سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: تہجد (قیام اللیل) اور دن میں نفل نمازوں کے احکام و مسائل
The Book of Qiyam Al-Lail (The Night Prayer) and Voluntary Prayers During the Day
42. بَابُ: كَيْفَ الْوِتْرُ بِسَبْعٍ
42. باب: سات رکعت وتر پڑھنے کی کیفیت کا بیان۔
Chapter: How to pray witr with seven
حدیث نمبر: 1719
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسماعيل بن مسعود، قال: حدثنا خالد، قال: حدثنا شعبة، عن قتادة، عن زرارة بن اوفى، عن سعد بن هشام، عن عائشة، قالت:" لما اسن رسول الله صلى الله عليه وسلم واخذ اللحم صلى سبع ركعات لا يقعد إلا في آخرهن، وصلى ركعتين وهو قاعد بعد ما يسلم , فتلك تسع يا بني. (حديث موقوف) (حديث مرفوع) وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم" إذا صلى صلاة احب ان يداوم عليها" مختصر خالفه هشام الدستوائي.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، قال: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قال: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى، عَنْ سَعْدِ بْنِ هِشَامٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" لَمَّا أَسَنَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَخَذَ اللَّحْمَ صَلَّى سَبْعَ رَكَعَاتٍ لَا يَقْعُدُ إِلَّا فِي آخِرِهِنَّ، وَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ وَهُوَ قَاعِدٌ بَعْدَ مَا يُسَلِّمُ , فَتِلْكَ تِسْعٌ يَا بُنَيَّ. (حديث موقوف) (حديث مرفوع) وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" إِذَا صَلَّى صَلَاةً أَحَبَّ أَنْ يُدَاوِمَ عَلَيْهَا" مُخْتَصَرٌ خَالَفَهُ هِشَامٌ الدَّسْتُوَائِيُّ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بوڑھے ہو گئے، اور بدن پر گوشت چڑھ گیا، تو آپ سات رکعت پڑھنے لگے، اور صرف ان کے آخر میں قعدہ کرتے تھے، پھر سلام پھیرنے کے بعد بیٹھ کر دو رکعت اور پڑھتے تو میرے بیٹے یہ نو رکعتیں ہوئیں، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کوئی صلاۃ پڑھتے تو چاہتے کہ اس پر مداومت کریں، (یہ حدیث مختصر ہے)۔ ہشام دستوائی نے شعبہ کی مخالفت کی ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 16115) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 1720
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا زكريا بن يحيى، قال: حدثنا إسحاق بن إبراهيم، قال: حدثنا معاذ بن هشام، قال: حدثني ابي، عن قتادة، عن زرارة بن اوفى، عن سعد بن هشام، عن عائشة، قالت:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا اوتر بتسع ركعات لم يقعد إلا في الثامنة فيحمد الله ويذكره ويدعو ثم ينهض ولا يسلم، ثم يصلي التاسعة فيجلس فيذكر الله عز وجل ويدعو ثم يسلم تسليمة يسمعنا، ثم يصلي ركعتين وهو جالس، فلما كبر وضعف اوتر بسبع ركعات لا يقعد إلا في السادسة ثم ينهض ولا يسلم فيصلي السابعة، ثم يسلم تسليمة ثم يصلي ركعتين وهو جالس".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا زَكَرِيَّا بْنُ يَحْيَى، قال: حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قال: حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، قال: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى، عَنْ سَعْدِ بْنِ هِشَامٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَوْتَرَ بِتِسْعِ رَكَعَاتٍ لَمْ يَقْعُدْ إِلَّا فِي الثَّامِنَةِ فَيَحْمَدُ اللَّهَ وَيَذْكُرُهُ وَيَدْعُو ثُمَّ يَنْهَضُ وَلَا يُسَلِّمُ، ثُمَّ يُصَلِّي التَّاسِعَةَ فَيَجْلِسُ فَيَذْكُرُ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ وَيَدْعُو ثُمَّ يُسَلِّمُ تَسْلِيمَةً يُسْمِعُنَا، ثُمَّ يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ، فَلَمَّا كَبِرَ وَضَعُفَ أَوْتَرَ بِسَبْعِ رَكَعَاتٍ لَا يَقْعُدُ إِلَّا فِي السَّادِسَةِ ثُمَّ يَنْهَضُ وَلَا يُسَلِّمُ فَيُصَلِّي السَّابِعَةَ، ثُمَّ يُسَلِّمُ تَسْلِيمَةً ثُمَّ يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نو رکعت وتر پڑھتے تو صرف آٹھویں رکعت میں قعدہ کرتے، اللہ کی حمد کرتے، اس کا ذکر کرتے اور دعا کرتے، پھر کھڑے ہو جاتے، اور سلام نہیں پھیرتے، پھر نویں رکعت پڑھتے، پھر بیٹھتے تو اللہ عزوجل کا ذکر کرتے، دعا کرتے، پھر ایک سلام پھیرتے جو ہمیں سناتے، پھر بیٹھ کر دو رکعت پڑھتے، پھر جب آپ بوڑھے اور کمزور ہو گئے تو سات رکعت وتر پڑھنے لگے، صرف چھٹی میں قعدہ کرتے، پھر بغیر سلام پھیرے کھڑے ہو جاتے، اور ساتویں رکعت پڑھتے، پھر ایک سلام پھیرتے، پھر بیٹھے بیٹھے دو رکعت پڑھتے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 16113، 16114) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
43. بَابُ: كَيْفَ الْوِتْرُ بِتِسْعٍ
43. باب: نو رکعت وتر پڑھنے کی کیفیت کا بیان۔
Chapter: How to pray witr with nine rak'ahs
حدیث نمبر: 1721
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا هارون بن إسحاق، عن عبدة، عن سعيد، عن قتادة، عن زرارة بن اوفى، عن سعد بن هشام، ان عائشة، قالت:" كنا نعد لرسول الله صلى الله عليه وسلم سواكه وطهوره، فيبعثه الله عز وجل لما شاء ان يبعثه من الليل فيستاك ويتوضا ويصلي تسع ركعات لا يجلس فيهن إلا عند الثامنة، ويحمد الله ويصلي على نبيه صلى الله عليه وسلم ويدعو بينهن ولا يسلم تسليما، ثم يصلي التاسعة ويقعد، وذكر كلمة نحوها، ويحمد الله ويصلي على نبيه صلى الله عليه وسلم ويدعو , ثم يسلم تسليما يسمعنا , ثم يصلي ركعتين وهو قاعد".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا هَارُونُ بْنُ إِسْحَاقَ، عَنْ عَبْدَةَ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى، عَنْ سَعْدِ بْنِ هِشَامٍ، أَنَّ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" كُنَّا نُعِدُّ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سِوَاكَهُ وَطَهُورَهُ، فَيَبْعَثُهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لِمَا شَاءَ أَنْ يَبْعَثَهُ مِنَ اللَّيْلِ فَيَسْتَاكُ وَيَتَوَضَّأُ وَيُصَلِّي تِسْعَ رَكَعَاتٍ لَا يَجْلِسُ فِيهِنَّ إِلَّا عِنْدَ الثَّامِنَةِ، وَيَحْمَدُ اللَّهَ وَيُصَلِّي عَلَى نَبِيِّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَيَدْعُو بَيْنَهُنَّ وَلَا يُسَلِّمُ تَسْلِيمًا، ثُمَّ يُصَلِّي التَّاسِعَةَ وَيَقْعُدُ، وَذَكَرَ كَلِمَةً نَحْوَهَا، وَيَحْمَدُ اللَّهَ وَيُصَلِّي عَلَى نَبِيِّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَيَدْعُو , ثُمَّ يُسَلِّمُ تَسْلِيمًا يُسْمِعُنَا , ثُمَّ يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ وَهُوَ قَاعِدٌ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے مسواک اور وضو کا پانی تیار کر کے رکھ دیا کرتے تھے، پھر جب اللہ تعالیٰ کو جگانا منظور ہوتا تورات میں آپ کو جگا دیتا، آپ مسواک کرتے (پھر) وضو کرتے اور نو رکعتیں پڑھتے، ان میں صرف آٹھویں رکعت پر بیٹھتے، اور اللہ کی حمد کرتے، اور اس کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر نماز (درود و رحمت) بھیجتے، اور ان کے درمیان دعائیں کرتے، اور کوئی سلام نہ پھیرتے، پھر نویں رکعات پڑھتے اور قعدہ کرتے، راوی نے اس طرح کی کوئی بات ذکر کی کہ آپ اللہ کی حمد کرتے، اس کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر نماز (درود و رحمت) بھیجتے، اور دعا کرتے، پھر سلام پھیرتے جسے ہمیں سناتے، پھر بیٹھے بیٹھے دو رکعتیں پڑھتے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 1316 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 1722
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا زكريا بن يحيى، قال: حدثنا إسحاق، قال: انبانا عبد الرزاق، قال: حدثنا معمر، عن قتادة، عن زرارة بن اوفى، ان سعد بن هشام بن عامر لما ان قدم علينا اخبرنا، انه اتى ابن عباس فساله عن وتر رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: الا ادلك او الا انبئك باعلم اهل الارض بوتر رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قلت: من؟ قال: عائشة، فاتيناها فسلمنا عليها ودخلنا فسالناها , فقلت: انبئيني عن وتر رسول الله صلى الله عليه وسلم , قالت:" كنا نعد له سواكه وطهوره، فيبعثه الله عز وجل ما شاء ان يبعثه من الليل فيتسوك ويتوضا، ثم يصلي تسع ركعات لا يقعد فيهن إلا في الثامنة فيحمد الله ويذكره ويدعو، ثم ينهض ولا يسلم ثم يصلي التاسعة فيجلس فيحمد الله ويذكره ويدعو، ثم يسلم تسليما يسمعنا، ثم يصلي ركعتين وهو جالس، فتلك إحدى عشرة ركعة يا بني، فلما اسن رسول الله صلى الله عليه وسلم واخذ اللحم اوتر بسبع، ثم يصلي ركعتين وهو جالس بعد ما يسلم فتلك تسعا اي بني. (حديث موقوف) (حديث مرفوع) وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا صلى صلاة احب ان يداوم عليها".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا زَكَرِيَّا بْنُ يَحْيَى، قال: حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ، قال: أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، قال: حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى، أَنَّ سَعْدَ بْنَ هِشَامِ بْنِ عَامِرٍ لَمَّا أَنْ قَدِمَ عَلَيْنَا أَخْبَرَنَا، أَنَّهُ أَتَى ابْنَ عَبَّاسٍ فَسَأَلَهُ عَنْ وِتْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: أَلَا أَدُلُّكَ أَوْ أَلَا أُنَبِّئُكَ بِأَعْلَمِ أَهْلِ الْأَرْضِ بِوِتْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قُلْتُ: مَنْ؟ قَالَ: عَائِشَةُ، فَأَتَيْنَاهَا فَسَلَّمْنَا عَلَيْهَا وَدَخَلْنَا فَسَأَلْنَاهَا , فَقُلْتُ: أَنْبِئِينِي عَنْ وِتْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَتْ:" كُنَّا نُعِدُّ لَهُ سِوَاكَهُ وَطَهُورَهُ، فَيَبْعَثُهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ مَا شَاءَ أَنْ يَبْعَثَهُ مِنَ اللَّيْلِ فَيَتَسَوَّكُ وَيَتَوَضَّأُ، ثُمَّ يُصَلِّي تِسْعَ رَكَعَاتٍ لَا يَقْعُدُ فِيهِنَّ إِلَّا فِي الثَّامِنَةِ فَيَحْمَدُ اللَّهَ وَيَذْكُرُهُ وَيَدْعُو، ثُمَّ يَنْهَضُ وَلَا يُسَلِّمُ ثُمَّ يُصَلِّي التَّاسِعَةَ فَيَجْلِسُ فَيَحْمَدُ اللَّهَ وَيَذْكُرُهُ وَيَدْعُو، ثُمَّ يُسَلِّمُ تَسْلِيمًا يُسْمِعُنَا، ثُمَّ يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ، فَتِلْكَ إِحْدَى عَشْرَةَ رَكْعَةً يَا بُنَيَّ، فَلَمَّا أَسَنَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَخَذَ اللَّحْمَ أَوْتَرَ بِسَبْعٍ، ثُمَّ يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ بَعْدَ مَا يُسَلِّمُ فَتِلْكَ تِسْعًا أَيْ بُنَيَّ. (حديث موقوف) (حديث مرفوع) وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا صَلَّى صَلَاةً أَحَبَّ أَنْ يُدَاوِمَ عَلَيْهَا".
سعد بن ہشام بن عامر کہتے ہیں کہ وہ ابن عباس رضی اللہ عنہم کے پاس آئے، اور ان سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے وتر کے بارے میں سوال کیا، تو انہوں نے کہا: کیا میں تمہیں اس ہستی کو نہ بتاؤں یا اس ہستی کی خبر نہ دوں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے وتر کو زمین والوں میں سب سے زیادہ جانتی ہے؟ میں نے پوچھا: وہ کون ہے؟ انہوں نے کہا: وہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا ہیں، تو ہم ان کے پاس آئے، اور ہم نے انہیں سلام کیا، اور ہم اندر گئے، اور اس بارے میں میں نے ان سے پوچھا، میں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے وتر کے بارے میں بتائیے تو انہوں نے کہا: ہم آپ کے لیے آپ کی مسواک اور آپ کے وضو کا پانی تیار کر کے رکھ دیتے، پھر رات کو جب اللہ تعالیٰ کو جگانا منظور ہوتا آپ کو جگا دیتا، آپ مسواک کرتے اور وضو کرتے، پھر نو رکعتیں پڑھتے، سوائے آٹھویں کے ان میں سے کسی میں قعدہ نہیں کرتے، اللہ کی حمد کرتے اس کا ذکر کرتے، اور دعا مانگتے، پھر بغیر سلام پھیرے کھڑے ہو جاتے، پھر نویں رکعت پڑھتے، پھر بیٹھتے تو اللہ کی حمد اور اس کا ذکر کرتے اور دعا کرتے، پھر سلام پھیرتے جسے آپ ہمیں سناتے، پھر بیٹھے بیٹھے دو رکعتیں پڑھتے، میرے بیٹے! اس طرح یہ گیارہ رکعتیں ہوتی تھیں، لیکن جب آپ بوڑھے ہو گئے اور آپ کے جسم پر گوشت چڑھ گیا تو آپ وتر سات رکعت پڑھنے لگے، پھر سلام پھیرنے کے بعد بیٹھے بیٹھے دو رکعتیں پڑھتے، اس طرح میرے بیٹے! یہ کل نو رکعتیں ہوتی تھیں، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کوئی نماز پڑھتے تو چاہتے کہ اس پر مداومت کریں۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 1316، 1602 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 1723
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا زكريا بن يحيى، قال: حدثنا إسحاق بن إبراهيم، قال: انبانا عبد الرزاق، قال: حدثنا معمر، عن قتادة، عن الحسن، قال: اخبرني سعد بن هشام، عن عائشة، انه سمعها تقول:" إن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يوتر بتسع ركعات ثم يصلي ركعتين وهو جالس، فلما ضعف اوتر بسبع ركعات ثم صلى ركعتين وهو جالس".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا زَكَرِيَّا بْنُ يَحْيَى، قال: حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قال: أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، قال: حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ الْحَسَنِ، قال: أَخْبَرَنِي سَعْدُ بْنُ هِشَامٍ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّهُ سَمِعَهَا تَقُولُ:" إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُوتِرُ بِتِسْعِ رَكَعَاتٍ ثُمَّ يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ، فَلَمَّا ضَعُفَ أَوْتَرَ بِسَبْعِ رَكَعَاتٍ ثُمَّ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نو رکعت وتر پڑھتے تھے، پھر دو رکعت بیٹھ کر پڑھتے، تو جب آپ کمزور ہو گئے تو سات رکعت وتر پڑھنے لگے، پھر دو رکعت بیٹھ کر پڑھتے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 1652 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 1724
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن بشار، قال: حدثنا حجاج، قال: حدثنا حماد، عن قتادة، عن الحسن، عن سعد بن هشام، عن عائشة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" كان يوتر بتسع ويركع ركعتين وهو جالس".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قال: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، قال: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ سَعْدِ بْنِ هِشَامٍ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ يُوتِرُ بِتِسْعٍ وَيَرْكَعُ رَكْعَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نو رکعت وتر پڑھتے تھے، اور دو رکعت بیٹھ کر پڑھتے تھے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 16099) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 1725
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الله الخلنجي، قال: حدثنا ابو سعيد يعني مولى بني هاشم، قال: حدثنا حصين بن نافع، قال: حدثنا الحسن، عن سعد بن هشام، انه وفد على ام المؤمنين عائشة , فسالها عن صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم , فقالت:" كان يصلي من الليل ثمان ركعات ويوتر بالتاسعة , ويصلي ركعتين وهو جالس" مختصر.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْخَلَنْجِيُّ، قال: حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ يَعْنِي مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ، قال: حَدَّثَنَا حُصَيْنُ بْنُ نَافِعٍ، قال: حَدَّثَنَا الْحَسَنُ، عَنْ سَعْدِ بْنِ هِشَامٍ، أَنَّهُ وَفَدَ عَلَى أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ عَائِشَةَ , فَسَأَلَهَا عَنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَتْ:" كَانَ يُصَلِّي مِنَ اللَّيْلِ ثَمَانَ رَكَعَاتٍ وَيُوتِرُ بِالتَّاسِعَةِ , وَيُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ" مُخْتَصَرٌ.
سعد بن ہشام سے روایت ہے کہ وہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس آئے، اور انہوں نے ان سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے متعلق پوچھا، تو انہوں نے بتایا: آپ رات کو آٹھ رکعتیں پڑھتے، اور نویں رکعت کے ذریعہ اسے وتر کر لیتے، پھر آپ بیٹھ کر دو رکعت پڑھتے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 1652 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 1726
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا هناد بن السري، عن ابي الاحوص، عن الاعمش اراه، عن إبراهيم، عن الاسود، عن عائشة، قالت:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي من الليل تسع ركعات".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ، عَنِ الْأَعْمَشِ أُرَاهُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي مِنَ اللَّيْلِ تِسْعَ رَكَعَاتٍ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو نو رکعتیں پڑھتے تھے۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الصلاة 211 (443، 444)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 181 (1360)، (تحفة الأشراف: 15951)، مسند احمد 6/100، 253 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
44. بَابُ: كَيْفَ الْوِتْرُ بِإِحْدَى عَشْرَةَ رَكْعَةً
44. باب: گیارہ رکعت وتر پڑھنے کی کیفیت کا بیان۔
Chapter: How to pray witr with eleven rak'ahs
حدیث نمبر: 1727
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن منصور، قال: حدثنا عبد الرحمن، قال: حدثنا مالك، عن الزهري، عن عروة، عن عائشة، ان النبي صلى الله عليه وسلم" كان يصلي من الليل إحدى عشرة ركعة ويوتر منها بواحدة، ثم يضطجع على شقه الايمن".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، قال: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، قال: حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ يُصَلِّي مِنَ اللَّيْلِ إِحْدَى عَشْرَةَ رَكْعَةً وَيُوتِرُ مِنْهَا بِوَاحِدَةٍ، ثُمَّ يَضْطَجِعُ عَلَى شِقِّهِ الْأَيْمَنِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رات کو گیارہ رکعت پڑھتے، اور آپ ایک کے ذریعہ اسے وتر کر لیتے، پھر آپ اپنے داہنے پہلو پر لیٹ جاتے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 1697 (صحیح) (وتر کے بعد لیٹنے کا ذکر شاذ ہے، محفوظ یہ ہے کہ فجر کی سنتوں کے بعد لیٹتے تھے)»

قال الشيخ الألباني: صحيح لكن ذكر الاضطجاع بعد الوتر شاذ

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
45. بَابُ: الْوِتْرِ بِثَلاَثَ عَشْرَةَ رَكْعَةً
45. باب: تیرہ رکعات وتر پڑھنے کا بیان۔
Chapter: Witr with thirteen rak'ahs
حدیث نمبر: 1728
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا احمد بن حرب، قال: حدثنا ابو معاوية، عن الاعمش، عن عمرو بن مرة، عن يحيى بن الجزار، عن ام سلمة، قالت:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يوتر بثلاث عشرة ركعة، فلما كبر وضعف اوتر بتسع".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَرْبٍ، قال: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ الْجَزَّارِ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، قَالَتْ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُوتِرُ بِثَلَاثَ عَشْرَةَ رَكْعَةً، فَلَمَّا كَبِرَ وَضَعُفَ أَوْتَرَ بِتِسْعٍ".
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تیرہ رکعت وتر پڑھتے تھے، پھر جب آپ بوڑھے اور ضعیف ہو گئے تو نو رکعت پڑھنے لگے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 1709 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

Previous    9    10    11    12    13    14    15    16    17    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.