سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل
The Book of Financial Transactions
106. بَابُ: الشَّرِكَةِ فِي الرَّقِيقِ
106. باب: غلام یا لونڈی میں حصہ داری اور شرکت کا بیان۔
Chapter: Shared Ownership Or Slaves
حدیث نمبر: 4703
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن علي، قال: حدثنا يزيد وهو ابن زريع , قال: حدثنا ايوب، عن نافع، عن ابن عمر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من اعتق شركا له في مملوك، وكان له من المال ما يبلغ ثمنه بقيمة العبد فهو عتيق من ماله".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ وَهُوَ ابْنُ زُرَيْعٍ , قَالَ: حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ أَعْتَقَ شِرْكًا لَهُ فِي مَمْلُوكٍ، وَكَانَ لَهُ مِنَ الْمَالِ مَا يَبْلُغُ ثَمَنَهُ بِقِيمَةِ الْعَبْدِ فَهُوَ عَتِيقٌ مِنْ مَالِهِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے کسی غلام میں اپنا حصہ آزاد کیا اور اس کے پاس غلام کی (بقیہ) قیمت کے برابر مال ہو تو وہ اس کے مال سے آزاد ہو جائے گا۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الشرکة 5 (2491)، العتق 4 (2522)، صحیح مسلم/العتق 1 (1501)، سنن ابی داود/العتق 6 (3941)، سنن الترمذی/الأحکام 14 (1346)، (تحفة الأشراف: 7511)، مسند احمد (2/15) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
107. بَابُ: الشَّرِكَةِ فِي النَّخِيلِ
107. باب: کھجور کے درخت میں حصہ داری اور شرکت کا بیان۔
Chapter: Shared Ownership Of Date Palms
حدیث نمبر: 4704
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا سفيان، عن ابي الزبير، عن جابر: ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" ايكم كانت له ارض او نخل فلا يبعها حتى يعرضها على شريكه".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" أَيُّكُمْ كَانَتْ لَهُ أَرْضٌ أَوْ نَخْلٌ فَلَا يَبِعْهَا حَتَّى يَعْرِضَهَا عَلَى شَرِيكِهِ".
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں اگر کسی کے پاس کوئی زمین یا کھجور کا درخت ہو تو اسے نہ بیچے جب تک کہ اپنے حصہ دار و شریک سے نہ پوچھ لے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الشفعة 1 (2492)، (تحفة الأشراف: 2765)، مسند احمد (2/307) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس سے ثابت ہوا کہ درخت یا باغ میں حصہ داری جائز ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
108. بَابُ: الشَّرِكَةِ فِي الرِّبَاعِ
108. باب: زمین میں حصہ داری اور شرکت کا بیان۔
Chapter: Shared Ownership Of Houses
حدیث نمبر: 4705
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن العلاء، قال: انبانا ابن إدريس، عن ابن جريج، عن ابي الزبير، عن جابر، قال:" قضى رسول الله صلى الله عليه وسلم بالشفعة في كل شركة لم تقسم ربعة وحائط لا يحل له ان يبيعه حتى يؤذن شريكه، فإن شاء اخذ، وإن شاء ترك، وإن باع ولم يؤذنه فهو احق به".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ:" قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالشُّفْعَةِ فِي كُلِّ شَرِكَةٍ لَمْ تُقْسَمْ رَبْعَةٍ وَحَائِطٍ لَا يَحِلُّ لَهُ أَنْ يَبِيعَهُ حَتَّى يُؤْذِنَ شَرِيكَهُ، فَإِنْ شَاءَ أَخَذَ، وَإِنْ شَاءَ تَرَكَ، وَإِنْ بَاعَ وَلَمْ يُؤْذِنْهُ فَهُوَ أَحَقُّ بِهِ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر مشترک مال جو تقسیم نہ ہوا ہو جیسے زمین یا باغ، میں شفعہ کا حکم دیا، اس کے لیے صحیح نہیں کہ وہ اسے بیچے جب تک کہ حصہ دار سے اجازت نہ لے لے، اگر وہ (شریک) چاہے تو اسے لے لے اور اگر چاہے تو چھوڑ دے، اور اگر اس (شریک) سے اس کی اجازت لیے بغیر بیچ دیا تو وہ اس کا زیادہ حقدار ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4650 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
109. بَابُ: ذِكْرِ الشُّفْعَةِ وَأَحْكَامِهَا
109. باب: شفعہ اور اس کے احکام کا بیان۔
Chapter: Pre-Emption And Its Rulings
حدیث نمبر: 4706
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا علي بن حجر، قال: حدثنا سفيان، عن إبراهيم بن ميسرة، عن عمرو بن الشريد، عن ابي رافع، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الجار احق بسقبه".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مَيْسَرَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الشَّرِيدِ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْجَارُ أَحَقُّ بِسَقَبِهِ".
ابورافع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پڑوسی اپنے پڑوس کا زیادہ حقدار ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الشفعة 2 (2258)، الحیل14(6977)، 15(6978)، سنن ابی داود/البیوع 75 (3516)، سنن ابن ماجہ/الشفعة 3 (الأحکام 87) (2498)، (تحفة الأشراف: 12027)، مسند احمد (6/10، 390) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: شفعہ وہ استحقاق ہے جس کے ذریعہ شریک اپنے شریک کا وہ حصہ جو دوسرے کی ملکیت میں جا چکا ہے قیمت ادا کر کے حاصل کر سکے، لیکن اس میں شرط یہ ہے کہ دونوں کی جائیداد اس طرح مشترک ہو کہ دونوں کے حصے کی تعیین نہ ہو، اور دونوں کا راستہ بھی ایک ہو، دیکھئیے حدیث رقم ۴۷۰۸۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري
حدیث نمبر: 4707
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: حدثنا عيسى بن يونس، قال: حدثنا حسين المعلم، عن عمرو بن شعيب، عن عمرو بن الشريد، عن ابيه، ان رجلا، قال: يا رسول الله، ارضي ليس لاحد فيها شركة، ولا قسمة إلا الجوار، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الجار احق بسقبه".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ الْمُعَلِّمُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الشَّرِيدِ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ رَجُلًا، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرْضِي لَيْسَ لِأَحَدٍ فِيهَا شَرِكَةٌ، وَلَا قِسْمَةٌ إِلَّا الْجُوَارَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْجَارُ أَحَقُّ بِسَقَبِهِ".
شرید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے کہا: اللہ کے رسول! میری زمین ہے، جس میں کسی کی حصہ داری اور شرکت نہیں اور نہ ہی پڑوس کے سوا کسی کا حصہ ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پڑوسی اپنے پڑوسی کا زیادہ حقدار ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الشفعة 2 (2496)، (تحفة الأشراف: 4840)، مسند احمد (4/388، 389، 390) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 4708
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا هلال بن بشر، قال: حدثنا صفوان بن عيسى، عن معمر، عن الزهري، عن ابي سلمة: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" الشفعة في كل مال لم يقسم، فإذا وقعت الحدود وعرفت الطرق فلا شفعة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا هِلَالُ بْنُ بِشْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ عِيسَى، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" الشُّفْعَةُ فِي كُلِّ مَالٍ لَمْ يُقْسَمْ، فَإِذَا وَقَعَتِ الْحُدُودُ وَعُرِفَتِ الطُّرُقُ فَلَا شُفْعَةَ".
ابوسلمہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر وہ مال جو تقسیم نہ ہوا ہو، اس میں شفعہ کا حق ہے۔ لہٰذا جب حد بندی ہو جائے اور راستہ متعین ہو جائے تو اس میں شفعہ کا حق نہیں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 19583) (صحیح) (یہ حدیث مرسل ہے، اس لیے کہ ابوسلمہ نے یہاں پر واسطہ کا ذکر نہیں کیا، لیکن صحیح بخاری، کتاب الشفعہ (2257) میں ابو سلمہ نے اس حدیث کو جابر (رضی الله عنہ) سے روایت کیا ہے)»

وضاحت:
۱؎: حق شفعہ کے سلسلہ میں مناسب اور صحیح بات یہ ہے کہ یہ حق ایسے دو پڑوسیوں کو حاصل ہو گا جن کے مابین پانی، راستہ وغیرہ مشتر کہوں، دوسری صورت میں یہ حق حاصل نہیں ہو گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 4709
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد العزيز بن ابي رزمة، قال: حدثنا الفضل بن موسى، عن حسين وهو ابن واقد، عن ابي الزبير، عن جابر، قال:" قضى رسول الله صلى الله عليه وسلم بالشفعة والجوار".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ أَبِي رِزْمَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، عَنْ حُسَيْنٍ وَهُوَ ابْنُ وَاقِدٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ:" قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالشُّفْعَةِ وَالْجِوَارِ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شفعہ اور پڑوس کے حق کا حکم دیا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 2687) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

Previous    22    23    24    25    26    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.