(مرفوع) اخبرنا يحيى بن حبيب، قال: حدثنا حماد، عن عاصم، عن ابي صالح، عن ام حبيبة، قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من صلى في يوم ثنتي عشرة ركعة سوى الفريضة بنى الله له او بني له بيت في الجنة". (مرفوع) أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَبِيبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أُمِّ حَبِيبَةَ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ صَلَّى فِي يَوْمٍ ثِنْتَيْ عَشْرَةَ رَكْعَةً سِوَى الْفَرِيضَةِ بَنَى اللَّهُ لَهُ أَوْ بُنِيَ لَهُ بَيْتٌ فِي الْجَنَّةِ".
ام المؤمنین ام حبیبہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے ایک دن میں فرض کے علاوہ بارہ رکعتیں پڑھیں اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت میں ایک گھر بنائے گا، یا اس کے لیے جنت میں ایک گھر بنایا جائے گا“۔
ام المؤمنین ام حبیبہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے دن اور رات میں بارہ رکعتیں پڑھیں، تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت میں ایک گھر بنائے گا“۔
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الله بن المبارك، قال: حدثنا يحيى بن إسحاق، قال: حدثنا محمد بن سليمان، عن سهيل بن ابي صالح، عن ابيه، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" من صلى في يوم ثنتي عشرة ركعة سوى الفريضة بنى الله له بيتا في الجنة" , قال ابو عبد الرحمن: هذا خطا ومحمد بن سليمان ضعيف هو ابن الاصبهاني، وقد روي هذا الحديث من اوجه سوى هذا الوجه بغير اللفظ الذي تقدم ذكره. (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ إِسْحَاقَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ صَلَّى فِي يَوْمٍ ثِنْتَيْ عَشْرَةَ رَكْعَةً سِوَى الْفَرِيضَةِ بَنَى اللَّهُ لَهُ بَيْتًا فِي الْجَنَّةِ" , قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: هَذَا خَطَأٌ وَمُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ ضَعِيفٌ هُوَ ابْنُ الْأَصْبَهَانِيِّ، وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ مِنْ أَوْجُهٍ سِوَى هَذَا الْوَجْهِ بِغَيْرِ اللَّفْظِ الَّذِي تَقَدَّمَ ذِكْرُهُ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے ایک دن میں بارہ رکعتیں فرض کے علاوہ پڑھیں، تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت میں ایک گھر بنائے گا“۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: یہ غلط ہے، محمد بن سلیمان ضعیف ہیں، وہ اصبہانی کے بیٹے ہیں، نیز یہ حدیث اس سند کے علاوہ سے بھی ان الفاظ کے علاوہ کے ساتھ جن کا ذکر اوپر ہوا ہے روایت کی گئی ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الإقامة 100 (1142) مطولاً، حم2/498، (تحفة الأشراف: 12747) (صحیح بما قبلہ) (اس کے راوی ”محمد بن سلیمان‘‘ حافظہ کے کمزور ہیں، ان سے غلطیاں ہو جایا کرتی تھیں، مگر شواہد سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے)»
قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، ابن ماجه (1142) أخطأ فيه محمد بن سليمان كما صرح به النسائي رحمه اللّٰه. وللحديث شاهد موقوف تقدم قبله (1811). والمراد باليوم: يوم وليلة،كما ورد فى أحاديث أخري. انوار الصحيفه، صفحه نمبر 335
حسان بن عطیہ کہتے ہیں کہ جب عنبسہ کی موت کا وقت آیا تو وہ تکلیف سے پیچ و تاب کھانے لگے تو ان سے کچھ پوچھا گیا، تو انہوں نے کہا: سنو! میں نے ام المؤمنین ام حبیبہ رضی اللہ عنہا کو سنا وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے واسطہ سے بیان کر رہی تھیں کہ آپ نے فرمایا ہے: ”جس نے ظہر سے پہلے چار رکعتیں، اور اس کے بعد چار رکعتیں پڑھیں، تو اللہ تعالیٰ اس کا گوشت جہنم کی آگ پر حرام کر دے گا، تو جب سے میں نے انہیں سنا ہے میں نے انہیں چھوڑا نہیں“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 15856)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الصلاة 296 (1269)، سنن الترمذی/الصلاة 201 (427)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 108 (1160)، مسند احمد 6/325، 426 (صحیح)»
عنبسہ بن ابی سفیان کہتے ہیں کہ میری بہن ام المؤمنین ام حبیبہ رضی اللہ عنہا نے مجھے بتایا کہ ان کے محبوب ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بتایا: جو بھی مومن بندہ ظہر کے بعد چار رکعتیں پڑھے گا، تو جہنم کی آگ اس کے چہرے کو کبھی نہیں چھوئے گی، اگر اللہ عزوجل نے چاہا۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الصلاة 200 (428)، (تحفة الأشراف: 15861) (صحیح) (اس کے رواة ’’ہلال‘‘ اور ’’ایوب شامی‘‘ لین الحدیث ہیں، لیکن پچھلی سند سے تقویت پا کر یہ روایت بھی صحیح ہے)»
ام المؤمنین ام حبیبہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”جس نے ظہر سے پہلے چار رکعتیں پڑھیں، اور اس کے بعد چار رکعتیں پڑھیں، تو اللہ تعالیٰ اسے جہنم پر حرام کر دے گا“۔
(موقوف) اخبرنا محمود بن خالد، عن مروان بن محمد، قال: حدثنا سعيد بن عبد العزيز، عن سليمان بن موسى، عن مكحول، عن عنبسة بن ابي سفيان، عن ام حبيبة، قال مروان: وكان سعيد إذا قرئ عليه، عن ام حبيبة، عن النبي صلى الله عليه وسلم اقر بذلك ولم ينكره، وإذا حدثنا به هو لم يرفعه , قالت:" من ركع اربع ركعات قبل الظهر واربعا بعدها حرمه الله على النار" , قال ابو عبد الرحمن: مكحول لم يسمع من عنبسة شيئا. (موقوف) أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ، عَنْ مَرْوَانَ بْنِ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى، عَنْ مَكْحُولٍ، عَنْ عَنْبَسَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ، عَنْ أُمِّ حَبِيبَةَ، قَال مَرْوَانُ: وَكَانَ سَعِيدٌ إِذَا قُرِئَ عَلَيْهِ، عَنْ أُمِّ حَبِيبَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقَرَّ بِذَلِكَ وَلَمْ يُنْكِرْهُ، وَإِذَا حَدَّثَنَا بِهِ هُوَ لَمْ يَرْفَعْهُ , قَالَتْ:" مَنْ رَكَعَ أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ قَبْلَ الظُّهْرِ وَأَرْبَعًا بَعْدَهَا حَرَّمَهُ اللَّهُ عَلَى النَّارِ" , قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: مَكْحُولٌ لَمْ يَسْمَعْ مِنْ عَنْبَسَةَ شَيْئًا.
ام المؤمنین ام حبیبہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، مروان بن محمد کہتے ہیں: اور سعید بن عبدالعزیز پر جب پڑھا گیا کہ ام حبیبہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتی ہیں تو انہوں نے اس کا اقرار کیا، اور انکار نہیں کیا حالانکہ جب انہوں نے اسے ہم سے بیان کیا تو انہوں نے اسے مرفوع نہیں کیا، وہ کہتی ہیں: جس نے ظہر سے پہلے چار رکعتیں، اور اس کے بعد چار رکعتیں پڑھیں تو اللہ تعالیٰ اسے جہنم پر حرام کر دے گا۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: مکحول نے عنبسہ سے کچھ نہیں سنا ہے۔
محمد بن ابی سفیان کہتے ہیں کہ جب ان کی موت کا وقت قریب ہوا تو ان کی حالت شدید ہو گئی تو انہوں نے کہا: مجھ سے میری بہن ام حبیبہ بنت ابی سفیان رضی اللہ عنہم نے بیان کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے ظہر سے پہلے کی چار رکعتوں، اور اس کے بعد کی چار رکعتوں کی محافظت کی، تو اللہ تعالیٰ اسے جہنم پر حرام کر دے گا“۔
ام المؤمنین ام حبیبہ رضی اللہ عنہا روایت کرتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے ظہر سے پہلے چار رکعتیں اور اس کے بعد چار پڑھیں، اسے آگ نہیں چھوئے گی۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: یہ غلط ہے ۱؎، صحیح مروان کی حدیث ہے ۲؎۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الصلاة 201 (427)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 108 (1160)، (تحفة الأشراف: 15858)، مسند احمد 6/426 (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اشارہ اس سے پہلے والی حدیث کی طرف ہے اس لیے بہتر یہ تھا کہ امام نسائی کا یہ قول حدیث رقم: ۱۸۱۷ کے بعد ذکر کیا جاتا، نیز یہ بھی احتمال ہے کہ مراد عبداللہ شعیشی کے طریق سے وارد حدیث ہو ایسی صورت میں یہ کلام اپنے محل ہی میں ہو گا۔ ۲؎: یعنی حدیث رقم: ۱۸۱۶، جسے وہ سعید بن عبدالعزیز سے روایت کر رہے ہیں، اس میں عنبسہ بن ابی سفیان ہیں جب کہ اس میں محمد بن ابی سفیان ہیں جو غلط ہے۔