سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: حج کے احکام و مناسک
The Book of Hajj
حدیث نمبر: 2760
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عمران بن يزيد، قال: انبانا شعيب، قال: انبانا ابن جريج، قال: اخبرني صالح بن كيسان. ح واخبرني محمد بن إسماعيل بن إبراهيم , قال: حدثنا إسحاق يعني ابن يوسف، عن ابن جريج، عن صالح بن كيسان، عن نافع , عن ابن عمر، انه كان يخبر , ان النبي صلى الله عليه وسلم" اهل حين استوت به راحلته".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عِمْرَانُ بْنُ يَزِيدَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا شُعَيْبٌ، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي صَالِحُ بْنُ كَيْسَانَ. ح وَأَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل بْنِ إِبْرَاهِيمَ , قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْحَاق يَعْنِي ابْنَ يُوسُفَ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ صَالِحِ بْنِ كَيْسَانَ، عَنْ نَافِعٍ , عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّهُ كَانَ يُخْبِرُ , أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" أَهَلَّ حِينَ اسْتَوَتْ بِهِ رَاحِلَتُهُ".
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ وہ بتا رہے تھے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے تلبیہ پکارا جس وقت آپ کی سواری آپ کو لے کر کھڑی ہوئی۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الحج 28 (1552)، صحیح مسلم/الحج 5 (1187)، (تحفة الأشراف: 7680)، 82 (1970)، مسند احمد 2/36، سنن الدارمی/المناسک 82 (1970) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 2761
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن العلاء، قال: انبانا ابن إدريس، عن عبيد الله، وابن جريج، وابن إسحاق، ومالك بن انس , عن المقبري، عن عبيد بن جريج، قال: قلت لابن عمر: رايتك تهل إذا استوت بك ناقتك؟ قال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم" كان يهل إذا استوت به ناقته وانبعثت".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، وَابْنِ جُرَيْجٍ، وَابْنِ إِسْحَاقَ، وَمَالِكِ بْنِ أَنَسٍ , عَنْ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ: قُلْتُ لِابْنِ عُمَرَ: رَأَيْتُكَ تُهِلُّ إِذَا اسْتَوَتْ بِكَ نَاقَتُكَ؟ قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ يُهِلُّ إِذَا اسْتَوَتْ بِهِ نَاقَتُهُ وَانْبَعَثَتْ".
عبید بن جریج کہتے ہیں کہ میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے کہا کہ میں آپ کو دیکھا کہ جب اونٹنی آپ کو لے کر کھڑی ہوئی ہے تو آپ نے اس وقت تلبیہ پکارا، تو انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی وقت تلبیہ پکارا تھا جب آپ کی اونٹنی آپ کو لے کر سیدھی کھڑی ہوئی تھی۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الوضوء 30 (166)، اللباس 37 (5851)، صحیح مسلم/الحج 5 (1187)، دالحج 21 (1772)، سنن ابن ماجہ/اللباس 34 (3626)، (تحفة الأشراف: 7316)، سنن الترمذی/الشمائل 10 (74)، موطا امام مالک/الحج 9 (31)، مسند احمد (2/، 17)، وراجع رقم117، وما یأتي برقم: 2953، 5245) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
57. بَابُ: إِهْلاَلِ النُّفَسَاءِ
57. باب: نفاس والی عورت کے تلبیہ پکارنے کا بیان۔
Chapter: Ihram Of Women In Nifas
حدیث نمبر: 2762
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الله بن عبد الحكم، عن شعيب، انبانا الليث , عن ابن الهاد، عن جعفر بن محمد، عن ابيه، عن جابر بن عبد الله , قال:" اقام رسول الله صلى الله عليه وسلم تسع سنين لم يحج، ثم اذن في الناس بالحج، فلم يبق احد يقدر ان ياتي راكبا او راجلا إلا قدم، فتدارك الناس ليخرجوا معه، حتى جاء ذا الحليفة فولدت اسماء بنت عميس محمد بن ابي بكر فارسلت إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:" اغتسلي واستثفري بثوب، ثم اهلي" , ففعلت مختصر.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الْحَكَمِ، عَنْ شُعَيْبٍ، أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ , عَنْ ابْنِ الْهَادِ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ , قَالَ:" أَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تِسْعَ سِنِينَ لَمْ يَحُجَّ، ثُمَّ أَذَّنَ فِي النَّاسِ بِالْحَجِّ، فَلَمْ يَبْقَ أَحَدٌ يَقْدِرُ أَنْ يَأْتِيَ رَاكِبًا أَوْ رَاجِلًا إِلَّا قَدِمَ، فَتَدَارَكَ النَّاسُ لِيَخْرُجُوا مَعَهُ، حَتَّى جَاءَ ذَا الْحُلَيْفَةِ فَوَلَدَتْ أَسْمَاءُ بِنْتُ عُمَيْسٍ مُحَمَّدَ بْنَ أَبِي بَكْرٍ فَأَرْسَلَتْ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" اغْتَسِلِي وَاسْتَثْفِرِي بِثَوْبٍ، ثُمَّ أَهِلِّي" , فَفَعَلَتْ مُخْتَصَرٌ.
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نو برس تک مدینہ میں رہے، اور حج نہیں کر سکے، پھر (دسویں سال) آپ نے لوگوں میں حج کا اعلان کیا تو کوئی بھی جو سواری سے یا پیدل آ سکتا تھا ایسا بچا ہو جو نہ آیا ہو، لوگ آپ کے ساتھ حج کو جانے کے لیے آتے گئے یہاں تک کہ آپ ذوالحلیفہ پہنچے تو وہاں اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہ نے محمد بن ابی بکر کو جنا، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اطلاع بھیجی کہ وہ کیا کریں۔ تو آپ نے فرمایا: تم غسل کر لو، اور کپڑے کا لنگوٹ باندھ لو، پھر لبیک پکارو، تو انہوں نے ایسا ہی کیا۔ یہ حدیث ایک بڑی حدیث کا اختصار ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 215 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 2763
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا علي بن حجر، قال: انبانا إسماعيل وهو ابن جعفر , قال: حدثنا جعفر بن محمد، عن ابيه، عن جابر رضي الله عنه , قال: نفست اسماء بنت عميس محمد بن ابي بكر، فارسلت إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم تساله كيف تفعل؟" فامرها ان تغتسل وتستثفر بثوبها وتهل".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِيل وَهُوَ ابْنُ جَعْفَرٍ , قَالَ: حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , قَالَ: نَفَسَتْ أَسْمَاءُ بِنْتُ عُمَيْسٍ مُحَمَّدَ بْنَ أَبِي بَكْرٍ، فَأَرْسَلَتْ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَسْأَلُهُ كَيْفَ تَفْعَلُ؟" فَأَمَرَهَا أَنْ تَغْتَسِلَ وَتَسْتَثْفِرَ بِثَوْبِهَا وَتُهِلَّ".
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا نے محمد بن ابی بکر کو جنا تو انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھوایا کہ میں کیا کروں؟ تو آپ نے انہیں غسل کرنے، کپڑے کا لنگوٹ باندھنے، اور تلبیہ پکارنے کا حکم دیا۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 215 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
58. بَابُ: فِي الْمُهِلَّةِ بِالْعُمْرَةِ تَحِيضُ وَتَخَافُ فَوْتَ الْحَجِّ
58. باب: عمرہ کا تلبیہ پکارنے والی عورت کو حیض آ جائے اور اسے حج کے فوت ہو جانے کا ڈر ہو تو وہ کیا کرے؟
Chapter: If A Woiman Who Has Begun The Talbiyah For 'Umrah Gets her Menses And Fears That She May Miss Hajj
حدیث نمبر: 2764
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا الليث، عن ابي الزبير، عن جابر بن عبد الله، قال: اقبلنا مهلين مع رسول الله صلى الله عليه وسلم بحج مفرد، واقبلت عائشة مهلة بعمرة، حتى إذا كنا بسرف عركت حتى إذا قدمنا طفنا بالكعبة، وبالصفا والمروة،" فامرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يحل منا من لم يكن معه هدي، قال: فقلنا: حل ماذا؟ قال:" الحل كله" , فواقعنا النساء، وتطيبنا بالطيب، ولبسنا ثيابنا، وليس بيننا وبين عرفة إلا اربع ليال، ثم اهللنا يوم التروية، ثم دخل رسول الله صلى الله عليه وسلم على عائشة فوجدها تبكي، فقال:" ما شانك؟" فقالت: شاني اني قد حضت، وقد حل الناس، ولم احلل، ولم اطف بالبيت، والناس يذهبون إلى الحج الآن، فقال:" إن هذا امر كتبه الله على بنات آدم، فاغتسلي، ثم اهلي بالحج" , ففعلت، ووقفت المواقف حتى إذا طهرت طافت بالكعبة وبالصفا والمروة، ثم قال: قد حللت من حجتك وعمرتك جميعا، فقالت: يا رسول الله إني اجد في نفسي اني لم اطف بالبيت حتى حججت، قال:" فاذهب بها يا عبد الرحمن، فاعمرها من التنعيم وذلك ليلة الحصبة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: أَقْبَلْنَا مُهِلِّينَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِحَجٍّ مُفْرَدٍ، وَأَقْبَلَتْ عَائِشَةُ مُهِلَّةً بِعُمْرَةٍ، حَتَّى إِذَا كُنَّا بِسَرِفَ عَرَكَتْ حَتَّى إِذَا قَدِمْنَا طُفْنَا بِالْكَعْبَةِ، وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ،" فَأَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَحِلَّ مِنَّا مَنْ لَمْ يَكُنْ مَعَهُ هَدْيٌ، قَالَ: فَقُلْنَا: حِلُّ مَاذَا؟ قَالَ:" الْحِلُّ كُلُّهُ" , فَوَاقَعْنَا النِّسَاءَ، وَتَطَيَّبْنَا بِالطِّيبِ، وَلَبِسْنَا ثِيَابَنَا، وَلَيْسَ بَيْنَنَا وَبَيْنَ عَرَفَةَ إِلَّا أَرْبَعُ لَيَالٍ، ثُمَّ أَهْلَلْنَا يَوْمَ التَّرْوِيَةِ، ثُمَّ دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى عَائِشَةَ فَوَجَدَهَا تَبْكِي، فَقَالَ:" مَا شَأْنُكِ؟" فَقَالَتْ: شَأْنِي أَنِّي قَدْ حِضْتُ، وَقَدْ حَلَّ النَّاسُ، وَلَمْ أُحْلِلْ، وَلَمْ أَطُفْ بِالْبَيْتِ، وَالنَّاسُ يَذْهَبُونَ إِلَى الْحَجِّ الْآنَ، فَقَالَ:" إِنَّ هَذَا أَمْرٌ كَتَبَهُ اللَّهُ عَلَى بَنَاتِ آدَمَ، فَاغْتَسِلِي، ثُمَّ أَهِلِّي بِالْحَجِّ" , فَفَعَلَتْ، وَوَقَفَتِ الْمَوَاقِفَ حَتَّى إِذَا طَهُرَتْ طَافَتْ بِالْكَعْبَةِ وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، ثُمَّ قَالَ: قَدْ حَلَلْتِ مِنْ حَجَّتِكِ وَعُمْرَتِكِ جَمِيعًا، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أَجِدُ فِي نَفْسِي أَنِّي لَمْ أَطُفْ بِالْبَيْتِ حَتَّى حَجَجْتُ، قَالَ:" فَاذْهَبْ بِهَا يَا عَبْدَ الرَّحْمَنِ، فَأَعْمِرْهَا مِنَ التَّنْعِيمِ وَذَلِكَ لَيْلَةَ الْحَصْبَةِ".
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ صرف حج کا تلبیہ پکارتے ہوئے آئے اور عائشہ رضی اللہ عنہا عمرہ کا تلبیہ پکارتی ہوئی آئیں۔ یہاں تک کہ جب ہم سرف ۱؎ پہنچے، تو وہ حائضہ ہو گئیں۔ اور اسی حالت میں رہیں یہاں تک کہ جب ہم (مکہ) پہنچ گئے اور ہم نے خانہ کعبہ کا طواف اور صفا و مروہ کی سعی کر لی، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا کہ ہم میں سے جس کے ساتھ ہدی نہ ہو وہ حلال ہو جائے۔ تو ہم نے پوچھا: کیا چیزیں ہم پر حلال ہوئیں ہیں؟ آپ نے فرمایا: ساری چیزیں حلال ہو گئی (یہ سن کر) ہم نے اپنی عورتوں سے جماع کیا، خوشبو لگائی، اور اپنے (سلے) کپڑے پہنے، اس وقت ہمارے اور عرفہ کے درمیان صرف چار راتیں باقی رہ گئیں تھیں، پھر ہم نے یوم الترویہ (آٹھ ذی الحجہ) کو حج کا تلبیہ پکارا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس آئے تو انہیں روتا ہوا پایا۔ آپ نے پوچھا: کیا بات ہے؟ انہوں نے کہا: بات یہ ہے کہ مجھے حیض آ گیا ہے، اور لوگ حلال ہو گئے ہیں اور میں حلال نہیں ہوئی اور (ابھی تک) میں نے خانہ کعبہ کا طواف نہیں کیا ہے ۲؎ اور لوگ اب حج کو جا رہے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ ایسی چیز ہے جسے اللہ تعالیٰ نے آدم زادیوں (عورتوں) کے لیے مقدر فرما دیا ہے، تم غسل کر لو، اور حج کا احرام باندھ لو تو انہوں نے ایسا ہی کیا، اور وقوف کی جگ ہوں (یعنی منیٰ، عرفات اور مزدلفہ میں وقوف کیا یہاں تک کہ جب وہ حیض سے پاک ہو گئیں تو انہوں نے بیت اللہ کا طواف کیا، صفا اور مروہ کی سعی کی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اب تم حج و عمرہ دونوں سے حلال ہو گئیں، انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میرے دل میں یہ بات کھٹک رہی ہے کہ میں نے حج سے پہلے عمرے کا طواف نہیں کیا ہے؟ (پھر عمرہ کیسے ہوا) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (عائشہ رضی اللہ عنہا کے بھائی) سے فرمایا: عبدالرحمٰن! تم انہیں لے جاؤ اور تنعیم سے عمرہ کروا لاؤ، یہ واقعہ محصب میں ٹھہرنے والی رات کا ہے ۳؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الحج17 (1213)، سنن ابی داود/الحج23 (1785)، (تحفة الأشراف: 2908)، مسند احمد (3/394) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: سرف مکہ سے دس میل کی دوری پر ایک جگہ کا نام ہے۔ ۲؎: یعنی حیض کی وجہ سے میں ابھی عمرے سے فارغ نہیں ہو سکی ہوں۔ ۳؎: یعنی منیٰ سے بارہویں یا تیرہویں تاریخ کو روانگی کے بعد محصب میں ٹھہرنے والی رات ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 2765
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن سلمة، والحارث بن مسكين قراءة عليه وانا اسمع واللفظ له , عن ابن القاسم، قال: حدثني مالك، عن ابن شهاب، عن عروة بن الزبير، عن عائشة، قالت: خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في حجة الوداع، فاهللنا بعمرة، ثم قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من كان معه هدي، فليهلل بالحج مع العمرة، ثم لا يحل حتى يحل منهما جميعا"، فقدمت مكة وانا حائض فلم اطف بالبيت، ولا بين الصفا والمروة، فشكوت ذلك إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:" انقضي راسك، وامتشطي، واهلي بالحج، ودعي العمرة" , ففعلت، فلما قضيت الحج، ارسلني رسول الله صلى الله عليه وسلم مع عبد الرحمن بن ابي بكر إلى التنعيم فاعتمرت، قال: هذه مكان عمرتك، فطاف الذين اهلوا بالعمرة بالبيت وبين الصفا والمروة، ثم حلوا، ثم طافوا طوافا آخر بعد ان رجعوا من منى لحجهم، واما الذين جمعوا الحج والعمرة فإنما طافوا طوافا واحدا".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ وَاللَّفْظُ لَهُ , عَنْ ابْنِ الْقَاسِمِ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ، فَأَهْلَلْنَا بِعُمْرَةٍ، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ كَانَ مَعَهُ هَدْيٌ، فَلْيُهْلِلْ بِالْحَجِّ مَعَ الْعُمْرَةِ، ثُمَّ لَا يَحِلَّ حَتَّى يَحِلَّ مِنْهُمَا جَمِيعًا"، فَقَدِمْتُ مَكَّةَ وَأَنَا حَائِضٌ فَلَمْ أَطُفْ بِالْبَيْتِ، وَلَا بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، فَشَكَوْتُ ذَلِكَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" انْقُضِي رَأْسَكِ، وَامْتَشِطِي، وَأَهِلِّي بِالْحَجِّ، وَدَعِي الْعُمْرَةَ" , فَفَعَلْتُ، فَلَمَّا قَضَيْتُ الْحَجَّ، أَرْسَلَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ إِلَى التَّنْعِيمِ فَاعْتَمَرْتُ، قَالَ: هَذِهِ مَكَانُ عُمْرَتِكِ، فَطَافَ الَّذِينَ أَهَلُّوا بِالْعُمْرَةِ بِالْبَيْتِ وَبَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، ثُمَّ حَلُّوا، ثُمَّ طَافُوا طَوَافًا آخَرَ بَعْدَ أَنْ رَجَعُوا مِنْ مِنًى لِحَجِّهِمْ، وَأَمَّا الَّذِينَ جَمَعُوا الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ فَإِنَّمَا طَافُوا طَوَافًا وَاحِدًا".
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ حجۃ الوداع میں ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلے، تو ہم نے عمرہ کا تلبیہ پکارا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کے پاس ہدی ہو وہ حج و عمرہ دونوں کا تلبیہ پکارے، پھر احرام نہ کھولے جب تک کہ ان دونوں سے فارغ نہ ہو جائے، تو میں مکہ آئی، اور میں حائضہ تھی تو میں نہ بیت اللہ کا طواف کر سکی اور نہ ہی صفا و مروہ کی سعی کر سکی، تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کی شکایت کی، تو آپ نے فرمایا: اپنا سر کھول دو، کنگھی کر لو اور حج کا احرام باندھ لو اور عمرہ کو جانے دو، تو میں نے ایسا ہی کیا، پھر جب میں حج کر چکی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے عبدالرحمٰن بن ابی بکر کے ساتھ تنعیم بھیجا، تو میں نے عمرہ کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ تیرے عمرہ کی جگہ میں ہے، تو جن لوگوں نے عمرے کا تلبیہ پکارا تھا انہوں نے بیت اللہ کا طواف کیا، اور صفا و مروہ کی سعی کی، پھر وہ حلال ہو گئے (پھر منیٰ سے لوٹنے کے بعد انہوں نے ایک دوسرا طواف ۱؎ اپنے حج کا کیا، اور جن لوگوں نے حج و عمرہ دونوں کو جمع کیا تھا (یعنی قران کیا تھا) تو انہوں نے ایک ہی طواف کیا۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 243 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یہاں طواف سے مراد صفا و مروہ کی سعی ہے مطلب یہ ہے کہ قارن پر ایک ہی سعی ہے عمرہ اور حج دونوں میں سے کسی ایک کی سعی کر لے کافی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
59. بَابُ: الاِشْتِرَاطِ فِي الْحَجِّ
59. باب: حج میں شرط لگا نے کا بیان۔
Chapter: Stipulating Conditions In Hajj
حدیث نمبر: 2766
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا هارون بن عبد الله، قال: حدثنا ابو داود، قال: حدثنا حبيب، عن عمرو بن هرم، عن سعيد بن جبير، وعكرمة , عن ابن عباس، ان ضباعة ارادت الحج،" فامرها النبي صلى الله عليه وسلم ان تشترط، ففعلت عن امر رسول الله صلى الله عليه وسلم".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَبِيبٌ، عَنْ عَمْرِو بْنِ هَرِمٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، وَعِكْرِمَةُ , عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ ضُبَاعَةَ أَرَادَتِ الْحَجَّ،" فَأَمَرَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تَشْتَرِطَ، فَفَعَلَتْ عَنْ أَمْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ ضباعہ رضی اللہ عنہ نے حج کا ارادہ کیا، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم دیا کہ وہ شرط کر لیں ۱؎ تو انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے ایسا ہی کیا۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الحج15 (1208)، (تحفة الأشراف: 5595) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی تلبیہ پکارے وقت اس بات کی شرط کر لیں کہ اگر میں کسی وجہ سے مکہ تک نہیں پہنچ سکی تو جہاں تک پہنچ سکوں گی وہیں احرام کھول ڈالوں گی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
60. بَابُ: كَيْفَ يَقُولُ إِذَا اشْتَرَطَ
60. باب: جب شرط لگائے تو کس طرح کہے؟
Chapter: What Should One Say When Stipulating A Condition?
حدیث نمبر: 2767
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا إبراهيم بن يعقوب، قال: حدثنا ابو النعمان، قال: حدثنا ثابت بن يزيد الاحول، قال: حدثنا هلال بن خباب:، قال: سالت سعيد بن جبير , عن الرجل يحج يشترط؟ قال: الشرط بين الناس، فحدثته حديثه يعني عكرمة، فحدثني عن ابن عباس، ان ضباعة بنت الزبير بن عبد المطلب , اتت النبي صلى الله عليه وسلم، فقالت: يا رسول الله، إني اريد الحج فكيف اقول؟ قال:" قولي: لبيك اللهم لبيك ومحلي من الارض حيث تحبسني، فإن لك على ربك ما استثنيت".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، قَالَ: حَدَّثَنَا ثَابِتُ بْنُ يَزِيدَ الْأَحْوَلُ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِلَالُ بْنُ خَبَاب:، قَالَ: سَأَلْتُ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ , عَنِ الرَّجُلِ يَحُجُّ يَشْتَرِطُ؟ قَالَ: الشَّرْطُ بَيْنَ النَّاسِ، فَحَدَّثْتُهُ حَدِيثَهُ يَعْنِي عِكْرِمَةَ، فَحَدَّثَنِي عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ ضُبَاعَةَ بِنْتَ الزُّبَيْرِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ , أَتَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي أُرِيدُ الْحَجَّ فَكَيْفَ أَقُولُ؟ قَالَ:" قُولِي: لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ وَمَحِلِّي مِنَ الْأَرْضِ حَيْثُ تَحْبِسُنِي، فَإِنَّ لَكِ عَلَى رَبِّكِ مَا اسْتَثْنَيْتِ".
ہلال بن خباب کہتے ہیں کہ میں نے سعید بن جبیر سے اس شخص کے بارے میں پوچھا جو مشروط حج کر رہا ہو تو انہوں نے کہا: یہ شرط بھی اس طرح ہے جیسے لوگوں کے درمیان اور شرطیں ہوتی ہیں ۲؎ تو میں نے ان سے ان کی یعنی عکرمہ کی حدیث بیان کی، تو انہوں نے مجھ سے بیان کیا کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ضباعہ بنت زبیر بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں اور عرض کیا: اللہ کے رسول! میں حج کرنا چاہتی ہوں، تو کیسے کہوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہو: «لبيك اللہم لبيك ومحلي من الأرض حيث تحبسني» حاضر ہوں، اے اللہ! حاضر ہوں، جہاں تو مجھے روک دے، وہیں میں حلال ہو جاؤں گی، کیونکہ تو نے جو شرط کی ہے وہ تیرے رب کے اوپر ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الحج 22 (1776)، سنن الترمذی/الحج 97 (941)، (تحفة الأشراف: 6232)، مسند احمد (1/352)، سنن الدارمی/المناسک 15 (1852) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی جس طرح اور شرطیں جائز ہیں اسی طرح یہ شرط بھی جائز ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 2768
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرني عمران بن يزيد، قال: انبانا شعيب، قال: انبانا ابن جريج، قال: انبانا ابو الزبير , انه سمع طاوسا , وعكرمة يخبران , عن ابن عباس، قال: جاءت ضباعة بنت الزبير إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالت: يا رسول الله، إني امراة ثقيلة، وإني اريد الحج، فكيف تامرني ان اهل؟ قال:" اهلي واشترطي، إن محلي حيث حبستني".
(مرفوع) أَخْبَرَنِي عِمْرَانُ بْنُ يَزِيدَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا شُعَيْبٌ، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ , أَنَّهُ سَمِعَ طَاوُسًا , وَعِكْرِمَةَ يُخْبِرَانِ , عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: جَاءَتْ ضُبَاعَةُ بِنْتُ الزُّبَيْرِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي امْرَأَةٌ ثَقِيلَةٌ، وَإِنِّي أُرِيدُ الْحَجَّ، فَكَيْفَ تَأْمُرُنِي أَنْ أُهِلَّ؟ قَالَ:" أَهِلِّي وَاشْتَرِطِي، إِنَّ مَحِلِّي حَيْثُ حَبَسْتَنِي".
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ ضباعہ بنت زبیر رضی اللہ عنہما رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں اور عرض کیا: اللہ کے رسول! میں ایک بھاری بھر کم عورت ہوں اور میں حج کرنا چاہتی ہوں، آپ مجھے بتائیے، میں کس طرح تلبیہ پکاروں؟ آپ نے فرمایا: تم تلبیہ پکارو اور شرط لگا لو کہ (اے اللہ) تو جہاں مجھے روک دے گا وہیں حلال ہو جاؤں گی۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الحج 15 (1208)، سنن ابن ماجہ/الحج 24 (2938)، (تحفة الأشراف: 5754)، مسند احمد (1/337) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 2769
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: انبانا عبد الرزاق، قال: انبانا معمر، عن الزهري، عن عروة، عن عائشة، وعن هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة، قالت: دخل رسول الله صلى الله عليه وسلم على ضباعة فقالت: يا رسول الله إني شاكية، وإني اريد الحج، فقال لها النبي صلى الله عليه وسلم:" حجي واشترطي، إن محلي حيث تحبسني" , قال إسحاق: قلت لعبد الرزاق: كلاهما عن عائشة , هشام والزهري، قال: نعم، قال ابو عبد الرحمن: لا اعلم احدا اسند هذا الحديث عن الزهري، غير معمر والله سبحانه وتعالى اعلم.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، وَعَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى ضُبَاعَةَ فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي شَاكِيَةٌ، وَإِنِّي أُرِيدُ الْحَجَّ، فَقَالَ لَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" حُجِّي وَاشْتَرِطِي، إِنَّ مَحِلِّي حَيْثُ تَحْبِسُنِي" , قَالَ إِسْحَاق: قُلْتُ لِعَبْدِ الرَّزَّاقِ: كِلَاهُمَا عَنْ عَائِشَةَ , هِشَامٌ وَالزُّهْرِيُّ، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: لَا أَعْلَمُ أَحَدًا أَسْنَدَ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ الزُّهْرِيِّ، غَيْرَ مَعْمَرٍ وَاللَّهُ سُبْحَانَهُ وَتَعَالَى أَعْلَمُ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ضباعہ رضی اللہ عنہا کے پاس آئے، تو انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں بیمار ہوں اور میں حج کرنا چاہتی ہوں؟، آپ نے فرمایا: حج کرو اور شرط لگا لو کہ (اے اللہ) تو جہاں مجھے روک دے گا میں وہیں حلال ہو جاؤں گی۔ اسحاق کہتے ہیں: میں نے (اپنے استاد) عبدالرزاق سے کہا: ہشام اور زہری دونوں عائشہ ہی سے روایت کرتے ہیں: انہوں نے کہا: ہاں (ایسا ہی ہے)۔ ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں: میں نہیں جانتا کہ اس حدیث کو معمر کے سوا کسی اور نے بھی زہری سے مسنداً روایت کیا ہے۔ واللہ سبحانہ وتعالیٰ اعلم۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الحج15 (1207)، (تحفة الأشراف: 16644، 17245)، صحیح البخاری/النکاح15 (5089)، مسند احمد (6/164، 202) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

Previous    11    12    13    14    15    16    17    18    19    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.