(مرفوع) اخبرنا قتيبة بن سعيد، عن مالك، عن شريك بن عبد الله بن ابي نمر، عن انس بن مالك، قال: جاء رجل إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:" يا رسول الله، هلكت المواشي وانقطعت السبل فادع الله عز وجل، فدعا رسول الله صلى الله عليه وسلم فمطرنا من الجمعة إلى الجمعة، فجاء رجل إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، تهدمت البيوت وانقطعت السبل وهلكت المواشي، فقال:" اللهم على رءوس الجبال والآكام وبطون الاودية ومنابت الشجر , فانجابت عن المدينة انجياب الثوب". (مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ شَرِيكِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي نَمِرٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَلَكَتِ الْمَوَاشِي وَانْقَطَعَتِ السُّبُلُ فَادْعُ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ، فَدَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمُطِرْنَا مِنَ الْجُمُعَةِ إِلَى الْجُمُعَةِ، فَجَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، تَهَدَّمَتِ الْبُيُوتُ وَانْقَطَعَتِ السُّبُلُ وَهَلَكَتِ الْمَوَاشِي، فَقَالَ:" اللَّهُمَّ عَلَى رُءُوسِ الْجِبَالِ وَالْآكَامِ وَبُطُونِ الْأَوْدِيَةِ وَمَنَابِتِ الشَّجَرِ , فَانْجَابَتْ عَنِ الْمَدِينَةِ انْجِيَابَ الثَّوْبِ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اور اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! چوپائے ہلاک ہو گئے، (اور پانی نہ ہونے سے) راستے (سفر) ٹھپ ہو گئے، آپ اللہ تعالیٰ سے دعا کیجئیے۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی، تو جمعہ سے لے کر دوسرے جمعہ تک ہم پر بارش ہوتی رہی، تو پھر ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اور اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! گھر منہدم ہو گئے، راستے (سیلاب کی وجہ سے) کٹ گئے، اور جانور مر گئے، تو آپ نے دعا کی: «اللہم على رءوس الجبال والآكام وبطون الأودية ومنابت الشجر»”اے اللہ! پہاڑوں کی چوٹیوں، ٹیلوں، نالوں اور درختوں پر برسا“ تو اسی وقت بادل مدینہ سے اس طرح چھٹ گئے جیسے کپڑا (اپنے پہننے والے سے اتار دینے پر الگ ہو جاتا ہے)۔
(مرفوع) اخبرني محمد بن منصور، قال: حدثنا سفيان، قال: حدثنا المسعودي، عن ابي بكر بن عمرو بن حزم، عن عباد بن تميم، قال سفيان: فسالت عبد الله بن ابي بكر، فقال: سمعته من عباد بن تميم يحدث ابي، ان عبد الله بن زيد الذي اري النداء , قال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم:" خرج إلى المصلى يستسقي فاستقبل القبلة وقلب رداءه وصلى ركعتين" , قال ابو عبد الرحمن: هذا غلط من ابن عيينة وعبد الله بن زيد الذي اري النداء هو عبد الله بن زيد بن عبد ربه، وهذا عبد الله بن زيد بن عاصم. (مرفوع) أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، قال: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قال: حَدَّثَنَا الْمَسْعُودِيُّ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِيمٍ، قَالَ سُفْيَانُ: فَسَأَلْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي بَكْرٍ، فَقَالَ: سَمِعْتُهُ مِنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِيمٍ يُحَدِّثُ أَبِي، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ زَيْدٍ الَّذِي أُرِيَ النِّدَاءَ , قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" خَرَجَ إِلَى الْمُصَلَّى يَسْتَسْقِي فَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ وَقَلَبَ رِدَاءَهُ وَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ" , قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: هَذَا غَلَطٌ مِنَ ابْنِ عُيَيْنَةَ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ زَيْدٍ الَّذِي أُرِيَ النِّدَاءَ هُوَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ زَيْدِ بْنِ عَبْدِ رَبِّهِ، وَهَذَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ زَيْدِ بْنِ عَاصِمٍ.
عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ (جنہیں خواب میں اذان دکھائی گئی تھی) کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم استسقاء کی نماز پڑھنے کے لیے عید گاہ کی طرف نکلے۔ تو آپ نے قبلہ کی طرف رخ کیا، اور اپنی چادر پلٹی، اور دو رکعت نماز پڑھی۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: یہ ابن عیینہ کی غلطی ہے ۱؎ عبداللہ بن زید جنہیں خواب میں اذان دکھائی گئی تھی وہ عبداللہ بن زید بن عبد ربہ ہیں، اور یہ جو استسقا کی حدیث روایت کر رہے ہیں عبداللہ بن زید بن عاصم مازنی ہیں۔
وضاحت: ۱؎: یعنی سفیان بن عیینہ کا اس حدیث کے راوی کے بارے میں یہ کہنا کہ ”انہیں کو خواب میں اذان دکھائی گئی“ ان کا وہم ہے، اذان ”عبداللہ بن زیدبن عبدربہ“ کو دکھائی گئی، اور اس حدیث کے راوی کا نام ”عبداللہ بن زید بن عاصم“ ہے۔
اسحاق بن عبداللہ بن کنانہ کہتے ہیں کہ فلاں نے مجھے ابن عباس رضی اللہ عنہم کے پاس بھیجا کہ میں ان سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز استسقاء کے بارے میں پوچھوں۔ تو انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (استسقاء کی نماز کے لیے) عاجزی اور انکساری کا اظہار کرتے ہوئے پھٹے پرانے کپڑے میں نکلے، تو آپ نے تمہارے اس خطبہ کی طرح خطبہ نہیں دیا ۱؎ آپ نے دو رکعت نماز پڑھی۔
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبيد بن محمد، قال: حدثنا حاتم بن إسماعيل، عن هشام بن إسحاق بن عبد الله بن كنانة، عن ابيه، قال: سالت ابن عباس عن صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم في الاستسقاء، فقال:" خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم متبذلا متواضعا متضرعا فجلس على المنبر، فلم يخطب خطبتكم هذه , ولكن لم يزل في الدعاء والتضرع والتكبير، وصلى ركعتين كما كان يصلي في العيدين". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدِ بْنِ مُحَمَّدٍ، قال: حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كِنَانَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قال: سَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ عَنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الِاسْتِسْقَاءِ، فَقَالَ:" خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُتَبَذِّلًا مُتَوَاضِعًا مُتَضَرِّعًا فَجَلَسَ عَلَى الْمِنْبَرِ، فَلَمْ يَخْطُبْ خُطْبَتَكُمْ هَذِهِ , وَلَكِنْ لَمْ يَزَلْ فِي الدُّعَاءِ وَالتَّضَرُّعِ وَالتَّكْبِيرِ، وَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ كَمَا كَانَ يُصَلِّي فِي الْعِيدَيْنِ".
اسحاق بن عبداللہ بن کنانہ کہتے ہیں کہ میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہم سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے استسقاء کی نماز کے متعلق پوچھا، تو انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پھٹے پرانے کپڑوں میں عاجزی اور گریہ وزاری کا اظہار کرتے ہوئے نکلے، اور منبر پر بیٹھے، تو آپ نے تمہارے اس خطبہ کی طرح خطبہ نہیں دیا، بلکہ آپ برابر دعا اور عاجزی کرتے رہے، اور اللہ کی بڑائی بیان کرنے میں لگے رہے، اور آپ نے دو رکعت نماز پڑھی جیسے آپ عیدین میں پڑھتے تھے۔
(مرفوع) اخبرني عمرو بن عثمان، قال: حدثنا الوليد، عن ابن ابي ذئب، عن الزهري، عن عباد بن تميم، ان عمه حدثه، انه خرج مع رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يستسقي فحول رداءه وحول للناس ظهره ودعا ثم صلى ركعتين فقرا فجهر". (مرفوع) أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ، قال: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، عَنِ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِيمٍ، أَنَّ عَمَّهُ حَدَّثَهُ، أَنَّهُ خَرَجَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَسْتَسْقِي فَحَوَّلَ رِدَاءَهُ وَحَوَّلَ لِلنَّاسِ ظَهْرَهُ وَدَعَا ثُمَّ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ فَقَرَأَ فَجَهَرَ".
عباد بن تمیم کے چچا عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ استسقاء کی نماز کے لیے نکلے تو آپ نے اپنی چادر پلٹی، اور لوگوں کی جانب اپنی پیٹھ پھیری، اور دعا کی، پھر آپ نے دو رکعت نماز پڑھی، اور قرآت کی تو بلند آواز سے قرآت کی۔
عباد بن تمیم کے چچا عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم استسقاء کے لیے نکلے، تو آپ نے دو رکعت نماز پڑھی، اور اپنی چادر پلٹی۔
عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (جائے نماز کی طرف) نکلے، تو آپ نے استسقاء کی نماز پڑھی، اور جس وقت آپ قبلہ رخ ہوئے اپنی چادر پلٹی۔
عباد بن تمیم کے چچا عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو استسقاء میں دیکھا کہ آپ قبلہ رخ ہوئے، آپ نے اپنی چادر پلٹی، اور (دعا مانگنے کے لیے) اپنے دونوں ہاتھ اٹھائے۔
(مرفوع) اخبرني شعيب بن يوسف، عن يحيى بن سعيد القطان، عن سعيد، عن قتادة، عن انس، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم" لا يرفع يديه في شيء من الدعاء إلا في الاستسقاء، فإنه كان يرفع يديه حتى يرى بياض إبطيه". (مرفوع) أَخْبَرَنِي شُعَيْبُ بْنُ يُوسُفَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ الْقَطَّانِ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" لَا يَرْفَعُ يَدَيْهِ فِي شَيْءٍ مِنَ الدُّعَاءِ إِلَّا فِي الِاسْتِسْقَاءِ، فَإِنَّهُ كَانَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ حَتَّى يُرَى بَيَاضُ إِبْطَيْهِ".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سوائے استسقاء کے اپنے دونوں ہاتھ کسی دعا میں نہیں اٹھاتے تھے، آپ اس میں اپنے دونوں ہاتھ اتنا بلند کرتے کہ آپ کے بغلوں کی سفیدی نظر آنے لگتی۔