سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: روزوں کے احکام و مسائل و فضائل
The Book of Fasting
حدیث نمبر: 2402
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن بشار، قال: حدثنا محمد، قال: حدثنا شعبة، عن عمرو بن دينار، عن ابي العباس، عن عبد الله بن عمرو، قال: قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اقرا القرآن في شهر" , قلت: إني اطيق اكثر من ذلك، فلم ازل اطلب إليه حتى قال:" في خمسة ايام"، وقال:" صم ثلاثة ايام من الشهر" , قلت: إني اطيق اكثر من ذلك، فلم ازل اطلب إليه حتى قال:" صم احب الصيام إلى الله عز وجل صوم داود، كان يصوم يوما ويفطر يوما".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ أَبِي الْعَبَّاسِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اقْرَأِ الْقُرْآنَ فِي شَهْرٍ" , قُلْتُ: إِنِّي أُطِيقُ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ، فَلَمْ أَزَلْ أَطْلُبُ إِلَيْهِ حَتَّى قَالَ:" فِي خَمْسَةِ أَيَّامٍ"، وَقَالَ:" صُمْ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ مِنَ الشَّهْرِ" , قُلْتُ: إِنِّي أُطِيقُ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكِ، فَلَمْ أَزَلْ أَطْلُبُ إِلَيْهِ حَتَّى قَالَ:" صُمْ أَحَبَّ الصِّيَامِ إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ صَوْمَ دَاوُدَ، كَانَ يَصُومُ يَوْمًا وَيُفْطِرُ يَوْمًا".
عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: قرآن ایک مہینہ میں پڑھا کرو، میں نے عرض کیا: میں اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں، اور پھر میں برابر آپ سے مطالبہ کرتا رہا، یہاں تک کہ آپ نے فرمایا: پانچ دن میں پڑھا کرو، اور مہینہ میں تین دن روزہ رکھو، میں نے عرض کیا: میں اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں، تو میں برابر آپ سے مطالبہ کرتا رہا یہاں تک کہ آپ نے فرمایا: داود علیہ السلام کا روزہ رکھو، جو اللہ تعالیٰ کو سب سے زیادہ پسند ہے، وہ ایک دن روزہ رکھتے تھے، اور ایک دن بغیر روزہ کے رہتے تھے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2390 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 2403
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا إبراهيم بن الحسن، قال: حدثنا حجاج، قال: قال ابن جريج: سمعت عطاء، يقول: إن ابا العباس الشاعر اخبره , انه سمع عبد الله بن عمرو بن العاص، قال: بلغ النبي صلى الله عليه وسلم اني اصوم اسرد الصوم، واصلي الليل، فارسل إليه وإما لقيه قال:" الم اخبر انك تصوم ولا تفطر، وتصلي الليل، فلا تفعل، فإن لعينك حظا، ولنفسك حظا، ولاهلك حظا، وصم وافطر، وصل ونم، وصم من كل عشرة ايام يوما ولك اجر تسعة" , قال: إني اقوى لذلك يا رسول الله! قال:" صم صيام داود" , إذا قال: وكيف كان صيام داود يا نبي الله؟ قال:" كان يصوم يوما ويفطر يوما، ولا يفر إذا لاقى" , قال: ومن لي بهذا يا نبي الله.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَسَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، قَالَ: قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ: سَمِعْتُ عَطَاءً، يَقُولُ: إِنَّ أَبَا الْعَبَّاسِ الشَّاعِرَ أَخْبَرَهُ , أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، قَالَ: بَلَغَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنِّي أَصُومُ أَسْرُدُ الصَّوْمَ، وَأُصَلِّي اللَّيْلَ، فَأَرْسَلَ إِلَيْهِ وَإِمَّا لَقِيَهُ قَالَ:" أَلَمْ أُخْبَرْ أَنَّكَ تَصُومُ وَلَا تُفْطِرُ، وَتُصَلِّي اللَّيْلَ، فَلَا تَفْعَلْ، فَإِنَّ لِعَيْنِكَ حَظًّا، وَلِنَفْسِكَ حَظًّا، وَلِأَهْلِكَ حَظًّا، وَصُمْ وَأَفْطِرْ، وَصَلِّ وَنَمْ، وَصُمْ مِنْ كُلِّ عَشَرَةِ أَيَّامٍ يَوْمًا وَلَكَ أَجْرُ تِسْعَةٍ" , قَالَ: إِنِّي أَقْوَى لِذَلِكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ! قَالَ:" صُمْ صِيَامَ دَاوُدَ" , إِذًا قَالَ: وَكَيْفَ كَانَ صِيَامُ دَاوُدَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ؟ قَالَ:" كَانَ يَصُومُ يَوْمًا وَيُفْطِرُ يَوْمًا، وَلَا يَفِرُّ إِذَا لَاقَى" , قَالَ: وَمَنْ لِي بِهَذَا يَا نَبِيَّ اللَّهِ.
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر ملی کہ میں روزہ رکھتا ہوں اور مسلسل رکھتا ہوں، اور رات میں نماز تہجد پڑھتا ہوں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بلا بھیجا، یا آپ ان سے ملے تو آپ نے فرمایا: کیا مجھے خبر نہیں دی گئی ہے کہ تم (ہمیشہ) روزہ رکھتے ہو، اور کبھی بغیر روزہ کے نہیں رہتے، اور رات میں تہجد کی نماز پڑھتے ہو، تم ایسا نہ کرو کیونکہ تمہاری آنکھ کا بھی ایک حصہ ہے، اور تمہارے نفس کا بھی ایک حصہ ہے، تمہاری بیوی کا بھی ایک حصہ ہے، تم روزہ بھی رکھو اور افطار بھی کرو، نماز بھی پڑھو اور سوؤ بھی، ہر دس دن میں ایک دن روزہ رکھو، تمہیں باقی نو دنوں کا بھی ثواب ملے گا، انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں۔ آپ نے فرمایا: پھر تو تم روزہ داود رکھا کرو، پوچھا: اللہ کے نبی! داود علیہ السلام کے روزہ کیسے ہوا کرتے تھے؟ آپ نے فرمایا: وہ ایک دن روزہ رکھتے تھے اور ایک دن افطار کرتے تھے، اور جب دشمن سے مڈبھیڑ ہوتی تو بھاگتے نہیں تھے، انہوں نے کہا: کون ایسا کر سکتا ہے؟ اللہ کے نبی!۔

تخریج الحدیث: «انظر رقم 2390 (صحیح الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد ق نحوه دون قوله قال ومن لي

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
79. بَابُ: صِيَامِ خَمْسَةِ أَيَّامٍ مِنَ الشَّهْرِ
79. باب: مہینے میں پانچ دن روزہ رکھنے کا بیان۔
Chapter: Fasting Five Days of the Month
حدیث نمبر: 2404
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا زكرياء بن يحيى، قال: حدثنا وهب بن بقية، قال: انبانا خالد، عن خالد وهو الحذاء، عن ابي قلابة، عن ابي المليح، قال: دخلت مع ابيك زيد على عبد الله بن عمرو فحدث , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم ذكر له صومي فدخل علي، فالقيت له وسادة ادم ربعة حشوها ليف، فجلس على الارض وصارت الوسادة فيما بيني وبينه , قال:" اما يكفيك من كل شهر ثلاثة ايام" , قلت: يا رسول الله! قال:" خمسا" , قلت: يا رسول الله! قال:" سبعا" , قلت: يا رسول الله! قال:" تسعا" , قلت: يا رسول الله! قال:" إحدى عشرة" , قلت: يا رسول الله! فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" لا صوم فوق صوم داود شطر الدهر، صيام يوم وفطر يوم".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا زَكَرِيَّاءُ بْنُ يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا خَالِدٌ، عَنْ خَالِدٍ وَهُوَ الْحَذَّاءُ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ أَبِي الْمَلِيحِ، قَالَ: دَخَلْتُ مَعَ أَبِيكَ زَيْدٍ عَلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو فَحَدَّثَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذُكِرَ لَهُ صَوْمِي فَدَخَلَ عَلَيَّ، فَأَلْقَيْتُ لَهُ وِسَادَةَ أَدَمٍ رَبْعَةً حَشْوُهَا لِيفٌ، فَجَلَسَ عَلَى الْأَرْضِ وَصَارَتِ الْوِسَادَةُ فِيمَا بَيْنِي وَبَيْنَهُ , قَالَ:" أَمَا يَكْفِيكَ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ ثَلَاثَةُ أَيَّامٍ" , قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! قَالَ:" خَمْسًا" , قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! قَالَ:" سَبْعًا" , قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! قَالَ:" تِسْعًا" , قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! قَالَ:" إِحْدَى عَشْرَةَ" , قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا صَوْمَ فَوْقَ صَوْمِ دَاوُدَ شَطْرَ الدَّهْرِ، صِيَامُ يَوْمٍ وَفِطْرُ يَوْمٍ".
ابوقلابۃ ابوالملیح سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا: میں تمہارے والد زید کے ساتھ عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کے پاس آیا، تو انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے میرے روزہ کا ذکر کیا گیا تو آپ میرے پاس تشریف لائے، میں نے آپ کے لیے چمڑے کا ایک درمیانی تکیہ لا کر رکھا جس کا بھراؤ کھجور کی پیتاں تھیں، آپ زمین پر بیٹھ گئے، اور تکیہ ہمارے اور آپ کے درمیان ہو گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا ہر مہینے میں تین دن تمہارے روزہ کے لیے کافی نہیں ہیں؟ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! (کچھ بڑھا دیجئیے) آپ نے فرمایا: پانچ دن کر لو، میں نے پھر عرض کیا: اللہ کے رسول! (کچھ بڑھا دیجئیے) آپ نے فرمایا: سات دن کر لو، میں نے پھر عرض کیا: اللہ کے رسول! کچھ اور بڑھا دیجئیے! آپ نے فرمایا: نو دن، میں نے پھر عرض کیا: اللہ کے رسول! (کچھ اور بڑھا دیجئیے) تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: گیارہ دن کر لو، میں نے پھر عرض کیا: اللہ کے رسول! (کچھ بڑھا دیجئیے) آپ نے فرمایا: داود علیہ السلام کے روزہ سے بڑھ کر کوئی روزہ نہیں ہے، اور وہ اس طرح ہے ایک دن روزہ رکھا جائے، اور ایک دن بغیر روزہ کے رہا جائے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الصوم 59 (1980)، الاستئذان 38 (6277)، صحیح مسلم/الصوم 35 (1159)، (تحفة الأشراف: 8969) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
80. بَابُ: صِيَامِ أَرْبَعَةِ أَيَّامٍ مِنَ الشَّهْرِ
80. باب: مہینے میں چار دن روزہ رکھنے کا بیان۔
Chapter: Fasting Four Days of the Month
حدیث نمبر: 2405
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا إبراهيم بن الحسن، قال: حدثنا حجاج بن محمد، قال: حدثني شعبة، عن زياد بن فياض، قال: سمعت ابا عياض، قال: قال عبد الله بن عمرو: قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم:" صم من الشهر يوما ولك اجر ما بقي" , قلت: إني اطيق اكثر من ذلك , قال:" فصم يومين ولك اجر ما بقي" , قلت: إني اطيق اكثر من ذلك , قال:" فصم ثلاثة ايام ولك اجر ما بقي" , قلت: إني اطيق اكثر من ذلك , قال:" صم اربعة ايام ولك اجر ما بقي" , قلت: إني اطيق اكثر من ذلك، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" افضل الصوم صوم داود، كان يصوم يوما ويفطر يوما".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَسَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي شُعْبَةُ، عَنْ زِيَادِ بْنِ فَيَّاضٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا عِيَاضٍ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" صُمْ مِنَ الشَّهْرِ يَوْمًا وَلَكَ أَجْرُ مَا بَقِيَ" , قُلْتُ: إِنِّي أُطِيقُ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ , قَالَ:" فَصُمْ يَوْمَيْنِ وَلَكَ أَجْرُ مَا بَقِيَ" , قُلْتُ: إِنِّي أُطِيقُ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ , قَالَ:" فَصُمْ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ وَلَكَ أَجْرُ مَا بَقِيَ" , قُلْتُ: إِنِّي أُطِيقُ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ , قَالَ:" صُمْ أَرْبَعَةَ أَيَّامٍ وَلَكَ أَجْرُ مَا بَقِيَ" , قُلْتُ: إِنِّي أُطِيقُ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَفْضَلُ الصَّوْمِ صَوْمُ دَاوُدَ، كَانَ يَصُومُ يَوْمًا وَيُفْطِرُ يَوْمًا".
عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: مہینے میں ایک دن روزہ رکھو تمہیں باقی دنوں کا ثواب ملے گا، میں نے عرض کیا: میں اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں، آپ نے فرمایا: دو دن رکھ لیا کر، تجھے باقی دنوں کا ثواب مل جایا کرے گا، میں نے کہا: میں اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں، آپ نے فرمایا: تو تین دن رکھ لیا کرو تمہیں باقی دنوں کا بھی اجر ملا کرے گا، میں نے کہا: میں اس سے بھی زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں، تو آپ نے فرمایا: چار دن رکھ لیا کرو باقی دنوں کا بھی اجر بھی تمہیں ملا کرے گا، میں نے عرض کیا: میں اس سے بھی زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سب سے افضل روزہ داود علیہ السلام کا روزہ ہے، وہ ایک دن روزہ رکھتے تھے اور ایک دن افطار کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2396 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
81. بَابُ: صَوْمِ ثَلاَثَةِ أَيَّامٍ مِنَ الشَّهْرِ
81. باب: مہینے میں تین دن کے روزہ کا بیان۔
Chapter: Fasting Three Days of The Month
حدیث نمبر: 2406
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا علي بن حجر، قال: حدثنا إسماعيل، قال: حدثنا محمد بن ابي حرملة، عن عطاء بن يسار، عن ابي ذر، قال:" اوصاني حبيبي صلى الله عليه وسلم بثلاثة لا ادعهن إن شاء الله تعالى ابدا: اوصاني بصلاة الضحى، وبالوتر قبل النوم، وبصيام ثلاثة ايام من كل شهر".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي حَرْمَلَةَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، قَالَ:" أَوْصَانِي حَبِيبِي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِثَلَاثَةٍ لَا أَدَعُهُنَّ إِنْ شَاءَ اللَّهُ تَعَالَى أَبَدًا: أَوْصَانِي بِصَلَاةِ الضُّحَى، وَبِالْوَتْرِ قَبْلَ النَّوْمِ، وَبِصِيَامِ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ".
ابوذر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میرے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے تین باتوں کی وصیت کی ہے میں انہیں ان شاءاللہ کبھی چھوڑ نہیں سکتا: آپ نے مجھے صلاۃ الضحیٰ (چاشت کی نماز) پڑھنے کی وصیت کی، اور سونے سے پہلے وتر پڑھنے کی، اور ہر مہینے تین دن روزہ رکھنے کی۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 11970)، مسند احمد 5/173 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح ق دون قوله لا أدعهن أبدا وعند خ معناه

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 2407
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن علي بن الحسن، قال: سمعت ابي، قال: انبانا ابو حمزة، عن عاصم، عن الاسود بن هلال، عن ابي هريرة، قال:" امرني رسول الله صلى الله عليه وسلم بثلاث: بنوم على وتر، والغسل يوم الجمعة، وصوم ثلاثة ايام من كل شهر".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ الْحَسَنِ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي، قَالَ: أَنْبَأَنَا أَبُو حَمْزَةَ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنِ الْأَسْوَدِ بْنِ هِلَالٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:" أَمَرَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِثَلَاثٍ: بِنَوْمٍ عَلَى وِتْرٍ، وَالْغُسْلِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، وَصَوْمِ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے تین چیزوں کا حکم دیا ہے: وتر پڑھ کر سونے کا، جمعہ کے دن غسل کرنے کا ۱؎، اور ہر مہینے تین دن روزہ رکھنے کا۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2371 (منکر) (جمعہ کے غسل کا تذکرہ منکر ہے، صحیح ’’چاشت کی صلاة“ ہے)»

وضاحت:
۱؎: یہی ٹکڑا منکر ہے، صحیح صلاۃ الضحیٰ چاشت کی نماز ہے جیسا کہ اگلی روایت میں ہے۔

قال الشيخ الألباني: منكر بذكر الغسل والمحفوظ صلاة الضحى

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 2408
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا زكريا بن يحيى، قال: حدثنا ابو كامل، قال: حدثنا ابو عوانة، عن عاصم بن بهدلة، عن رجل، عن الاسود بن هلال، عن ابي هريرة، قال:" امرني رسول الله صلى الله عليه وسلم بركعتي الضحى، وان لا انام إلا على وتر، وصيام ثلاثة ايام من كل شهر".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا زَكَرِيَّا بْنُ يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ بَهْدَلَةَ، عَنْ رَجُلٍ، عَنِ الْأَسْوَدِ بْنِ هِلَالٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:" أَمَرَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِرَكْعَتَيِ الضُّحَى، وَأَنْ لَا أَنَامَ إِلَّا عَلَى وِتْرٍ، وَصِيَامِ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے صلاۃ الضحیٰ (چاشت کی نماز) دو رکعتیں پڑھنے کا، اور بغیر وتر پڑھے نہ سونے کا، اور ہر مہینے تین دن روزہ رکھنے کا حکم دیا ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2371 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 2409
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن رافع، حدثنا ابو النضر، حدثنا ابو معاوية، عن عاصم، عن الاسود بن هلال، عن ابي هريرة رضي الله عنه، قال:" امرني رسول الله صلى الله عليه وسلم بنوم على وتر، والغسل يوم الجمعة، وصيام ثلاثة ايام من كل شهر".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنِ الْأَسْوَدِ بْنِ هِلَالٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" أَمَرَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِنَوْمٍ عَلَى وَتْرٍ، وَالْغُسْلِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، وَصِيَامِ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے وتر پڑھ کر سونے، جمعہ کے دن غسل کرنے، اور ہر مہینے تین دن روزہ رکھنے کا حکم دیا۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2371 (منکر)»

قال الشيخ الألباني: منكر

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
82. بَابُ: ذِكْرِ الاِخْتِلاَفِ عَلَى أَبِي عُثْمَانَ فِي حَدِيثِ أَبِي هُرَيْرَةَ فِي صِيَامِ ثَلاَثَةِ أَيَّامٍ مِنَ كُلِّ شَهْرٍ
82. باب: ہر مہینے تین دن روزہ رکھنے کے سلسلہ میں ابوہریرہ رضی الله عنہ کی حدیث میں ابوعثمان نہدی پر راویوں کے اختلاف کا ذکر۔
Chapter: Mentioning The Differences Reported From Abu 'Uthman In The Hadith Of Abu Hurairah Regarding Fasting Three Days Out Of Each Month
حدیث نمبر: 2410
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا زكريا بن يحيى، قال: حدثنا عبد الاعلى، قال: حدثنا حماد بن سلمة، عن ثابت، عن ابي عثمان، ان ابا هريرة، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" شهر الصبر، وثلاثة ايام من كل شهر صوم الدهر".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا زَكَرِيَّا بْنُ يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" شَهْرُ الصَّبْرِ، وَثَلَاثَةُ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ صَوْمُ الدَّهْرِ".
ابوعثمان سے روایت ہے کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کہتے ہوئے سنا: صبر کے مہینے کے، اور ہر مہینے سے تین دن کے روزے صوم الدهر ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 13621)، مسند احمد 2/263، 384، 513 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: صبر کے مہینہ سے مراد رمضان کا مہینہ ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 2411
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا علي بن الحسن اللاني بالكوفة، عن عبد الرحيم وهو ابن سليمان، عن عاصم الاحول، عن ابي عثمان، عن ابي ذر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من صام ثلاثة ايام من الشهر، فقد صام الدهر كله"، ثم قال: صدق الله في كتابه من جاء بالحسنة فله عشر امثالها سورة الانعام آية 160.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحَسَنِ اللَّانِيُّ بِالْكُوفَةِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحِيمِ وَهُوَ ابْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ عَاصِمٍ الْأَحْوَلِ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ صَامَ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ مِنَ الشَّهْرِ، فَقَدْ صَامَ الدَّهْرَ كُلَّهُ"، ثُمَّ قَالَ: صَدَقَ اللَّهُ فِي كِتَابِهِ مَنْ جَاءَ بِالْحَسَنَةِ فَلَهُ عَشْرُ أَمْثَالِهَا سورة الأنعام آية 160.
ابوذر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے مہینے کے تین دن روزہ رکھے تو گویا اس نے صوم الدهر رکھے، پھر آپ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں سچ فرمایا ہے: «من جاء بالحسنة فله عشر أمثالها» جو کوئی ایک نیکی لائے گا اسے دس گنا ثواب ملے گا (الانعام: ۱۶۰)۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الصوم54 (762)، سنن ابن ماجہ/الصوم29 (1708)، (تحفة الأشراف: 11967)، مسند احمد 5/145 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، ضعيف، ترمذي (762) ابن ماجه (1708) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 339

Previous    28    29    30    31    32    33    34    35    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.