سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: تہجد (قیام اللیل) اور دن میں نفل نمازوں کے احکام و مسائل
The Book of Qiyam Al-Lail (The Night Prayer) and Voluntary Prayers During the Day
حدیث نمبر: 1779
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: انبانا عبد الرزاق، قال: حدثنا معمر، عن الزهري، عن سالم، قال ابن عمر: اخبرتني حفصة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" كان يركع ركعتين قبل الفجر، وذلك بعد ما يطلع الفجر".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، قَالَ ابْنُ عُمَرَ: أَخْبَرَتْنِي حَفْصَةُ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ يَرْكَعُ رَكْعَتَيْنِ قَبْلَ الْفَجْرِ، وَذَلِكَ بَعْدَ مَا يَطْلُعُ الْفَجْرُ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ ام المؤمنین حفصہ رضی اللہ عنہا نے مجھے خبر دی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فجر سے پہلے دو رکعتیں پڑھتے تھے اور یہ فجر طلوع ہو جانے کے بعد پڑھتے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 584 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 1780
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا الحسين بن عيسى، قال: حدثنا سفيان، عن عمرو، عن الزهري، عن سالم، عن ابيه، قال: اخبرتني حفصة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" كان إذا اضاء له الفجر صلى ركعتين".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ عِيسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: أَخْبَرَتْنِي حَفْصَةُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ إِذَا أَضَاءَ لَهُ الْفَجْرُ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ".
ام المؤمنین حفصہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ جب فجر روشن ہو جاتی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دو رکعتیں پڑھتے تھے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 584 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 1781
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمود بن خالد، قال: حدثنا الوليد، عن ابي عمرو، عن يحيى، قال: حدثني ابو سلمة، عن عائشة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" كان يصلي ركعتين خفيفتين بين النداء والإقامة من صلاة الفجر".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، عَنْ أَبِي عَمْرٍو، عَنْ يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ خَفِيفَتَيْنِ بَيْنَ النِّدَاءِ وَالْإِقَامَةِ مِنْ صَلَاةِ الْفَجْرِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فجر کی اذان اور اقامت کے درمیان ہلکی ہلکی دو رکعتیں پڑھتے تھے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 1757 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 1782
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسماعيل بن مسعود، قال: حدثنا خالد، قال: حدثنا هشام، قال: حدثنا يحيى، عن ابي سلمة، انه سال عائشة عن صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم بالليل , قالت:" كان يصلي ثلاث عشرة ركعة، يصلي ثمان ركعات ثم يوتر ثم يصلي ركعتين وهو جالس، فإذا اراد ان يركع قام فركع، ويصلي ركعتين بين الاذان والإقامة في صلاة الصبح".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، أَنَّهُ سَأَلَ عَائِشَةَ عَنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِاللَّيْلِ , قَالَتْ:" كَانَ يُصَلِّي ثَلَاثَ عَشْرَةَ رَكْعَةً، يُصَلِّي ثَمَانَ رَكَعَاتٍ ثُمَّ يُوتِرُ ثُمَّ يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ، فَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَرْكَعَ قَامَ فَرَكَعَ، وَيُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ بَيْنَ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ فِي صَلَاةِ الصُّبْحِ".
ابوسلمہ سے روایت ہے کہ انہوں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رات کی نماز کے بارے میں پوچھا؟ تو انہوں نے کہا: آپ تیرہ رکعتیں پڑھتے، پہلے آٹھ رکعتیں پڑھتے، پھر (ایک رکعت) وتر پڑھتے، پھر دو رکعت بیٹھ کر پڑھتے، اور جب رکوع کرنا چاہتے تو کھڑے ہو جاتے، اور رکوع کرتے، اور دو رکعتیں صبح کی نماز کی اذان اور اقامت کے درمیان پڑھتے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 1757 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: ابوسلمہ سے مراد ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 1783
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا احمد بن نصر، قال: حدثنا عمرو بن محمد، قال: حدثنا عثام بن علي، قال: حدثنا الاعمش، عن حبيب بن ابي ثابت، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس، قال:" كان النبي صلى الله عليه وسلم يصلي ركعتي الفجر إذا سمع الاذان ويخففهما" , قال ابو عبد الرحمن: هذا حديث منكر.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَثَّامُ بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:" كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي رَكْعَتَيِ الْفَجْرِ إِذَا سَمِعَ الْأَذَانَ وَيُخَفِّفُهُمَا" , قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: هَذَا حَدِيثٌ مُنْكَرٌ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب اذان سنتے تو فجر کی دو رکعتیں پڑھتے، اور انہیں ہلکی پڑھتے تھے۔ ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں: یہ حدیث منکر ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 5484) (صحیح) (اوپر کی حدیث سے تقویت پاکر یہ حدیث صحیح ہے)»

وضاحت:
۱؎: نکارت کی وجہ یہ بیان کی گئی ہے کہ یہ اس مشہور روایت کے مخالف ہے جس میں ہے کہ آپ جب مؤذن اذان سے فارغ ہو جاتا اور صبح نمودار ہو جاتی تو دو ہلکی رکعتیں پڑھتے، لیکن بہتر یہ ہے کہ اسے منکر کے بجائے شاذ کہا جائے، اور اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ متن ابن عباس رضی اللہ عنہم سے محفوظ نہیں ہے کیونکہ اسے مسلم نے اپنی صحیح میں «عروۃ عن عائشہ» کے طریق سے روایت کی ہے، اس میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب اذان سن لیتے تو فجر کی دو رکعتیں پڑھتے، اور انہیں ہلکی پڑھتے، اور احتمال اس کا بھی ہے کہ مؤلف کی مراد یہ ہو کہ ابن عباس رضی اللہ عنہم سے جو محفوظ روایت ہے وہ اس متن کے علاوہ ہے، واللہ اعلم۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 1784
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا سويد بن نصر، قال: حدثنا عبد الله، قال: انبانا يونس، عن الزهري، قال: اخبرني السائب بن يزيد، ان شريحا الحضرمي ذكر عند رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ذاك رجل لا يتوسد القرآن".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا يُونُسُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي السَّائِبُ بْنُ يَزِيدَ، أَنَّ شُرَيْحًا الْحَضْرَمِيَّ ذُكِرَ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" ذَاكَ رَجُلٌ لَا يَتَوَسَّدُ الْقُرْآنَ".
سائب بن یزید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ شریح حضرمی کا ذکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کیا گیا تو آپ نے فرمایا: وہ قرآن کو تکیہ نہیں بناتے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 3802)، مسند احمد 3/449 (صحیح الإسناد)»

وضاحت:
۱؎: قرآن کو تکیہ بنانے کے دو معنی ہیں، ایک تو یہ کہ وہ رات کو سوتے نہیں بلکہ رات بھر عبادت کرتے ہیں، دوسرا معنی یہ ہے کہ وہ قرآن کو یاد نہیں رکھتے، اور اس کی قرات پر مداومت نہیں کرتے، پہلے معنی میں شریح کی تعریف ہے، اور دوسرے میں ان کی مذمت ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
61. بَابُ: مَنْ كَانَ لَهُ صَلاَةٌ بِاللَّيْلِ فَغَلَبَهُ عَلَيْهَا النَّوْمُ
61. باب: جسے رات میں تہجد پڑھنی ہو اور نیند اس پر غالب آ جائے اور نہ پڑھ سکے۔
Chapter: One who has the habit of praying at night, then sleep overwhelms him
حدیث نمبر: 1785
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة بن سعيد، عن مالك، عن محمد بن المنكدر، عن سعيد بن جبير، عن رجل عنده رضا اخبره، ان عائشة رضي الله عنها اخبرته، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" ما من امرئ تكون له صلاة بليل فغلبه عليها نوم إلا كتب الله له اجر صلاته , وكان نومه صدقة عليه".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ رَجُلٍ عِنْدَهُ رِضًا أَخْبَرَهُ، أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَخْبَرَتْهُ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَا مِنَ امْرِئٍ تَكُونُ لَهُ صَلَاةٌ بِلَيْلٍ فَغَلَبَهُ عَلَيْهَا نَوْمٌ إِلَّا كَتَبَ اللَّهُ لَهُ أَجْرَ صَلَاتِهِ , وَكَانَ نَوْمُهُ صَدَقَةً عَلَيْهِ".
سعید بن جبیر ایک ایسے شخص سے روایت کرتے ہیں جو ان کے نزدیک پسندیدہ ہے اس نے انہیں خبر دی کہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے انہیں خبر دی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو بھی آدمی رات کو تہجد پڑھا کرتا ہو، پھر کسی دن نیند کی وجہ سے وہ نہ پڑھ سکے تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے اس کی نماز کا اجر لکھ دیتا ہے، اور اس کی نیند اس پر صدقہ ہوتی ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 310 (1314)، (تحفة الأشراف: 16007)، موطا امام مالک/ صلاة اللیل 1 (1)، مسند احمد 6/63، 72، 180 (صحیح) (مبہم راوی کا نام آگے آ رہا ہے)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
62. بَابُ: اسْمِ الرَّجُلِ الرِّضَا
62. باب: گزشتہ سند میں وارد سعید بن جبیر کے نزدیک پسندیدہ آدمی کا بیان۔
Chapter: In the name of that good man
حدیث نمبر: 1786
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا ابو داود، قال: حدثنا محمد بن سليمان، قال: حدثنا ابو جعفر الرازي، عن محمد بن المنكدر، عن سعيد بن جبير، عن الاسود بن يزيد، عن عائشة، قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من كانت له صلاة صلاها من الليل فنام عنها كان ذلك صدقة تصدق الله عز وجل عليه وكتب له اجر صلاته".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الرَّازِيُّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ الْأَسْوَدِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ كَانَتْ لَهُ صَلَاةٌ صَلَّاهَا مِنَ اللَّيْلِ فَنَامَ عَنْهَا كَانَ ذَلِكَ صَدَقَةً تَصَدَّقَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عَلَيْهِ وَكَتَبَ لَهُ أَجْرَ صَلَاتِهِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو کوئی رات میں کسی نماز کا عادی ہو، اور کسی رات وہ نیند کی وجہ سے اسے نہ پڑھ سکے، تو یہ اس پر اللہ کی طرف سے کیا ہوا صدقہ ہو گا، اور وہ اس کے لیے اس کی نماز کا اجر لکھے گا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس روایت کی سند میں غور کرنے سے معلوم ہوا کہ گذشتہ سند میں سعید بن جبیر کے نزدیک پسندیدہ شخص کا نام اسود بن یزید ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 1787
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا احمد بن نصر، قال: حدثنا يحيى بن ابي بكير , قال: حدثنا ابو جعفر الرازي، عن محمد بن المنكدر، عن سعيد بن جبير، عن عائشة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: فذكر نحوه , قال ابو عبد الرحمن: ابو جعفر الرازي ليس بالقوي في الحديث.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي بُكَيْرٍ , قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الرَّازِيُّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: فَذَكَرَ نَحْوَهُ , قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: أَبُو جَعْفَرٍ الرَّازِيُّ لَيْسَ بِالْقَوِيِّ فِي الْحَدِيثِ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر انہوں نے اسی طرح کی حدیث ذکر کی۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: ابو جعفر رازی حدیث میں قوی نہیں ہیں، (اسی لیے سند میں سے ایک راوی اسود کو ساقط کر دیا ہے)۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 1785 (صحیح) (پچھلی روایت سے تقویت پا کر یہ روایت بھی صحیح ہے)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
63. بَابُ: مَنْ أَتَى فِرَاشَهُ وَهُوَ يَنْوِي الْقِيَامَ فَنَامَ
63. باب: جو اپنے بستر پر آئے اور وہ قیام کی نیت رکھتا ہو لیکن وہ سو جائے۔
Chapter: One who goes to bed intending to get up and pray Qiyam but he falls asleep
حدیث نمبر: 1788
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا هارون بن عبد الله، قال: حدثنا حسين بن علي، عن زائدة، عن سليمان، عن حبيب بن ابي ثابت، عن عبدة بن ابي لبابة، عن سويد بن غفلة، عن ابي الدرداء، يبلغ به النبي صلى الله عليه وسلم قال:" من اتى فراشه وهو ينوي ان يقوم يصلي من الليل فغلبته عيناه حتى اصبح كتب له ما نوى وكان نومه صدقة عليه من ربه عز وجل" , خالفه سفيان.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ، عَنْ زَائِدَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ، عَنْ عَبْدَةَ بْنِ أَبِي لُبَابَةَ، عَنْ سُوَيْدِ بْنِ غَفَلَةَ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ، يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ أَتَى فِرَاشَهُ وَهُوَ يَنْوِي أَنْ يَقُومَ يُصَلِّي مِنَ اللَّيْلِ فَغَلَبَتْهُ عَيْنَاهُ حَتَّى أَصْبَحَ كُتِبَ لَهُ مَا نَوَى وَكَانَ نَوْمُهُ صَدَقَةً عَلَيْهِ مِنْ رَبِّهِ عَزَّ وَجَلَّ" , خَالَفَهُ سُفْيَانُ.
ابو الدرداء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو بستر پر آئے، اور وہ رات میں قیام کی نیت رکھتا ہو، پھر اس کی دونوں آنکھیں اس پر غالب آ جائیں یہاں تک کہ صبح ہو جائے تو اس کے لیے اس کی نیت کا ثواب لکھا جائے گا، اور اس کی نیند اس کے رب عزوجل کی جانب سے اس پر صدقہ ہو گی۔ سفیان ثوری نے حبیب بن ابی ثابت کی مخالفت کی ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الإقامة 177 (1344)، (تحفة الأشراف: 10937) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

Previous    15    16    17    18    19    20    21    22    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.