سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: نکاح (شادی بیاہ) کے احکام و مسائل
The Book of Marriage
حدیث نمبر: 3308
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عبد الله بن الصباح بن عبد الله، قال: حدثنا محمد بن سواء، قال: حدثنا سعيد، عن قتادة، عن جابر بن زيد، عن ابن عباس، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم اريد على بنت حمزة، فقال:" إنها ابنة اخي من الرضاعة، وإنه يحرم من الرضاع ما يحرم من النسب".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الصَّبَّاحِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَوَاءٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ جَابِرِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُرِيدَ عَلَى بِنْتِ حَمْزَةَ، فَقَالَ:" إِنَّهَا ابْنَةُ أَخِي مِنَ الرَّضَاعَةِ، وَإِنَّهُ يَحْرُمُ مِنَ الرَّضَاعِ مَا يَحْرُمُ مِنَ النَّسَبِ".
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو حمزہ رضی اللہ عنہ کی بیٹی سے شادی کر لینے کی ترغیب دی گئی، تو آپ نے فرمایا: وہ میرے رضاعی بھائی کی بیٹی ہے اور رضاعت (دودھ پینے) سے ہر وہ رشتہ، ناطہٰ حرام ہو جاتا ہے جو رشتہ، ناطہٰ نسب سے حرام ہوتا ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3307 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
51. بَابُ: الْقَدْرِ الَّذِي يُحَرِّمُ مِنَ الرَّضَاعَةِ
51. باب: کس قدر دودھ پینے سے حرمت ثابت ہوتی ہے۔
Chapter: The Amount Of Breast-feeding That Makes Marriage Prohibited
حدیث نمبر: 3309
Save to word اعراب
(موقوف) اخبرني هارون بن عبد الله، قال: حدثنا معن، قال: حدثنا مالك، والحارث بن مسكين قراءة عليه وانا اسمع، عن ابن القاسم، قال: حدثني مالك، عن عبد الله بن ابي بكر، عن عمرة، عن عائشة، قالت:" كان فيما انزل الله عز وجل، وقال الحارث: فيما انزل من القرآن عشر رضعات معلومات يحرمن ثم نسخن بخمس معلومات فتوفي رسول الله صلى الله عليه وسلم وهي مما يقرا من القرآن".
(موقوف) أَخْبَرَنِي هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْنٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَالِكٌ، وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ، عَنْ ابْنِ الْقَاسِمِ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" كَانَ فِيمَا أَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ، وَقَالَ الْحَارِثُ: فِيمَا أُنْزِلَ مِنَ الْقُرْآنِ عَشْرُ رَضَعَاتٍ مَعْلُومَاتٍ يُحَرِّمْنَ ثُمَّ نُسِخْنَ بِخَمْسٍ مَعْلُومَاتٍ فَتُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهِيَ مِمَّا يُقْرَأُ مِنَ الْقُرْآنِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں اللہ عزوجل نے جو نازل فرمایا اس میں یہ (حارث کی روایت میں قرآن میں جو نازل ہوا اس میں تھا) «عشر رضعات معلومات يحرمن» (دس (واضح) معلوم گھونٹ نکاح کو حرام کر دیں گے)، پھر یہ دس گھونٹ منسوخ کر کے پانچ معلوم گھونٹ کر دیا گیا (یعنی خمس رضعات معلومات)۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا انتقال ہو گیا، اور یہ آیت قرآن میں پڑھی جاتی رہی ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الرضاع 6 (1452)، سنن ابی داود/النکاح 11 (2062)، سنن الترمذی/الرضاع 3 (1150)، سنن ابن ماجہ/النکاح 35 (1942)، (تحفة الأشراف: 17897)، موطا امام مالک/الرضاع 1 (1)، سنن الدارمی/النکاح 49 (2299) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: آپ کے انتقال کے قریبی زمانہ میں پانچ گھونٹ کی بھی آیت منسوخ ہو گئی، لیکن جنہیں بروقت اس کے منسوخ ہونے کا پتہ نہ چل سکا، انہوں نے اس کے پڑھے جانے کا ہی ذکر کر دیا ہے۔ پھر جب انہیں منسوخ ہونے کا علم ہو گیا تو انہوں نے بھی اس کا پڑھنا (و لکھنا) ترک کر دیا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 3310
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا عبد الله بن الصباح بن عبد الله، قال: حدثنا محمد بن سواء، قال: حدثنا سعيد، عن قتادة، وايوب , عن صالح ابي الخليل، عن عبد الله بن الحارث بن نوفل، عن ام الفضل، ان نبي الله صلى الله عليه وسلم سئل عن الرضاع، فقال:" لا تحرم الإملاجة، ولا الإملاجتان" , وقال قتادة:" المصة والمصتان".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الصَّبَّاحِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَوَاءٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، وَأَيُّوبُ , عَنْ صَالِحٍ أَبِي الْخَلِيلِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ نَوْفَلٍ، عَنْ أُمِّ الْفَضْلِ، أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ عَنِ الرَّضَاعِ، فَقَالَ:" لَا تُحَرِّمُ الْإِمْلَاجَةُ، وَلَا الْإِمْلَاجَتَانِ" , وَقَالَ قَتَادَةُ:" الْمَصَّةُ وَالْمَصَّتَانِ".
ام الفضل رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے رضاعت (یعنی دودھ پلانے) کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: ایک بار اور دو بار کا پلانا (نکاح کو) حرام نہیں کرتا۔ قتادہ اپنی روایت میں «الإملاجة ولا الإملاجتان‏» کی جگہ «المصة والمصتان» کہتے ہیں، یعنی ایک بار یا دو بار چھاتی کا چوسنا نکاح کو حرام نہ کرے گا۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الرضاع 5 (1451)، سنن ابن ماجہ/النکاح 35 (1940)، (تحفة الأشراف: 18051)، مسند احمد (6/339، 340)، سنن الدارمی/النکاح 49 (2298) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 3311
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا شعيب بن يوسف، عن يحيى، عن هشام، قال: حدثني ابي، عن عبد الله بن الزبير، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" لا تحرم المصة والمصتان".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا شُعَيْبُ بْنُ يُوسُفَ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ هِشَامٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا تُحَرِّمُ الْمَصَّةُ وَالْمَصَّتَانِ".
عبداللہ بن زبیر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک بار اور دو بار چھاتی کا چوسنا حرمت کو ثابت نہیں کرتا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 5281)، مسند احمد (4/4، 5) (صحیح، انظر ما بعدہ 3102)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 3312
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا زياد بن ايوب، قال: حدثنا ابن علية، عن ايوب، عن ابن ابي مليكة، عن عبد الله بن الزبير، عن عائشة، قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تحرم المصة والمصتان".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تُحَرِّمُ الْمَصَّةُ وَالْمَصَّتَانِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک بار اور دو بار چھاتی کا چوسنا (نکاح کو) حرام نہیں کرتا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الرضاع 5 (1450)، سنن ابی داود/النکاح11 (2063)، سنن الترمذی/الرضاع3 (1150)، سنن ابن ماجہ/النکاح35 (1941)، (تحفة الأشراف: 17189)، مسند احمد 6/31، 95، 216، 247) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی ایک گھونٹ یا دو گھونٹ دودھ پی لینے سے اس سے نکاح کی حرمت کا حکم لاگو نہیں ہوتا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 3313
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الله بن بزيع، قال: حدثنا يزيد يعني ابن زريع، قال: حدثنا سعيد، عن قتادة، قال: كتبنا إلى إبراهيم بن يزيد النخعي، نساله عن الرضاع؟ فكتب , ان شريحا حدثنا , ان عليا , وابن مسعود، كانا يقولان: يحرم من الرضاع قليله وكثيره، وكان في كتابه ان ابا الشعثاء المحاربي حدثنا , ان عائشة حدثته , ان نبي الله صلى الله عليه وسلم كان يقول:" لا تحرم الخطفة والخطفتان".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بَزِيعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ يَعْنِي ابْنَ زُرَيْعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ: كَتَبْنَا إِلَى إِبْرَاهِيمَ بْنِ يَزِيدَ النَّخَعِيِّ، نَسْأَلُهُ عَنِ الرَّضَاعِ؟ فَكَتَبَ , أَنَّ شُرَيْحًا حَدَّثَنَا , أَنَّ عَلِيًّا , وَابْنَ مَسْعُودٍ، كانا يقولان: يحرم من الرضاع قليله وكثيره، وكان في كتابه أن أبا الشعثاء المحاربي حَدَّثَنَا , أَنَّ عَائِشَةَ حَدَّثَتْهُ , أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ:" لَا تُحَرِّمُ الْخَطْفَةُ وَالْخَطْفَتَانِ".
قتادہ کہتے ہیں کہ ہم نے ابراہیم بن یزید نخعی کے پاس (خط) لکھ کر رضاعت کا مسئلہ پوچھا تو انہوں نے (جواب میں) لکھا کہ مجھ سے شریح نے بیان کیا ہے کہ علی اور ابن مسعود رضی اللہ عنہ دونوں کہتے تھے کہ دودھ تھوڑا پئے یا زیادہ رضاعت سے حرمت (نکاح) ثابت ہو جائے گی، اور ان کی کتاب (تحریر) میں یہ بھی لکھا ہوا تھا کہ ابوالشعثاء محاربی نے مجھ سے بیان کیا کہ ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے حدیث بیان کیا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ایک بار یا دو بار اچک لینے (یعنی ایک یا دو گھونٹ پی لینے) سے نکاح کی حرمت قائم نہیں ہوتی ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 10124، 16133) (صحیح الإسناد)»

وضاحت:
۱؎: اس لیے یہاں قول صحابہ پر نہیں قول رسول پر عمل ہو گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 3314
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا هناد بن السري في حديثه، عن ابي الاحوص، عن اشعث بن ابي الشعثاء، عن ابيه، عن مسروق، قال: قالت عائشة: دخل علي رسول الله صلى الله عليه وسلم وعندي رجل قاعد، فاشتد ذلك عليه ورايت الغضب في وجهه، فقلت: يا رسول الله إنه اخي من الرضاعة، فقال:" انظرن ما إخوانكن ومرة اخرى انظرن من إخوانكن من الرضاعة، فإن الرضاعة من المجاعة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ فِي حَدِيثِهِ، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ، عَنْ أَشْعَثَ بْنِ أَبِي الشَّعْثَاءِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ مَسْرُوقٍ، قَالَ: قَالَتْ عَائِشَةُ: دَخَلَ عَلَيّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعِنْدِي رَجُلٌ قَاعِدٌ، فَاشْتَدَّ ذَلِكَ عَلَيْهِ وَرَأَيْتُ الْغَضَبَ فِي وَجْهِهِ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهُ أَخِي مِنَ الرَّضَاعَةِ، فَقَالَ:" انْظُرْنَ مَا إِخْوَانُكُنَّ وَمَرَّةً أُخْرَى انْظُرْنَ مَنْ إِخْوَانُكُنَّ مِنَ الرَّضَاعَةِ، فَإِنَّ الرَّضَاعَةَ مِنَ الْمَجَاعَةِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے (اس وقت) میرے پاس ایک شخص بیٹھا ہوا تھا یہ آپ پر بڑا گراں گزرا، میں نے آپ کے چہرہ مبارک پر ناراضگی دیکھی تو کہا: اللہ کے رسول! یہ شخص میرا رضاعی بھائی ہے، آپ نے فرمایا: اچھی طرح دیکھ بھال لیا کرو کہ تمہارے رضاعی بھائی کون ہیں، کیونکہ دودھ پینے کا اعتبار بھوک میں (جبکہ دودھ ہی غذا ہو) ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الشہادات 7 (2647)، النکاح 22 (5102)، صحیح مسلم/الرضاع 8 (1455)، سنن ابی داود/النکاح 9 (2058)، سنن ابن ماجہ/النکاح 35 (1945)، (تحفة الأشراف: 1758)، مسند احمد (6/94، 138، 174، 241) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
52. بَابُ: لَبَنِ الْفَحْلِ
52. باب: عورت کے دودھ پلانے سے اس کے شوہر سے بھی رشتہ قائم ہوتا ہے۔
Chapter: The Breast Milk Belongs To The Husband
حدیث نمبر: 3315
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا هارون بن عبد الله، قال: حدثنا معن، قال: حدثنا مالك، عن عبد الله بن ابي بكر، عن عمرة، ان عائشة اخبرتها , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان عندها وانها سمعت رجلا يستاذن في بيت حفصة، قالت عائشة: فقلت: يا رسول الله هذا رجل يستاذن في بيتك، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اراه فلانا لعم حفصة من الرضاعة"، قالت عائشة: فقلت: لو كان فلان حيا لعمها من الرضاعة دخل علي، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن الرضاعة تحرم ما يحرم من الولادة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْنٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ عَمْرَةَ، أَنَّ عَائِشَةَ أَخْبَرَتْهَا , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ عِنْدَهَا وَأَنَّهَا سَمِعَتْ رَجُلًا يَسْتَأْذِنُ فِي بَيْتِ حَفْصَةَ، قَالَتْ عَائِشَةُ: فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذَا رَجُلٌ يَسْتَأْذِنُ فِي بَيْتِكَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أُرَاهُ فُلَانًا لِعَمِّ حَفْصَةَ مِنَ الرَّضَاعَةِ"، قَالَتْ عَائِشَةُ: فَقُلْتُ: لَوْ كَانَ فُلَانٌ حَيًّا لِعَمِّهَا مِنَ الرَّضَاعَةِ دَخَلَ عَلَيَّ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ الرَّضَاعَةَ تُحَرِّمُ مَا يُحَرَّمُ مِنَ الْوِلَادَةِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس تشریف فرما تھے تو انہوں نے سنا کہ ایک آدمی حفصہ رضی اللہ عنہا کے گھر میں داخل ہونے کی اجازت طلب کر رہا ہے، تو میں نے کہا: اللہ کے رسول! یہ شخص آپ کے گھر میں اندر آنے کی اجازت طلب کر رہا ہے؟ آپ نے فرمایا: میں نے اسے پہچان لیا ہے، وہ حفصہ کا رضاعی چچا ہے، میں نے کہا: اگر فلاں میرے رضاعی چچا زندہ ہوتے تو میرے یہاں بھی آیا کرتے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رضاعت (دودھ کا رشتہ) ویسے ہی (نکاح کو) حرام کرتا ہے جیسے ولادت (نسل) میں ہونے سے حرمت ہوتی ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الشہادات 7 (2646)، الخمس 4 (3105)، النکاح20 (5099)، صحیح مسلم/الرضاع 1 (1444)، (تحفة الأشراف: 17900)، موطا امام مالک/الرضاع 1 (1)، مسند احمد (6/44، 51، 178، سنن الدارمی/النکاح 49 (2299) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 3316
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرني إسحاق بن إبراهيم، قال: انبانا عبد الرزاق، قال: انبانا ابن جريج، قال: اخبرني عطاء، عن عروة، ان عائشة , قالت: جاء عمي ابو الجعد من الرضاعة فرددته، قال: وقال هشام: هو ابو القعيس: فجاء رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاخبرته، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ائذني له".
(مرفوع) أَخْبَرَنِي إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ، عَنْ عُرْوَةَ، أَنَّ عَائِشَةَ , قَالَتْ: جَاءَ عَمِّي أَبُو الْجَعْدِ مِنَ الرَّضَاعَةِ فَرَدَدْتُهُ، قَالَ: وَقَالَ هِشَامٌ: هُوَ أَبُو الْقُعَيْسِ: فَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخْبَرْتُهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" ائْذَنِي لَهُ".
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ میرے رضاعی چچا ابوالجعد میرے پاس آئے، تو میں نے انہیں واپس لوٹا دیا (ہشام کہتے ہیں کہ وہ ابوالقعیس تھے)، پھر جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو میں نے آپ کو یہ بات بتائی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انہیں (گھر میں) آنے کی اجازت دو۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/النکاح 2 (1445)، (تحفة الأشراف: 16375)، مسند احمد (6/201) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 3317
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عبد الوارث بن عبد الصمد بن عبد الوارث، قال: حدثني ابي، عن ايوب، عن وهب بن كيسان، عن عروة، عن عائشة، ان اخا ابي القعيس استاذن على عائشة بعد آية الحجاب، فابت ان تاذن له، فذكر ذلك للنبي صلى الله عليه وسلم، فقال:" ائذني له، فإنه عمك"، فقلت: إنما ارضعتني المراة، ولم يرضعني الرجل، فقال:" إنه عمك فليلج عليك".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ بْنِ عَبْدِ الْوَارِثِ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ وَهْبِ بْنِ كَيْسَانَ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ أَخَا أَبِي الْقُعَيْسِ اسْتَأْذَنَ عَلَى عَائِشَةَ بَعْدَ آيَةِ الْحِجَابِ، فَأَبَتْ أَنْ تَأْذَنَ لَهُ، فَذُكِرَ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" ائْذَنِي لَهُ، فَإِنَّهُ عَمُّكِ"، فَقُلْتُ: إِنَّمَا أَرْضَعَتْنِي الْمَرْأَةُ، وَلَمْ يُرْضِعْنِي الرَّجُلُ، فَقَالَ:" إِنَّهُ عَمُّكِ فَلْيَلِجْ عَلَيْكِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ پردہ کی آیت کے نازل ہونے کے بعد ابوالقعیس کے بھائی نے میرے پاس آنے کی اجازت مانگی تو میں نے اجازت دینے سے انکار کر دیا، اس کا تذکرہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا گیا تو آپ نے فرمایا: انہیں اجازت دے دو وہ تمہارے چچا ہیں، میں نے کہا: مجھے عورت نے دودھ پلایا ہے مرد نے نہیں۔ آپ نے فرمایا: وہ تمہارے چچا ہیں وہ تمہارے پاس آ سکتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 17348) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

Previous    8    9    10    11    12    13    14    15    16    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.