سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: جنازہ کے احکام و مسائل
The Book of Funerals
22. بَابُ: الأَمْرِ بِالاِحْتِسَابِ وَالصَّبْرِ عِنْدَ نُزُولِ الْمُصِيبَةِ
22. باب: مصیبت آنے پر صبر کرنے اور اللہ سے ثواب چاہنے کے حکم کا بیان۔
Chapter: The Command to seek Reward and be Patient at the time of Calamity
حدیث نمبر: 1869
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا سويد بن نصر، قال: انبانا عبد الله، عن عاصم بن سليمان، عن ابي عثمان، قال: حدثني اسامة بن زيد، قال: ارسلت بنت النبي صلى الله عليه وسلم إليه، ان ابنا لي قبض، فاتنا فارسل يقرا السلام , ويقول:" إن لله ما اخذ وله ما اعطى وكل شيء عند الله باجل مسمى فلتصبر ولتحتسب" , فارسلت إليه تقسم عليه لياتينها، فقام ومعه سعد بن عبادة ومعاذ بن جبل وابي بن كعب وزيد بن ثابت ورجال فرفع إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم الصبي ونفسه تقعقع، ففاضت عيناه، فقال سعد: يا رسول الله , ما هذا؟ قال:" هذا رحمة يجعلها الله في قلوب عباده، وإنما يرحم الله من عباده الرحماء".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ سُلَيْمَانَ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنِي أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ، قَالَ: أَرْسَلَتْ بِنْتُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيْهِ، أَنَّ ابْنًا لِي قُبِضَ، فَأْتِنَا فَأَرْسَلَ يَقْرَأُ السَّلَامَ , وَيَقُولُ:" إِنَّ لِلَّهِ مَا أَخَذَ وَلَهُ مَا أَعْطَى وَكُلُّ شَيْءٍ عِنْدَ اللَّهِ بِأَجَلٍ مُسَمًّى فَلْتَصْبِرْ وَلْتَحْتَسِبْ" , فَأَرْسَلَتْ إِلَيْهِ تُقْسِمُ عَلَيْهِ لَيَأْتِيَنَّهَا، فَقَامَ وَمَعَهُ سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ وَمُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ وَأُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ وَزَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ وَرِجَالٌ فَرُفِعَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّبِيُّ وَنَفْسُهُ تَقَعْقَعُ، فَفَاضَتْ عَيْنَاهُ، فَقَالَ سَعْدٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , مَا هَذَا؟ قَالَ:" هَذَا رَحْمَةٌ يَجْعَلُهَا اللَّهُ فِي قُلُوبِ عِبَادِهِ، وَإِنَّمَا يَرْحَمُ اللَّهُ مِنْ عِبَادِهِ الرُّحَمَاءَ".
اسامہ بن زید رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی نے آپ کو صلی اللہ علیہ وسلم کہلا بھیجا کہ میرا بیٹا ۱؎ مرنے کو ہے آپ آ جائیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہلا بھیجا کہ آپ سلام کہتے ہیں، اور کہتے ہیں: اللہ تعالیٰ ہی کے لیے ہے جو (کچھ) لے، اور اسی کے لیے ہے جو (کچھ) دے، اور اللہ کے نزدیک ہر چیز کا ایک وقت مقرر ہے، تو چاہیئے کہ تم صبر کرو، اور اللہ سے اجر طلب کرو، بیٹی نے (دوبارہ) قسم دے کے کہلا بھیجا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ضرور آ جائیں، چنانچہ آپ اٹھے، آپ کے ساتھ سعد بن عبادہ، معاذ بن جبل، ابی بن کعب، زید بن ثابت رضی اللہ عنہم اور کچھ اور لوگ تھے، (بچہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اٹھا کر اس حال میں لایا گیا کہ اس کی سانس ٹوٹ رہی تھی، تو آپ کی آنکھوں (سے) آنسو بہ پڑے، اس پر سعد رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کے رسول! یہ کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ رحمت ہے جو اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کے دلوں میں رکھ رکھا ہے، اور اللہ تعالیٰ اپنے انہیں بندوں پر رحم کرتا ہے جو رحم دل ہوتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجنائز 32 (1284)، والمرضی 9 (5655)، والقدر 4 (6602)، والأیمان والنذور 9 (6655)، والتوحید 2 (7377)، 25 (7448)، صحیح مسلم/الجنائز 6 (923)، سنن ابی داود/الجنائز 28 (3125)، سنن ابن ماجہ/الجنائز 53 (1588)، (تحفة الأشراف: 98)، مسند احمد 5/204، 205، 206، 207 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس سے مراد علی بن ابی العاص بن ربیع ہیں، اور ایک قول یہ ہے کہ بنت سے مراد فاطمہ رضی الله عنہا اور ابن سے مراد ان کے بیٹے محسن ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 1870
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن علي، قال: حدثنا محمد بن جعفر، قال: حدثنا شعبة، عن ثابت، قال: سمعت انسا، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الصبر عند الصدمة الاولى".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ ثَابِتٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسًا، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الصَّبْرُ عِنْدَ الصَّدْمَةِ الْأُولَى".
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صبر وہی ہے جو صدمہ (غم) پہنچتے ہی ہو ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجنائز 31 (1283)، 42 (1302)، والأحکام 11 (7154)، صحیح مسلم/الجنائز 8 (926)، سنن ابی داود/الجنائز 27 (3124)، سنن الترمذی/الجنائز 13 (988)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/الجنائز 55 (1596)، (تحفة الأشراف: 439)، مسند احمد 3/130، 143، 217 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: کیونکہ رو پیٹ کر تو صبر سبھی کو آ جاتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 1871
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن علي، قال: حدثنا يحيى، قال: حدثنا شعبة، قال: حدثنا ابو إياس وهو معاوية بن قرة , عن ابيه رضي الله عنه، ان رجلا اتى النبي صلى الله عليه وسلم ومعه ابن له، فقال له:" اتحبه؟" , فقال: احبك الله كما احبه، فمات ففقده فسال عنه، فقال:" ما يسرك ان لا تاتي بابا من ابواب الجنة إلا وجدته عنده يسعى يفتح لك".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو إِيَاسٍ وَهُوَ مُعَاوِيَةُ بْنُ قُرَّةَ , عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ رَجُلًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعَهُ ابْنٌ لَهُ، فَقَالَ لَهُ:" أَتُحِبُّهُ؟" , فَقَالَ: أَحَبَّكَ اللَّهُ كَمَا أُحِبُّهُ، فَمَاتَ فَفَقَدَهُ فَسَأَلَ عَنْهُ، فَقَالَ:" مَا يَسُرُّكَ أَنْ لَا تَأْتِيَ بَابًا مِنْ أَبْوَابِ الْجَنَّةِ إِلَّا وَجَدْتَهُ عِنْدَهُ يَسْعَى يَفْتَحُ لَكَ".
قرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اس کے ساتھ اس کا بیٹا (بھی) تھا، آپ نے اس سے پوچھا: کیا تم اس سے محبت کرتے ہو؟ تو اس نے جواب دیا: اللہ آپ سے ایسے ہی محبت کرے جیسے میں اس سے کرتا ہوں، پھر وہ (لڑکا) مر گیا، تو آپ نے (کچھ دنوں سے) اسے نہیں دیکھا تو اس کے بارے میں (اس کے باپ سے) پوچھا (تو انہوں نے بتایا کہ وہ مر گیا ہے) آپ نے فرمایا: کیا تمہیں اس بات سے خوشی نہیں ہو گی کہ تم جنت کے جس دروازے پر جاؤ گے (اپنے بچے) کو اس کے پاس پاؤ گے، وہ تمہارے لیے دوڑ کر دروازہ کھولنے کی کوشش کرے گا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 11083)، مسند احمد 5/35، ویأتی عند المؤلف برقم: 2090 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
23. بَابُ: ثَوَابِ مَنْ صَبَرَ وَاحْتَسَبَ
23. باب: صبر کرنے اور اجر و ثواب چاہنے والے کے ثواب کا بیان۔
Chapter: The Reward of one who is Patient and seeks Reward
حدیث نمبر: 1872
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا سويد بن نصر، قال: حدثنا عبد الله، قال: انبانا عمر بن سعيد بن ابي حسين، ان عمرو بن شعيب كتب إلى عبد الله بن عبد الرحمن بن ابي حسين يعزيه بابن له هلك، وذكر في كتابه، انه سمع اباه يحدث، عن جده عبد الله بن عمرو بن العاص، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن الله لا يرضى لعبده المؤمن إذا ذهب بصفيه من اهل الارض فصبر واحتسب , وقال: ما امر به بثواب دون الجنة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عُمَرُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ أَبِي حُسَيْنٍ، أَنَّ عَمْرَو بْنَ شُعَيْبٍ كَتَبَ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي حُسَيْنٍ يُعَزِّيهِ بِابْنٍ لَهُ هَلَكَ، وَذَكَرَ فِي كِتَابِهِ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَاهُ يُحَدِّثُ، عَنْ جَدِّهِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ اللَّهَ لَا يَرْضَى لِعَبْدِهِ الْمُؤْمِنِ إِذَا ذَهَبَ بِصَفِيِّهِ مِنْ أَهْلِ الْأَرْضِ فَصَبَرَ وَاحْتَسَبَ , وَقَالَ: مَا أُمِرَ بِهِ بِثَوَابٍ دُونَ الْجَنَّةِ".
عمرو بن شعیب نے عبداللہ بن عبدالرحمٰن بن ابی حسین کو ان کے بیٹے کی وفات پر تعزیت کا خط لکھا، اور اپنے خط میں ذکر کیا کہ انہوں نے اپنے والد کو بیان کرتے سنا وہ اپنے دادا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما سے روایت کر رہے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ اپنے مومن بندے کے لیے جب وہ زمین والوں میں سے اس کی سب سے محبوب چیز یعنی بیٹا کو لے لے، اور وہ اس پر صبر کرے، اور اجر چاہے، اور وہی کہے جس کا حکم دیا گیا ہے، جنت سے کم ثواب پر راضی نہیں ہوتا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 8765) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
24. بَابُ: ثَوَابِ مَنِ احْتَسَبَ ثَلاَثَةً مِنْ صُلْبِهِ
24. باب: تین صلبی اولاد مر جانے پر اللہ تعالیٰ سے اجر چاہنے والے کے ثواب کا بیان۔
Chapter: The Reward of one who seeks Reward for (The loss of) Three of his own Children
حدیث نمبر: 1873
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا احمد بن عمرو بن السرح، قال: حدثنا ابن وهب، حدثني عمرو، قال: حدثني بكير بن عبد الله، عن عمران بن نافع، عن حفص بن عبيد الله، عن انس، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" من احتسب ثلاثة من صلبه دخل الجنة" , فقامت امراة , فقالت: او اثنان , قال:" او اثنان" , قالت المراة: يا ليتني قلت واحدا.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، حَدَّثَنِي عَمْرٌو، قَالَ: حَدَّثَنِي بُكَيْرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ نَافِعٍ، عَنْ حَفْصِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ أَنَسٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنِ احْتَسَبَ ثَلَاثَةً مِنْ صُلْبِهِ دَخَلَ الْجَنَّةَ" , فَقَامَتِ امْرَأَةٌ , فَقَالَتْ: أَوِ اثْنَانِ , قَالَ:" أَوِ اثْنَانِ" , قَالَتِ الْمَرْأَةُ: يَا لَيْتَنِي قُلْتُ وَاحِدًا.
انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص کی تین صلبی اولاد مر جائیں (اور) وہ اللہ تعالیٰ سے اس کا اجر و ثواب چاہے، تو وہ جنت میں داخل ہو گا (اتنے میں) ایک عورت کھڑی ہوئی اور بولی: اور دو اولاد مرنے پر؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دو اولاد کے مرنے پر بھی، اس عورت نے کہا: کاش! میں ایک ہی کہتی ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 549) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی اگر میں ایک بچہ مرنے کی بات آپ سے پوچھتی تو قوی امید ہے کہ آپ ایک بچہ مرنے پر بھی یہی ثواب بتاتے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
25. بَابُ: مَنْ يُتَوَفَّى لَهُ ثَلاَثَةٌ
25. باب: جس کی تین اولاد مر جائیں اس کے ثواب کا بیان۔
Chapter: One who Loses Three
حدیث نمبر: 1874
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا يوسف بن حماد، قال: حدثنا عبد الوارث، عن عبد العزيز، عن انس، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ما من مسلم يتوفى له ثلاثة من الولد لم يبلغوا الحنث إلا ادخله الله الجنة بفضل رحمته إياهم".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا يُوسُفُ بْنُ حَمَّادٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا مِنْ مُسْلِمٍ يُتَوَفَّى لَهُ ثَلَاثَةٌ مِنَ الْوَلَدِ لَمْ يَبْلُغُوا الْحِنْثَ إِلَّا أَدْخَلَهُ اللَّهُ الْجَنَّةَ بِفَضْلِ رَحْمَتِهِ إِيَّاهُمْ".
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس مسلمان کے بھی تین نابالغ بچے مر جائیں، تو اللہ تعالیٰ اسے ان پر اپنی رحمت کے فضل سے جنت میں داخل کرے گا۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجنائز 6 (1248)، 91 (1381)، سنن ابن ماجہ/الجنائز 57 (1605)، (تحفة الأشراف: 1036)، مسند احمد 3/152 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري
حدیث نمبر: 1875
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسماعيل بن مسعود، قال: حدثنا بشر بن المفضل، عن يونس، عن الحسن، عن صعصعة بن معاوية، قال: لقيت ابا ذر، قلت: حدثني، قال: نعم، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ما من مسلمين يموت بينهما ثلاثة اولاد لم يبلغوا الحنث إلا غفر الله لهما بفضل رحمته إياهم".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ صَعْصَعَةَ بْنِ مُعَاوِيَةَ، قَالَ: لَقِيتُ أَبَا ذَرٍّ، قُلْتُ: حَدِّثْنِي، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا مِنْ مُسْلِمَيْنِ يَمُوتُ بَيْنَهُمَا ثَلَاثَةُ أَوْلَادٍ لَمْ يَبْلُغُوا الْحِنْثَ إِلَّا غَفَرَ اللَّهُ لَهُمَا بِفَضْلِ رَحْمَتِهِ إِيَّاهُمْ".
صعصعہ بن معاویہ کہتے ہیں کہ میں ابوذر رضی اللہ عنہ سے ملا تو میں نے کہا: مجھ سے حدیث بیان کیجئے تو انہوں کہا: اچھا سنو، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: جس مسلمان ماں باپ کی بھی تین نابالغ اولاد مر جائیں تو اللہ تعالیٰ ان کو ان پر اپنی رحمت کے فضل سے بخش دیتا ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 11923)، مسند احمد 5/151، 153، 159، 164، سنن الدارمی/الجہاد 13 (2447) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 1876
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة بن سعيد، عن مالك، عن ابن شهاب، عن سعيد، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" لا يموت لاحد من المسلمين ثلاثة من الولد فتمسه النار إلا تحلة القسم".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ مَالِكٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا يَمُوتُ لِأَحَدٍ مِنَ الْمُسْلِمِينَ ثَلَاثَةٌ مِنَ الْوَلَدِ فَتَمَسَّهُ النَّارُ إِلَّا تَحِلَّةَ الْقَسَمِ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسلمانوں میں سے جس شخص کے بھی تین بچے مر جائیں، تو اسے جہنم کی آگ صرف قسم ۱؎ پوری کرنے ہی کے لیے چھوئے گی۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجنائز 6 (1251)، والأیمان والنذور 9 (6656)، صحیح مسلم/البر والصلة 47 (2632)، سنن الترمذی/الجنائز 64 (1060)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/الجنائز 57 (1603)، (تحفة الأشراف: 13234)، موطا امام مالک/الجنائز 13 (38)، مسند احمد 2/473 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: وہ قسم یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: «وإن منكم إلا واردها» (مريم: 71) یعنی تم میں سے کوئی ایسا نہیں ہے جسے جہنم پر سے نہ آنا پڑے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 1877
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن إسماعيل بن إبراهيم ابن علية وعبد الرحمن بن محمد، قالا: حدثنا إسحاق وهو الازرق، عن عوف، عن محمد، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" ما من مسلمين يموت بينهما ثلاثة اولاد لم يبلغوا الحنث إلا ادخلهما الله بفضل رحمته إياهم الجنة , قال: يقال لهم ادخلوا الجنة , فيقولون: حتى يدخل آباؤنا , فيقال: ادخلوا الجنة انتم وآباؤكم".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ ابْنِ عُلَيَّةَ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ وَهُوَ الْأَزْرَقُ، عَنْ عَوْفٍ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَا مِنْ مُسْلِمَيْنِ يَمُوتُ بَيْنَهُمَا ثَلَاثَةُ أَوْلَادٍ لَمْ يَبْلُغُوا الْحِنْثَ إِلَّا أَدْخَلَهُمَا اللَّهُ بِفَضْلِ رَحْمَتِهِ إِيَّاهُمُ الْجَنَّةَ , قَالَ: يُقَالُ لَهُمُ ادْخُلُوا الْجَنَّةَ , فَيَقُولُونَ: حَتَّى يَدْخُلَ آبَاؤُنَا , فَيُقَالُ: ادْخُلُوا الْجَنَّةَ أَنْتُمْ وَآبَاؤُكُمْ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس مسلمان ماں باپ کے تین نابالغ بچے مر جائیں، تو اللہ تعالیٰ ان کو ان پر اپنی رحمت کے فضل سے جنت میں داخل کرے گا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: ان سے کہا جائے گا: جنت میں داخل ہو جاؤ، تو وہ کہیں گے (ہم نہیں داخل ہو سکتے) جب تک کہ ہمارے والدین داخل نہ ہو جائیں، (پھر) کہا جائے گا: (جاؤ) اپنے والدین کے ساتھ جنت میں داخل ہو جاؤ۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 14489)، مسند احمد 2/510 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
26. بَابُ: مَنْ قَدَّمَ ثَلاَثَةً
26. باب: جو تین اولاد آگے اللہ کے پاس بھیج چکا ہو اس کے اجر و ثواب کا بیان۔
Chapter: One whose three Children Precede (In Death)
حدیث نمبر: 1878
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق، قال: انبانا جرير، قال: حدثني طلق بن معاوية , وحفص بن غياث , قال: حدثني جدي طلق بن معاوية، عن ابي زرعة، عن ابي هريرة، قال: جاءت امراة إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم بابن لها يشتكي، فقالت: يا رسول الله , اخاف عليه وقد قدمت ثلاثة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لقد احتظرت بحظار شديد من النار".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ، قَالَ: أَنْبَأَنَا جَرِيرٌ، قَالَ: حَدَّثَنِي طَلْقُ بْنُ مُعَاوِيَةَ , وَحَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ , قَالَ: حَدَّثَنِي جَدِّي طَلْقُ بْنُ مُعَاوِيَةَ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: جَاءَتِ امْرَأَةٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِابْنٍ لَهَا يَشْتَكِي، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , أَخَافُ عَلَيْهِ وَقَدْ قَدَّمْتُ ثَلَاثَةً، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَقَدِ احْتَظَرْتِ بِحِظَارٍ شَدِيدٍ مِنَ النَّارِ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ایک عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اپنا بیٹا لے کر آئی جو بیمار تھا، اور عرض کیا: اللہ کے رسول! میں ڈر رہی ہوں کہ یہ مر نہ جائے، اور (اس سے پہلے) تین بچوں کو بھیج چکی ہوں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم نے جہنم کی آگ سے بچاؤ کے لیے زبردست ڈھال بنا لیا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/البر والصلة 47 (2636)، (تحفة الأشراف: 14891)، مسند احمد 2/419، 536 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

Previous    2    3    4    5    6    7    8    9    10    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.