سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: فرع و عتیرہ کے احکام و مسائل
The Book of al-Fara' and al-'Atirah
حدیث نمبر: 4247
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرني الربيع بن سليمان بن داود، قال: حدثنا إسحاق بن بكر وهو ابن مضر، قال: حدثني ابي، عن جعفر بن ربيعة، انه سمع ابا الخير، عن ابن وعلة انه سال ابن عباس، فقال: إنا نغزو هذا المغرب، وإنهم اهل وثن ولهم قرب يكون فيها اللبن والماء. فقال ابن عباس:" الدباغ طهور"، قال ابن وعلة: عن رايك او شيء سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: بل عن رسول الله.
(مرفوع) أَخْبَرَنِي الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ بْنِ دَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ بَكْرٍ وَهُوَ ابْنُ مُضَرَ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ رَبِيعَةَ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا الْخَيْرِ، عَنِ ابْنِ وَعْلَةَ أَنَّهُ سَأَلَ ابْنَ عَبَّاسٍ، فَقَالَ: إِنَّا نَغْزُو هَذَا الْمَغْرِبَ، وَإِنَّهُمْ أَهْلُ وَثَنٍ وَلَهُمْ قِرَبٌ يَكُونُ فِيهَا اللَّبَنُ وَالْمَاءُ. فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ:" الدِّبَاغُ طَهُورٌ"، قَالَ ابْنُ وَعْلَةَ: عَنْ رَأْيِكَ أَوْ شَيْءٌ سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: بَلْ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ.
عبدالرحمٰن بن وعلہ کہتے ہیں کہ انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے پوچھا: ہم لوگ مغرب کے علاقہ میں جہاد کو جا رہے ہیں، وہاں کے لوگ بت پرست ہیں، ان کے پاس مشکیں ہیں جن میں دودھ اور پانی ہوتا ہے؟ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: دباغت کی ہوئی کھالیں پاک ہوتی ہیں۔ عبدالرحمٰن بن وعلہ نے کہا: یہ آپ کا خیال ہے یا کوئی بات آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے۔ انہوں نے کہا: بلکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے (سنی) ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 4248
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عبيد الله بن سعيد، قال: حدثنا معاذ بن هشام، قال: حدثني ابي، عن قتادة، عن الحسن، عن جون بن قتادة، عن سلمة بن المحبق، ان نبي الله صلى الله عليه وسلم في غزوة تبوك دعا بماء من عند امراة، قالت: ما عندي إلا في قربة لي ميتة، قال:" اليس قد دبغتها"، قالت: بلى، قال:" فإن دباغها ذكاتها".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ جَوْنِ بْنِ قَتَادَةَ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الْمُحَبِّقِ، أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ تَبُوكَ دَعَا بِمَاءٍ مِنْ عِنْدِ امْرَأَةٍ، قَالَتْ: مَا عِنْدِي إِلَّا فِي قِرْبَةٍ لِي مَيْتَةٍ، قَالَ:" أَلَيْسَ قَدْ دَبَغْتِهَا"، قَالَتْ: بَلَى، قَالَ:" فَإِنَّ دِبَاغَهَا ذَكَاتُهَا".
سلمہ بن محبق رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ تبوک میں ایک عورت کے پاس سے پانی منگوایا۔ اس نے کہا: میرے پاس تو ایک ایسی مشک کا پانی ہے جو مردار کی کھال کی ہے، آپ نے فرمایا: تم نے اسے دباغت نہیں دی تھی؟ وہ بولی: کیوں نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کی دباغت ہی اس کی پاکی ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/اللباس 41 (4125)، (تحفة الأشراف: 4560)، مسند احمد (3/476 و5/6، 7) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، ابو داود (4125) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 353
حدیث نمبر: 4249
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا الحسين بن منصور بن جعفر النيسابوري، قال: حدثنا الحسين بن محمد، قال: حدثنا شريك، عن الاعمش، عن عمارة بن عمير، عن الاسود، عن عائشة، قالت: سئل النبي صلى الله عليه وسلم عن جلود الميتة؟، فقال:" دباغها طهورها".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ مَنْصُورِ بْنِ جَعْفَرٍ النَّيْسَابُورِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: سُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ جُلُودِ الْمَيْتَةِ؟، فَقَالَ:" دِبَاغُهَا طَهُورُهَا".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مردار کی کھال کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: اس کی دباغت ہی اس کی پاکی ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 16051)، مسند احمد (6/155) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 4250
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عبيد الله بن سعد بن إبراهيم بن سعد، قال: حدثنا عمي، قال: حدثنا شريك، عن الاعمش، عن إبراهيم، عن الاسود، عن عائشة، قالت: سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن جلود الميتة؟، فقال:" دباغها ذكاتها".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَمِّي، قَالَ: حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ جُلُودِ الْمَيْتَةِ؟، فَقَالَ:" دِبَاغُهَا ذَكَاتُهَا".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مردے کی کھالوں کے بارے میں سوال کیا گیا، تو آپ نے فرمایا: اس کی دباغت ہی اس کی پاکی ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 15966)، ویأتي عند المؤلف بأرقام: 4251، 4252) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 4251
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا ايوب بن محمد الوزان، قال: حدثنا حجاج بن محمد، قال: حدثنا شريك، عن الاعمش، عن إبراهيم، عن الاسود، عن عائشة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" ذكاة الميتة دباغها".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْوَزَّانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" ذَكَاةُ الْمَيْتَةِ دِبَاغُهَا".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا روایت کرتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مردار کی کھال کی پاکی ہی اس کی دباغت ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4250 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 4252
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرني إبراهيم بن يعقوب، قال: حدثنا مالك بن إسماعيل، قال: حدثنا إسرائيل، عن الاعمش، عن إبراهيم، عن الاسود، عن عائشة، قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ذكاة الميتة دباغها".
(مرفوع) أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ إِسْمَاعِيل، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" ذَكَاةُ الْمَيْتَةِ دِبَاغُهَا".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مردار کی کھال کی پاکی ہی اس کی دباغت ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4250 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
5. بَابُ: مَا يُدْبَغُ بِهِ جُلُودُ الْمَيْتَةِ
5. باب: مردار کی کھال کو دباغت دینے والی چیزوں کا بیان۔
Chapter: With What The Skin Of A Dead Animal Is Tanned
حدیث نمبر: 4253
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا سليمان بن داود، عن ابن وهب، قال: اخبرني عمرو بن الحارث، والليث بن سعد، عن كثير بن فرقد، ان عبد الله بن مالك بن حذافة حدثه، عن العالية بنت سبيع، ان ميمونة زوج النبي صلى الله عليه وسلم حدثتها، انه مر برسول الله صلى الله عليه وسلم رجال من قريش يجرون شاة لهم مثل الحصان، فقال لهم رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لو اخذتم إهابها"، قالوا: إنها ميتة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: يطهرها الماء والقرظ".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ، عَنْ ابْنِ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ، وَاللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ كَثِيرِ بْنِ فَرْقَدٍ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَالِكِ بْنِ حُذَافَةَ حَدَّثَهُ، عَنِ الْعَالِيَةِ بِنْتِ سُبَيْعٍ، أَنَّ مَيْمُونَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَتْهَا، أَنَّهُ مَرَّ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رِجَالٌ مِنْ قُرَيْشٍ يَجُرُّونَ شَاةً لَهُمْ مِثْلَ الْحِصَانِ، فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَوْ أَخَذْتُمْ إِهَابَهَا"، قَالُوا: إِنَّهَا مَيْتَةٌ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يُطَهِّرُهَا الْمَاءُ وَالْقَرَظُ".
ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے قریش کے کچھ لوگ گزرے، وہ اپنی ایک بکری کو گدھے کی طرح گھسیٹ رہے تھے، ان سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تم لوگ اس کی کھال رکھ لیتے (تو بہتر ہوتا)، انہوں نے کہا: وہ مردار ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے پانی اور سلم درخت کا پتا (جس سے دباغت دی جاتی ہے) پاک کر دیتے ہیں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/اللباس 41 (4126)، (تحفة الأشراف: 18084)، مسند احمد (6/333، 334) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یہ ضروری نہیں کہ ہمارے زمانہ میں بھی دباغت کے لیے پانی کے ساتھ ساتھ اس دور کے کانٹے دار درخت ہی کا استعمال کیا جائے، موجودہ ترقی یافتہ زمانہ میں جس پاک چیز سے بھی دباغت دی جائے مقصد حاصل ہو گا لیکن اس کے ساتھ پانی کا استعمال ضروری ہے ( «قرظ»: ایک سلم نامی کانٹے دار درخت کے پتے)۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
حدیث نمبر: 4254
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسماعيل بن مسعود، قال: حدثنا بشر يعني ابن المفضل، قال: حدثنا شعبة، عن الحكم، عن ابن ابي ليلى، عن عبد الله بن عكيم، قال: قرئ علينا كتاب رسول الله صلى الله عليه وسلم، وانا غلام شاب:" ان لا تنتفعوا من الميتة بإهاب ولا عصب".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا بِشْرٌ يَعْنِي ابْنَ الْمُفَضَّلِ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ الْحَكَمِ، عَنْ ابْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُكَيْمٍ، قَالَ: قُرِئَ عَلَيْنَا كِتَابُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَنَا غُلَامٌ شَابٌّ:" أَنْ لَا تَنْتَفِعُوا مِنَ الْمَيْتَةِ بِإِهَابٍ وَلَا عَصَبٍ".
عبداللہ بن عکیم جہنی کہتے ہیں کہ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا مکتوب گرامی پڑھ کر سنایا گیا (اس وقت میں ایک نوخیز لڑکا تھا) کہ تم لوگ مردے کی بغیر دباغت کی ہوئی کھال یا پٹھے سے فائدہ مت اٹھاؤ ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/اللباس 42 (4127)، سنن الترمذی/اللباس 7 (1727)، سنن ابن ماجہ/اللباس 26 (3613)، (تحفة الأشراف: 6642)، مسند احمد (4/310، 311)، ویأتي عند المؤلف بأرقام: 4255، 4256) (صحیح) (الإرواء 38، وتراجع الالبانی 470)»

وضاحت:
۱؎: بعض لوگوں نے اس حدیث کو ناسخ، اور ابن عباس اور میمونہ رضی اللہ عنہم کی حدیثوں کو منسوخ قرار دیا ہے کیونکہ یہ مکتوب آپ کی وفات سے چھ ماہ پہلے کا ہے، لیکن جمہور محدثین نے اس کے برخلاف پچھلی حدیثوں کو ہی سند کے لحاظ سے زیادہ صحیح ہونے کی بنیاد پر راجح قرار دیا ہے، صحیح بات یہ ہے کہ دونوں حدیثوں میں کوئی تضاد نہیں، پچھلی حدیثوں میں جو مردار کے چمڑے سے نفع اٹھانے کی اجازت ہے وہ دباغت کے بعد ہے، اور (مخضرم راوی) عبداللہ بن عکیم کی حدیث میں جو ممانعت ہے وہ دباغت سے پہلے کی ہے (دیکھئیے اگلی حدیث) امام ابوداؤد رحمہ اللہ نے اس حدیث کے بعد نضر بن سہیل سے نقل کیا ہے کہ «إہاب» دباغت سے پہلے والے چمڑے کو کہتے ہیں، اور دباغت کے بعد چمڑے کو «شف» یا «قربۃ» کہتے ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 4255
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن قدامة، قال: حدثنا جرير، عن منصور، عن الحكم، عن عبد الرحمن بن ابي ليلى، عن عبد الله بن عكيم، قال: كتب إلينا رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ان لا تستمتعوا من الميتة بإهاب , ولا عصب".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ قُدَامَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ الْحَكَمِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُكَيْمٍ، قَالَ: كَتَبَ إِلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنْ لَا تَسْتَمْتِعُوا مِنَ الْمَيْتَةِ بِإِهَابٍ , وَلَا عَصَبٍ".
عبداللہ بن عُکیم جہنی کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں لکھ بھیجا: تم لوگ مردار کی غیر مدبوغ کھال اور پٹھے سے فائدہ نہ اٹھاؤ۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 4256
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا علي بن حجر، قال: حدثنا شريك، عن هلال الوزان، عن عبد الله بن عكيم، قال: كتب رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى جهينة:" ان لا تنتفعوا من الميتة بإهاب ولا عصب". قال ابو عبد الرحمن: اصح ما في هذا الباب في جلود الميتة إذا دبغت حديث الزهري، عن عبيد الله بن عبد الله، عن ابن عباس، عن ميمونة، والله تعالى اعلم.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ هِلَالٍ الْوَزَّانِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُكَيْمٍ، قَالَ: كَتَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى جُهَيْنَةَ:" أَنْ لَا تَنْتَفِعُوا مِنَ الْمَيْتَةِ بِإِهَابٍ وَلَا عَصَبٍ". قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: أَصَحُّ مَا فِي هَذَا الْبَابِ فِي جُلُودِ الْمَيْتَةِ إِذَا دُبِغَتْ حَدِيثُ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ مَيْمُونَةَ، وَاللَّهُ تَعَالَى أَعْلَمُ.
عبداللہ بن عُکیم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبیلہ جہینہ کے لوگوں کو لکھا: مردار کی غیر مدبوغ کھال اور پٹھے سے فائدہ نہ اٹھاؤ۔ ابوعبدالرحمٰن (امام نسائی) کہتے ہیں: اس باب میں مردار کی کھال جبکہ اسے دباغت دی گئی ہو سب سے صحیح حدیث زہری کی حدیث ہے جسے عبیداللہ بن عبداللہ، ابن عباس سے اور وہ ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا سے روایت کرتے ہیں (نمبر ۴۲۳۹)، واللہ اعلم۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4254 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

Previous    1    2    3    4    5    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.