(مرفوع) حدثنا مسلم بن إبراهيم، حدثنا شعبة، عن محارب، عن جابر رضي الله عنه، قال:" نهى النبي صلى الله عليه وسلم ان يطرق اهله ليلا".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مُحَارِبٍ، عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" نَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَطْرُقَ أَهْلَهُ لَيْلًا".
ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے محارب بن دثار نے اور ان سے جابر رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (سفر سے) گھر رات کے وقت اترنے سے منع فرمایا۔
(مرفوع) حدثنا سعيد بن ابي مريم، اخبرنا محمد بن جعفر، قال: اخبرني حميد، انه سمع انسا رضي الله عنه، يقول:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا قدم من سفر فابصر درجات المدينة اوضع ناقته، وإن كانت دابة حركها" , قال ابو عبد الله: زاد الحارث بن عمير، عن حميدحركها من حبها، حدثنا قتيبة، حدثنا إسماعيل، عن حميد، عن انس، قال جدرات: تابعه الحارث بن عمير.(مرفوع) حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي حُمَيْدٌ، أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسًا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَقُولُ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَدِمَ مِنْ سَفَرٍ فَأَبْصَرَ دَرَجَاتِ الْمَدِينَةِ أَوْضَعَ نَاقَتَهُ، وَإِنْ كَانَتْ دَابَّةً حَرَّكَهَا" , قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ: زَادَ الْحَارِثُ بْنُ عُمَيْرٍ، عَنْ حُمَيْدٍحَرَّكَهَا مِنْ حُبِّهَا، حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ جُدُرَاتِ: تَابَعَهُ الْحَارِثُ بْنُ عُمَيْرٍ.
ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو محمد بن جعفر نے خبر دی، کہا کہ مجھے حمید طویل نے خبر دی انہوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا کہ آپ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سفر سے مدینہ واپس ہوتے اور مدینہ کے بالائی علاقوں پر نظر پڑتی تو اپنی اونٹنی کو تیز کر دیتے، کوئی دوسرا جانور ہوتا تو اسے بھی ایڑ لگاتے۔ ابوعبداللہ (امام بخاری رحمہ اللہ) نے کہا کہ حارث بن عمیر نے حمید سے یہ لفظ زیادہ کئے ہیں کہ ”مدینہ سے محبت کی وجہ سے سواری تیز کر دیتے تھے۔“ ہم سے قتیبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے اسماعیل بن جعفر نے بیان کیا، ان سے حمید طویل نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے، انہوں نے (درجات کے بجائے) «جدرات» کہا، اس کی متابعت حارث بن عمیر نے کی۔
Narrated Humaid: Anas said, "Whenever Allah's Apostle returned from a journey, he, on seeing the high places of Medina, would make his she-camel proceed faster; and if it were another animal, even then he used to make it proceed faster." Narrated Humaid that the Prophet used to make it proceed faster out of his love for Medina. Narrated Anas: As above, but mentioned "the walls of Medina" instead of "the high places of Medina. Al-Harith bin `Umar agrees with Anas.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 27, Number 28, 29
(مرفوع) حدثنا ابو الوليد، حدثنا شعبة، عن ابي إسحاق، قال: سمعت البراء رضي الله عنه، يقول:" نزلت هذه الآية فينا كانت الانصار إذا حجوا فجاءوا لم يدخلوا من قبل ابواب بيوتهم ولكن من ظهورها، فجاء رجل من الانصار فدخل من قبل بابه فكانه عير بذلك، فنزلت: وليس البر بان تاتوا البيوت من ظهورها ولكن البر من اتقى واتوا البيوت من ابوابها سورة البقرة آية 189".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، قَالَ: سَمِعْتُ الْبَرَاءَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَقُولُ:" نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ فِينَا كَانَتْ الْأَنْصَارُ إِذَا حَجُّوا فَجَاءُوا لَمْ يَدْخُلُوا مِنْ قِبَلِ أَبْوَابِ بُيُوتِهِمْ وَلَكِنْ مِنْ ظُهُورِهَا، فَجَاءَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ فَدَخَلَ مِنْ قِبَلِ بَابِهِ فَكَأَنَّهُ عُيِّرَ بِذَلِكَ، فَنَزَلَتْ: وَلَيْسَ الْبِرُّ بِأَنْ تَأْتُوا الْبُيُوتَ مِنْ ظُهُورِهَا وَلَكِنَّ الْبِرَّ مَنِ اتَّقَى وَأْتُوا الْبُيُوتَ مِنْ أَبْوَابِهَا سورة البقرة آية 189".
ہم سے ابوالولید نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے ابواسحاق نے کہ میں نے براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے کہا کہ یہ آیت ہمارے بارے میں نازل ہوئی۔ انصار جب حج کے لیے آتے تو (احرام کے بعد) گھروں میں دروازوں سے نہیں جاتے بلکہ دیواروں سے کود کر (گھر کے اندر) داخل ہوا کرتے تھے پھر (اسلام لانے کے بعد) ایک انصاری شخص آیا اور دروازے سے گھر میں داخل ہو گیا اس پر لوگوں نے لعنت ملامت کی تو یہ وحی نازل ہوئی کہ ”یہ کوئی نیکی نہیں ہے کہ گھروں میں پیچھے سے (دیواروں پر چڑھ کر) آؤ بلکہ نیک وہ شخص ہے جو تقویٰ اختیار کرے اور گھروں میں ان کے دروازوں سے آیا کرو۔“
Narrated Abu 'Is-haq: I heard Al-Bara' saying, "The above Verse was revealed regarding us, for the Ansar on returning from Hajj never entered their houses through the proper doors but from behind. One of the Ansar came and entered through the door and he was taunted for it. Therefore, the following was revealed: -- "It is not righteousness That you enter the houses from the back, But the righteous man is He who fears Allah, Obeys His order and keeps away from What He has forbidden So, enter houses through the proper doors." (2.189)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 27, Number 30
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن مسلمة، حدثنا مالك، عن سمي، عن ابي صالح، عن ابي هريرة رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" السفر قطعة من العذاب يمنع احدكم طعامه وشرابه ونومه، فإذا قضى نهمته فليعجل إلى اهله".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ سُمَيٍّ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" السَّفَرُ قِطْعَةٌ مِنَ الْعَذَابِ يَمْنَعُ أَحَدَكُمْ طَعَامَهُ وَشَرَابَهُ وَنَوْمَهُ، فَإِذَا قَضَى نَهْمَتَهُ فَلْيُعَجِّلْ إِلَى أَهْلِهِ".
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا، ان سے سمی نے، ان سے ابوصالح نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سفر عذاب کا ایک ٹکڑا ہے، آدمی کو کھانے پینے اور سونے (ہر ایک چیز) سے روک دیتا ہے، اس لیے جب کوئی اپنی ضرورت پوری کر چکے تو فوراً گھر واپس آ جائے۔
Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "Traveling is a kind of torture as it prevents one from eating, drinking and sleeping properly. So, when one's needs are fulfilled, one should return quickly to one's family."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 27, Number 31
(مرفوع) حدثنا سعيد بن ابي مريم , اخبرنا محمد بن جعفر، قال: اخبرني زيد بن اسلم، عن ابيه، قال: كنت مع عبد الله بن عمر رضي الله عنهما بطريق مكة، فبلغه عن صفية بنت ابي عبيد شدة وجع، فاسرع السير حتى كان بعد غروب الشفق نزل فصلى المغرب والعتمة جمع بينهما، ثم قال:" إني رايت النبي صلى الله عليه وسلم إذا جد به السير اخر المغرب، وجمع بينهما".(مرفوع) حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ , أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي زَيْدُ بْنُ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا بِطَرِيقِ مَكَّةَ، فَبَلَغَهُ عَنْ صَفِيَّةَ بِنْتِ أَبِي عُبَيْدٍ شِدَّةُ وَجَعٍ، فَأَسْرَعَ السَّيْرَ حَتَّى كَانَ بَعْدَ غُرُوبِ الشَّفَقِ نَزَلَ فَصَلَّى الْمَغْرِبَ وَالْعَتَمَةَ جَمَعَ بَيْنَهُمَا، ثُمّ قَالَ:" إِنِّي رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا جَدَّ بِهِ السَّيْرُ أَخَّرَ الْمَغْرِبَ، وَجَمَعَ بَيْنَهُمَا".
ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو محمد بن جعفر نے خبر دی، انہوں نے کہا کہ مجھے زید بن اسلم نے خبر دی، ان سے ان کے باپ نے بیان کیا کہ میں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ مکہ کے راستے میں تھا کہ انہیں (اپنی بیوی) صفیہ بنت ابی عبید کی سخت بیماری کی خبر ملی اور وہ نہایت تیزی سے چلنے لگے، پھر جب سرخی غروب ہو گئی تو سواری سے نیچے اترے اور مغرب اور عشاء ایک ساتھ ملا کر پڑھیں، اس کے بعد فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ جب جلدی چلنا ہوتا تو مغرب میں دیر کر کے دونوں (عشاء اور مغرب) کو ایک ساتھ ملا کر پڑھتے تھے۔
Narrated Zaid bin Aslam from his father: I was with Ibn `Umar on the way to Mecca, and he got the news that Safiya bint Abu Ubaid was seriously ill. So, he hastened his pace, and when the twilight disappeared, he dismounted and offered the Maghrib and `Isha' prayers together. Then he said, "I saw that whenever the Prophet had to hasten when traveling, he would delay the Maghrib prayer and join them together (i.e. offer the Maghrib and the `Isha prayers together).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 27, Number 32