ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سہیل بن بیضاء ۱؎ کی نماز جنازہ مسجد کے صحن ہی میں پڑھی تھی۔
تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: بیضاء کے تین بیٹے تھے جن کے نام سہل، سہیل اور صفوان تھے اور ان کی ماں کا نام رعد تھا، بیضاء ان کا وصفی نام ہے، اور ان کے والد کا نام وہب بن ربیعہ قرشی فہری تھا۔
(مرفوع) اخبرنا يونس بن عبد الاعلى، قال: انبانا ابن وهب، قال: حدثني يونس، عن ابن شهاب، قال: اخبرني ابو امامة بن سهل بن حنيف، انه قال: اشتكت امراة بالعوالي مسكينة , فكان النبي صلى الله عليه وسلم يسالهم عنها وقال:" إن ماتت فلا تدفنوها حتى اصلي عليها" , فتوفيت فجاءوا بها إلى المدينة بعد العتمة، فوجدوا رسول الله صلى الله عليه وسلم قد نام فكرهوا ان يوقظوه، فصلوا عليها ودفنوها ببقيع الغرقد، فلما اصبح رسول الله صلى الله عليه وسلم جاءوا فسالهم عنها فقالوا: قد دفنت يا رسول الله , وقد جئناك فوجدناك نائما فكرهنا ان نوقظك , قال:" فانطلقوا" فانطلق يمشي ومشوا معه حتى اروه قبرها فقام رسول الله صلى الله عليه وسلم وصفوا وراءه فصلى عليها وكبر اربعا". (مرفوع) أَخْبَرَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قال: أَنْبَأَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قال: حَدَّثَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قال: أَخْبَرَنِي أَبُو أُمَامَةَ بْنُ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ، أَنَّهُ قَالَ: اشْتَكَتِ امْرَأَةٌ بِالْعَوالِي مِسْكِينَةٌ , فَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْأَلُهُمْ عَنْهَا وَقَالَ:" إِنْ مَاتَتْ فَلَا تَدْفِنُوهَا حَتَّى أُصَلِّيَ عَلَيْهَا" , فَتُوُفِّيَتْ فَجَاءُوا بِهَا إِلَى الْمَدِينَةِ بَعْدَ الْعَتَمَةِ، فَوَجَدُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ نَامَ فَكَرِهُوا أَنْ يُوقِظُوهُ، فَصَلَّوْا عَلَيْهَا وَدَفَنُوهَا بِبَقِيعِ الْغَرْقَدِ، فَلَمَّا أَصْبَحَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَاءُوا فَسَأَلَهُمْ عَنْهَا فَقَالُوا: قَدْ دُفِنَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ , وَقَدْ جِئْنَاكَ فَوَجَدْنَاكَ نَائِمًا فَكَرِهْنَا أَنْ نُوقِظَكَ , قَالَ:" فَانْطَلِقُوا" فَانْطَلَقَ يَمْشِي وَمَشَوْا مَعَهُ حَتَّى أَرَوْهُ قَبْرَهَا فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَصَفُّوا وَرَاءَهُ فَصَلَّى عَلَيْهَا وَكَبَّرَ أَرْبَعًا".
ابوامامہ بن سہل بن حنیف رضی الله عنہ بیان کرتے ہیں کہ عوالی مدینہ کی ایک غریب عورت ۱؎ بیمار پڑ گئی، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بارے میں لوگوں سے پوچھتے رہتے تھے، اور کہہ رکھا تھا کہ ”اگر یہ مر جائے تو اسے دفن مت کرنا جب تک کہ میں اس کی نماز جنازہ نہ پڑھ لوں“، چنانچہ وہ مر گئی، تو لوگ اسے عشاء کے بعد مدینہ لے کر آئے، ان لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سویا ہوا پایا، تو آپ کو جگانا مناسب نہ سمجھا، چنانچہ ان لوگوں نے اس کی نماز جنازہ پڑھ لی، اور اسے لے جا کر مقبرہ بقیع میں دفن کر دیا، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صبح کی تو لوگ آپ کے پاس آئے، آپ نے ان سے اس کے بارے میں پوچھا تو لوگوں نے کہا: اللہ کے رسول! وہ تو دفنائی جا چکی، (رات) ہم آپ کے پاس آئے (بھی) تھے، (لیکن) ہم نے آپ کو سویا ہوا پایا، تو آپ کو جگانا نامناسب سمجھا، آپ نے فرمایا: ”چلو!“(اور) خود بھی چل پڑے، اور لوگ بھی آپ کے ساتھ گئے یہاں تک کہ ان لوگوں نے آپ کو اس کی قبر دکھائی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے، اور لوگوں نے آپ کے پیچھے صف باندھا، آپ نے اس کی نماز (جنازہ) پڑھائی اور (اس میں) چار تکبیریں کہیں۔
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبيد، عن حفص بن غياث، عن ابن جريج، عن عطاء، عن جابر، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" إن اخاكم النجاشي قد مات فقوموا فصلوا عليه" , فقام فصف بنا كما يصف على الجنازة وصلى عليه. (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، عَنْ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ جَابِرٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ أَخَاكُمُ النَّجَاشِيَّ قَدْ مَاتَ فَقُومُوا فَصَلُّوا عَلَيْهِ" , فَقَامَ فَصَفَّ بِنَا كَمَا يُصَفُّ عَلَى الْجَنَازَةِ وَصَلَّى عَلَيْهِ.
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہارے بھائی نجاشی کی موت ہو گئی ہے، تو تم لوگ اٹھو اور ان کی نماز جنازہ پڑھو“، (پھر) آپ نے ہماری صف بندی کی جیسے جنازہ پر صف بندی کی جاتی ہے، اور ان کی نماز جنازہ پڑھی۔
(مرفوع) اخبرنا سويد بن نصر، قال: انبانا عبد الله، عن مالك، عن ابن شهاب، عن سعيد بن المسيب، عن ابي هريرة، ان النبي صلى الله عليه وسلم:" نعى للناس النجاشي اليوم الذي مات فيه , ثم خرج بهم إلى المصلى فصف بهم فصلى عليه وكبر اربع تكبيرات". (مرفوع) أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قال: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ مَالِكٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَعَى لِلنَّاسِ النَّجَاشِيَّ الْيَوْمَ الَّذِي مَاتَ فِيهِ , ثُمَّ خَرَجَ بِهِمْ إِلَى الْمُصَلَّى فَصَفَّ بِهِمْ فَصَلَّى عَلَيْهِ وَكَبَّرَ أَرْبَعَ تَكْبِيرَاتٍ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو نجاشی کی موت کی خبر اسی دن دی جس دن وہ مرے، پھر آپ لوگوں کو لے کر صلاۃ گاہ کی طرف نکلے، اور ان کی صف بندی کی، (پھر) آپ نے ان کی نماز (جنازہ) پڑھائی، اور چار تکبیریں کہیں۔
(مرفوع) اخبرنا محمد بن رافع، قال: حدثنا عبد الرزاق، قال: انبانا معمر، عن الزهري، عن ابن المسيب , عن ابي هريرة، قال:" نعى رسول الله صلى الله عليه وسلم النجاشي لاصحابه بالمدينة، فصفوا خلفه فصلى عليه وكبر اربعا" , قال ابو عبد الرحمن: ابن المسيب إني لم افهمه كما اردت. (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، قال: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، قال: أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنِ ابْنِ الْمُسَيَّبِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قال:" نَعَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّجَاشِيَّ لِأَصْحَابِهِ بِالْمَدِينَةِ، فَصَفُّوا خَلْفَهُ فَصَلَّى عَلَيْهِ وَكَبَّرَ أَرْبَعًا" , قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: ابْنُ الْمُسَيَّبِ إِنِّي لَمْ أَفْهَمْهُ كَمَا أَرَدْتَ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ میں اپنے صحابہ کو نجاشی کی موت کی خبر دی، تو انہوں نے آپ کے پیچھے صف بندی کی، آپ نے ان کی نماز (جنازہ) پڑھائی، اور چار تکبیریں کہیں۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: ابن مسیب کا نام جیسا میں سننا چاہتا تھا نہیں سن سکا۔
(مرفوع) اخبرنا علي بن حجر، قال: انبانا إسماعيل، عن ايوب، عن ابي الزبير، عن جابر، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" إن اخاكم قد مات فقوموا فصلوا عليه"، فصففنا عليه صفين. (مرفوع) أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قال: أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ أَخَاكُمْ قَدْ مَاتَ فَقُومُوا فَصَلُّوا عَلَيْهِ"، فَصَفَفْنَا عَلَيْهِ صَفَّيْنِ.
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہارے بھائی (نجاشی) مر گئے ہیں تو تم لوگ اٹھو، اور ان کی نماز جنازہ پڑھو“ تو ہم نے ان پر دو صفیں باندھیں۔
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن علي، قال: حدثنا ابو داود، سمعت شعبة، يقول: الساعة يخرج الساعة يخرج، حدثنا ابو الزبير، عن جابر، قال:" كنت في الصف الثاني يوم صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم على النجاشي". (مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قال: حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، سَمِعْتُ شُعْبَةَ، يَقُولُ: السَّاعَةَ يَخْرُجُ السَّاعَةَ يَخْرُجُ، حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قال:" كُنْتُ فِي الصَّفِّ الثَّانِي يَوْمَ صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى النَّجَاشِيِّ".
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ جس دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نجاشی کی نماز (جنازہ) پڑھی تھی میں دوسری صف میں تھا۔
(مرفوع) اخبرنا إسماعيل بن مسعود، قال: حدثنا بشر بن المفضل، قال: حدثنا يونس، عن محمد بن سيرين، عن ابي المهلب، عن عمران بن حصين، قال: قال لنا رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن اخاكم النجاشي قد مات , فقوموا فصلوا عليه" , قال: فقمنا، فصففنا عليه كما يصف على الميت , وصلينا عليه كما يصلى على الميت. (مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، قال: حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، قال: حَدَّثَنَا يُونُسُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي الْمُهَلَّبِ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، قال: قَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ أَخَاكُمُ النَّجَاشِيَّ قَدْ مَاتَ , فَقُومُوا فَصَلُّوا عَلَيْهِ" , قَالَ: فَقُمْنَا، فَصَفَفْنَا عَلَيْهِ كَمَا يُصَفُّ عَلَى الْمَيِّتِ , وَصَلَّيْنَا عَلَيْهِ كَمَا يُصَلَّى عَلَى الْمَيِّتِ.
عمران بن حصین رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے فرمایا: ”تمہارے بھائی نجاشی انتقال کر گئے ہیں تو تم اٹھو اور ان کی نماز جنازہ پڑھو“، تو ہم کھڑے ہوئے (اور) ہم نے ان پر اسی طرح صف بندی کی جس طرح میت پر کی جاتی ہے، اور ہم نے ان کی نماز (جنازہ) اسی طرح پڑھی جس طرح میت کی پڑھی جاتی ہے۔
تخریج الحدیث: «انظر سنن الترمذی/الجنائز 48 (1039)، سنن ابن ماجہ/الجنائز 33 (1535)، (تحفة الأشراف: 10889)، مسند احمد 4/439، 441 (صحیح)»
(مرفوع) اخبرنا حميد بن مسعدة، عن عبد الوارث، قال: حدثنا حسين، عن ابن بريدة، عن سمرة، قال:" صليت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم على ام كعب ماتت في نفاسها، فقام رسول الله صلى الله عليه وسلم في الصلاة في وسطها". (مرفوع) أَخْبَرَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، عَنْ عَبْدِ الْوَارِثِ، قال: حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ، عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ سَمُرَةَ، قال:" صَلَّيْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى أُمِّ كَعْبٍ مَاتَتْ فِي نِفَاسِهَا، فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الصَّلَاةِ فِي وَسَطِهَا".
سمرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ام کعب رضی اللہ عنہا کی نماز (جنازہ) پڑھی، جو اپنی زچگی میں مر گئیں تھیں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں ان کی کمر کے پاس کھڑے ہوئے۔