عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو حمزہ رضی اللہ عنہ کی بیٹی سے شادی کر لینے کی ترغیب دی گئی، تو آپ نے فرمایا: ”وہ میرے رضاعی بھائی کی بیٹی ہے اور رضاعت (دودھ پینے) سے ہر وہ رشتہ، ناطہٰ حرام ہو جاتا ہے جو رشتہ، ناطہٰ نسب سے حرام ہوتا ہے“۔
(موقوف) اخبرني هارون بن عبد الله، قال: حدثنا معن، قال: حدثنا مالك، والحارث بن مسكين قراءة عليه وانا اسمع، عن ابن القاسم، قال: حدثني مالك، عن عبد الله بن ابي بكر، عن عمرة، عن عائشة، قالت:" كان فيما انزل الله عز وجل، وقال الحارث: فيما انزل من القرآن عشر رضعات معلومات يحرمن ثم نسخن بخمس معلومات فتوفي رسول الله صلى الله عليه وسلم وهي مما يقرا من القرآن". (موقوف) أَخْبَرَنِي هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْنٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَالِكٌ، وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ، عَنْ ابْنِ الْقَاسِمِ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" كَانَ فِيمَا أَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ، وَقَالَ الْحَارِثُ: فِيمَا أُنْزِلَ مِنَ الْقُرْآنِ عَشْرُ رَضَعَاتٍ مَعْلُومَاتٍ يُحَرِّمْنَ ثُمَّ نُسِخْنَ بِخَمْسٍ مَعْلُومَاتٍ فَتُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهِيَ مِمَّا يُقْرَأُ مِنَ الْقُرْآنِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں اللہ عزوجل نے جو نازل فرمایا اس میں یہ (حارث کی روایت میں قرآن میں جو نازل ہوا اس میں تھا) «عشر رضعات معلومات يحرمن»(دس (واضح) معلوم گھونٹ نکاح کو حرام کر دیں گے)، پھر یہ دس گھونٹ منسوخ کر کے پانچ معلوم گھونٹ کر دیا گیا (یعنی خمس رضعات معلومات)۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا انتقال ہو گیا، اور یہ آیت قرآن میں پڑھی جاتی رہی ۱؎۔
وضاحت: ۱؎: آپ کے انتقال کے قریبی زمانہ میں پانچ گھونٹ کی بھی آیت منسوخ ہو گئی، لیکن جنہیں بروقت اس کے منسوخ ہونے کا پتہ نہ چل سکا، انہوں نے اس کے پڑھے جانے کا ہی ذکر کر دیا ہے۔ پھر جب انہیں منسوخ ہونے کا علم ہو گیا تو انہوں نے بھی اس کا پڑھنا (و لکھنا) ترک کر دیا۔
ام الفضل رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے رضاعت (یعنی دودھ پلانے) کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: ”ایک بار اور دو بار کا پلانا (نکاح کو) حرام نہیں کرتا“۔ قتادہ اپنی روایت میں «الإملاجة ولا الإملاجتان» کی جگہ «المصة والمصتان» کہتے ہیں، یعنی ”ایک بار یا دو بار چھاتی کا چوسنا نکاح کو حرام نہ کرے گا“۔
قتادہ کہتے ہیں کہ ہم نے ابراہیم بن یزید نخعی کے پاس (خط) لکھ کر رضاعت کا مسئلہ پوچھا تو انہوں نے (جواب میں) لکھا کہ مجھ سے شریح نے بیان کیا ہے کہ علی اور ابن مسعود رضی اللہ عنہ دونوں کہتے تھے کہ دودھ تھوڑا پئے یا زیادہ رضاعت سے حرمت (نکاح) ثابت ہو جائے گی، اور ان کی کتاب (تحریر) میں یہ بھی لکھا ہوا تھا کہ ابوالشعثاء محاربی نے مجھ سے بیان کیا کہ ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے حدیث بیان کیا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ”ایک بار یا دو بار اچک لینے (یعنی ایک یا دو گھونٹ پی لینے) سے نکاح کی حرمت قائم نہیں ہوتی“۱؎۔
(مرفوع) اخبرنا هناد بن السري في حديثه، عن ابي الاحوص، عن اشعث بن ابي الشعثاء، عن ابيه، عن مسروق، قال: قالت عائشة: دخل علي رسول الله صلى الله عليه وسلم وعندي رجل قاعد، فاشتد ذلك عليه ورايت الغضب في وجهه، فقلت: يا رسول الله إنه اخي من الرضاعة، فقال:" انظرن ما إخوانكن ومرة اخرى انظرن من إخوانكن من الرضاعة، فإن الرضاعة من المجاعة". (مرفوع) أَخْبَرَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ فِي حَدِيثِهِ، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ، عَنْ أَشْعَثَ بْنِ أَبِي الشَّعْثَاءِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ مَسْرُوقٍ، قَالَ: قَالَتْ عَائِشَةُ: دَخَلَ عَلَيّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعِنْدِي رَجُلٌ قَاعِدٌ، فَاشْتَدَّ ذَلِكَ عَلَيْهِ وَرَأَيْتُ الْغَضَبَ فِي وَجْهِهِ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهُ أَخِي مِنَ الرَّضَاعَةِ، فَقَالَ:" انْظُرْنَ مَا إِخْوَانُكُنَّ وَمَرَّةً أُخْرَى انْظُرْنَ مَنْ إِخْوَانُكُنَّ مِنَ الرَّضَاعَةِ، فَإِنَّ الرَّضَاعَةَ مِنَ الْمَجَاعَةِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے (اس وقت) میرے پاس ایک شخص بیٹھا ہوا تھا یہ آپ پر بڑا گراں گزرا، میں نے آپ کے چہرہ مبارک پر ناراضگی دیکھی تو کہا: اللہ کے رسول! یہ شخص میرا رضاعی بھائی ہے، آپ نے فرمایا: ”اچھی طرح دیکھ بھال لیا کرو کہ تمہارے رضاعی بھائی کون ہیں، کیونکہ دودھ پینے کا اعتبار بھوک میں (جبکہ دودھ ہی غذا ہو) ہے“۔
(مرفوع) اخبرنا هارون بن عبد الله، قال: حدثنا معن، قال: حدثنا مالك، عن عبد الله بن ابي بكر، عن عمرة، ان عائشة اخبرتها , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان عندها وانها سمعت رجلا يستاذن في بيت حفصة، قالت عائشة: فقلت: يا رسول الله هذا رجل يستاذن في بيتك، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اراه فلانا لعم حفصة من الرضاعة"، قالت عائشة: فقلت: لو كان فلان حيا لعمها من الرضاعة دخل علي، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن الرضاعة تحرم ما يحرم من الولادة". (مرفوع) أَخْبَرَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْنٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ عَمْرَةَ، أَنَّ عَائِشَةَ أَخْبَرَتْهَا , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ عِنْدَهَا وَأَنَّهَا سَمِعَتْ رَجُلًا يَسْتَأْذِنُ فِي بَيْتِ حَفْصَةَ، قَالَتْ عَائِشَةُ: فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذَا رَجُلٌ يَسْتَأْذِنُ فِي بَيْتِكَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أُرَاهُ فُلَانًا لِعَمِّ حَفْصَةَ مِنَ الرَّضَاعَةِ"، قَالَتْ عَائِشَةُ: فَقُلْتُ: لَوْ كَانَ فُلَانٌ حَيًّا لِعَمِّهَا مِنَ الرَّضَاعَةِ دَخَلَ عَلَيَّ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ الرَّضَاعَةَ تُحَرِّمُ مَا يُحَرَّمُ مِنَ الْوِلَادَةِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس تشریف فرما تھے تو انہوں نے سنا کہ ایک آدمی حفصہ رضی اللہ عنہا کے گھر میں داخل ہونے کی اجازت طلب کر رہا ہے، تو میں نے کہا: اللہ کے رسول! یہ شخص آپ کے گھر میں اندر آنے کی اجازت طلب کر رہا ہے؟ آپ نے فرمایا: ”میں نے اسے پہچان لیا ہے، وہ حفصہ کا رضاعی چچا ہے“، میں نے کہا: اگر فلاں میرے رضاعی چچا زندہ ہوتے تو میرے یہاں بھی آیا کرتے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رضاعت (دودھ کا رشتہ) ویسے ہی (نکاح کو) حرام کرتا ہے جیسے ولادت (نسل) میں ہونے سے حرمت ہوتی ہے“۔
(مرفوع) اخبرني إسحاق بن إبراهيم، قال: انبانا عبد الرزاق، قال: انبانا ابن جريج، قال: اخبرني عطاء، عن عروة، ان عائشة , قالت: جاء عمي ابو الجعد من الرضاعة فرددته، قال: وقال هشام: هو ابو القعيس: فجاء رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاخبرته، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ائذني له". (مرفوع) أَخْبَرَنِي إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ، عَنْ عُرْوَةَ، أَنَّ عَائِشَةَ , قَالَتْ: جَاءَ عَمِّي أَبُو الْجَعْدِ مِنَ الرَّضَاعَةِ فَرَدَدْتُهُ، قَالَ: وَقَالَ هِشَامٌ: هُوَ أَبُو الْقُعَيْسِ: فَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخْبَرْتُهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" ائْذَنِي لَهُ".
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ میرے رضاعی چچا ابوالجعد میرے پاس آئے، تو میں نے انہیں واپس لوٹا دیا (ہشام کہتے ہیں کہ وہ ابوالقعیس تھے)، پھر جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو میں نے آپ کو یہ بات بتائی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”انہیں (گھر میں) آنے کی اجازت دو“۔
(مرفوع) اخبرنا عبد الوارث بن عبد الصمد بن عبد الوارث، قال: حدثني ابي، عن ايوب، عن وهب بن كيسان، عن عروة، عن عائشة، ان اخا ابي القعيس استاذن على عائشة بعد آية الحجاب، فابت ان تاذن له، فذكر ذلك للنبي صلى الله عليه وسلم، فقال:" ائذني له، فإنه عمك"، فقلت: إنما ارضعتني المراة، ولم يرضعني الرجل، فقال:" إنه عمك فليلج عليك". (مرفوع) أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ بْنِ عَبْدِ الْوَارِثِ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ وَهْبِ بْنِ كَيْسَانَ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ أَخَا أَبِي الْقُعَيْسِ اسْتَأْذَنَ عَلَى عَائِشَةَ بَعْدَ آيَةِ الْحِجَابِ، فَأَبَتْ أَنْ تَأْذَنَ لَهُ، فَذُكِرَ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" ائْذَنِي لَهُ، فَإِنَّهُ عَمُّكِ"، فَقُلْتُ: إِنَّمَا أَرْضَعَتْنِي الْمَرْأَةُ، وَلَمْ يُرْضِعْنِي الرَّجُلُ، فَقَالَ:" إِنَّهُ عَمُّكِ فَلْيَلِجْ عَلَيْكِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ پردہ کی آیت کے نازل ہونے کے بعد ابوالقعیس کے بھائی نے میرے پاس آنے کی اجازت مانگی تو میں نے اجازت دینے سے انکار کر دیا، اس کا تذکرہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا گیا تو آپ نے فرمایا: ”انہیں اجازت دے دو وہ تمہارے چچا ہیں“، میں نے کہا: مجھے عورت نے دودھ پلایا ہے مرد نے نہیں۔ آپ نے فرمایا: ”وہ تمہارے چچا ہیں وہ تمہارے پاس آ سکتے ہیں“۔