(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا ابو الاحوص، عن سماك، عن عكرمة، عن ابن عباس، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تصوموا قبل رمضان صوموا للرؤية، وافطروا للرؤية، فإن حالت دونه غياية فاكملوا ثلاثين". (مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَصُومُوا قَبْلَ رَمَضَانَ صُومُوا لِلرُّؤْيَةِ، وَأَفْطِرُوا لِلرُّؤْيَةِ، فَإِنْ حَالَتْ دُونَهُ غَيَايَةٌ فَأَكْمِلُوا ثَلَاثِينَ".
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رمضان سے پہلے روزہ مت رکھو، چاند دیکھ کر روزہ رکھو، اور (چاند) دیکھ کر (روزہ) بند کرو، (پس) اگر چاند سے ورے بادل حائل ہو جائے تو تیس (دن) پورے کرو“۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2131 (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: ”رمضان سے پہلے“ سے مراد شعبان کا آخری دن ہے، مطلب یہ ہے کہ صرف یہ خیال کر کے روزہ مت شروع کر دو کہ آج ۲۹ شعبان ہے تو ممکن ہے کہ کل سے رمضان شروع ہو جائے گا، بلکہ یقینی طور پر چاند دیکھ کر ہی روزہ شروع کرو، یا پھر تیس کی گنتی پوری کرو۔
(مرفوع) اخبرنا نصر بن علي الجهضمي، عن عبد الاعلى، قال: حدثنا معمر، عن الزهري، عن عروة، عن عائشة، قالت: اقسم رسول الله صلى الله عليه وسلم ان لا يدخل على نسائه شهرا، فلبث تسعا وعشرين، فقلت: اليس قد كنت آليت شهرا، فعددت الايام تسعا وعشرين، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الشهر تسع وعشرون". (مرفوع) أَخْبَرَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ، عَنْ عَبْدِ الْأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: أَقْسَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ لَا يَدْخُلَ عَلَى نِسَائِهِ شَهْرًا، فَلَبِثَ تِسْعًا وَعِشْرِينَ، فَقُلْتُ: أَلَيْسَ قَدْ كُنْتَ آلَيْتَ شَهْرًا، فَعَدَدْتُ الْأَيَّامَ تِسْعًا وَعِشْرِينَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الشَّهْرُ تِسْعٌ وَعِشْرُونَ".
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قسم کھائی کہ ایک ماہ (تک) اپنی بیویوں کے پاس نہیں جائیں گے، چنانچہ آپ انتیس دن ٹھہرے رہے، تو میں نے عرض کیا: کیا آپ نے ایک مہینے کی قسم نہیں کھائی تھی؟ میں نے شمار کیا ہے، ابھی انتیس دن (ہوئے) ہیں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مہینہ انتیس دن کا بھی ہوتا ہے“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصیام 4 (1083)، والطلاق 5 (1479)، سنن الترمذی/تفسیر سورة التحریم (3318)، (تحفة الأشراف: 16635)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/الطلاق 24 (2059)، مسند احمد 6/163 (صحیح)»
(مرفوع) اخبرنا عبيد الله بن سعد بن إبراهيم، قال: حدثنا عمي، قال: حدثنا ابي، عن صالح، عن ابن شهاب، ان عبيد الله بن عبد الله بن ابي ثور حدثه. ح اخبرنا عمرو بن منصور، قال: حدثنا الحكم بن نافع، قال: انبانا شعيب، عن الزهري، قال: اخبرني عبيد الله بن عبد الله بن ابي ثور، عن ابن عباس، قال: لم ازل حريصا ان اسال عمر بن الخطاب عن المراتين من ازواج رسول الله صلى الله عليه وسلم اللتين , قال الله لهما: إن تتوبا إلى الله فقد صغت قلوبكما سورة التحريم آية 4 , وساق الحديث وقال فيه: فاعتزل رسول الله صلى الله عليه وسلم نساءه من اجل ذلك الحديث، حين افشته حفصة إلى عائشة تسعا وعشرين ليلة، قالت عائشة: وكان قال: ما انا بداخل عليهن شهرا من شدة موجدته عليهن، حين حدثه الله عز وجل حديثهن، فلما مضت تسع وعشرون ليلة، دخل على عائشة فبدا بها، فقالت له عائشة: إنك قد كنت آليت يا رسول الله ان لا تدخل علينا شهرا، وإنا اصبحنا من تسع وعشرين ليلة نعدها عددا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الشهر تسع وعشرون ليلة". (مرفوع) أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَمِّي، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ صَالِحٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَنَّ عُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي ثَوْرٍ حَدَّثَهُ. ح أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي ثَوْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: لَمْ أَزَلْ حَرِيصًا أَنْ أَسْأَلَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ عَنِ الْمَرْأَتَيْنِ مِنْ أَزْوَاجِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اللَّتَيْنِ , قَالَ اللَّهُ لَهُمَا: إِنْ تَتُوبَا إِلَى اللَّهِ فَقَدْ صَغَتْ قُلُوبُكُمَا سورة التحريم آية 4 , وَسَاقَ الْحَدِيثَ وَقَالَ فِيهِ: فَاعْتَزَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نِسَاءَهُ مِنْ أَجْلِ ذَلِكَ الْحَدِيثِ، حِينَ أَفْشَتْهُ حَفْصَةُ إِلَى عَائِشَةَ تِسْعًا وَعِشْرِينَ لَيْلَةً، قَالَتْ عَائِشَةُ: وَكَانَ قَالَ: مَا أَنَا بِدَاخِلٍ عَلَيْهِنَّ شَهْرًا مِنْ شِدَّةِ مَوْجِدَتِهِ عَلَيْهِنَّ، حِينَ حَدَّثَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ حَدِيثَهُنَّ، فَلَمَّا مَضَتْ تِسْعٌ وَعِشْرُونَ لَيْلَةً، دَخَلَ عَلَى عَائِشَةَ فَبَدَأَ بِهَا، فَقَالَتْ لَهُ عَائِشَةُ: إِنَّكَ قَدْ كُنْتَ آلَيْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنْ لَا تَدْخُلَ عَلَيْنَا شَهْرًا، وَإِنَّا أَصْبَحْنَا مِنْ تِسْعٍ وَعِشْرِينَ لَيْلَةً نَعُدُّهَا عَدَدًا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الشَّهْرُ تِسْعٌ وَعِشْرُونَ لَيْلَةً".
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں: مجھے برابر اس بات کا اشتیاق رہا کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ان دونوں بیویوں کے بارے میں پوچھوں جن کا ذکر اللہ تعالیٰ نے آیت کریمہ: «إن تتوبا إلى اللہ فقد صغت قلوبكما»”اگر تم دونوں اللہ تعالیٰ سے توبہ کر لو (تو بہتر ہے) یقیناً تمہارے دل جھک پڑے ہیں“(التحریم: ۴) میں کیا ہے، پھر پوری حدیث بیان کی، اس میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیویوں سے انتیس راتوں تک اس بات کی وجہ سے جو حفصہ رضی اللہ عنہا نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے ظاہر کر دی تھی کنارہ کشی اختیار کر لی، عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: آپ نے اپنی اس ناراضگی کی وجہ سے جو آپ کو اپنی عورتوں سے اس وقت ہوئی تھی جب اللہ تعالیٰ نے ان کی بات آپ کو بتلائی یہ کہہ دیا تھا کہ میں ان کے پاس ایک مہینہ تک نہیں جاؤں گا، تو جب انتیس راتیں گزر گئیں تو آپ سب سے پہلے عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس آئے تو انہوں نے آپ سے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ نے تو ایک مہینے تک ہمارے پاس نہ آنے کی قسم کھائی تھی، اور ہم نے (ابھی) انتیسویں رات کی (ہی) صبح کی ہے، ہم ایک ایک کر کے اسے گن رہے ہیں؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مہینہ انتیس راتوں کا بھی ہوتا ہے“۔
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرے پاس جبرائیل علیہ السلام آئے اور انہوں نے کہا: مہینہ انتیس دن کا بھی ہوتا ہے“۔
سعد بن ابی وقاص رضی الله عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا (ایک) ہاتھ دوسرے ہاتھ پر مارا اور فرمایا: ”مہینہ اس طرح ہے، اس طرح ہے، اور اس طرح ہے“، اور تیسری بار میں ایک انگلی دبا لی ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصوم4 (1086)، سنن ابن ماجہ/فیہ8 (1657)، (تحفة الأشراف: 3920)، مسند احمد 1/184 (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی آپ نے دونوں ہاتھوں کی دسوں انگلیوں سے دو بار اشارہ کیا، اور تیسری بار میں ایک انگلی گرا لی، تو یہ کل انتیس دن ہوئے۔
(مرفوع) اخبرنا سويد بن نصر، قال: انبانا عبد الله، عن إسماعيل، عن محمد بن سعد، عن ابيه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الشهر هكذا وهكذا وهكذا، يعني تسعة وعشرين" , رواه يحيى بن سعيد وغيره , عن إسماعيل، عن محمد بن سعد، عن النبي صلى الله عليه وسلم. (مرفوع) أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الشَّهْرُ هَكَذَا وَهَكَذَا وَهَكَذَا، يَعْنِي تِسْعَةً وَعِشْرِينَ" , رَوَاهُ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ وَغَيْرُهُ , عَنْ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَعْدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
سعد بن ابی وقاص رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مہینہ اس طرح ہے، اس طرح ہے اور اس طرح ہے“، یعنی انتیس دن کا بھی ہوتا ہے۔ اسے یحییٰ بن سعید وغیرہ نے اسماعیل سے، انہوں نے محمد بن سعد بن ابی وقاص سے، اور محمد بن سعد نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے۔
(مرفوع) اخبرنا احمد بن سليمان، قال: حدثنا محمد بن عبيد، قال: حدثنا إسماعيل، عن محمد بن سعد بن ابي وقاص، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الشهر هكذا وهكذا وهكذا"، وصفق محمد بن عبيد بيديه ينعتها ثلاثا، ثم قبض في الثالثة الإبهام في اليسرى , قال يحيى بن سعيد , قلت: لإسماعيل، عن ابيه، قال: لا. (مرفوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الشَّهْرُ هَكَذَا وَهَكَذَا وَهَكَذَا"، وَصَفَّقَ مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ بِيَدَيْهِ يَنْعَتُهَا ثَلَاثًا، ثُمَّ قَبَضَ فِي الثَّالِثَةِ الْإِبْهَامَ فِي الْيُسْرَى , قَالَ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ , قُلْتُ: لِإِسْمَاعِيلَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: لَا.
محمد بن سعد بن ابی وقاص کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مہینہ اس طرح ہے، اس طرح ہے، اور اس طرح ہے“۔ اور محمد بن عبید نے اپنے دونوں ہاتھوں کو تین بار ملا کر بتلایا، پھر تیسری بار میں بائیں ہاتھ کا انگوٹھا بند کر لیا، یحییٰ بن سعید کہتے ہیں: میں نے اسماعیل بن ابی خالد سے «عن أبیہ» کی زیادتی کے بارے میں پوچھا، تو انہوں نے کہا: نہیں۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2137 (صحیح) (اس سند میں محمد بن سعد بن ابی وقاص نے صحابی کا ذکر نہیں کیا ہے، اس لیے ارسال کی وجہ سے یہ سند ضعیف ہے، لیکن اوپر گزرا کہ محمد بن سعد نے اپنے والد سعد بن ابی وقاص سے یہ حدیث روایت کی ہے، اس لیے اصل حدیث صحیح ہے)»
(مرفوع) اخبرنا ابو داود، قال: حدثنا هارون، قال: حدثنا علي هو ابن المبارك، قال: حدثنا يحيى، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الشهر يكون تسعة وعشرين، ويكون ثلاثين، فإذا رايتموه فصوموا، وإذا رايتموه فافطروا، فإن غم عليكم فاكملوا العدة". (مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا هَارُونُ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَلِيٌّ هُوَ ابْنُ الْمُبَارَكِ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الشَّهْرُ يَكُونُ تِسْعَةً وَعِشْرِينَ، وَيَكُونُ ثَلَاثِينَ، فَإِذَا رَأَيْتُمُوهُ فَصُومُوا، وَإِذَا رَأَيْتُمُوهُ فَأَفْطِرُوا، فَإِنْ غُمَّ عَلَيْكُمْ فَأَكْمِلُوا الْعِدَّةَ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مہینہ (کبھی) انتیس دن کا ہوتا ہے، اور (کبھی) تیس دن کا، اور جب تم (چاند) دیکھ لو تو روزہ رکھو اور جب اسے دیکھ لو تو روزہ رکھنا بند کرو، (اور) اگر تم پر بادل چھا جائیں تو (تیس کی) گنتی پوری کرو“۔