(مرفوع) اخبرنا قتيبة بن سعيد، قال: حدثنا ابو عوانة، عن قتادة، عن زرارة، عن سعد بن هشام، عن عائشة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" كان إذا لم يصل من الليل منعه من ذلك نوم او وجع صلى من النهار ثنتي عشرة ركعة". (مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ زُرَارَةَ، عَنْ سَعْدِ بْنِ هِشَامٍ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ إِذَا لَمْ يُصَلِّ مِنَ اللَّيْلِ مَنَعَهُ مِنْ ذَلِكَ نَوْمٌ أَوْ وَجَعٌ صَلَّى مِنَ النَّهَارِ ثِنْتَيْ عَشْرَةَ رَكْعَةً".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب رات کو نماز نہیں پڑھ پاتے خواہ نیند نے آپ کو اس سے روکا ہو یا کسی تکلیف نے تو دن کو آپ بارہ رکعتیں پڑھتے۔
عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو کوئی رات کو اپنے وظیفہ سے، یا اس کی کسی چیز سے سو جائے، پھر وہ اسے فجر سے لے کر ظہر تک کے درمیان پڑھ لے، تو اس کے لیے یہی لکھا جائے گا کہ گویا اس نے اسے رات ہی میں پڑھا ہے“۔
عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں جو کوئی رات کو اپنا وظیفہ پڑھے بغیر سو جائے، پھر وہ صبح سے ظہر تک کے درمیان کسی بھی وقت اسے پڑھ لے، تو گویا اس نے اسے رات ہی میں پڑھا ہے۔
عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں جس کا رات کا وظیفہ چھوٹ جائے، اور وہ سورج ڈھلنے سے لے کر نماز ظہر تک کسی بھی وقت اسے پڑھ لے، تو اس کا وظیفہ نہیں چھوٹا، یا گویا اس نے اپنا وظیفہ پا لیا۔ اسے حمید بن عبدالرحمٰن نے موقوفاً (یعنی: مقطوعا) روایت کیا ہے۔
66. باب: جو فرض کے علاوہ دن رات میں بارہ رکعتیں پڑھے اس کے ثواب کا بیان اور اس سلسلے میں ام حبیبہ رضی اللہ عنہا کی روایت کے ناقلین کے اختلاف کا ذکر، اور عطا پر راویوں کے اختلاف کا ذکر۔
Chapter: The reward of one who prays twelve rak'ahs apart from the prescribed prayers during the day and night
حمید بن عبدالرحمٰن کہتے ہیں جس کا رات کا وظیفہ چھوٹ جائے، تو اسے چاہیئے کہ وہ ظہر سے پہلے کسی نماز میں اسے پڑھ لے، کیونکہ یہ رات کی نماز کے برابر ہو گا۔
(مرفوع) اخبرنا الحسين بن منصور بن جعفر النيسابوري، قال: حدثنا إسحاق بن سليمان، قال: حدثنا مغيرة بن زياد، عن عطاء، عن عائشة، قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من ثابر على اثنتي عشرة ركعة في اليوم والليلة دخل الجنة اربعا قبل الظهر وركعتين بعدها , وركعتين بعد المغرب , وركعتين بعد العشاء , وركعتين قبل الفجر". (مرفوع) أَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ مَنْصُورِ بْنِ جَعْفَرٍ النَّيْسَابُورِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُغِيرَةُ بْنُ زِيَادٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ ثَابَرَ عَلَى اثْنَتَيْ عَشْرَةَ رَكْعَةً فِي الْيَوْمِ وَاللَّيْلَةِ دَخَلَ الْجَنَّةَ أَرْبَعًا قَبْلَ الظُّهْرِ وَرَكْعَتَيْنِ بَعْدَهَا , وَرَكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْمَغْرِبِ , وَرَكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْعِشَاءِ , وَرَكْعَتَيْنِ قَبْلَ الْفَجْرِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو دن رات میں بارہ رکعتوں پر مداومت کرے گا، وہ جنت میں داخل ہو گا: چار رکعتیں ظہر سے پہلے، دو رکعتیں اس کے بعد، دو رکعتیں مغرب کے بعد، دو رکعتیں عشاء کے بعد اور دو رکعتیں فجر سے پہلے“۱؎۔
وضاحت: ۱؎: فرض نماز سے پہلے یا اس کے بعد جو سنتیں پڑھی جاتی ہیں ان کی دو قسمیں ہیں، ایک قسم وہ ہے جس پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مداومت فرمائی ہے بعض روایتوں میں ان کی تعداد دس بیان کی گئی ہے، اور بعض میں بارہ، اور بعض میں چودہ، انہیں سنن مؤکدہ یا سنن رواتب کہا جاتا ہے، دوسری قسم وہ ہے جس پر آپ نے مداومت نہیں کی ہے انہیں نوافل یا غیر موکدہ کہا جاتا ہے، اللہ تعالیٰ سے مزید تقرب کے لیے نوافل یا غیر مؤکدہ سنتوں کی بھی بڑی اہمیت ہے۔
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص پابندی سے بارہ رکعتوں پر مداومت کرے گا، اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت میں ایک گھر بنائے گا: چار رکعتیں ظہر سے پہلے، دو رکعتیں اس کے بعد، دو رکعتیں مغرب کے بعد، دو رکعتیں عشاء کے بعد، اور دو رکعتیں فجر سے پہلے“۔
ام المؤمنین ام حبیبہ بنت ابی سفیان رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”جس نے فرض کے علاوہ دن رات میں بارہ رکعتیں پڑھیں، اللہ تعالیٰ اس کی وجہ سے اس کے لیے جنت میں ایک گھر بنائے گا“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 15873)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/المسافرین 15 (729)، سنن ابی داود/الصلاة 290 (1250)، سنن الترمذی/الصلاة 190 (415)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 100 (1141)، مسند احمد 6/326، 327، 426، سنن الدارمی/ ال صلاة 144 (1478) (صحیح)»
(مرفوع) اخبرني إبراهيم بن الحسن، قال: حدثنا حجاج بن محمد، قال: قال ابن جريج، قلت لعطاء: بلغني انك تركع قبل الجمعة اثنتي عشرة ركعة ما بلغك في ذلك، قال: اخبرت، ان ام حبيبة حدثت عنبسة بن ابي سفيان، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال:" من ركع اثنتي عشرة ركعة في اليوم والليلة سوى المكتوبة بنى الله عز وجل له بيتا في الجنة". (مرفوع) أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَسَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ، قُلْتُ لِعَطَاءٍ: بَلَغَنِي أَنَّكَ تَرْكَعُ قَبْلَ الْجُمُعَةِ اثْنَتَيْ عَشْرَةَ رَكْعَةً مَا بَلَغَكَ فِي ذَلِكَ، قَالَ: أُخْبِرْتُ، أَنَّ أُمَّ حَبِيبَةَ حَدَّثَتْ عَنْبَسَةَ بْنَ أَبِي سُفْيَانَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ رَكَعَ اثْنَتَيْ عَشْرَةَ رَكْعَةً فِي الْيَوْمِ وَاللَّيْلَةِ سِوَى الْمَكْتُوبَةِ بَنَى اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لَهُ بَيْتًا فِي الْجَنَّةِ".
ابن جریج کہتے ہیں کہ میں نے عطا سے کہا: مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ آپ جمعہ سے پہلے بارہ رکعتیں پڑھتے ہیں۔ اس سلسلے میں آپ کو کیا معلوم ہوا ہے؟ انہوں نے کہا: مجھے خبر دی گئی ہے کہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہا نے عنبسہ بن ابی سفیان سے بیان کیا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ”جس نے رات دن میں فرض کے علاوہ بارہ رکعتیں پڑھیں، تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت میں ایک گھر بنائے گا“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 15859)، مسند احمد 6/326 (صحیح) (اس سند میں انقطاع ہے، لیکن پچھلی سند سے یہ روایت بھی صحیح ہے، مگر عطاء کی یہ سمجھ خطا ہے کہ ایک ہی وقت میں بارہ رکعتیں پڑھ لیں تو وہی ثواب ہے)»