا شَرِبَ وَلَا أَكَلْ فَمِثْلُهُ يُطَلَّ؟ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَسَجْعٌ كَسَجْعِ الْجَاهِلِيَّةِ؟، وَكِهَانَتِهَا إِنَّ فِي الصَّبِيِّ غُرَّةً"، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: كَانَتْ إِحْدَاهُمَا مُلَيْكَةَ , وَالْأُخْرَى أُمَّ غَطِيفٍ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ دو سوکن عورتیں تھیں، ان کے درمیان جھگڑا ہو گیا، ایک نے دوسری کو پتھر پھینک کر مارا، تو اس کے پیٹ کا بچہ مرا ہوا گر پڑا جس کے سر کے بال اگ آئے تھے اور عورت بھی مر گئی، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کنبے والوں پر دیت ادا کرنے کا فیصلہ کیا۔ اس (مقتولہ) کے چچا نے کہا: اللہ کے رسول! اس کا ایک بچہ بھی ساقط ہوا ہے جس کے بال اگ آئے تھے۔ قاتل عورت کے باپ نے کہا: یہ جھوٹا ہے، اللہ کی قسم، نہ تو وہ چیخا، نہ اس نے پیا اور نہ کھایا، ایسا خون تو لغو ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جاہلیت کی سجع اور کہانت سی سجع ہے۔ بچے میں ایک «غرہ» (یعنی ایک غلام یا لونڈی) دینا ہو گا۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: ان میں سے ایک کا نام ملیکہ اور دوسری کا ام غطیف تھا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 6124) (ضعیف الإسناد) (سماک کی روایت عکرمہ سے میں سخت اضطراب ہے، نیز سماک مختلط بھی تھے، مگر پچھلی روایات سے یہ حدیث صحیح ہے)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، ابو داود (4574) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 357
حدیث نمبر: 4833
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا العباس بن عبد العظيم، قال: حدثنا الضحاك بن مخلد، عن ابن جريج، قال: اخبرني ابو الزبير، انه سمع جابرا، يقول: كتب رسول الله صلى الله عليه وسلم:" على كل بطن عقولة ولا يحل لمولى ان يتولى مسلما بغير إذنه".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ، قَالَ: حَدَّثَنَا الضَّحَّاكُ بْنُ مَخْلَدٍ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرًا، يَقُولُ: كَتَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" عَلَى كُلِّ بَطْنٍ عُقُولَةً وَلَا يَحِلُّ لِمَوْلًى أَنْ يَتَوَلَّى مُسْلِمًا بِغَيْرِ إِذْنِهِ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لکھا: ہر قوم پر اس کی دیت ہے۔ اور کسی غلام کے لیے نہیں کہ وہ اپنے مالک کی اجازت کے بغیر کسی مسلمان کو اپنا ولاء دے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/العتق 4 (1507)، (تحفة الأشراف: 2823)، مسند احمد (3/321، 342) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی اسے اپنا مالک کہے اور اپنے کو اس کی طرف منسوب کرے، اور مرنے کے بعد اپنی ولاء کی وراثت اسی کے نام کر دے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 4834
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرني عمرو بن عثمان , ومحمد بن مصفى , قالا: حدثنا الوليد، عن ابن جريج، عن عمرو بن شعيب، عن ابيه، عن جده، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من تطبب ولم يعلم منه طب قبل ذلك فهو ضامن".
(مرفوع) أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ , وَمُحَمَّدُ بْنُ مُصَفَّى , قَالَا: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ تَطَبَّبَ وَلَمْ يُعْلَمْ مِنْهُ طِبٌّ قَبْلَ ذَلِكَ فَهُوَ ضَامِنٌ".
عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو علاج معالجہ کرے، اور اس سے پہلے اس کے بارے میں یہ معلوم نہیں ہے کہ وہ طبیب ہے، تو (کسی گڑبڑی کے وقت) وہ ضامن ہو گا۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الدیات 25 (4586)، سنن ابن ماجہ/الطب 16 (3466)، (تحفة الأشراف: 8746) (حسن)»

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، [4834.4835] إسناده ضعيف، ابو داود (4586) ابن ماجه (3466) ابن جريج مدلس وعنعن. وللحديث شاهد ضعيف،. انوار الصحيفه، صفحه نمبر 357
حدیث نمبر: 4835
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرني محمود بن خالد، قال: حدثنا الوليد، عن ابن جريج، عن عمرو بن شعيب، عن جده مثله سواء.
(مرفوع) أَخْبَرَنِي مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَن جَدِّه مِثْلَهُ سَوَاءً.
اس سند سے بھی عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما سے اسی طرح مروی ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، .4835] إسناده ضعيف، ابو داود (4586) ابن ماجه (3466) ابن جريج مدلس وعنعن. وللحديث شاهد ضعيف،. انوار الصحيفه، صفحه نمبر 357
41. بَابُ: هَلْ يُؤْخَذُ أَحَدٌ بِجَرِيرَةِ غَيْرِهِ
41. باب: کیا کسی کو دوسرے کے جرم میں گرفتار کیا جا سکتا ہے؟
Chapter: Can Anyone Be Blamed For The sin Of Another?
حدیث نمبر: 4836
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرني هارون بن عبد الله، قال: حدثنا سفيان، قال: حدثني عبد الملك بن ابجر، عن إياد بن لقيط، عن ابي رمثة، قال: اتيت النبي صلى الله عليه وسلم مع ابي، فقال:" من هذا معك؟" , قال: ابني , اشهد به، قال:" اما إنك لا تجني عليه ولا يجني عليك".
(مرفوع) أَخْبَرَنِي هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ أَبْجَرَ، عَنْ إِيَادِ بْنِ لَقِيطٍ، عَنْ أَبِي رِمْثَةَ، قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَ أَبِي، فَقَالَ:" مَنْ هَذَا مَعَكَ؟" , قَالَ: ابْنِي , أَشْهَدُ بِهِ، قَالَ:" أَمَا إِنَّكَ لَا تَجْنِي عَلَيْهِ وَلَا يَجْنِي عَلَيْكَ".
ابورمثہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں اپنے والد کے ساتھ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، تو آپ نے فرمایا: یہ تمہارے ساتھ کون ہے؟ اس نے کہا: یہ میرا بیٹا ہے، میں اس کی گواہی دیتا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارا قصور اس پر نہیں اور اس کا قصور تم پر نہیں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الدیات2(4208)، (تحفة الأشراف: 12037)، مسند احمد (4/163) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی تم دونوں میں سے کوئی بھی ایک دوسرے کے جرم میں ماخوذ نہیں کیا جائے گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 4837
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمود بن غيلان، قال: حدثنا بشر بن السري، قال: حدثنا سفيان، عن اشعث، عن الاسود بن هلال، عن ثعلبة بن زهدم اليربوعي، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يخطب في اناس من الانصار، فقالوا: يا رسول الله، هؤلاء بنو ثعلبة بن يربوع قتلوا فلانا في الجاهلية، فقال النبي صلى الله عليه وسلم , وهتف بصوته:" الا لا تجني نفس على الاخرى".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ السَّرِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَشْعَثَ، عَنْ الْأَسْوَدِ بْنِ هِلَالٍ، عَنْ ثَعْلَبَةَ بْنِ زَهْدَمٍ الْيَرْبُوعِيِّ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ فِي أُنَاسٍ مِنْ الْأَنْصَارِ، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَؤُلَاءِ بَنُو ثَعْلَبَةَ بْنِ يَرْبُوعٍ قَتَلُوا فُلَانًا فِي الْجَاهِلِيَّةِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , وَهَتَفَ بِصَوْتِهِ:" أَلَا لَا تَجْنِي نَفْسٌ عَلَى الْأُخْرَى".
ثعلبہ بن زہدم یربوعی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انصار کے کچھ لوگوں کو خطاب کر رہے تھے، لوگوں نے کہا: اللہ کے رسول! یہ بنی ثعلبہ بن یربوع کے بیٹے ہیں، انہوں نے فلاں کو جاہلیت میں قتل کیا تھا، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اور آپ کی آواز بہت بلند تھی: سنو! کسی جان کا قصور کسی دوسری جان پر نہیں ہو گا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 2072)، مسند احمد (4/64-65 و5/377)، ویأتي عند المؤلف بأرقام: 4837-4842) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 4838
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا احمد بن سليمان، قال: حدثنا معاوية بن هشام، عن سفيان، عن اشعث بن ابي الشعثاء، عن الاسود بن هلال، عن ثعلبة بن زهدم، قال: انتهى قوم من بني ثعلبة إلى النبي صلى الله عليه وسلم وهو يخطب، فقال رجل: يا رسول الله، هؤلاء بنو ثعلبة بن يربوع قتلوا فلانا رجلا من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" لا تجني نفس على اخرى".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ هِشَامٍ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَشْعَثَ بْنِ أَبِي الشَّعْثَاءِ، عَنْ الْأَسْوَدِ بْنِ هِلَالٍ، عَنْ ثَعْلَبَةَ بْنِ زَهْدَمٍ، قَالَ: انْتَهَى قَوْمٌ مِنْ بَنِي ثَعْلَبَةَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَخْطُبُ، فَقَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَؤُلَاءِ بَنُو ثَعْلَبَةَ بْنِ يَرْبُوعٍ قَتَلُوا فُلَانًا رَجُلًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَجْنِي نَفْسٌ عَلَى أُخْرَى".
ثعلبہ بن زہدم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ بنی ثعلبہ کے لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچے، آپ خطبہ دے رہے تھے، ایک شخص بولا: اللہ کے رسول! یہ ثعلبہ بن یربوع کے بیٹے ہیں، انہوں نے صحابہ رسول میں سے فلاں کو جاہلیت میں قتل کیا تھا۔ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی نفس کا قصور کسی دوسرے پر نہیں ہو گا۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 4839
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمود بن غيلان، قال: حدثنا ابو داود، قال: انبانا شعبة، عن اشعث بن ابي الشعثاء، قال: سمعت الاسود بن هلال يحدث، عن رجل من بني ثعلبة بن يربوع: ان ناسا من بني ثعلبة اتوا النبي صلى الله عليه وسلم، فقال رجل: يا رسول الله، هؤلاء بنو ثعلبة بن يربوع قتلوا فلانا , رجلا من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" لا تجني نفس على اخرى".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَشْعَثَ بْنِ أَبِي الشَّعْثَاءِ، قَالَ: سَمِعْتُ الْأَسْوَدَ بْنَ هِلَالٍ يُحَدِّثُ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِي ثَعْلَبَةَ بْنِ يَرْبُوعٍ: أَنَّ نَاسًا مِنْ بَنِي ثَعْلَبَةَ أَتَوْا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَؤُلَاءِ بَنُو ثَعْلَبَةَ بْنِ يَرْبُوعٍ قَتَلُوا فُلَانًا , رَجُلًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَجْنِي نَفْسٌ عَلَى أُخْرَى".
بنی ثعلبہ بن یربوع کے ایک شخص سے روایت ہے کہ بنی ثعلبہ کے کچھ لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے۔ ایک شخص نے کہا: اللہ کے رسول! یہ بنی ثعلبہ بن یربوع ہیں، انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ میں سے فلاں کو قتل کیا تھا، آپ نے فرمایا: کسی نفس کا قصور کسی دوسرے نفس پر نہیں ہو گا۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4837 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

Previous    9    10    11    12    13    14    15    16    17    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.