(موقوف) اخبرنا محمد بن المثنى، قال: حدثنا الانصاري، قال: حدثنا محمد بن عمرو، عن ابي الزناد، عن خارجة بن زيد، عن زيد بن ثابت، قال:" نزلت هذه الآية ومن يقتل مؤمنا متعمدا فجزاؤه جهنم خالدا فيها سورة النساء آية 93 الآية كلها بعد الآية التي نزلت في الفرقان بستة اشهر". قال ابو عبد الرحمن: محمد بن عمرو لم يسمعه من ابي الزناد. (موقوف) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَنْصَارِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ خَارِجَةَ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ، قَالَ:" نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ خَالِدًا فِيهَا سورة النساء آية 93 الْآيَةُ كُلُّهَا بَعْدَ الْآيَةِ الَّتِي نَزَلَتْ فِي الْفُرْقَانِ بِسِتَّةِ أَشْهُرٍ". قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو لَمْ يَسْمَعْهُ مِنْ أَبِي الزِّنَادِ.
زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: «ومن يقتل مؤمنا متعمدا فجزاؤه جهنم خالدا فيها» یہ پوری آیت آخر تک، سورۃ الفرقان والی آیت کے چھ ماہ بعد نازل ہوئی ہے۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: محمد بن عمرو نے اسے ابوالزناد سے نہیں سنا، (اس کی دلیل اگلی روایت ہے)۔
(موقوف) اخبرني محمد بن بشار، عن عبد الوهاب، قال: حدثنا محمد بن عمرو، عن موسى بن عقبة، عن ابي الزناد، عن خارجة بن زيد، عن زيد في قوله: ومن يقتل مؤمنا متعمدا فجزاؤه جهنم سورة النساء آية 93 , قال:" نزلت هذه الآية بعد التي في تبارك الفرقان بثمانية اشهر: والذين لا يدعون مع الله إلها آخر ولا يقتلون النفس التي حرم الله إلا بالحق سورة الفرقان آية 68"، قال ابو عبد الرحمن: ادخل ابو الزناد بينه وبين خارجة مجالد بن عوف. (موقوف) أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، عَنْ عَبْدِ الْوَهَّابِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ خَارِجَةَ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ زَيْدٍ فِي قَوْلِهِ: وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ سورة النساء آية 93 , قَالَ:" نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ بَعْدَ الَّتِي فِي تَبَارَكَ الْفُرْقَانِ بِثَمَانِيَةِ أَشْهُرٍ: وَالَّذِينَ لا يَدْعُونَ مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ وَلا يَقْتُلُونَ النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلا بِالْحَقِّ سورة الفرقان آية 68"، قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: أَدْخَلَ أَبُو الزِّنَادِ بَيْنَهُ وَبَيْنَ خَارِجَةَ مُجَالِدَ بْنَ عَوْفٍ.
زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے اس آیت: «ومن يقتل مؤمنا متعمدا فجزاؤه جهنم» کے بارے میں کہا: یہ آیت سورۃ الفرقان کی اس آیت: «والذين لا يدعون مع اللہ إلها آخر ولا يقتلون النفس التي حرم اللہ إلا بالحق» کے آٹھ مہینہ بعد نازل ہوئی ہے۔ ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں: ابوالزناد نے اپنے اور خارجہ کے درمیان میں مجالد بن عوف کو داخل کیا ہے۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (حسن صحیح) اور لفظ ’’ستة أشہر‘‘ زیادہ صحیح ہے»
زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب آیت: «ومن يقتل مؤمنا متعمدا فجزاؤه جهنم خالدا فيها» نازل ہوئی تو ہمیں خوف ہوا۔ پھر سورۃ الفرقان کی یہ آیت: «والذين لا يدعون مع اللہ إلها آخر ولا يقتلون النفس التي حرم اللہ إلا بالحق» نازل ہوئی۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4011 (منکر) (اس روایت میں بات کو الٹ دیا ہے، فرقان کی آیت نساء کی آیت سے پہلے نازل ہوئی، جیسا کہ پچھلی روایات میں مذکور ہے اور نکارت کی وجہ ”مجالد“ ہیں جن کے نام ہی میں اختلاف ہے: مجالد بن عوف بن مجالد“؟ اور بقول منذری: عبدالرحمن بن اسحاق متکلم فیہ راوی ہیں، امام احمد فرماتے ہیں: یہ ابو الزناد سے منکر روایات کیا کرتے تھے، اور لطف کی بات یہ ہے کہ سنن ابوداود میں اس سند سے بھی یہ روایت ایسی ہے جیسی رقم 4011 ہیں گزری؟)»
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: انبانا بقية، قال: حدثني بحير بن سعد، عن خالد بن معدان، ان ابا رهم السمعي حدثهم، ان ابا ايوب الانصاري حدثه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" من جاء يعبد الله ولا يشرك به شيئا، ويقيم الصلاة، ويؤتي الزكاة، ويجتنب الكبائر، كان له الجنة"، فسالوه عن الكبائر؟ فقال:" الإشراك بالله، وقتل النفس المسلمة، والفرار يوم الزحف". (مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا بَقِيَّةُ، قَالَ: حَدَّثَنِي بَحِيرُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ، أَنَّ أَبَا رُهْمٍ السَّمَعِيَّ حَدَّثَهُمْ، أَنَّ أَبَا أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيّ حَدَّثَهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ جَاءَ يَعْبُدُ اللَّهَ وَلَا يُشْرِكُ بِهِ شَيْئًا، وَيُقِيمُ الصَّلَاةَ، وَيُؤْتِي الزَّكَاةَ، وَيَجْتَنِبُ الْكَبَائِرَ، كَانَ لَهُ الْجَنَّةُ"، فَسَأَلُوهُ عَنِ الْكَبَائِرِ؟ فَقَالَ:" الْإِشْرَاكُ بِاللَّهِ، وَقَتْلُ النَّفْسِ الْمُسْلِمَةِ، وَالْفِرَارُ يَوْمَ الزَّحْفِ".
ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو اللہ تعالیٰ کی عبادت کرتا ہے، اس کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کرتا، نماز قائم کرتا ہے، زکاۃ دیتا ہے اور کبائر سے دور اور بچتا ہے۔ اس کے لیے جنت ہے“، لوگوں نے آپ سے کبائر کے بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا: ”اللہ کے ساتھ شریک کرنا، کسی مسلمان جان کو (ناحق) قتل کرنا اور لڑائی کے دن میدان جنگ سے بھاگ جانا“۔
وضاحت: ۱؎: کبیرہ: ہر اس گناہ کو کہتے ہیں جس کے مرتکب کو جہنم کے عذاب اور سخت وعید کی دھمکی دی گئی ہو، ان میں سے بعض کا تذکرہ احادیث میں آیا ہے، اور جن کا تذکرہ لفظ کبیرہ کے ساتھ نہیں آیا ہے مگر مذکورہ سزا کے ساتھ آیا ہے، وہ بھی کبیرہ گناہوں میں سے ہیں۔ کبائر تین طرح کے ہیں: (۱) پہلی قسم اکبر الکبائر کی ہے جیسے اشراک باللہ اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جو کچھ لائے ہیں اس کی تکذیب کرنا۔ (۲) اور دوسرے درجے کے کبائر حقوق العباد کے تعلق سے ہیں مثلاً کسی کو ناحق قتل کرنا، دوسرے کا مال غصب کرنا اور ہتک عزت کرنا وغیرہ۔ (۳) تیسرے درجے کے کبائر کا تعلق حقوق اللہ سے ہے، مثلاً زنا اور شراب نوشی وغیرہ۔ (جیسے حدیث رقم ۴۰۱۷) میں کبائر کی تعداد سات آئی ہے، لیکن متعدد احادیث میں ان سات کے علاوہ کثیر تعداد میں دیگر گناہوں کو بھی کبیرہ کہا گیا ہے۔ اس لیے وہاں حصر اور استقصاء مقصود نہیں ہے (دیکھئیے: فتح الباری کتاب الحدود، باب رمی المحصنات)۔
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کبائر یہ ہیں: اللہ کے ساتھ غیر کو شریک کرنا، ماں باپ کی نافرمانی کرنا، (ناحق) خون کرنا اور جھوٹ بولنا“۔
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کبائر (بڑے گناہ) یہ ہیں: اللہ کے ساتھ شرک کرنا، ماں باپ کی نافرمانی کرنا، (ناحق) خون کرنا اور جھوٹی قسم کھانا“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأیمان والنذور 16 (6675)، الدیات2(6870)، المرتدین1(6920)، سنن الترمذی/تفسیرسورة النساء (3021)، (تحفة الأشراف: 8835)، مسند احمد (2/201)، سنن الدارمی/الدیات 9 (2405)، ویأتي عند المؤلف في القسامة 48 (4872) (صحیح)»
صحابی رسول عمیر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کبائر کیا ہیں؟ آپ نے فرمایا: ”وہ سات ہیں: ان میں سب سے بڑا گناہ اللہ کے ساتھ غیر کو شریک کرنا، ناحق کسی کو قتل کرنا اور دشمن سے مقابلے کے دن میدان جنگ چھوڑ کر بھاگ جانا ہے“، یہ حدیث مختصر ہے۔
(مرفوع) اخبرنا محمد بن بشار، قال: حدثنا عبد الرحمن، قال: حدثنا سفيان، عن واصل، عن ابي وائل، عن عمرو بن شرحبيل، عن عبد الله، قال: قلت: يا رسول الله , اي الذنب اعظم؟ قال:" ان تجعل لله ندا وهو خلقك". قلت: ثم ماذا؟ قال:" ان تقتل ولدك خشية ان يطعم معك". قلت: ثم ماذا؟ قال:" ان تزاني بحليلة جارك". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ وَاصِلٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُرَحْبِيلَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , أَيُّ الذَّنْبِ أَعْظَمُ؟ قَالَ:" أَنْ تَجْعَلَ لِلَّهِ نِدًّا وَهُوَ خَلَقَكَ". قُلْتُ: ثُمَّ مَاذَا؟ قَالَ:" أَنْ تَقْتُلَ وَلَدَكَ خَشْيَةَ أَنْ يَطْعَمَ مَعَكَ". قُلْتُ: ثُمَّ مَاذَا؟ قَالَ:" أَنْ تُزَانِيَ بِحَلِيلَةِ جَارِكَ".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کون سا گناہ بڑا ہے؟ آپ نے فرمایا: ”یہ کہ تم کسی کو اللہ کے برابر (ہم پلہ) ٹھہراؤ حالانکہ اس نے تمہیں پیدا کیا ہے“، میں نے عرض کیا: پھر کون سا؟ آپ نے فرمایا: ”یہ کہ تم اس ڈر سے اپنے بچے کو مار ڈالو کہ وہ تمہارے ساتھ کھائے گا“۔ میں نے عرض کیا: پھر کون سا؟ آپ نے فرمایا کہ ”تم اپنے پڑوسی کی بیوی سے زنا کرو“۔
(مرفوع) حدثنا عمرو بن علي، قال: حدثنا يحيى، قال: حدثنا سفيان، قال: حدثني واصل، عن ابي وائل، عن عبد الله، قال: قلت: يا رسول الله , اي الذنب اعظم؟ قال:" ان تجعل لله ندا وهو خلقك". قلت: ثم اي؟ قال:" ان تقتل ولدك من اجل ان يطعم معك". قلت: ثم اي؟ قال:" ثم ان تزاني بحليلة جارك". (مرفوع) حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: حَدَّثَنِي وَاصِلٌ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , أَيُّ الذَّنْبِ أَعْظَمُ؟ قَالَ:" أَنْ تَجْعَلَ لِلَّهِ نِدًّا وَهُوَ خَلَقَكَ". قُلْتُ: ثُمَّ أَيٌّ؟ قَالَ:" أَنْ تَقْتُلَ وَلَدَكَ مِنْ أَجْلِ أَنْ يَطْعَمَ مَعَكَ". قُلْتُ: ثُمَّ أَيٌّ؟ قَالَ:" ثُمَّ أَنْ تُزَانِيَ بِحَلِيلَةِ جَارِكَ".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کون سا گناہ سب سے بڑا ہے؟ آپ نے فرمایا: ”یہ کہ تم کسی کو اللہ کے برابر ٹھہراؤ حالانکہ اس نے تم کو پیدا کیا ہے“۔ میں نے عرض کیا: پھر کون سا؟ آپ نے فرمایا: ”یہ کہ تم اپنے بچے کو اس وجہ سے مار ڈالو کہ وہ تمہارے ساتھ کھائے گا“۔ میں نے عرض کیا: پھر کون سا؟ آپ نے فرمایا: ”یہ کہ تم اپنے پڑوسی کی بیوی کے ساتھ زنا کرو“۔
(مرفوع) اخبرنا عبدة، قال: انبانا يزيد، قال: انبانا شعبة، عن عاصم، عن ابي وائل، عن عبد الله، قال: سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم اي الذنب اعظم؟ قال:" الشرك: ان تجعل لله ندا، وان تزاني بحليلة جارك، وان تقتل ولدك مخافة الفقر ان ياكل معك". ثم قرا عبد الله: والذين لا يدعون مع الله إلها آخر سورة الفرقان آية 68. قال ابو عبد الرحمن: هذا خطا , والصواب الذي قبله، وحديث يزيد هذا خطا , إنما هو واصل، والله تعالى اعلم. (مرفوع) أَخْبَرَنَا عَبْدَةُ، قَالَ: أَنْبَأَنَا يَزِيدُ، قَالَ: أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّ الذَّنْبِ أَعْظَمُ؟ قَالَ:" الشِّرْكُ: أَنْ تَجْعَلَ لِلَّهِ نِدًّا، وَأَنْ تُزَانِيَ بِحَلِيلَةِ جَارِكَ، وَأَنْ تَقْتُلَ وَلَدَكَ مَخَافَةَ الْفَقْرِ أَنْ يَأْكُلَ مَعَكَ". ثُمَّ قَرَأَ عَبْدُ اللَّهِ: وَالَّذِينَ لا يَدْعُونَ مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ سورة الفرقان آية 68. قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: هَذَا خَطَأٌ , وَالصَّوَابُ الَّذِي قَبْلَهُ، وَحَدِيثُ يَزِيدَ هَذَا خَطَأٌ , إِنَّمَا هُوَ وَاصِلٌ، وَاللَّهُ تَعَالَى أَعْلَمُ.
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: کون سا گناہ سب سے بڑا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”شرک یعنی یہ کہ تم کسی کو اللہ کے برابر ٹھہراؤ، اپنے پڑوسی کی بیوی سے زنا کرو، اور فقر و فاقہ کے ڈر سے کہ بچہ تمہارے ساتھ کھائے گا تم اپنے بچے کو قتل کر دو“، پھر عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے یہ آیت پڑھی «والذين لا يدعون مع اللہ إلها آخر»”اور جو لوگ اللہ کے ساتھ کسی دوسرے معبود کو نہیں پکارتے ہیں“۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: اس حدیث کی سند میں غلطی ہے، اس سے پہلے والی سند صحیح ہے، یزید کی اس سند میں غلطی ہے (کہ واصل کی بجائے عاصم ہے) صحیح «واصل» ہے۔