عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہمارے لیے بری مثال (زیبا) نہیں ہبہ کر کے واپس لینے والا قے کر کے چاٹنے والے کی طرح ہے“۔
اخبرنا عمرو بن زرارة، قال: حدثنا إسماعيل، عن ايوب، عن عكرمة، عن ابن عباس، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ليس لنا مثل السوء العائد في هبته كالكلب يعود في قيئه". أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ زُرَارَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَيْسَ لَنَا مَثَلُ السَّوْءِ الْعَائِدُ فِي هِبَتِهِ كَالْكَلْبِ يَعُودُ فِي قَيْئِهِ".
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہمارے لیے بری مثال (زیبا) نہیں، ہبہ کر کے واپس لینے والا کتے کی طرح ہے جو قے کر کے اسی کو چاٹ لیتا ہے“۔
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہمارے لیے بری مثال (زیبا) نہیں، ہبہ کر کے واپس لینے والا اس کتے کی طرح ہے جو قے کر کے کھا لیتا ہے“۔
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہبہ کر کے واپس لے لینے والا کتے کی طرح ہے جو قے کرتا اور اپنے قے کو چاٹتا ہے“۔
عبداللہ بن عمر اور عبداللہ بن عباس رضی الله عنہم سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کسی کے لیے جائز نہیں ہے کہ وہ کسی کو کوئی عطیہ (تحفہ) دے پھر اسے واپس لے لے۔ سوائے باپ کے، جو وہ اپنی اولاد کو دے، اور اس شخص کی مثال جو کسی کو عطیہ دیتا ہے پھر اسے واپس لے لیتا ہے اس کتے کی ہے جو کھاتا جاتا ہے یہاں تک کہ جب اس کا پیٹ بھر جاتا ہے تو وہ قے کر دیتا ہے پھر اسی کو چاٹ لیتا ہے“۔
(مرفوع) اخبرنا عبد الحميد بن محمد، قال: حدثنا مخلد، قال: حدثنا ابن جريج، عن الحسن بن مسلم، عن طاوس، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" لا يحل لاحد يهب هبة ثم يعود فيها إلا الوالد"، قال طاوس: كنت اسمع الصبيان يقولون: يا عائدا في قيئه، ولم اشعر ان رسول الله صلى الله عليه وسلم ضرب ذلك مثلا حتى بلغنا انه كان يقول: مثل الذي يهب الهبة ثم يعود فيها وذكر كلمة معناها كمثل الكلب ياكل قيئه. (مرفوع) أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَخْلَدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ طَاوُسٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا يَحِلُّ لِأَحَدٍ يَهَبُ هِبَةً ثُمَّ يَعُودُ فِيهَا إِلَّا الْوَالِدَ"، قَالَ طَاوُسٌ: كُنْتُ أَسْمَعُ الصِّبْيَانَ يَقُولُونَ: يَا عَائِدًا فِي قَيْئِهِ، وَلَمْ أَشْعُرْ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ضَرَبَ ذَلِكَ مَثَلًا حَتَّى بَلَغَنَا أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ: مَثَلُ الَّذِي يَهَبُ الْهِبَةَ ثُمَّ يَعُودُ فِيهَا وَذَكَرَ كَلِمَةً مَعْنَاهَا كَمَثَلِ الْكَلْبِ يَأْكُلُ قَيْئَهُ.
تابعی طاؤس سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کسی کے لیے جائز نہیں ہے کہ وہ کسی کو کوئی چیز ہبہ کرے پھر اسے واپس لے لے سوائے باپ کے“۔ طاؤس کہتے ہیں کہ میں بچوں کو کہتے ہوئے سنتا تھا «يا عائدا في قيئه» ! اے اپنی قے کے چاٹنے والے، اور نہیں جانتا تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی مثال دی ہے یہاں تک کہ مجھے یہ حدیث پہنچی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”اس شخص کی مثال جو ہبہ دے کر واپس لے لیتا ہے“، اور راوی نے کچھ ایسی بات ذکر کی جس کے معنی یہ تھے کہ اس کی مثال کتے کی ہے جو اپنے قے کو کھا لیتا ہے۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3722 (صحیح) (یہ روایت مرسل ہے، مگر دیگر سندوں سے یہ حدیث مرفوع ہے اور صحیح ہے)»
(مرفوع) اخبرنا محمد بن حاتم بن نعيم، قال: حدثنا حبان، انبانا عبد الله، عن حنظلة , انه سمع طاوسا , يقول: اخبرنا بعض من ادرك النبي صلى الله عليه وسلم انه قال:" مثل الذي يهب فيرجع في هبته كمثل الكلب ياكل فيقيء، ثم ياكل قيئه". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمِ بْنِ نُعَيْمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حِبَّانُ، أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ حَنْظَلَةَ , أَنَّهُ سَمِعَ طَاوُسًا , يَقُولُ: أَخْبَرَنَا بَعْضُ مَنْ أَدْرَكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ:" مَثَلُ الَّذِي يَهَبُ فَيَرْجِعُ فِي هِبَتِهِ كَمَثَلِ الْكَلْبِ يَأْكُلُ فَيَقِيءُ، ثُمَّ يَأْكُلُ قَيْئَهُ".
طاؤس کہتے ہیں کہ مجھ سے ایک ایسے شخص نے خبر دی ہے جس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو پایا تھا ۱؎ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس شخص کی مثال جو ہبہ کرتا ہے پھر اسے واپس لے لیتا ہے کتے کی مثال ہے۔ کتا کھاتا ہے پھر قے کرتا ہے پھر دوبارہ اسی قے کو کھا لیتا ہے“۔