(مرفوع) اخبرني محمد بن آدم، قال: حدثنا عبدة، عن هشام بن عروة، عن فاطمة، عن اسماء، قالت:" ذبحنا على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم فرسا، ونحن بالمدينة فاكلناه". (مرفوع) أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ آدَمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدَةُ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ فَاطِمَةَ، عَنْ أَسْمَاءَ، قَالَتْ:" ذَبَحْنَا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَسًا، وَنَحْنُ بِالْمَدِينَةِ فَأَكَلْنَاهُ".
اسماء رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ایک گھوڑا ذبح کیا، ہم مدینے میں تھے پھر ہم نے اسے کھایا۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4411 (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی «نحرنا» کی جگہ «ذبحنا» ہے، اور ہشام کے اکثر شاگردوں کی روایت «نحرنا» ہی کی ہے، صرف ”عبدہ“ کی روایت میں «ذبحنا» ہے اسی اختلاف الفاظ سے استدلال کرتے ہوئے مؤلف نے یہ باب باندھا ہے بہرحال نحر و ذبح دونوں جائز ہیں، مقصد خون بہانا ہے۔
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا يحيى وهو ابن زكريا بن ابي زائدة، عن ابن حيان يعني منصورا، عن عامر بن واثلة، قال: سال رجل عليا، هل كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يسر إليك بشيء دون الناس؟ , فغضب علي حتى احمر وجهه، وقال: ما كان يسر إلي شيئا دون الناس، غير انه حدثني، باربع كلمات، وانا وهو في البيت، فقال:" لعن الله من لعن والده، ولعن الله من ذبح لغير الله، ولعن الله من آوى محدثا، ولعن الله من غير منار الارض". (مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى وَهُوَ ابْنُ زَكَرِيَّا بْنِ أَبِي زَائِدَةَ، عَنْ ابْنِ حَيَّانَ يَعْنِي مَنْصُورًا، عَنْ عَامِرِ بْنِ وَاثِلَةَ، قَالَ: سَأَلَ رَجُلٌ عَلِيًّا، هَلْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُسِرُّ إِلَيْكَ بِشَيْءٍ دُونَ النَّاسِ؟ , فَغَضِبَ عَلِيٌّ حَتَّى احْمَرَّ وَجْهُهُ، وَقَالَ: مَا كَانَ يُسِرُّ إِلَيَّ شَيْئًا دُونَ النَّاسِ، غَيْرَ أَنَّهُ حَدَّثَنِي، بِأَرْبَعِ كَلِمَاتٍ، وَأَنَا وَهُوَ فِي الْبَيْتِ، فَقَالَ:" لَعَنَ اللَّهُ مَنْ لَعَنَ وَالِدَهُ، وَلَعَنَ اللَّهُ مَنْ ذَبَحَ لِغَيْرِ اللَّهِ، وَلَعَنَ اللَّهُ مَنْ آوَى مُحْدِثًا، وَلَعَنَ اللَّهُ مَنْ غَيَّرَ مَنَارَ الْأَرْضِ".
عامر بن واثلہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے علی رضی اللہ عنہ سے سوال کیا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کو چھوڑ کر آپ کو کوئی راز کی بات بتاتے تھے؟ اس پر علی رضی اللہ عنہ غصہ ہو گئے یہاں تک کہ ان کا چہرہ لال پیلا ہو گیا اور کہا: آپ لوگوں کو چھوڑ کر مجھے کوئی بات راز کی نہیں بتاتے تھے، سوائے اس کے کہ آپ نے مجھے چار باتیں بتائیں، میں اور آپ ایک گھر میں تھے، آپ نے فرمایا: ”اللہ اس پر لعنت کرے جس نے اپنے والد (ماں یا باپ) پر لعنت کی، اللہ اس پر بھی لعنت کرے جس نے غیر اللہ کے لیے ذبح کیا، اللہ اس پر لعنت کرے جس نے کسی بدعتی کو پناہ دی ۱؎، اور اللہ تعالیٰ اس پر لعنت کرے جس نے زمین کی حد کے نشانات بدل ڈالے“۲؎۔
وضاحت: ۱؎: یعنی اس کی تائید و حمایت کی اور بدعت سے خوش ہوا۔ ۲؎: مثلاً دو آدمیوں کی زمین کو الگ کرنے والے نشانات بدلے، اور اس سے مقصد دوسری کی زمین میں سے کچھ ہتھیا لینا ہو۔
وضاحت: ۱؎: یہ پابندی شروع شروع میں تھی، پھر گوشت رکھنے کی اجازت دے دی گئی، جیسا کہ اگلے باب میں ہے، یہ حالات و ظروف کے لحاظ سے ہے، اگر لوگوں کو گوشت کی زیادہ حاجت ہے تو ذخیرہ اندوزی صحیح نہیں، بصورت دیگر صحیح ہے۔ (دیکھئیے حدیث نمبر ۴۴۳۴)۔
(مرفوع) اخبرنا يعقوب بن إبراهيم، عن غندر، قال: حدثنا معمر، قال: حدثنا الزهري، عن ابي عبيد مولى ابن عوف، قال: شهدت علي بن ابي طالب كرم الله وجهه في يوم عيد، بدا بالصلاة قبل الخطبة، ثم صلى بلا اذان، ولا إقامة، ثم قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ينهى ان يمسك احد من نسكه شيئا فوق ثلاثة ايام". (مرفوع) أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ غُنْدَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ، عَنْ أَبِي عُبَيْدٍ مَوْلَى ابْنِ عَوْفٍ، قَالَ: شَهِدْتُ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ كَرَّمَ اللَّهُ وَجْهَهُ فِي يَوْمِ عِيدٍ، بَدَأَ بِالصَّلَاةِ قَبْلَ الْخُطْبَةِ، ثُمَّ صَلَّى بِلَا أَذَانٍ، وَلَا إِقَامَةٍ، ثُمَّ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَنْهَى أَنْ يُمْسِكَ أَحَدٌ مِنْ نُسُكِهِ شَيْئًا فَوْقَ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ".
عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ کے غلام ابو عبید کہتے ہیں کہ میں نے علی بن ابی طالب کرم اللہ وجہہ کو عید کے دن دیکھا، انہوں نے خطبے سے پہلے نماز شروع کی اور بلا اذان اور بلا اقامت پڑھی، پھر کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو منع فرماتے ہوئے سنا کہ کوئی تین دن سے زیادہ اپنی قربانی میں سے کوئی چیز روکے رکھے، (یعنی اسے چاہیئے کہ بانٹ دے)۔
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین دن کے بعد قربانی کا گوشت کھانے سے منع فرمایا، پھر فرمایا: ”کھاؤ، توشہ (زاد سفر) بناؤ اور ذخیرہ کر کے رکھو“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الأضاحی 5 (1972)، (تحفة الأشراف: 2936)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الحج 124 (1719)، موطا امام مالک/الضحایا 4 (6)، مسند احمد (3/325، 344) (صحیح)»
عبداللہ بن خباب سے روایت ہے کہ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ ایک سفر سے آئے تو ان کے گھر والوں نے انہیں قربانی کے گوشت میں سے کچھ پیش کیا، انہوں نے کہا: میں اسے نہیں کھا سکتا جب تک کہ معلوم نہ کر لوں، چنانچہ وہ اپنے اخیافی بھائی قتادہ بن نعمان کے پاس گئے (وہ بدری صحابی تھے) اور ان سے اس بارے میں پوچھا؟ انہوں نے کہا: تمہارے بعد نیا حکم ہوا جس سے تین دن بعد قربانی کا گوشت کھانے پر سے پابندی ہٹ گئی۔
(مرفوع) اخبرنا عبيد الله بن سعيد، قال: حدثنا يحيى، عن سعد بن إسحاق، قال: حدثتني زينب، عن ابي سعيد الخدري: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن لحوم الاضاحي فوق ثلاثة ايام، فقدم قتادة بن النعمان، وكان اخا ابي سعيد لامه، وكان بدريا، فقدموا إليه، فقال: اليس قد نهى عنه رسول الله صلى الله عليه وسلم؟، قال ابو سعيد: إنه قد حدث فيه امر:" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم نهانا ان ناكله فوق ثلاثة ايام، ثم رخص لنا ان ناكله، وندخره". (مرفوع) أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِسْحَاق، قَالَ: حَدَّثَتْنِي زَيْنَبُ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ لُحُومِ الْأَضَاحِيِّ فَوْقَ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ، فَقَدِمَ قَتَادَةُ بْنُ النُّعْمَانِ، وَكَانَ أَخَا أَبِي سَعِيدٍ لِأُمِّهِ، وَكَانَ بَدْرِيًّا، فَقَدَّمُوا إِلَيْهِ، فَقَالَ: أَلَيْسَ قَدْ نَهَى عَنْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟، قَالَ أَبُو سَعِيدٍ: إِنَّهُ قَدْ حَدَثَ فِيهِ أَمْرٌ:" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَانَا أَنْ نَأْكُلَهُ فَوْقَ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ، ثُمَّ رَخَّصَ لَنَا أَنْ نَأْكُلَهُ، وَنَدَّخِرَهُ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین دن سے زیادہ قربانی کا گوشت کھانے سے روکا ہے، پھر قتادہ رضی اللہ عنہ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور وہ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کے اخیافی بھائی اور بدری صحابی تھے، ابوسعید نے قتادہ کو (گوشت) پیش کیا، تو وہ بولے: کیا اس سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے روکا نہیں ہے؟ ابوسعید رضی اللہ عنہ نے کہا: اس سلسلہ میں ایک نیا حکم آیا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں تین دن سے زیادہ اسے کھانے سے روکا تھا، پھر ہمیں اسے کھانے اور ذخیرہ کرنے کی رخصت دی۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (شاذ) (اس سے پہلے والی حدیث جو صحیح بخاری میں بھی ہے) میں کھانے سے رکنے سے والے ابوسعید خدری رضی الله عنہ ہیں اور اجازت کی روایت کرنے والے قتادہ رضی الله عنہ ہیں اور اس حدیث میں کھانے سے رکنے والے قتادہ ہیں اور اجازت کی روایت کرنے والے ابوسعید خدری رضی الله عنہ ہیں، جو صحیح بخاری میں ہے وہی زیادہ صحیح ہے)»
بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نے تم لوگوں کو تین چیزوں سے روکا تھا: قبروں کی زیارت کرنے سے، اب ان کی زیارت کرو، اس زیارت سے تم میں خیر و بھلائی بڑھنی چاہیئے، میں نے تمہیں تین دن بعد قربانی کا گوشت کھانے سے روکا تھا، لیکن اب کھاؤ اور جتنا چاہو روک کر رکھو، میں نے تمہیں کچھ برتنوں میں پینے سے روکا تھا لیکن اب جس برتن میں چاہو پیو، لیکن کوئی نشہ لانے والی چیز نہ پیو۔ محمد بن معدان کی روایت میں «امسکوا»”روک کر رکھنے“ کا ذکر نہیں ہے۔
(مرفوع) اخبرنا العباس بن عبد العظيم العنبري، عن الاحوص بن جواب، عن عمار بن رزيق، عن ابي إسحاق، عن الزبير بن عدي، عن ابن بريدة، عن ابيه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إني كنت نهيتكم عن لحوم الاضاحي بعد ثلاث، وعن النبيذ إلا في سقاء، وعن زيارة القبور، فكلوا من لحوم الاضاحي ما بدا لكم، وتزودوا وادخروا، ومن اراد زيارة القبور فإنها تذكر الآخرة، واشربوا، واتقوا كل مسكر". (مرفوع) أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ الْعَنْبَرِيُّ، عَنْ الْأَحْوَصِ بْنِ جَوَّابٍ، عَنْ عَمَّارِ بْنِ رُزَيْقٍ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنِ الزُّبَيْرِ بْنِ عَدِيٍّ، عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنِّي كُنْتُ نَهَيْتُكُمْ عَنْ لُحُومِ الْأَضَاحِيِّ بَعْدَ ثَلَاثٍ، وَعَنِ النَّبِيذِ إِلَّا فِي سِقَاءٍ، وَعَنْ زِيَارَةِ الْقُبُورِ، فَكُلُوا مِنْ لُحُومِ الْأَضَاحِيِّ مَا بَدَا لَكُمْ، وَتَزَوَّدُوا وَادَّخِرُوا، وَمَنْ أَرَادَ زِيَارَةَ الْقُبُورِ فَإِنَّهَا تُذَكِّرُ الْآخِرَةَ، وَاشْرَبُوا، وَاتَّقُوا كُلَّ مُسْكِرٍ".
بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نے تمہیں تین دن بعد قربانی کا گوشت کھانے سے، مشکیزے کے علاوہ کسی برتن میں نبیذ بنانے سے اور قبروں کی زیارت کرنے سے روکا تھا۔ لیکن اب تم جب تک چاہو قربانی کا گوشت کھاؤ اور سفر کے لیے توشہ بناؤ اور ذخیرہ کرو، اور جو قبروں کی زیارت کرنا چاہے (تو کرے) اس لیے کہ یہ آخرت کی یاد دلاتی ہے اور ہر مشروب پیو لیکن نشہ لانے والی چیز سے بچو“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 1976)، ویأتي عند المؤلف برقم: 5654) (صحیح) (اس کے راوی ’’ابواسحاق‘‘ مدلس اور مختلط ہیں، لیکن پچھلی سند سے تقویف پا کر صحیح ہے)»