ابو امامہ رضی الله عنہ کہتے ہیں: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اور آپ سے عرض کیا کہ مجھے کوئی ایسا حکم دیجئیے جسے میں آپ سے براہ راست اخذ کروں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنے اوپر روزہ لازم کر لو کیونکہ اس کے برابر کوئی (عبادت) نہیں ہے“۱؎۔
وضاحت: ۱؎: یعنی شہوت کے توڑنے اور نفس امارہ اور شیطان کے دفع کرنے کے سلسلہ میں روزے کے برابر کوئی عبادت نہیں، یا کثرت ثواب میں اس کے برابر کوئی عبادت نہیں۔
ابوامامہ باہلی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے کسی ایسی چیز کا حکم دیجئیے جس سے اللہ تعالیٰ مجھے فائدہ پہنچائے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”روزے کو لازم پکڑو کیونکہ اس کے برابر کوئی (عبادت) نہیں ہے“۔
ابوامامہ باہلی رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: کون سا عمل افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”روزے کو لازم پکڑو کیونکہ اس کے برابر کوئی عمل نہیں ہے“۔
ابوامامہ باہلی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے کسی کام کا حکم فرمایئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”روزے کو لازم پکڑو کیونکہ اس جیسا کوئی (عمل) نہیں ہے“۔ میں نے (پھر) عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے کسی کام کا حکم دیجئیے! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”روزے کو لازم پکڑو کیونکہ اس کے برابر کوئی عمل نہیں ہے“۔
معاذ بن جبل رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”روزہ ڈھال ہے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 11367)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الإیمان8 (2616)، سنن ابن ماجہ/الفتن12 (3973)، مسند احمد 5/231، 237 (صحیح) (سند میں راوی میمون کثیر الارسال ہیں، لیکن ابوہریرہ رضی الله عنہ کے آگے آنے والی شاہد (2230، 2231) سے تقویت پاکر یہ روایت بھی صحیح ہے)»
معاذ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”روزہ ڈھال ہے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، تحفة الأشراف: 11347 (صحیح) (سند میں راوی عروة بن نزال لین الحدیث ہیں، لیکن آگے آنے والے شواہد سے تقویت پاکر یہ روایت بھی صحیح ہے)»
شعبہ کہتے ہیں کہ حکم نے مجھ سے کہا کہ میں نے یہ حدیث ان سے یعنی معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے چالیس سال پہلے سنی تھی، پھر حکم نے کہا نیز مجھ سے اسے میمون بن ابی شبیب نے بیان کیا انہوں نے معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے روایت کی۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2226 (صحیح) (سند میں حجاج بن ارطاة ضعیف راوی ہے، لیکن آگے آنے والی روایت سے تقویت پاکر یہ حدیث صحیح ہے)»
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَسَنِ عَنْ حَجَّاجٍ قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ