سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: جنازہ کے احکام و مسائل
The Book of Funerals
حدیث نمبر: 1899
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، عن مالك، عن هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة،" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كفن في ثلاثة اثواب بيض سحولية ليس فيها قميص ولا عمامة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ،" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كُفِّنَ فِي ثَلَاثَةِ أَثْوَابٍ بِيضٍ سُحُولِيَّةٍ لَيْسَ فِيهَا قَمِيصٌ وَلَا عِمَامَةٌ".
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تین سفید یمنی کپڑوں میں کفنائے گئے جن میں نہ تو قمیص تھی اور نہ عمامہ (پگڑی)۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجنائز 24 (1273)، (تحفة الأشراف: 17160)، موطا امام مالک/الجنائز 2 (5) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 1900
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا حفص، عن هشام، عن ابيه، عن عائشة، قالت:" كفن رسول الله صلى الله عليه وسلم في ثلاثة اثواب بيض يمانية كرسف ليس فيها قميص ولا عمامة"، فذكر لعائشة قولهم: في ثوبين وبرد من حبرة , فقالت: قد اتي بالبرد ولكنهم ردوه ولم يكفنوه فيه.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قال: حَدَّثَنَا حَفْصٌ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" كُفِّنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ثَلَاثَةِ أَثْوَابٍ بِيضٍ يَمَانِيَةٍ كُرْسُفٍ لَيْسَ فِيهَا قَمِيصٌ وَلَا عِمَامَةٌ"، فَذُكِرَ لِعَائِشَةَ قَوْلُهُمْ: فِي ثَوْبَيْنِ وَبُرْدٍ مِنْ حِبَرَةٍ , فَقَالَتْ: قَدْ أُتِيَ بِالْبُرْدِ وَلَكِنَّهُمْ رَدُّوهُ وَلَمْ يُكَفِّنُوهُ فِيهِ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تین سفید یمنی سوتی کپڑوں میں کفنایا گیا جس میں نہ تو قمیص تھی، اور نہ عمامہ (پگڑی)، ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے دو کپڑوں اور ایک یمنی چادر کے متعلق لوگوں کی گفتگو کا ذکر کیا گیا، تو انہوں نے کہا: چادر لائی گئی تھی لیکن لوگوں نے اسے لوٹا دیا، اور آپ کو اس میں نہیں کفنایا تھا۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الجنائز 13 (941)، سنن ابی داود/الجنائز 34 (3152)، سنن الترمذی/الجنائز 20 (996)، سنن ابن ماجہ/الجنائز 11 (1469)، (تحفة الأشراف: 16786) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
40. بَابُ: الْقَمِيصِ فِي الْكَفَنِ
40. باب: کفن میں قمیص کے ہونے کا بیان۔
Chapter: A Shirt As A Shroud
حدیث نمبر: 1901
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن علي، قال: حدثنا يحيى، قال: حدثنا عبيد الله، قال: حدثنا نافع، عن عبد الله بن عمر، قال: لما مات عبد الله بن ابي جاء ابنه إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقال: اعطني قميصك حتى اكفنه فيه وصل عليه واستغفر له فاعطاه قميصه , ثم قال:" إذا فرغتم فآذنوني اصلي عليه" فجذبه عمر وقال: قد نهاك الله ان تصلي على المنافقين , فقال:" انا بين خيرتين قال: استغفر لهم او لا تستغفر لهم، فصلى عليه فانزل الله تعالى ولا تصل على احد منهم مات ابدا ولا تقم على قبره سورة التوبة آية 84" فترك الصلاة عليهم.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قال: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قال: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، قال: حَدَّثَنَا نَافِعٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، قال: لَمَّا مَاتَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَيٍّ جَاءَ ابْنُهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: اعْطِنِي قَمِيصَكَ حَتَّى أُكَفِّنَهُ فِيهِ وَصَلِّ عَلَيْهِ وَاسْتَغْفِرْ لَهُ فَأَعْطَاهُ قَمِيصَهُ , ثُمَّ قَالَ:" إِذَا فَرَغْتُمْ فَآذِنُونِي أُصَلِّي عَلَيْهِ" فَجَذَبَهُ عُمَرُ وَقَالَ: قَدْ نَهَاكَ اللَّهُ أَنْ تُصَلِّيَ عَلَى الْمُنَافِقِينَ , فَقَالَ:" أَنَا بَيْنَ خِيرَتَيْنِ قَالَ: اسْتَغْفِرْ لَهُمْ أَوْ لَا تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ، فَصَلَّى عَلَيْهِ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى وَلا تُصَلِّ عَلَى أَحَدٍ مِنْهُمْ مَاتَ أَبَدًا وَلا تَقُمْ عَلَى قَبْرِهِ سورة التوبة آية 84" فَتَرَكَ الصَّلَاةَ عَلَيْهِمْ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ جب عبداللہ بن ابی (منافق) مر گیا، تو اس کے بیٹے (عبداللہ رضی اللہ عنہ) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، (اور) عرض کیا: (اللہ کے رسول!) آپ مجھے اپنی قمیص دے دیجئیے تاکہ میں اس میں انہیں کفنا دوں، اور آپ ان پر نماز (جنازہ) پڑھ دیجئیے، اور ان کے لیے مغفرت کی دعا بھی کر دیجئیے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی قمیص انہیں دے دی، پھر فرمایا: جب تم فارغ ہو لو تو مجھے خبر کرو میں ان کی نماز (جنازہ) پڑھوں گا (اور جب نماز کے لیے کھڑے ہوئے) تو عمر رضی اللہ عنہ نے آپ کو کھینچا، اور کہا: اللہ تعالیٰ نے آپ کو منافقین پر نماز (جنازہ) پڑھنے سے منع فرمایا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں دو اختیارات کے درمیان ہوں (اللہ تعالیٰ نے) فرمایا: «‏استغفر لهم أو لا تستغفر لهم» تم ان کے لیے مغفرت چاہو یا نہ چاہو دونوں برابر ہے (التوبہ: ۸۰) چنانچہ آپ نے اس کی نماز (جنازہ) پڑھی، تو اللہ تعالیٰ نے (یہ آیت) نازل فرمائی: «ولا تصل على أحد منهم مات أبدا ولا تقم على قبره» تم ان (منافقین) میں سے کسی پر کبھی بھی نماز جنازہ نہ پڑھو، اور نہ ہی ان کی قبر پر کھڑے ہو (التوبہ: ۸۴) تو آپ نے ان کی نماز جنازہ پڑھنا چھوڑ دیا۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجنائز 22 (1269)، وتفسیر التوبة 12 (4670)، 13 (4672)، واللباس 8 (5796)، صحیح مسلم/فضائل الصحابة 2 (2400)، وصفات المنافقین (2774)، سنن الترمذی/تفسیر التوبة (3098)، سنن ابن ماجہ/الجنائز 31 (1523)، (تحفة الأشراف: 8139)، مسند احمد 2/18 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 1902
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عبد الجبار بن العلاء بن عبد الجبار، عن سفيان، عن عمرو، قال: سمعت جابرا، يقول:" اتى النبي صلى الله عليه وسلم قبر عبد الله بن ابي وقد وضع في حفرته فوقف عليه فامر به فاخرج له فوضعه على ركبتيه والبسه قميصه ونفث عليه من ريقه" والله تعالى اعلم.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَمْرٍو، قال: سَمِعْتُ جَابِرًا، يَقُولُ:" أَتَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبْرَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُبَيٍّ وَقَدْ وُضِعَ فِي حُفْرَتِهِ فَوَقَفَ عَلَيْهِ فَأَمَرَ بِهِ فَأُخْرِجَ لَهُ فَوَضَعَهُ عَلَى رُكْبَتَيْهِ وَأَلْبَسَهُ قَمِيصَهُ وَنَفَثَ عَلَيْهِ مِنْ رِيقِهِ" وَاللَّهُ تَعَالَى أَعْلَمُ.
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم عبداللہ بن ابی کی قبر پر آئے، اور اسے اس کی قبر میں رکھا جا چکا تھا، تو آپ اس پر کھڑے ہوئے، اور اس کے نکالنے کا حکم دیا تو اسے نکالا گیا، تو آپ نے اسے اپنے دونوں گھٹنوں پر رکھا، اور اپنی قمیص پہنائی اور اس پر تھو تھو کیا، واللہ تعالیٰ اعلم۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجنائز 22 (1270)، 77 (1350)، واللباس 8 (5795)، صحیح مسلم/صفات المنافقین (2773)، (تحفة الأشراف: 2531)، مسند احمد 3/371، 381، ویأتي عند المؤلف برقم: 2021 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 1903
Save to word اعراب
(موقوف) اخبرنا عبد الله بن محمد بن عبد الرحمن الزهري البصري، قال: حدثنا سفيان، عن عمرو، سمع جابرا، يقول:" وكان العباس بالمدينة فطلبت الانصار ثوبا يكسونه فلم يجدوا قميصا يصلح عليه إلا قميص عبد الله بن ابي فكسوه إياه".
(موقوف) أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الزُّهْرِيُّ الْبَصْرِيُّ، قال: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، سَمِعَ جَابِرًا، يَقُولُ:" وَكَانَ الْعَبَّاسُ بِالْمَدِينَةِ فَطَلَبَتِ الْأَنْصَارُ ثَوْبًا يَكْسُونَهُ فَلَمْ يَجِدُوا قَمِيصًا يَصْلُحُ عَلَيْهِ إِلَّا قَمِيصَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُبَيٍّ فَكَسَوْهُ إِيَّاهُ".
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ مدینے میں تھے، تو انصار نے ایک کپڑا تلاش کیا جو انہیں پہنائیں، تو عبداللہ بن ابی کی قمیص کے سوا کوئی قمیص نہیں ملی جو ان پر فٹ آتی، تو انہوں نے انہیں وہی پہنا دیا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اور اسی احسان کے بدلے کے طور پر آپ نے مرنے پر عبداللہ بن ابی کو اپنی قمیص دی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 1904
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا عبيد الله بن سعيد، قال: حدثنا يحيى، عن الاعمش. ح واخبرنا إسماعيل بن مسعود، قال: حدثنا يحيى بن سعيد القطان، قال: سمعت الاعمش، قال: سمعت شقيقا، قال: حدثنا خباب، قال:" هاجرنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم نبتغي وجه الله تعالى فوجب اجرنا على الله، فمنا من مات لم ياكل من اجره شيئا منهم مصعب بن عمير قتل يوم احد فلم نجد شيئا نكفنه فيه إلا نمرة، كنا إذا غطينا راسه خرجت رجلاه , وإذا غطينا بها رجليه خرجت راسه، فامرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم ان نغطي بها راسه ونجعل على رجليه إذخرا، ومنا من اينعت له ثمرته فهو يهدبها" , واللفظ لإسماعيل.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، قال: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنِ الْأَعْمَشِ. ح وأَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، قال: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ، قال: سَمِعْتُ الْأَعْمَشَ، قال: سَمِعْتُ شَقِيقًا، قال: حَدَّثَنَا خَبَّابٌ، قال:" هَاجَرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَبْتَغِي وَجْهَ اللَّهِ تَعَالَى فَوَجَبَ أَجْرُنَا عَلَى اللَّهِ، فَمِنَّا مَنْ مَاتَ لَمْ يَأْكُلْ مِنْ أَجْرِهِ شَيْئًا مِنْهُمْ مُصْعَبُ بْنُ عُمَيْرٍ قُتِلَ يَوْمَ أُحُدٍ فَلَمْ نَجِدْ شَيْئًا نُكَفِّنُهُ فِيهِ إِلَّا نَمِرَةً، كُنَّا إِذَا غَطَّيْنَا رَأْسَهُ خَرَجَتْ رِجْلَاهُ , وَإِذَا غَطَّيْنَا بِهَا رِجْلَيْهِ خَرَجَتْ رَأْسُهُ، فَأَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نُغَطِّيَ بِهَا رَأْسَهُ وَنَجْعَلَ عَلَى رِجْلَيْهِ إِذْخِرًا، وَمِنَّا مَنْ أَيْنَعَتْ لَهُ ثَمَرَتُهُ فَهُوَ يَهْدِبُهَا" , وَاللَّفْظُ لِإِسْمَاعِيلَ.
خباب رضی الله عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہجرت کی، ہم اللہ تعالیٰ کی رضا چاہ رہے تھے، اللہ تعالیٰ پر ہمارا اجر ثابت ہو گیا، پھر ہم میں سے کچھ لوگ وہ ہیں جو مر گئے (اور) اس اجر میں سے (دنیا میں) کچھ بھی نہیں چکھا، انہیں میں سے مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ ہیں، جو جنگ احد میں قتل کئے گئے، تو ہم نے سوائے ایک (چھوٹی) دھاری دار چادر کے کوئی ایسی چیز نہیں پائی جس میں انہیں کفناتے، جب ہم ان کا سر ڈھکتے تو پیر کھل جاتا، اور جب پیر ڈھکتے تو سر کھل جاتا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا کہ ہم ان کا سر ڈھک دیں اور ان کے پیروں پہ اذخر نامی گھاس ڈال دیں، اور ہم میں سے کچھ لوگ وہ ہیں جن کے پھل پکے اور وہ اسے چن رہے ہیں (یہ الفاظ اسماعیل کے ہیں)۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجنائز 27 (1276)، ومناقب الأنصار 45 (3897، 3914)، والمغازي 17 (4047)، 26 (4082)، والرقاق 7 (6432)، 16 (6448)، صحیح مسلم/الجنائز 13 (940)، سنن ابی داود/الوصایا 11 (2876)، سنن الترمذی/المناقب 54 (3853)، مسند احمد 5/109، 111، 112، 6/395، (تحفة الأشراف: 3514) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
41. بَابُ: كَيْفَ يُكَفَّنُ الْمُحْرِمُ إِذَا مَاتَ
41. باب: محرم جب مر جائے تو اس کی تکفین کیسے کی جائے؟
Chapter: How Should The Pilgrim In Ihram IBe Shrouded If He Dies?
حدیث نمبر: 1905
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عتبة بن عبد الله، قال: حدثنا يونس بن نافع، عن عمرو بن دينار، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اغسلوا المحرم في ثوبيه اللذين احرم فيهما , واغسلوه بماء وسدر , وكفنوه في ثوبيه ولا تمسوه بطيب , ولا تخمروا راسه فإنه يبعث يوم القيامة محرما".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عُتْبَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قال: حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ نَافِعٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قال: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اغْسِلُوا الْمُحْرِمَ فِي ثَوْبَيْهِ اللَّذَيْنِ أَحْرَمَ فِيهِمَا , وَاغْسِلُوهُ بِمَاءٍ وَسِدْرٍ , وَكَفِّنُوهُ فِي ثَوْبَيْهِ وَلَا تُمِسُّوهُ بِطِيبٍ , وَلَا تُخَمِّرُوا رَأْسَهُ فَإِنَّهُ يُبْعَثُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مُحْرِمًا".
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: محرم کو اس کے ان ہی دونوں کپڑوں میں غسل دو جن میں وہ احرام باندھے ہوئے تھا، اور اسے پانی اور بیر (کے پتوں) سے نہلاؤ، اور اسے اس کے دونوں کپڑوں ہی میں کفناؤ، نہ اسے خوشبو لگاؤ، اور نہ ہی اس کا سر ڈھکو، کیونکہ وہ قیامت کے دن احرام باندھے ہوئے اٹھے گا۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجنائز 21 (1268)، وجزاء الصید 13 (1839)، 20 (1849)، 21 (1851)، صحیح مسلم/الحج 14 (1206)، سنن ابی داود/الجنائز 84 (3238، 3239)، سنن الترمذی/الحج 105 (951)، سنن ابن ماجہ/الحج 89 (3084)، (تحفة الأشراف: 5582)، مسند احمد 1/215، 220، 266، 286، 346، سنن الدارمی/المناسک 35 (1894)، ویأتی عند المؤلف بأرقام: 2715، 2861 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
42. بَابُ: الْمِسْكِ
42. باب: مشک کا بیان۔
Chapter: Musk
حدیث نمبر: 1906
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمود بن غيلان، قال: حدثنا ابو داود، وشبابة , قالا: حدثنا شعبة، عن خليد بن جعفر، سمع ابا نضرة، عن ابي سعيد، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اطيب الطيب المسك".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، قال: حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، وَشَبَابَةُ , قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ خُلَيْدِ بْنِ جَعْفَرٍ، سَمِعَ أَبَا نَضْرَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، قال: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَطْيَبُ الطِّيبِ الْمِسْكُ".
ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عمدہ ترین خوشبو مشک ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الأدب 5 (2252)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الجنائز 37 (3158)، سنن الترمذی/الجنائز 16 (991، 992)، (تحفة الأشراف: 4311)، مسند احمد 3/31، 36، 40، 46، 47، 62، 68، 87، ویأتی عند المؤلف بأرقام: 5122، 5266 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 1907
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا علي بن الحسين الدرهمي، قال: حدثنا امية بن خالد، عن المستمر بن الريان، عن ابي نضرة، عن ابي سعيد، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من خير طيبكم المسك".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ الدِّرْهَمِيُّ، قال: حَدَّثَنَا أُمَيَّةُ بْنُ خَالِدٍ، عَنِ الْمُسْتَمِرِّ بْنِ الرَّيَّانِ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، قال: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مِنْ خَيْرِ طِيبِكُمُ الْمِسْكُ".
ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارے بہترین خوشبوؤں میں سے مشک ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الجنائز 37 (3158)، (تحفة الأشراف: 4381)، مسند احمد 3/36، 62 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
43. بَابُ: الإِذْنِ بِالْجَنَازَةِ
43. باب: جنازہ کی خبر دینے کا بیان۔
Chapter: Notification Of Funerals
حدیث نمبر: 1908
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة في حديثه، عن مالك، عن ابن شهاب، عن ابي امامة بن سهل بن حنيف، انه اخبره، ان مسكينة مرضت فاخبر رسول الله صلى الله عليه وسلم بمرضها، وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم يعود المساكين ويسال عنهم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا ماتت فآذنوني" , فاخرج بجنازتها ليلا وكرهوا ان يوقظوا رسول الله صلى الله عليه وسلم، فلما اصبح رسول الله صلى الله عليه وسلم اخبر بالذي كان منها فقال:" الم آمركم ان تؤذنوني بها" , قالوا: يا رسول الله , كرهنا ان نوقظك ليلا، فخرج رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى صف بالناس على قبرها وكبر اربع تكبيرات.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ فِي حَدِيثِهِ، عَنْ مَالِكٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ، أَنَّهُ أَخْبَرَهُ، أَنَّ مِسْكِينَةً مَرِضَتْ فَأُخْبِرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَرَضِهَا، وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعُودُ الْمَسَاكِينَ وَيَسْأَلُ عَنْهُمْ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا مَاتَتْ فَآذِنُونِي" , فَأُخْرِجَ بِجَنَازَتِهَا لَيْلًا وَكَرِهُوا أَنْ يُوقِظُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا أَصْبَحَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُخْبِرَ بِالَّذِي كَانَ مِنْهَا فَقَالَ:" أَلَمْ آمُرْكُمْ أَنْ تُؤْذِنُونِي بِهَا" , قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ , كَرِهْنَا أَنْ نُوقِظَكَ لَيْلًا، فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى صَفَّ بِالنَّاسِ عَلَى قَبْرِهَا وَكَبَّرَ أَرْبَعَ تَكْبِيرَاتٍ.
ابوامامہ بن سہل بن حنیف رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ایک مسکین عورت بیمار ہو گئی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی بیماری کی خبر دی گئی (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسکینوں اور غریبوں کی بیمار پرسی کرتے اور ان کے بارے میں پوچھتے رہتے تھے) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب یہ مر جائے تو مجھے خبر کرنا، رات میں اس کا جنازہ لے جایا گیا (تو) لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بیدار کرنا مناسب نہ جانا، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صبح کی تو (رات میں) جو کچھ ہوا تھا آپ کو اس کی خبر دی گئی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا میں نے تمہیں حکم نہیں دیا تھا کہ مجھے اس کی خبر کرنا؟ تو انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! ہم نے آپ کو رات میں جگانا نا مناسب سمجھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (اپنے صحابہ کے ساتھ) نکلے یہاں تک کہ اس کی قبر پہ لوگوں کی صف بندی ۱؎ کی اور چار تکبیریں کہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 137)، موطا امام مالک/الجنائز 5 (15)، ویأتی عند المؤلف بأرقام: 1971، 1983 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس میں قبر پر دوبارہ نماز پڑھنے کے جواز کی دلیل ہے، جو لوگ اس کے قائل نہیں ہیں وہ اسے اسی عورت کے ساتھ خاص مانتے ہیں لیکن یہ دعویٰ محتاج دلیل ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

Previous    5    6    7    8    9    10    11    12    13    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.