ہشام بن عامر انصاری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(قبریں) کھودو، اور انہیں خوبصورت بناؤ، اور دو دو تین تین کو دفن کرو، اور جسے قرآن زیادہ یاد ہو انہیں پہلے رکھو“۔
(مرفوع) حدثنا محمد بن منصور، قال: حدثنا سفيان، قال: حدثنا ايوب، عن حميد بن هلال، عن هشام بن عامر، قال: قتل ابي يوم احد، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" احفروا واوسعوا واحسنوا وادفنوا الاثنين والثلاثة في القبر وقدموا اكثرهم قرآنا" , فكان ابي ثالث ثلاثة، وكان اكثرهم قرآنا فقدم. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، قال: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قال: حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عَامِرٍ، قال: قُتِلَ أَبِي يَوْمَ أُحُدٍ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" احْفِرُوا وَأَوْسِعُوا وَأَحْسِنُوا وَادْفِنُوا الِاثْنَيْنِ وَالثَّلَاثَةَ فِي الْقَبْرِ وَقَدِّمُوا أَكْثَرَهُمْ قُرْآنًا" , فَكَانَ أَبِي ثَالِثَ ثَلَاثَةٍ، وَكَانَ أَكْثَرَهُمْ قُرْآنًا فَقُدِّمَ.
ہشام بن عامر انصاری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ(غزوہ) احد کے دن میرے والد قتل کئے گئے، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(قبریں) کھودو اور انہیں کشادہ اور اچھی بناؤ، اور (ایک ہی) قبر میں دو دو تین تین کو دفنا دو، اور جنہیں قرآن زیادہ یاد ہو انہیں پہلے رکھو“، چنانچہ میرے والد تین میں کے تیسرے تھے، اور انہیں قرآن زیادہ یاد تھا تو وہ پہلے رکھے گئے۔
(مرفوع) قال الحارث بن مسكين، قراءة عليه وانا اسمع، عن سفيان، قال: سمع عمروجابرا، يقول:" اتى النبي صلى الله عليه وسلم عبد الله بن ابي بعد ما ادخل في قبره فامر به فاخرج، فوضعه على ركبتيه ونفث عليه من ريقه والبسه قميصه" , والله اعلم. (مرفوع) قَالَ الْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ، قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ، عَنْ سُفْيَانَ، قال: سَمِعَ عَمْرٌوجَابِرًا، يَقُولُ:" أَتَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أُبَيٍّ بَعْدَ مَا أُدْخِلَ فِي قَبْرِهِ فَأَمَرَ بِهِ فَأُخْرِجَ، فَوَضَعَهُ عَلَى رُكْبَتَيْهِ وَنَفَثَ عَلَيْهِ مِنْ رِيقِهِ وَأَلْبَسَهُ قَمِيصَهُ" , وَاللَّهُ أَعْلَمُ.
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم عبداللہ بن ابی کو قبر میں داخل کر دئیے جانے کے بعد آئے، تو آپ نے اسے (نکالنے کا) حکم دیا، چنانچہ وہ نکالا گیا، آپ نے اسے اپنے دونوں گھٹنوں پر بٹھایا، اور اس پر تھو تھو کیا، اور اسے اپنی قمیص پہنائی، واللہ اعلم ۱؎۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 1902 (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس پر تھو تھو کرنے اور اسے اپنی قمیص پہنانے میں کیا مصلحت پنہا تھی اسے اللہ تعالیٰ ہی جانتا ہے، بعض لوگوں نے کہا: چونکہ اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا عباس رضی الله عنہ کو اپنی قمیص پہنائی تھی اس لیے آپ نے بدلے میں ایسا کیا، اور ایک قول یہ ہے کہ اس کے بیٹے کی دلجوئی کے لیے آپ نے ایسا کیا تھا۔ واللہ اعلم
(مرفوع) اخبرنا الحسين بن حريث، قال: حدثنا الفضل بن موسى، عن الحسين بن واقد، قال: حدثنا عمرو بن دينار، قال: سمعت جابرا، يقول:" إن النبي صلى الله عليه وسلم امر بعبد الله بن ابي فاخرجه من قبره، فوضع راسه على ركبتيه فتفل فيه من ريقه والبسه قميصه" قال جابر:" وصلى عليه" والله اعلم. (مرفوع) أَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ، قال: حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، عَنِ الْحُسَيْنِ بْنِ وَاقِدٍ، قال: حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، قال: سَمِعْتُ جَابِرًا، يَقُولُ:" إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ بِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُبَيٍّ فَأَخْرَجَهُ مِنْ قَبْرِهِ، فَوَضَعَ رَأْسَهُ عَلَى رُكْبَتَيْهِ فَتَفَلَ فِيهِ مِنْ رِيقِهِ وَأَلْبَسَهُ قَمِيصَهُ" قَالَ جَابِرٌ:" وَصَلَّى عَلَيْهِ" وَاللَّهُ أَعْلَمُ.
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عبداللہ بن ابی کو اس کی قبر سے نکلوایا، پھر اس کا سر اپنے دونوں گھٹنوں پر رکھا، اور اس پر تھو تھو کیا، اور اسے اپنی قمیص پہنائی۔ اور اس کی نماز (جنازہ) پڑھی، واللہ اعلم۔
(موقوف) اخبرنا العباس بن عبد العظيم عن سعيد بن عامر عن شعبة عن بن ابي نجيح عن عطاء عن جابر قال: دفن مع ابي رجل في القبر فلم يطب قلبي حتى اخرجته ودفنته على حدة . (موقوف) أخبرنا العباس بن عبد العظيم عن سعيد بن عامر عن شعبة عن بن أبي نجيح عن عطاء عن جابر قال: دفن مع أبي رجل في القبر فلم يطب قلبي حتى أخرجته ودفنته على حدة .
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میرے والد کے ساتھ قبر میں ایک شخص اور دفن کیا گیا تھا، میرا دل خوش نہیں ہوا یہاں تک کہ میں نے اسے نکالا، اور انہیں علاحدہ دفن کیا۔
(مرفوع) اخبرنا عبيد الله بن سعيد ابو قدامة، قال: حدثنا عبد الله بن نمير، قال: حدثنا عثمان بن حكيم، عن خارجة بن زيد بن ثابت، عن عمه يزيد بن ثابت، انهم خرجوا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم ذات يوم فراى قبرا جديدا، فقال:" ما هذا؟" قالوا: هذه فلانة مولاة بني فلان، فعرفها رسول الله صلى الله عليه وسلم، ماتت ظهرا وانت نائم قائل فلم نحب ان نوقظك بها، فقام رسول الله صلى الله عليه وسلم وصف الناس خلفه وكبر عليها اربعا , ثم قال:" لا يموت فيكم ميت ما دمت بين اظهركم إلا آذنتموني به، فإن صلاتي له رحمة". (مرفوع) أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ أَبُو قُدَامَةَ، قال: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، قال: حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ حَكِيمٍ، عَنْ خَارِجَةَ بْنِ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ، عَنْ عَمِّهِ يَزِيدَ بْنِ ثَابِتٍ، أَنَّهُمْ خَرَجُوا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ فَرَأَى قَبْرًا جَدِيدًا، فَقَالَ:" مَا هَذَا؟" قَالُوا: هَذِهِ فُلَانَةُ مَوْلَاةُ بَنِي فُلَانٍ، فَعَرَفَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مَاتَتْ ظُهْرًا وَأَنْتَ نَائِمٌ قَائِلٌ فَلَمْ نُحِبَّ أَنْ نُوقِظَكَ بِهَا، فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَصَفَّ النَّاسَ خَلْفَهُ وَكَبَّرَ عَلَيْهَا أَرْبَعًا , ثُمَّ قَالَ:" لَا يَمُوتُ فِيكُمْ مَيِّتٌ مَا دُمْتُ بَيْنَ أَظْهُرِكُمْ إِلَّا آذَنْتُمُونِي بِهِ، فَإِنَّ صَلَاتِي لَهُ رَحْمَةٌ".
یزید بن ثابت رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ وہ لوگ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلے، تو آپ نے ایک نئی قبر دیکھی تو فرمایا: ”یہ کیا ہے؟“ لوگوں نے کہا: یہ فلاں قبیلے کی لونڈی (کی قبر) ہے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے پہچان لیا، وہ دوپہر میں مری تھی، اور آپ قیلولہ فرما رہے تھے، تو ہم نے آپ کو اس کی وجہ سے جگانا پسند نہیں کیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے، اور اپنے پیچھے لوگوں کی صف بندی کی، اور آپ نے چار تکبیریں کہیں، پھر فرمایا: ”جب تک میں تمہارے درمیان ہوں جو بھی تم میں سے مرے اس کی خبر مجھے ضرور دو، کیونکہ میری نماز اس کے لیے رحمت ہے“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الجنائز 32 (1528)، (تحفة الأشراف: 11824)، مسند احمد 4/388 (صحیح)»
عامر بن شراحیل شعبی کہتے ہیں مجھے اس شخص نے خبر دی ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک ایسی قبر کے پاس سے گزرا، جو الگ تھلگ تھی، تو آپ نے ان کی امامت کی، اور اپنے پیچھے ان کی صف بندی کی۔ سلیمان کہتے ہیں میں نے (شعبی) پوچھا: ابوعمرو! یہ کون تھے؟ انہوں نے کہا: ابن عباس رضی اللہ عنہما تھے۔
(مرفوع) اخبرنا يعقوب بن إبراهيم، قال: حدثنا هشيم، قال الشيباني , انبانا عن الشعبي، قال: اخبرني من راى النبي صلى الله عليه وسلم:" مر بقبر منتبذ فصلى عليه وصف اصحابه خلفه" , قيل: من حدثك، قال: ابن عباس. (مرفوع) أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قال: حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، قال الشَّيْبَانِيُّ , أَنْبَأَنَا عَنِ الشَّعْبِيِّ، قال: أَخْبَرَنِي مَنْ رَأَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَرَّ بِقَبْرٍ مُنْتَبِذٍ فَصَلَّى عَلَيْهِ وَصَفَّ أَصْحَابَهُ خَلْفَهُ" , قِيلَ: مَنْ حَدَّثَكَ، قال: ابْنُ عَبَّاسٍ.
عامر بن شراحیل شعبی کہتے ہیں مجھے اس شخص نے خبر دی ہے جس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ ایک الگ تھلگ قبر کے پاس سے گزرے، تو آپ نے اس کی نماز جنازہ پڑھی، اور اپنے پیچھے اپنے اصحاب کی صف بندی کی، پوچھا گیا: آپ سے کس نے بیان کیا ہے؟ تو انہوں نے کہا: ابن عباس رضی اللہ عنہما نے۔
جابر بن سمرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ابودحداح رضی اللہ عنہ کے جنازے میں (شرکت کے لیے) نکلے، تو جب آپ لوٹنے لگے تو (آپ کے لیے) بغیر زین کے ننگی پیٹھ والا ایک گھوڑا لایا گیا، آپ (اس پر) سوار ہو گئے، اور ہم آپ کے ہمراہ پیدل چلنے لگے۔