(مرفوع) حدثنا آدم، حدثنا شعبة، حدثنا عمرو بن دينار، عن جابر بن زيد، عن ابن عباس رضي الله عنه، قال:" خطبنا النبي صلى الله عليه وسلم بعرفات، فقال: من لم يجد الإزار فليلبس السراويل، ومن لم يجد النعلين فليلبس الخفين".(مرفوع) حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ زَيْدٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" خَطَبَنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَرَفَاتٍ، فَقَالَ: مَنْ لَمْ يَجِدِ الْإِزَارَ فَلْيَلْبَسْ السَّرَاوِيلَ، وَمَنْ لَمْ يَجِدِ النَّعْلَيْنِ فَلْيَلْبَسْ الْخُفَّيْنِ".
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے عمرو بن دینار نے بیان کیا، ان سے جابر بن زید نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم کو میدان عرفات میں وعظ سنایا، اس میں آپ نے فرمایا کہ اگر کسی کو احرام کے لیے تہبند نہ ملے تو وہ پاجامہ پہن لے اور اگر کسی کو جوتے نہ ملیں تو وہ موزے پہن لے۔
Narrated Ibn `Abbas: The Prophet delivered a sermon at `Arafat and said, "Whoever does not get an Izar can wear trousers, and whoever cannot get a pair of shoes can wear Khuffs (socks made from thick fabric or leather)."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 29, Number 69
وقال عكرمة: ذا خشي العدو لبس السلاح وافتدى، ولم يتابع عليه في الفدية.وَقَالَ عكرمَةُ: ذَا خَشِيَ الْعَدُوَّ لَبِسَ السِّلَاحَ وَافْتَدَى، وَلَمْ يُتَابَعْ عَلَيْهِ فِي الْفِدْيَةِ.
عکرمہ رحمہ اللہ نے کہا کہ اگر دشمن کا خوف ہو اور کوئی ہتھیار باندھے تو اسے فدیہ دینا چاہئے لیکن عکرمہ کے سوا اور کسی نے یہ نہیں کہا کہ فدیہ دے۔
(مرفوع) حدثنا عبيد الله، عن إسرائيل، عن ابي إسحاق، عن البراء رضي الله عنه،" اعتمر النبي صلى الله عليه وسلم في ذي القعدة، فابى اهل مكة ان يدعوه، يدخل مكة، حتى قاضاهم لا يدخل مكة سلاحا إلا في القراب".(مرفوع) حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ الْبَرَاءِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ،" اعْتَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ذِي الْقَعْدَةِ، فَأَبَى أَهْلُ مَكَّةَ أَنْ يَدَعُوهُ، يَدْخُلُ مَكَّةَ، حَتَّى قَاضَاهُمْ لَا يُدْخِلُ مَكَّةَ سِلَاحًا إِلَّا فِي الْقِرَابِ".
ہم سے عبیداللہ بن موصلی نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے اسرائیل نے، انہوں نے کہا کہ ہم سے ابواسحاق نے بیان کیا اور ان سے براء رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ذی قعدہ میں عمرہ کیا تو مکہ والوں نے آپ کو مکہ میں داخل ہونے سے روک دیا، پھر ان سے اس شرط پر صلح ہوئی کہ ہتھیار نیام میں ڈال کر مکہ میں داخل ہوں گے۔
Narrated Al-Bara: The Prophet assumed Ihram for Umra in the month of Dhul-Qa'da but the (pagan) people of Mecca refused to admit him into Mecca till he agreed on the condition that he would not bring into Mecca any arms but sheathed.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 29, Number 70
ودخل ابن عمر، وإنما امر النبي صلى الله عليه وسلم بالإهلال لمن اراد الحج والعمرة، ولم يذكر للحطابين وغيرهم.وَدَخَلَ ابْنُ عُمَرَ، وَإِنَّمَا أَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْإِهْلَالِ لِمَنْ أَرَادَ الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ، وَلَمْ يَذْكُرْ لِلْحَطَّابِينَ وَغَيْرِهِمْ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما احرام کے بغیر داخل ہوئے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے احرام کا حکم ان ہی لوگوں کو دیا جو حج اور عمرہ کے ارادے سے آئیں۔ لکڑی بیچنے کے لیے آنے والوں اور دیگر لوگوں کو ایسا حکم نہیں دیا۔
(مرفوع) حدثنا مسلم، حدثنا وهيب، حدثنا ابن طاوس، عن ابيه، عن ابن عباس رضي الله عنه:" ان النبي صلى الله عليه وسلم وقت لاهل المدينة، ذا الحليفة، ولاهل نجد، قرن المنازل، ولاهل اليمن يلملم هن لهن، ولكل آت اتى عليهن من غيرهم ممن اراد الحج والعمرة، فمن كان دون ذلك، فمن حيث انشا حتى اهل مكة من مكة".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا ابْنُ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ:" أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَّتَ لِأَهْلِ الْمَدِينَةِ، ذَا الْحُلَيْفَةِ، وَلِأَهْلِ نَجْدٍ، قَرْنَ الْمَنَازِلِ، وَلِأَهْلِ الْيَمَنِ يَلَمْلَمَ هُنَّ لَهُنَّ، وَلِكُلِّ آتٍ أَتَى عَلَيْهِنَّ مِنْ غَيْرِهِمْ مِمَّنْ أَرَادَ الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ، فَمَنْ كَانَ دُونَ ذَلِكَ، فَمِنْ حَيْثُ أَنْشَأَ حَتَّى أَهْلُ مَكَّةَ مِنْ مَكَّةَ".
ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا ہم سے وہیب نے بیان کیا ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ والوں کے لیے ذو الحلیفہ کو میقات بنایا، نجد والوں کے لیے قرن المنازل کو اور یمن والوں کے لیے یلملم کو۔ یہ میقات ان ملکوں کے باشندوں کے لیے ہے اور دوسرے ان تمام لوگوں کے لیے بھی جو ان ملکوں سے ہو کر مکہ آئیں اور حج اور عمرہ کا بھی ارادہ رکھتے ہوں، لیکن جو لوگ ان حدود کے اندر ہوں تو ان کی میقات وہی جگہ ہے جہاں سے وہ اپنا سفر شروع کریں یہاں تک کہ مکہ والوں کی میقات مکہ ہی ہے۔
Narrated Ibn `Abbas: The Prophet fixed Dhul-Hulaifa as the Miqat (the place for assuming Ihram) for the people of Medina, and Qaran-al-Manazil for the people of Najd, and Yalamlam for the people of Yemen. These Mawaqit are for those people and also for those who come through these Mawaqit (from places other than the above-mentioned) with the intention of (performing) Hajj and Umra. And those living inside these Mawaqit can assume Ihram from the place where they start; even the people of Mecca can assume Ihram from Mecca.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 29, Number 71
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، اخبرنا مالك، عن ابن شهاب، عن انس بن مالك رضي الله عنه،" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم دخل عام الفتح وعلى راسه المغفر، فلما نزعه، جاء رجل، فقال: إن ابن خطل متعلق باستار الكعبة، فقال: اقتلوه".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ،" أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَامَ الْفَتْحِ وَعَلَى رَأْسِهِ الْمِغْفَرُ، فَلَمَّا نَزَعَهُ، جَاءَ رَجُلٌ، فَقَالَ: إِنَّ ابْنَ خَطَلٍ مُتَعَلِّقٌ بِأَسْتَارِ الْكَعْبَةِ، فَقَالَ: اقْتُلُوهُ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی، انہیں ابن شہاب زہری نے اور انہیں انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے آ کر خبر دی کہ فتح مکہ کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب مکہ میں داخل ہوئے تو آپ کے سر پر خود تھا۔ جس وقت آپ نے اتارا تو ایک شخص نے خبر دی کہ ابن خطل کعبہ کے پردوں سے لٹک رہا ہے آپ نے فرمایا کہ اسے قتل کر دو۔
Narrated Anas bin Malik: Allah's Apostle entered Mecca in the year of its Conquest wearing an Arabian helmet on his head and when the Prophet took it off, a person came and said, "Ibn Khatal is holding the covering of the Ka`ba (taking refuge in the Ka`ba)." The Prophet said, "Kill him."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 29, Number 72
وقال عطاء: إذا تطيب، او لبس جاهلا، او ناسيا، فلا كفارة عليه.وَقَالَ عَطَاءٌ: إِذَا تَطَيَّبَ، أَوْ لَبِسَ جَاهِلًا، أَوْ نَاسِيًا، فَلَا كَفَّارَةَ عَلَيْهِ.
اور عطاء بن ابی رباح نے کہا ناواقفیت میں یا بھول کر اگر کوئی محرم شخص خوشبو لگائے، سلا ہوا کپڑا پہن لے تو اس پر کفارہ نہیں ہے۔
(مرفوع) حدثنا ابو الوليد، حدثنا همام، حدثنا عطاء، قال: حدثني صفوان بن يعلى بن امية، عن ابيه، قال:" كنت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاتاه رجل عليه جبة، فيه اثر صفرة، او نحوه، كان عمر، يقول لي: تحب إذا نزل عليه الوحي ان تراه؟ فنزل عليه، ثم سري عنه، فقال: اصنع في عمرتك ما تصنع في حجك.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، حَدَّثَنَا عَطَاءٌ، قَالَ: حَدَّثَنِي صَفْوَانُ بْنُ يَعْلَى بْنِ أُمَيَّةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ:" كُنْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَتَاهُ رَجُلٌ عَلَيْهِ جُبَّةٌ، فِيهِ أَثَرُ صُفْرَةٍ، أَوْ نَحْوُهُ، كَانَ عُمَرُ، يَقُولُ لِي: تُحِبُّ إِذَا نَزَلَ عَلَيْهِ الْوَحْيُ أَنْ تَرَاهُ؟ فَنَزَلَ عَلَيْهِ، ثُمَّ سُرِّيَ عَنْهُ، فَقَالَ: اصْنَعْ فِي عُمْرَتِكَ مَا تَصْنَعُ فِي حَجِّكَ.
ہم سے ابوالولید نے بیان کیا، کہا ہم سے ہمام نے بیان کیا ہم سے عطاء نے بیان کیا، کہا مجھ سے صفوان بن یعلیٰ نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک شخص جو جبہ پہنے ہوئے تھا حاضر ہوا اور اس پر زردی یا اسی طرح کی کسی خوشبو کا نشان تھا۔ عمر رضی اللہ عنہ مجھ سے کہا کرتے تھے کیا تم چاہتے ہو کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی نازل ہونے لگے تو تم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ سکو؟ اس وقت آپ پر وحی نازل ہوئی پھر وہ حالت جاتی رہی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس طرح اپنے حج میں کرتے ہو اسی طرح عمرہ میں بھی کرو۔
Narrated Ya'li: While I was with Allah's Apostle there came to him a man wearing a cloak having a trace of yellowish perfume or a similar thing on it. `Umar used to say to me, "Would you like to see the Prophet at the time when he is inspired divinely?" So, it happened that he was inspired (then) and when the inspiration was over the Prophet said (to that man), "Do in your `Umra the same as you do in your Hajj."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 29, Number 73
(مرفوع) وعض رجل يد رجل يعني فانتزع ثنيته، فابطله النبي صلى الله عليه وسلم".(مرفوع) وَعَضَّ رَجُلٌ يَدَ رَجُلٍ يَعْنِي فَانْتَزَعَ ثَنِيَّتَهُ، فَأَبْطَلَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
ایک شخص نے دوسرے شخص کے ہاتھ میں دانت سے کاٹا تھا، دوسرے نے جو اپنا ہاتھ کھینچا تو اس کا دانت اکھڑ گیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا کوئی بدلہ نہیں دلوایا۔
ولم يامر النبي صلى الله عليه وسلم ان يؤدى عنه بقية الحج.وَلَمْ يَأْمُرِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُؤَدَّى عَنْهُ بَقِيَّةُ الْحَجِّ.
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ حکم نہیں کیا کہ حج کے باقی ارکان اس کے طرف سے ادا کئے جائیں۔