سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: نکاح (شادی بیاہ) کے احکام و مسائل
The Book of Marriage
حدیث نمبر: 3378
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا هارون بن إسحاق، عن عبدة، عن سعيد، عن ايوب، عن عكرمة، عن ابن عباس، قال:" لما تزوج علي رضي الله عنه فاطمة رضي الله عنها، قال له رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اعطها شيئا، قال: ما عندي، قال: فاين درعك الحطمية؟".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا هَارُونُ بْنُ إِسْحَاق، عَنْ عَبْدَةَ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:" لَمَّا تَزَوَّجَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَاطِمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَعْطِهَا شَيْئًا، قَالَ: مَا عِنْدِي، قَالَ: فَأَيْنَ دِرْعُكَ الْحُطَمِيَّةُ؟".
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ جب علی رضی اللہ عنہ نے فاطمہ رضی اللہ عنہا سے شادی کی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے کہا کہ اسے (عطیہ) دو، انہوں نے کہا: میرے پاس نہیں ہے، آپ نے فرمایا: تمہاری حطمی زرہ کہاں ہے (وہی دے دو)۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/النکاح 36 (2125، 2126)، (تحفة الأشراف: 6000) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
77. بَابُ: الْبِنَاءِ فِي شَوَّالٍ
77. باب: شوال کے مہینے میں رخصتی کا بیان۔
Chapter: Consummating The Marriage In Shawwal
حدیث نمبر: 3379
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: انبانا وكيع، قال: حدثنا سفيان، عن إسماعيل بن امية، عن عبد الله بن عروة، عن ابيه، عن عائشة , قالت:" تزوجني رسول الله صلى الله عليه وسلم في شوال، وادخلت عليه في شوال، فاي نسائه كان احظى عنده مني".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا وَكِيعٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ أُمَيَّةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ , قَالَتْ:" تَزَوَّجَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي شَوَّالٍ، وَأُدْخِلْتُ عَلَيْهِ فِي شَوَّالٍ، فَأَيُّ نِسَائِهِ كَانَ أَحْظَى عِنْدَهُ مِنِّي".
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے شوال کے مہینے میں شادی کی اور شوال کے مہینے ہی میں میری رخصتی ہوئی، (لوگ اس مہینے میں شادی بیاہ کو برا سمجھتے ہیں) لیکن میں پوچھتی ہوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں میں مجھ سے زیادہ کون بیوی آپ کو محبوب اور پسندیدہ تھی۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3238 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
78. بَابُ: الْبِنَاءِ بِابْنَةِ تِسْعٍ
78. باب: نو برس کی عمر میں بچی کی رخصتی کا بیان۔
Chapter: Consummation Of Marriage With A Girl Of Nine
حدیث نمبر: 3380
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن آدم، عن عبدة، عن هشام، عن ابيه، عن عائشة قالت:" تزوجني رسول الله صلى الله عليه وسلم وانا بنت ست، ودخل علي وانا بنت تسع سنين، وكنت العب بالبنات".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ آدَمَ، عَنْ عَبْدَةَ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ:" تَزَوَّجَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا بِنْتُ سِتٍّ، وَدَخَلَ عَلَيَّ وَأَنَا بِنْتُ تِسْعِ سِنِينَ، وَكُنْتُ أَلْعَبُ بِالْبَنَاتِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے شادی کی اس وقت میں چھ برس کی تھی اور جب میری رخصتی ہوئی تو اس وقت میں نو برس کی ہو چکی تھی اور بچیوں (گڑیوں) کے ساتھ کھیلا کرتی تھی۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/النکاح 10 (1422)، (تحفة الأشراف: 17066) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 3381
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا احمد بن سعد بن الحكم بن ابي مريم , قال: حدثنا عمي، قال: حدثنا يحيى بن ايوب، قال: اخبرني عمارة بن غزية، عن محمد بن إبراهيم، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن، عن عائشة , قالت:" تزوجني رسول الله صلى الله عليه وسلم وهي بنت ست سنين، وبنى بها وهي بنت تسع".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَعْدِ بْنِ الْحَكَمِ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ , قَالَ: حَدَّثَنَا عَمِّي، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُمَارَةُ بْنُ غَزِيَّةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَائِشَةَ , قَالَتْ:" تَزَوَّجَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهِيَ بِنْتُ سِتِّ سِنِينَ، وَبَنَى بِهَا وَهِيَ بِنْتُ تِسْعٍ".
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چھ سال کی عمر میں مجھ سے شادی کی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے یہاں ان کی رخصتی نو سال کی عمر میں ہوئی۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 17751) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
79. بَابُ: الْبِنَاءِ فِي السَّفَرِ
79. باب: دوران سفر کی رخصتی کا بیان۔
Chapter: Consummation Of Marriage While Travelling
حدیث نمبر: 3382
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا زياد بن ايوب، قال: حدثنا إسماعيل ابن علية، قال: حدثنا عبد العزيز بن صهيب، عن انس ," ان رسول الله صلى الله عليه وسلم غزا خيبر، فصلينا عندها الغداة بغلس، فركب النبي صلى الله عليه وسلم، وركب ابو طلحة، وانا رديف ابي طلحة، فاخذ نبي الله صلى الله عليه وسلم في زقاق خيبر، وإن ركبتي لتمس فخذ رسول الله صلى الله عليه وسلم، وإني لارى بياض فخذ نبي الله صلى الله عليه وسلم، فلما دخل القرية، قال: الله اكبر خربت خيبر، إنا إذا نزلنا بساحة قوم فساء صباح المنذرين، قالها ثلاث مرات، قال: وخرج القوم إلى اعمالهم، قال عبد العزيز: فقالوا: محمد، قال عبد العزيز، وقال بعض اصحابنا والخميس واصبناها عنوة، فجمع السبي، فجاء دحية , فقال: يا نبي الله، اعطني جارية من السبي، قال: اذهب فخذ جارية، فاخذ صفية بنت حيي، فجاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقال: يا نبي الله، اعطيت دحية صفية بنت حيي سيدة قريظة والنضير، ما تصلح إلا لك، قال: ادعوه بها، فجاء بها فلما نظر إليها النبي صلى الله عليه وسلم، قال: خذ جارية من السبي غيرها، قال: وإن نبي الله صلى الله عليه وسلم اعتقها وتزوجها، فقال له ثابت: يا ابا حمزة، ما اصدقها؟ قال: نفسها، اعتقها وتزوجها، قال: حتى إذا كان بالطريق جهزتها له ام سليم، فاهدتها إليه من الليل، فاصبح عروسا، قال: من كان عنده شيء فليجئ به، قال: وبسط نطعا، فجعل الرجل يجيء بالاقط، وجعل الرجل يجيء بالتمر، وجعل الرجل يجيء بالسمن، فحاسوا حيسة، فكانت وليمة رسول الله صلى الله عليه وسلم".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل ابْنُ عُلَيَّةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ صُهَيْبٍ، عَنْ أَنَسٍ ," أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَزَا خَيْبَرَ، فَصَلَّيْنَا عِنْدَهَا الْغَدَاةَ بِغَلَسٍ، فَرَكِبَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَرَكِبَ أَبُو طَلْحَةَ، وَأَنَا رَدِيفُ أَبِي طَلْحَةَ، فَأَخَذَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي زُقَاقِ خَيْبَرَ، وَإِنَّ رُكْبَتِي لَتَمَسُّ فَخِذَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَإِنِّي لَأَرَى بَيَاضَ فَخِذِ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا دَخَلَ الْقَرْيَةَ، قَالَ: اللَّهُ أَكْبَرُ خَرِبَتْ خَيْبَرُ، إِنَّا إِذَا نَزَلْنَا بِسَاحَةِ قَوْمٍ فَسَاءَ صَبَاحُ الْمُنْذَرِينَ، قَالَهَا ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، قَالَ: وَخَرَجَ الْقَوْمُ إِلَى أَعْمَالِهِمْ، قَالَ عَبْدُ الْعَزِيزِ: فَقَالُوا: مُحَمَّدٌ، قَالَ عَبْدُ الْعَزِيزِ، وَقَالَ بَعْضُ أَصْحَابِنَا وَالْخَمِيسُ وَأَصَبْنَاهَا عَنْوَةً، فَجَمَعَ السَّبْيَ، فَجَاءَ دِحْيَةُ , فَقَالَ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، أَعْطِنِي جَارِيَةً مِنَ السَّبْيِ، قَالَ: اذْهَبْ فَخُذْ جَارِيَةً، فَأَخَذَ صَفِيَّةَ بِنْتَ حُيَيٍّ، فَجَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، أَعْطَيْتَ دِحْيَةَ صَفِيَّةَ بِنْتَ حُيَيٍّ سَيِّدَةَ قُرَيْظَةَ وَالنَّضِيرِ، مَا تَصْلُحُ إِلَّا لَكَ، قَالَ: ادْعُوهُ بِهَا، فَجَاءَ بِهَا فَلَمَّا نَظَرَ إِلَيْهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: خُذْ جَارِيَةً مِنَ السَّبْيِ غَيْرَهَا، قَالَ: وَإِنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْتَقَهَا وَتَزَوَّجَهَا، فَقَالَ لَهُ ثَابِتٌ: يَا أَبَا حَمْزَةَ، مَا أَصْدَقَهَا؟ قَالَ: نَفْسَهَا، أَعْتَقَهَا وَتَزَوَّجَهَا، قَالَ: حَتَّى إِذَا كَانَ بِالطَّرِيقِ جَهَّزَتْهَا لَهُ أُمُّ سُلَيْمٍ، فَأَهْدَتْهَا إِلَيْهِ مِنَ اللَّيْلِ، فَأَصْبَحَ عَرُوسًا، قَالَ: مَنْ كَانَ عِنْدَهُ شَيْءٌ فَلْيَجِئْ بِهِ، قَالَ: وَبَسَطَ نِطَعًا، فَجَعَلَ الرَّجُلُ يَجِيءُ بِالْأَقِطِ، وَجَعَلَ الرَّجُلُ يَجِيءُ بِالتَّمْرِ، وَجَعَلَ الرَّجُلُ يَجِيءُ بِالسَّمْنِ، فَحَاسُوا حَيْسَةً، فَكَانَتْ وَلِيمَةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خیبر فتح کرنے کے ارادے سے نکلے، ہم نے نماز فجر خیبر کے قریب اندھیرے ہی میں پڑھی پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سوار ہوئے اور ابوطلحہ رضی اللہ عنہ بھی سوار ہوئے اور میں ابوطلحہ کی سواری پر ان کے پیچھے بیٹھا، جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم خیبر کے تنگ راستے سے گزرنے لگے تو میرا گھٹنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ران سے چھونے اور ٹکرانے لگا، (اور یہ واقعہ میری نظروں میں اس طرح تازہ ہے گویا کہ) میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ران کی سفیدی (و چمک) دیکھ رہا ہوں، جب آپ بستی میں داخل ہوئے تو تین بار کہا: «اللہ أكبر خربت خيبر إنا إذا نزلنا بساحة قوم فساء صباح المنذرين» اللہ بہت بڑا ہے، خیبر کی بربادی آئی، جب ہم کسی قوم کی آبادی (و حدود) میں داخل ہو جاتے ہیں تو اس پر ڈرائی گئی قوم کی بدبختی کی صبح نمودار ہو جاتی ہے ۱؎۔ انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: (جب ہم خیبر میں داخل ہوئے) لوگ اپنے کاموں پر جانے کے لیے نکل رہے تھے۔ (عبدالعزیز بن صہیب کہتے ہیں:) لوگ کہنے لگے: محمد (آ گئے) ہیں (اور بعض کی روایت میں «الخمیس» ۲؎ کا لفظ آیا ہے) یعنی لشکر آ گیا ہے۔ (بہرحال) ہم نے خیبر طاقت کے زور پر فتح کر لیا، قیدی اکٹھا کئے گئے، دحیہ کلبی نے آ کر کہا: اللہ کے نبی! ایک قیدی لونڈی مجھے دے دیجئیے؟ آپ نے فرمایا: جاؤ ایک لونڈی لے لو، تو انہوں نے صفیہ بنت حیی رضی اللہ عنہا کو لے لیا۔ (ان کے لے لینے کے بعد) ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کیا: اللہ کے نبی! آپ نے دحیہ کو صفیہ بنت حیی کو دے دیا، وہ بنو قریظہ اور بنو نضیر گھرانے کی سیدہ (شہزادی) ہے، وہ تو صرف آپ کے لیے موزوں و مناسب ہے۔ آپ نے فرمایا: اسے (دحیہ کو) بلاؤ، اسے (صفیہ کو) لے کر آئیں، جب وہ انہیں لے کر آئے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ایک نظر دیکھا تو فرمایا: تم انہیں چھوڑ کر کوئی دوسری باندی لے لو۔ انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں آزاد کر کے ان سے شادی کر لی، ثابت نے ان سے (یعنی انس سے) پوچھا: اے ابوحمزہ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں کتنا مہر دیا تھا؟ انہوں نے کہا: آپ نے انہیں آزاد کر دیا اور ان سے شادی کر لی (یہی آزادی ان کا مہر تھا)۔ انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: آپ راستے ہی میں تھے کہ ام سلیم رضی اللہ عنہا نے صفیہ کو آراستہ و پیراستہ کر کے رات میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچا دیا۔ آپ نے صبح ایک دولہے کی حیثیت سے کی اور فرمایا: جس کے پاس جو کچھ (کھانے کی چیز) ہو وہ لے آئے، چمڑا (دستر خوان) بچھا یا گیا۔ کوئی پنیر لایا، کوئی کھجور اور کوئی گھی لایا اور لوگوں نے سب کو ملا کر ایک کر دیا (اور سب نے مل کر کھایا) یہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ولیمہ تھا۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الصلاة 12 ال صلاة 12 (317)، صحیح مسلم/النکاح 14 (1365)، الجہاد 43 (1365) (مختصر)، سنن ابی داود/الخراج 24 (3009)، (تحفة الأشراف: 990)، مسند احمد (3/101، 186) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: وہ اپنی پہلی حالت پر برقرار نہیں رہ سکتی وہاں اسلامی انقلاب آ کر رہے گا اور ہم محمد اور محمد کے شیدائی جیسا چاہیں گے ویسا ہی ہو گا۔ ۲؎: چونکہ لشکر کے پانچ حصے مقدمہ، ساقہ، میمنہ، میسرہ، قلب ہوتے ہیں اس لیے اسے «الخمیس» کہا جاتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 3383
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن نصر، قال: حدثنا ايوب بن سليمان، قال: حدثني ابو بكر بن ابي اويس , عن سليمان بن بلال، عن يحيى، عن حميد، انه سمع انسا، يقول:" إن رسول الله صلى الله عليه وسلم اقام على صفية بنت حيي بن اخطب بطريق خيبر ثلاثة ايام حين عرس بها، ثم كانت فيمن ضرب عليها الحجاب".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي أُوَيْسٍ , عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بِلَالٍ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ حُمَيْدٍ، أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسًا، يَقُولُ:" إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقَامَ عَلَى صَفِيَّةَ بِنْتِ حُيَيِّ بْنِ أَخْطَبَ بِطَرِيقِ خَيْبَرَ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ حِينَ عَرَّسَ بِهَا، ثُمَّ كَانَتْ فِيمَنْ ضُرِبَ عَلَيْهَا الْحِجَابُ".
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صفیہ بنت حیی بن اخطب رضی اللہ عنہا کے ساتھ خیبر کے راستے میں تین دن گزارے، پھر ان کا شمار ان عورتوں میں ہو گیا جن پر پردہ فرض ہو گیا یعنی صفیہ آپ کی ازواج مطہرات میں ہو گئیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/المغازي 38 (4212)، (تحفة الأشراف: 796) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري
حدیث نمبر: 3384
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا علي بن حجر، قال: حدثنا إسماعيل، قال: حدثنا حميد، عن انس، قال:" اقام النبي صلى الله عليه وسلم بين خيبر والمدينة ثلاثا، يبني بصفية بنت حيي، فدعوت المسلمين إلى وليمته، فما كان فيها من خبز ولا لحم امر بالانطاع، والقى عليها من التمر والاقط والسمن، فكانت وليمته، فقال المسلمون: إحدى امهات المؤمنين، او مما ملكت يمينه؟ فقالوا: إن حجبها فهي من امهات المؤمنين، وإن لم يحجبها فهي مما ملكت يمينه، فلما ارتحل وطا لها خلفه، ومد الحجاب بينها وبين الناس".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل، قَالَ: حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ:" أَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ خَيْبَرَ وَالْمَدِينَةِ ثَلَاثًا، يَبْنِي بِصَفِيَّةَ بِنْتِ حُيَيٍّ، فَدَعَوْتُ الْمُسْلِمِينَ إِلَى وَلِيمَتِهِ، فَمَا كَانَ فِيهَا مِنْ خُبْزٍ وَلَا لَحْمٍ أَمَرَ بِالْأَنْطَاعِ، وَأَلْقَى عَلَيْهَا مِنَ التَّمْرِ وَالْأَقِطِ وَالسَّمْنِ، فَكَانَتْ وَلِيمَتَهُ، فَقَالَ الْمُسْلِمُونَ: إِحْدَى أُمَّهَاتِ الْمُؤْمِنِينَ، أَوْ مِمَّا مَلَكَتْ يَمِينُهُ؟ فَقَالُوا: إِنْ حَجَبَهَا فَهِيَ مِنْ أُمَّهَاتِ الْمُؤْمِنِينَ، وَإِنْ لَمْ يَحْجُبْهَا فَهِيَ مِمَّا مَلَكَتْ يَمِينُهُ، فَلَمَّا ارْتَحَلَ وَطَّأَ لَهَا خَلْفَهُ، وَمَدَّ الْحِجَابَ بَيْنَهَا وَبَيْنَ النَّاسِ".
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر اور مدینہ طیبہ کے درمیان صفیہ بنت حی رضی اللہ عنہا کے ساتھ تین (عروسی) دن گزارے، میں نے لوگوں کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ولیمے کے لیے بلایا، اس ولیمے میں روٹی گوشت نہیں تھا، آپ نے دستر خوان بچھانے کا حکم دیا اور اس (چمڑے کے) دستر خوان پر کھجوریں، پنیر اور گھی ڈالے گئے (اور انہیں ملا کر پیش کر دیا گیا) یہی آپ کا ولیمہ تھا۔ لوگوں نے کہا: صفیہ امہات المؤمنین میں سے ایک ہو گئیں یا ابھی آپ کی لونڈی ہی رہیں؟ پھر لوگ کہنے لگے: اگر آپ نے انہیں پردے میں رکھا تو سمجھو کہ یہ امہات المؤمنین میں سے ہیں اور اگر آپ نے انہیں پردے میں نہ بٹھایا تو سمجھو کہ یہ آپ کی باندی ہیں۔ پھر جب آپ نے کوچ فرمایا تو ان کے لیے کجاوے پر آپ کے پیچھے بچھونا بچھایا گیا اور ان کے اور لوگوں کے درمیان پردہ تان دیا گیا (کہ دوسرے لوگ انہیں نہ دیکھ سکیں)۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/النکاح 13 (5085)، 60 (1559)، (تحفة الأشراف: 577)، مسند احمد (3/264) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري
80. بَابُ: اللَّهْوِ وَالْغِنَاءِ عِنْدَ الْعُرْسِ
80. باب: شادی کے موقع پر کھیل کود اور گانے بجانے کا بیان۔
Chapter: Entertainment And Singing At Weddings
حدیث نمبر: 3385
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا علي بن حجر، قال: حدثنا شريك، عن ابي إسحاق، عن عامر بن سعد، قال:" دخلت على قرظة بن كعب، وابي مسعود الانصاري، في عرس وإذا جوار يغنين، فقلت: انتما صاحبا رسول الله صلى الله عليه وسلم ومن اهل بدر، يفعل هذا عندكم؟ فقال: اجلس إن شئت، فاسمع معنا، وإن شئت اذهب، قد" رخص لنا في اللهو عند العرس".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ:" دَخَلْتُ عَلَى قُرَظَةَ بْنِ كَعْبٍ، وَأَبِي مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيِّ، فِي عُرْسٍ وَإِذَا جَوَارٍ يُغَنِّينَ، فَقُلْتُ: أَنْتُمَا صَاحِبَا رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمِنْ أَهْلِ بَدْرٍ، يُفْعَلُ هَذَا عِنْدَكُمْ؟ فَقَالَ: اجْلِسْ إِنْ شِئْتَ، فَاسْمَعْ مَعَنَا، وَإِنْ شِئْتَ اذْهَبْ، قَدْ" رُخِّصَ لَنَا فِي اللَّهْوِ عِنْدَ الْعُرْسِ".
عامر بن سعد ابی وقاص کہتے ہیں کہ میں ایک شادی میں قرظہ بن کعب اور ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہما کے پاس پہنچا، اتفاق سے وہاں لڑکیاں گا رہی تھیں۔ میں نے ان سے کہا: آپ دونوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی ہیں اور بدری بھی ہیں، آپ کے سامنے یہ سب کیا جا رہا ہے (اور آپ لوگ روکتے نہیں ہیں)؟ انہوں نے (جواب میں) کہا: آپ چاہیں تو بیٹھیں جیسے ہم سن رہے ہیں آپ بھی سنیں اور چاہیں تو یہاں سے ڈول جائیں، شادی کے موقع پر ہمیں گانے بجانے کی اجازت دی گئی ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 9993) (حسن)»

وضاحت:
۱؎: کیونکہ شادی خوشی کا موقع ہے اور گانا اگر حرام چیزوں سے خالی ہو تو منع نہیں ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
81. بَابُ: جَهَازِ الرَّجُلِ ابْنَتَهُ
81. باب: بیٹی کو شوہر کے گھر بھیجنے کے لیے جہیز دینے کا بیان۔
Chapter: A Man Fitting Out His Daughter (For Marriage)
حدیث نمبر: 3386
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا نصير بن الفرج، قال: حدثنا ابو اسامة، عن زائدة، قال: حدثنا عطاء بن السائب، عن ابيه، عن علي رضي الله عنه، قال:" جهز رسول الله صلى الله عليه وسلم فاطمة في خميل، وقربة، ووسادة حشوها إذخر".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا نَصِيرُ بْنُ الْفَرَجِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ زَائِدَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَطَاءُ بْنُ السَّائِبِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" جَهَّزَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاطِمَةَ فِي خَمِيلٍ، وَقِرْبَةٍ، وَوِسَادَةٍ حَشْوُهَا إِذْخِرٌ".
علی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فاطمہ رضی اللہ عنہا کو جہیز میں روئیں دار چادر، مشک، اذخر (گھاس) بھری ہوئی تکیہ دیا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الزہد 11 (4152) مطولا، (تحفة الأشراف: 10104)، مسند احمد (1/79، 84، 93، 104، 106، 108) (ضعیف الإسناد)»

وضاحت:
۱؎: یہ حدیث ضعیف الاسناد ہے، اس لیے قابل عمل نہیں ہے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
82. بَابُ: الْفُرُشِ
82. باب: فرش اور بچھونے کا بیان۔
Chapter: Beds
حدیث نمبر: 3387
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا يونس بن عبد الاعلى، قال: انبانا ابن وهب، قال: اخبرني ابو هانئ الخولاني، انه سمع ابا عبد الرحمن الحبلي، يقول: عن جابر بن عبد الله، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" فراش للرجل، وفراش لاهله، والثالث للضيف، والرابع للشيطان".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو هَانِئٍ الْخَوْلَانِيُّ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيَّ، يَقُولُ: عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" فِرَاشٌ لِلرَّجُلِ، وَفِرَاشٌ لِأَهْلِهِ، وَالثَّالِثُ لِلضَّيْفِ، وَالرَّابِعُ لِلشَّيْطَانِ".
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک بچھونا مرد کے لیے ہو، ایک بیوی کے لیے ہو اور تیسرا مہمان کے لیے اور (اگر چوتھا ہو گا تو) چوتھا شیطان کے لیے ہو گا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/اللباس 8 (2084)، سنن ابی داود/اللباس 45 (4142)، (تحفة الأشراف: 2377)، (تحفة الأشراف: 2377)، مسند احمد (3/293، 324) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: گویا ضرورت سے زائد بسترے رکھنا اسراف ہو گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

Previous    15    16    17    18    19    20    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.