علی بن ابی طالب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کے دن عورتوں سے متعہ کرنے سے روک دیا ہے، ابن المثنی کہتے ہیں: حنین کے دن منع کیا ہے اور کہتے ہیں: عبدالوہاب نے اپنی کتاب سے ایسا ہی مجھ سے بیان کیا ہے۔
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا الليث، عن الربيع بن سبرة الجهني، عن ابيه، قال:" اذن رسول الله صلى الله عليه وسلم بالمتعة، فانطلقت انا ورجل إلى امراة من بني عامر، فعرضنا عليها انفسنا، فقالت: ما تعطيني؟ فقلت: ردائي، وقال صاحبي: ردائي، وكان رداء صاحبي اجود من ردائي، وكنت اشب منه، فإذا نظرت إلى رداء صاحبي اعجبها، وإذا نظرت إلي اعجبتها، ثم قالت: انت ورداؤك يكفيني، فمكثت معها ثلاثا، ثم إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" من كان عنده من هذه النساء اللاتي يتمتع، فليخل سبيلها". (مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ الرَّبِيعِ بْنِ سَبْرَةَ الْجُهَنِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ:" أَذِنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْمُتْعَةِ، فَانْطَلَقْتُ أَنَا وَرَجُلٌ إِلَى امْرَأَةٍ مِنْ بَنِي عَامِرٍ، فَعَرَضْنَا عَلَيْهَا أَنْفُسَنَا، فَقَالَتْ: مَا تُعْطِينِي؟ فَقُلْتُ: رِدَائِي، وَقَالَ صَاحِبِي: رِدَائِي، وَكَانَ رِدَاءُ صَاحِبِي أَجْوَدَ مِنْ رِدَائِي، وَكُنْتُ أَشَبَّ مِنْهُ، فَإِذَا نَظَرَتْ إِلَى رِدَاءِ صَاحِبِي أَعْجَبَهَا، وَإِذَا نَظَرَتْ إِلَيَّ أَعْجَبْتُهَا، ثُمَّ قَالَتْ: أَنْتَ وَرِدَاؤُكَ يَكْفِينِي، فَمَكَثْتُ مَعَهَا ثَلَاثًا، ثُمَّ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ كَانَ عِنْدَهُ مِنْ هَذِهِ النِّسَاءِ اللَّاتِي يَتَمَتَّعُ، فَلْيُخَلِّ سَبِيلَهَا".
سبرہ جہنی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے متعہ کرنے کی اجازت دی تو میں اور ایک اور شخص (دونوں) بنی عامر قبیلے کی ایک عورت کے پاس گئے اور ہم اپنے آپ کو اس پر پیش کیا اس نے کہا: تم مجھے کیا دو گے؟ میں نے کہا: میں تم کو اپنی چادر دے دوں گا، میرے ساتھی نے بھی یہی کہا اور میرے ساتھی کی چادر میری چادر سے اچھی تھی، (لیکن) میں اس سے زیادہ جوان (تگڑا) تھا، وہ جب میرے ساتھی کی چادر دیکھتی تو وہ اسے بڑی اچھی لگتی (اس کی طرف لپکتی) اور جب مجھے دیکھتی تو میں اسے بہت پسند آتا تھا۔ پھر اس نے (مجھ سے) کہا: تم اور تمہاری چادر میرے لیے کافی ہے۔ تو میں اس کے ساتھ تین دن رہا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس کے پاس متعہ والی عورتوں میں سے کوئی عورت ہو تو اسے چاہیئے کہ وہ اسے چھوڑ دے“۔
(مرفوع) اخبرنا مجاهد بن موسى، قال: حدثنا هشيم، عن ابي بلج، عن محمد بن حاطب، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" فصل ما بين الحلال والحرام الدف، والصوت في النكاح". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُجَاهِدُ بْنُ مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ أَبِي بَلْجٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ حَاطِبٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فَصْلُ مَا بَيْنَ الْحَلَالِ وَالْحَرَامِ الدُّفُّ، وَالصَّوْتُ فِي النِّكَاحِ".
محمد بن حاطب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”حلال اور حرام میں فرق یہ ہے کہ نکاح میں دف بجایا جائے اور اس کا اعلان کیا جائے ۱؎“۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/النکاح 6 (1088)، سنن ابن ماجہ/النکاح 20 (1896)، (تحفة الأشراف: 11221)، مسند احمد (3/418 و4/259) (حسن)»
وضاحت: ۱؎: یعنی زنا چوری چھپے ہوتا ہے اور نکاح لوگوں کو بتا کر اور اعلان کر کے کیا جاتا ہے۔
حسن رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ عقیل بن ابی طالب نے بنو جثم کی ایک عورت سے شادی کی تو انہیں «بالرفاء والبنين» میل ملاپ سے رہنے اور صاحب اولاد ہونے کی دعا دی گئی۔ تو انہوں نے کہا: جس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (اس موقع پر) کہا ہے اسی طرح تم بھی کہو، (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:) «بارك اللہ فيكم وبارك لكم»”اللہ تعالیٰ تمہاری ہر چیز میں برکت دے اور تمہیں برکت والا کرے“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/النکاح 23 (1906)، (تحفة الأشراف: 10014)، مسند احمد (1/201 و3/451)، سنن الدارمی/النکاح 6 (2219) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، ابن ماجه (1906) الحسن البصري مدلس وعنعن. وللحديث شواهد ضعيف،ة. وحديث أبى داود (الأصل: 2130) يغني عنه. انوار الصحيفه، صفحه نمبر 346
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا حماد بن زيد، عن ثابت، عن انس , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم راى على عبد الرحمن اثر صفرة، فقال: ما هذا؟ قال: تزوجت امراة على وزن نواة من ذهب، فقال:" بارك الله لك، اولم ولو بشاة". (مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَثَرَ صُفْرَةٍ، فَقَالَ: مَا هَذَا؟ قَالَ: تَزَوَّجْتُ امْرَأَةً عَلَى وَزْنِ نَوَاةٍ مِنْ ذَهَبٍ، فَقَالَ:" بَارَكَ اللَّهُ لَكَ، أَوْلِمْ وَلَوْ بِشَاةٍ".
انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عبدالرحمٰن (عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ) کے کپڑے پر زردی کا نشان دیکھا تو پوچھا: یہ کیا ہے؟ انہوں نے کہا: کھجور کی گٹھلی کے وزن برابر سونا دے کر میں نے ایک عورت سے شادی کی ہے۔ آپ نے فرمایا: «بارك اللہ لك»”اللہ تمہیں اس نکاح میں برکت دے“ ولیمہ کرو اگرچہ ایک بکری ہی ہو۔
(مرفوع) اخبرنا ابو بكر بن نافع، قال: حدثنا بهز بن اسد، قال: حدثنا حماد، قال: حدثنا ثابت، عن انس , ان عبد الرحمن بن عوف جاء وعليه ردع من زعفران، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" مهيم؟" قال: تزوجت امراة، قال: وما اصدقت؟ قال: وزن نواة من ذهب، قال:" اولم، ولو بشاة". (مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ نَافِعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا بَهْزُ بْنُ أَسَدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا ثَابِتٌ، عَنْ أَنَسٍ , أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ جَاءَ وَعَلَيْهِ رَدْعٌ مِنْ زَعْفَرَانٍ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَهْيَمْ؟" قَالَ: تَزَوَّجْتُ امْرَأَةً، قَالَ: وَمَا أَصْدَقْتَ؟ قَالَ: وَزْنَ نَوَاةٍ مِنْ ذَهَبٍ، قَالَ:" أَوْلِمْ، وَلَوْ بِشَاةٍ".
انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ آئے اور ان پر زعفران کے رنگ کا اثر تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا: ”یہ کیا ہے؟ انہوں نے کہا: میں نے ایک عورت سے شادی کی ہے (یہ اسی کا اثر و نشان ہے)۔ آپ نے پوچھا؟ مہر کتنا دیا؟ کہا: کھجور کی گٹھلی کے وزن کے برابر سونا، آپ نے فرمایا: ولیمہ کرو اگرچہ ایک بکری ہی کیوں نہ ہو۔
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ پر زردی کا اثر دیکھا (مجھ سے مراد عبدالرحمٰن بن عوف ہیں) پوچھا یہ کیا ہے؟ انہوں نے کہا میں نے ایک انصاری عورت سے شادی کی ہے (یہ اسی کا نشان ہے)، آپ نے فرمایا: ”ولیمہ کرو اگرچہ ایک بکری ہو“۔
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن منصور، قال: حدثنا هشام بن عبد الملك، قال: حدثنا حماد، عن ايوب، عن عكرمة، عن ابن عباس، ان عليا، قال:" تزوجت فاطمة رضي الله عنها، فقلت: يا رسول الله، ابن بي، قال:" اعطها شيئا، قلت: ما عندي من شيء، قال: فاين درعك الحطمية؟ قلت: هي عندي، قال: فاعطها إياه". (مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ عَلِيًّا، قَالَ:" تَزَوَّجْتُ فَاطِمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، ابْنِ بِي، قَالَ:" أَعْطِهَا شَيْئًا، قُلْتُ: مَا عِنْدِي مِنْ شَيْءٍ، قَالَ: فَأَيْنَ دِرْعُكَ الْحُطَمِيَّةُ؟ قُلْتُ: هِيَ عِنْدِي، قَالَ: فَأَعْطِهَا إِيَّاهُ".
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ علی رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے فاطمہ رضی اللہ عنہا سے شادی کی تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: مجھے ملنے کا موقع عنایت فرمائیے۔ آپ نے فرمایا: ”اسے کچھ (تحفہ) دو“، میں نے کہا: میرے پاس تو کچھ ہے نہیں، آپ نے فرمایا: ”تیری حطمی زرہ کہاں ہے؟“ میں نے کہا: یہ تو میرے پاس ہے، آپ نے فرمایا: ”وہی اسے دے دو“۔