سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: بیعت کے احکام و مسائل
The Book of al-Bay'ah
1. بَابُ: الْبَيْعَةِ عَلَى السَّمْعِ وَالطَّاعَةِ
1. باب: حاکم اور امیر کی فرماں برداری اور اطاعت پر بیعت کا بیان۔
Chapter: Pledging To Hear And Obey
حدیث نمبر: 4154
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) انبانا قتيبة بن سعيد، قال: حدثنا الليث، عن يحيى بن سعيد، عن عبادة بن الوليد بن عبادة بن الصامت، عن عبادة بن الصامت، قال:" بايعنا رسول الله صلى الله عليه وسلم على السمع والطاعة , في اليسر والعسر، والمنشط والمكره، وان لا ننازع الامر اهله، وان نقوم بالحق حيث كنا لا نخاف لومة لائم".
(مرفوع) أَنْبَأَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الْوَلِيدِ بْنِ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، قَالَ:" بَايَعْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى السَّمْعِ وَالطَّاعَةِ , فِي الْيُسْرِ وَالْعُسْرِ، وَالْمَنْشَطِ وَالْمَكْرَهِ، وَأَنْ لَا نُنَازِعَ الْأَمْرَ أَهْلَهُ، وَأَنْ نَقُومَ بِالْحَقِّ حَيْثُ كُنَّا لَا نَخَافُ لَوْمَةَ لَائِمٍ".
عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے خوشحالی و تنگی، خوشی و غمی ہر حالت میں سمع و طاعت پر بیعت کی، نیز اس بات پر بیعت کی کہ ہم حکمرانوں سے حکومت کے لیے نہ جھگڑیں، اور جہاں بھی رہیں حق پر قائم رہیں، اور (اس سلسلے میں) ہم کسی ملامت گر کی ملامت سے نہ ڈریں ۲؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الفتن 2 (7056)، الأحکام 43 (7199، 7200)، صحیح مسلم/الإمارة 8 (1709)، سنن ابن ماجہ/الجہاد 41 (2866)، (تحفة الأشراف: 5118)، موطا امام مالک/الجھاد 1 (5)، مسند احمد (3/441، 5/316، 318)، ویأتي فیما یلي: 4155-4159 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس کتاب میں بیعت سے متعلق جو بھی احکام بیان ہوئے ہیں، یہ واضح رہے کہ ان کا تعلق صرف خلیفہ وقت یا مسلم حکمراں یا اس کے نائبین کے ذریعہ اس کے لیے بیعت لینے سے ہے۔ عہد نبوی سے لے کر زمانہ خیرالقرون بلکہ بہت بعد تک بیعت سے سیاسی بیعت ہی مراد لی جاتی رہی، بعد میں جب تصوف کا بدعی چلن ہوا تو شیخ طریقت یا پیر و مرشد قسم کے لوگ بیعت کے صحیح معنی و مراد کو اپنے بدعی اغراض و مقاصد کے لیے استعمال کرنے لگے، یہ شرعی معنی کی تحریف ہے، نیز اسلامی فرقوں اور جماعتوں کے پیشواؤں نے بھی بیعت کے صحیح معنی کا غلط استعمال کیا ہے، فالحذر، الحذر۔ ۲؎: یعنی: ہم آپ کی اور آپ کے بعد آپ کے خلفاء کی اگر ان کی بات بھلائی کی ہو اطاعت آسانی و پریشانی ہر حال میں کریں گے، خواہ وہ بات ہمارے موافق ہو یا مخالف، اور اس بات پر بیعت کرتے ہیں کہ جو آدمی بھی شرعی قانونی طور سے ولی الامر بنا دیا جائے ہم اس سے اس کے عہدہ کو چھیننے کی کوشش نہیں کریں گے، وہ ولی الامر ہمارے فائدے کا معاملہ کرے یا اس کے کسی معاملہ میں ہمارا نقصان ہو، ہمارے غیروں کی ہم پر ترجیح ہو۔ اولیاء الأمور (اسلامی مملکت کے حکمرانوں) کے بارے میں سلف کا صحیح موقف اور منہج یہی ہے، اسی کی روشنی میں موجودہ اسلامی تنظیموں کو اپنے موقف ومنہج کا جائزہ لینا چاہیئے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح أَخْبَرَنَا الْإِمَامُ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ النَّسَائِيُّ مِنْ لَفْظِهِ قَالَ:
حدیث نمبر: 4155
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا عيسى بن حماد، قال: انبانا الليث، عن يحيى بن سعيد، عن عبادة بن الوليد بن عبادة بن الصامت، عن ابيه، ان عبادة بن الصامت، قال:" بايعنا رسول الله صلى الله عليه وسلم على السمع والطاعة في العسر واليسر"، وذكر مثله.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ حَمَّادٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الْوَلِيدِ بْنِ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ عُبَادَةَ بْنَ الصَّامِتِ، قَالَ:" بَايَعْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى السَّمْعِ وَالطَّاعَةِ فِي الْعُسْرِ وَالْيُسْرِ"، وَذَكَرَ مِثْلَهُ.
عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے تنگی و خوشی کی حالت میں سمع و طاعت پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی، پھر اسی طرح بیان کیا۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
2. بَابُ: الْبَيْعَةِ عَلَى أَنْ لاَ نُنَازِعَ الأَمْرَ أَهْلَهُ
2. باب: امیر کی مخالفت نہ کرنے پر بیعت کا بیان۔
Chapter: Pledging Not To Content with The Orders Of Those In Authroity
حدیث نمبر: 4156
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن سلمة، والحارث بن مسكين قراءة عليه وانا اسمع، عن ابن القاسم، قال: حدثني مالك، عن يحيى بن سعيد، قال: اخبرني عبادة بن الوليد بن عبادة، قال: حدثني ابي، عن عبادة، قال:" بايعنا رسول الله صلى الله عليه وسلم على السمع والطاعة , في اليسر والعسر , والمنشط والمكره، وان لا ننازع الامر اهله، وان نقول: او نقوم بالحق حيثما كنا لا نخاف لومة لائم".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قراءة عليه وأنا أسمع، عَنْ ابْنِ الْقَاسِمِ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُبَادَةُ بْنُ الْوَلِيدِ بْنِ عُبَادَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ عُبَادَةَ، قَالَ:" بَايَعْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى السَّمْعِ وَالطَّاعَةِ , فِي الْيُسْرِ وَالْعُسْرِ , وَالْمَنْشَطِ وَالْمَكْرَهِ، وَأَنْ لَا نُنَازِعَ الْأَمْرَ أَهْلَهُ، وَأَنْ نَقُولَ: أَوْ نَقُومَ بِالْحَقِّ حَيْثُمَا كُنَّا لَا نَخَافُ لَوْمَةَ لَائِمٍ".
عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے تنگی و خوشحالی، خوشی و غمی ہر حال میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سمع و طاعت (سننے اور حکم بجا لانے) پر بیعت کی اور اس بات پر کہ ہم اپنے حکمرانوں سے حکومت کے لیے جھگڑا نہیں کریں گے، اور اس بات پر کہ ہم جہاں کہیں بھی رہیں حق کہیں گے یا حق پر قائم رہیں گے اور (اس بابت) ہم کسی ملامت کرنے والے کی ملامت سے نہیں ڈریں گے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4154 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
3. بَابُ: الْبَيْعَةِ عَلَى الْقَوْلِ بِالْحَقِّ
3. باب: حق بات کہنے پر بیعت کا بیان۔
Chapter: Pledging To Speak The Truth
حدیث نمبر: 4157
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن يحيى بن ايوب، قال: حدثنا عبد الله بن إدريس، عن ابن إسحاق، ويحيى بن سعيد، عن عبادة بن الوليد بن عبادة بن الصامت، عن ابيه، عن جده، قال:" بايعنا رسول الله صلى الله عليه وسلم على السمع والطاعة في العسر واليسر , والمنشط والمكره، وان لا ننازع الامر اهله وعلى ان نقول بالحق حيث كنا".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ أَيُّوبَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ، عَنْ ابْنِ إِسْحَاق، وَيَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الْوَلِيدِ بْنِ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ:" بَايَعْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى السَّمْعِ وَالطَّاعَةِ فِي الْعُسْرِ وَالْيُسْرِ , وَالْمَنْشَطِ وَالْمَكْرَهِ، وَأَنْ لَا نُنَازِعَ الْأَمْرَ أَهْلَهُ وَعَلَى أَنْ نَقُولَ بِالْحَقِّ حَيْثُ كُنَّا".
عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے تنگی و خوشحالی، خوشی و غمی ہر حالت میں سمع و طاعت (سننے اور حکم بجا لینے) پر بیعت کی، اور اس بات پر کہ ہم حکمرانوں سے حکومت کے لیے جھگڑ انہیں کریں گے، اور اس بات پر کہ جہاں کہیں بھی رہیں حق بات کہیں گے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4154 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
4. بَابُ: الْبَيْعَةِ عَلَى الْقَوْلِ بِالْعَدْلِ
4. باب: عدل و انصاف کی بات کہنے پر بیعت کا بیان۔
Chapter: Pledging To Speak Justly
حدیث نمبر: 4158
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرني هارون بن عبد الله، قال: حدثنا ابو اسامة، قال: حدثني الوليد بن كثير، قال: حدثني عبادة بن الوليد، ان اباه الوليد حدثه، عن جده عبادة بن الصامت، قال:" بايعنا رسول الله صلى الله عليه وسلم على السمع والطاعة , في عسرنا ويسرنا , ومنشطنا ومكارهنا، وعلى ان لا ننازع الامر اهله، وعلى ان نقول: بالعدل اين كنا لا نخاف في الله لومة لائم".
(مرفوع) أَخْبَرَنِي هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي الْوَلِيدُ بْنُ كَثِيرٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُبَادَةُ بْنُ الْوَلِيدِ، أَنَّ أَبَاهُ الْوَلِيدَ حَدَّثَهُ، عَنْ جَدِّهِ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، قَالَ:" بَايَعْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى السَّمْعِ وَالطَّاعَةِ , فِي عُسْرِنَا وَيُسْرِنَا , وَمَنْشَطِنَا وَمَكَارِهِنَا، وَعَلَى أَنْ لَا نُنَازِعَ الْأَمْرَ أَهْلَهُ، وَعَلَى أَنْ نَقُولَ: بِالْعَدْلِ أَيْنَ كُنَّا لَا نَخَافُ فِي اللَّهِ لَوْمَةَ لَائِمٍ".
عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنی تنگی و خوشحالی اور خوشی و غمی ہر حال میں سمع و طاعت (سننے اور حکم بجا لینے) پر بیعت کی، اور اس بات پر کہ حکمرانوں سے حکومت کے سلسلے میں جھگڑا نہیں کریں گے، نیز اس بات پر کہ جہاں کہیں بھی رہیں عدل و انصاف کی بات کہیں گے اور اللہ تعالیٰ کے معاملے میں کسی ملامت کرنے والے کی ملامت سے نہیں ڈریں گے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4154 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
5. بَابُ: الْبَيْعَةِ عَلَى الأَثَرَةِ
5. باب: اپنے اوپر دوسروں کو ترجیح دئیے جانے پر بیعت کا بیان۔
Chapter: Pledging Obedience Even When Other Are Preferred Over Us
حدیث نمبر: 4159
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن الوليد، قال: حدثنا محمد، قال: حدثنا شعبة، عن سيار، ويحيى بن سعيد، انهما سمعا عبادة بن الوليد يحدث، عن ابيه , اما سيار، فقال: عن ابيه، واما يحيى، فقال: عن ابيه، عن جده، قال:" بايعنا رسول الله صلى الله عليه وسلم على السمع والطاعة , في عسرنا ويسرنا ومنشطنا ومكرهنا واثرة علينا، وان لا ننازع الامر اهله، وان نقوم بالحق حيثما كان لا نخاف في الله لومة لائم"، قال شعبة: سيار لم يذكر هذا الحرف:" حيثما كان" , وذكره يحيى. قال شعبة: إن كنت زدت فيه شيئا , فهو عن سيار، او عن يحيى.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْوَلِيدِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَيَّارٍ، وَيَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، أَنَّهُمَا سَمِعَا عُبَادَةَ بْنَ الْوَلِيدِ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِيهِ , أَمَّا سَيَّارٌ، فَقَالَ: عَنْ أَبِيهِ، وَأَمَّا يَحْيَى، فَقَالَ: عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ:" بَايَعْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى السَّمْعِ وَالطَّاعَةِ , فِي عُسْرِنَا وَيُسْرِنَا وَمَنْشَطِنَا وَمَكْرَهِنَا وَأَثَرَةٍ عَلَيْنَا، وَأَنْ لَا نُنَازِعَ الْأَمْرَ أَهْلَهُ، وَأَنْ نَقُومَ بِالْحَقِّ حَيْثُمَا كَانَ لَا نَخَافُ فِي اللَّهِ لَوْمَةَ لَائِمٍ"، قَالَ شُعْبَةُ: سَيَّارٌ لَمْ يَذْكُرْ هَذَا الْحَرْفَ:" حَيْثُمَا كَانَ" , وَذَكَرَهُ يَحْيَى. قَالَ شُعْبَةُ: إِنْ كُنْتُ زِدْتُ فِيهِ شَيْئًا , فَهُوَ عَنْ سَيَّارٍ، أَوْ عَنْ يَحْيَى.
عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے تنگی و خوشحالی اور خوشی و غمی اور دوسروں کو اپنے اوپر ترجیح دئیے جانے کی حالت میں سمع و طاعت (حکم سننے اور اس پر عمل کرنے) پر بیعت کی اور اس بات پر بیعت کی کہ ہم حکمرانوں سے حکومت کے سلسلے میں جھگڑا نہیں کریں گے اور یہ کہ ہم حق پر قائم رہیں گے جہاں بھی ہو۔ ہم اللہ کے معاملے میں کسی ملامت کرنے والے کی ملامت سے نہیں ڈریں گے۔ شعبہ کہتے ہیں کہ سیار نے «حیث ما کان» کا لفظ ذکر نہیں کیا اور یحییٰ نے ذکر کیا۔ شعبہ کہتے ہیں: اگر میں اس میں کوئی لفظ زائد کروں تو وہ سیار سے مروی ہو گا یا یحییٰ سے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4145 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 4160
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال حدثنا يعقوب، عن ابي حازم، عن ابي صالح، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" عليك بالطاعة , في منشطك ومكرهك وعسرك ويسرك واثرة عليك".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" عَلَيْكَ بِالطَّاعَةِ , فِي مَنْشَطِكَ وَمَكْرَهِكَ وَعُسْرِكَ وَيُسْرِكَ وَأَثَرَةٍ عَلَيْكَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم پر (امیر و حاکم کی) اطاعت لازم ہے۔ خوشی میں، غمی میں، تنگی میں، خوشحالی میں اور دوسروں کو تم پر ترجیح دئیے جانے کی حالت میں۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الإمارة 8 (1836)، (تحفة الأشراف: 12330)، مسند احمد (2/381) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
6. بَابُ: الْبَيْعَةِ عَلَى النُّصْحِ لِكُلِّ مُسْلِمٍ
6. باب: ہر مسلمان کے ساتھ خیر خواہی پر بیعت کا بیان۔
Chapter: Pledging To Be Sincere Toward Every Muslim
حدیث نمبر: 4161
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الله بن يزيد، قال: حدثنا سفيان، عن زياد بن علاقة، عن جرير، قال:" بايعت رسول الله صلى الله عليه وسلم على النصح لكل مسلم".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ زِيَادِ بْنِ عِلَاقَةَ، عَنْ جَرِيرٍ، قَالَ:" بَايَعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى النُّصْحِ لِكُلِّ مُسْلِمٍ".
جریر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ہر مسلمان کے ساتھ خیر خواہی کرنے پر بیعت کی ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الإیمان 42 (58)، مواقیت الصلاة 3 (524)، الزکاة 2 (1401)، البیوع 68 (2157)، الشروط 1 (2714)، الأحکام 43 (7204)، صحیح مسلم/الإیمان 23 (56)، (تحفة الأشراف: 3210)، مسند احمد (4/357، 361) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: نصیحت کے معنی ہیں: خیر خواہی، کسی کا بھلا چاہنا، یوں تو اسلام کی طبیعت و مزاج میں ہر مسلمان بھائی کے ساتھ خیر خواہی و بھلائی داخل ہے، مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کبھی کسی خاص بات پر بھی خصوصی بیعت لیا کرتے تھے، اسی طرح آپ کے بعد بھی کوئی مسلم حکمراں کسی مسلمان سے کسی خاص بات پر بیعت کر سکتا ہے، مقصود اس بات کی بوقت ضرورت و اہمیت اجاگر کرنی ہوتی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 4162
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا يعقوب بن إبراهيم، قال: حدثنا ابن علية، عن يونس، عن عمرو بن سعيد، عن ابي زرعة بن عمرو بن جرير، قال جرير:" بايعت النبي صلى الله عليه وسلم على السمع والطاعة، وان انصح لكل مسلم".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ بْنِ عَمْرِو بْنِ جَرِيرٍ، قَالَ جَرِيرٌ:" بَايَعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى السَّمْعِ وَالطَّاعَةِ، وَأَنْ أَنْصَحَ لِكُلِّ مُسْلِمٍ".
جریر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی سمع و طاعت (بات سننے اور اس پر عمل کرنے) پر اور اس بات پر کہ میں ہر مسلمان کے ساتھ خیر خواہی کروں گا۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الأدب 67 (4945)، (تحفة الأشراف: 3239)، مسند احمد (4/364) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
7. بَابُ: الْبَيْعَةِ عَلَى أَنْ لاَ نَفِرَّ
7. باب: میدان جنگ سے نہ بھاگنے پر بیعت کا بیان۔
Chapter: Pledging Not To Flee (From The Battlefield)
حدیث نمبر: 4163
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا سفيان، عن ابي الزبير , سمع جابرا، يقول:" لم نبايع رسول الله صلى الله عليه وسلم على الموت، إنما بايعناه على، ان لا نفر".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ , سَمِعَ جَابِرًا، يَقُولُ:" لَمْ نُبَايِعْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْمَوْتِ، إِنَّمَا بَايَعْنَاهُ عَلَى، أَنْ لَا نَفِرَّ".
جابر کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے موت پر نہیں بلکہ میدان جنگ سے نہ بھاگنے پر بیعت کی ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الإمارة 18 (1856)، سنن الترمذی/السیر 34 (1591)، (تحفة الأشراف: 2763)، مسند احمد (3/381) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: موت پر بیعت کرنے کی ضرورت اس لیے نہیں ہے کہ موت اللہ کے سوا کسی کے اختیار میں نہیں ہے اور نہ ہی کسی مومن کے لیے جائز ہے کہ جان بوجھ کر اپنی جان دیدے۔ ہاں جنگ سے نہ بھاگنا ہر ایک کے اپنے اختیار کی بات ہے اس لیے آپ سے لوگوں نے میدان جنگ سے نہ بھاگنے پر خاص طور سے بیعت کی (نیز دیکھئیے اگلی حدیث اور اس کا حاشیہ)۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

1    2    3    4    5    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.