سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: مساجد کے فضائل و مسائل
The Book of the Masjids
35. بَابُ: تَخْلِيقِ الْمَسَاجِدِ
35. باب: مساجد کو خوشبو میں بسانے کا بیان۔
Chapter: Perfuming The Masjid
حدیث نمبر: 729
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: حدثنا عائذ بن حبيب، قال: حدثنا حميد الطويل، عن انس بن مالك، قال: راى رسول الله صلى الله عليه وسلم نخامة في قبلة المسجد فغضب حتى احمر وجهه، فقامت امراة من الانصار فحكتها وجعلت مكانها خلوقا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ما احسن هذا".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قال: حَدَّثَنَا عَائِذُ بْنُ حَبِيبٍ، قال: حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ الطَّوِيلُ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قال: رَأَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نُخَامَةً فِي قِبْلَةِ الْمَسْجِدِ فَغَضِبَ حَتَّى احْمَرَّ وَجْهُهُ، فَقَامَتِ امْرَأَةٌ مِنْ الْأَنْصَارِ فَحَكَّتْهَا وَجَعَلَتْ مَكَانَهَا خَلُوقًا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا أَحْسَنَ هَذَا".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد کے قبلہ میں بلغم دیکھا تو غضبناک ہو گئے یہاں تک کہ آپ کا چہرہ مبارک سرخ ہو گیا، انصار کی ایک عورت نے اٹھ کر اسے کھرچ کر صاف کر دیا، اور اس جگہ پر خلوق خوشبو مل دی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس نے کیا ہی اچھا کیا۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/المساجد 10 (762)، (تحفة الأشراف: 698)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الصلاة 39 (417)، مسند احمد 3/188، 199، 200 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
36. بَابُ: الْقَوْلِ عِنْدَ دُخُولِ الْمَسْجِدِ وَعِنْدَ الْخُرُوجِ مِنْهُ
36. باب: مسجد میں داخل ہوتے اور نکلتے وقت پڑھی جانے والی دعا کا بیان۔
Chapter: What To Say When Entering And Exiting The Masjid
حدیث نمبر: 730
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا سليمان بن عبيد الله الغيلاني بصري، قال: حدثنا ابو عامر، قال: حدثنا سليمان، عن ربيعة، عن عبد الملك بن سعيد، قال: سمعت ابا حميد، وابا اسيد، يقولان: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا دخل احدكم المسجد، فليقل: اللهم افتح لي ابواب رحمتك، وإذا خرج، فليقل: اللهم إني اسالك من فضلك".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ الْغَيْلَانِيُّ بَصْرِيٌّ، قال: حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ، قال: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ، عَنْ رَبِيعَةَ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ سَعِيدٍ، قال: سَمِعْتُ أَبَا حُمَيْدٍ، وَأَبَا أُسَيْدٍ، يَقُولَانِ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا دَخَلَ أَحَدُكُمُ الْمَسْجِدَ، فَلْيَقُلْ: اللَّهُمَّ افْتَحْ لِي أَبْوَابَ رَحْمَتِكَ، وَإِذَا خَرَجَ، فَلْيَقُلْ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ مِنْ فَضْلِكَ".
ابوحمید اور ابواسید (مالک بن ربیعہ) رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی مسجد میں داخل ہو تو وہ: «اللہم افتح لي أبواب رحمتك» اے اللہ! تو میرے لیے اپنی رحمت کے دروازے کھول دے پڑھے، اور جب نکلے تو: «اللہم إني أسألك من فضلك» اے اللہ! میں تجھ سے تیرا فضل مانگتا ہوں پڑھے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المسافرین 10 (713)، سنن ابی داود/الصلاة 18 (465)، سنن ابن ماجہ/المساجد 13 (772)، (تحفة الأشراف: 11196، 11893)، مسند احمد 3/497، 5 (425)، سنن الدارمی/الصلاة 115 (1434) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
37. بَابُ: الأَمْرِ بِالصَّلاَةِ قَبْلَ الْجُلُوسِ فِيهِ
37. باب: مسجد میں بیٹھنے سے پہلے نماز پڑھنے کے حکم کا بیان۔
Chapter: The Command To Pray Before Sitting Down In It
حدیث نمبر: 731
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا مالك، عن عامر بن عبد الله بن الزبير، عن عمرو بن سليم، عن ابي قتادة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" إذا دخل احدكم المسجد، فليركع ركعتين قبل ان يجلس".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قال: حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ عَامِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ سُلَيْمٍ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِذَا دَخَلَ أَحَدُكُمُ الْمَسْجِدَ، فَلْيَرْكَعْ رَكْعَتَيْنِ قَبْلَ أَنْ يَجْلِسَ".
ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی مسجد میں داخل ہو تو اسے چاہیئے کہ بیٹھنے سے پہلے دو رکعت پڑھ لے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الصلاة 60 (444)، التھجد 25 (1163)، صحیح مسلم/المسافرین 11 (714)، سنن ابی داود/الصلاة 19 (467)، سنن الترمذی/الصلاة 119 (316)، سنن ابن ماجہ/إقامة 57 (1013)، (تحفة الأشراف: 12123)، موطا امام مالک/السفر 18 (57)، مسند احمد 5/295، 296، 303، 305، 311، سنن الدارمی/الصلاة 114 (1433) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
38. بَابُ: الرُّخْصَةِ فِي الْجُلُوسِ فِيهِ وَالْخُرُوجِ مِنْهُ بِغَيْرِ صَلاَةٍ
38. باب: بغیر نماز پڑھے مسجد میں بیٹھنے اور اس سے نکلنے کی رخصت کا بیان۔
Chapter: Concession Allowing One To Sit Down In The Masjid And To Exit Without Praying
حدیث نمبر: 732
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا سليمان بن داود، قال: حدثنا ابن وهب، عن يونس، قال ابن شهاب: واخبرني عبد الرحمن بن كعب بن مالك، ان عبد الله بن كعب، قال: سمعت كعب بن مالك يحدث، حديثه حين تخلف عن رسول الله صلى الله عليه وسلم في غزوة تبوك، قال: وصبح رسول الله صلى الله عليه وسلم قادما، وكان إذا قدم من سفر بدا بالمسجد فركع فيه ركعتين ثم جلس للناس، فلما فعل ذلك جاءه المخلفون فطفقوا يعتذرون إليه ويحلفون له وكانوا بضعا وثمانين رجلا، فقبل رسول الله صلى الله عليه وسلم علانيتهم وبايعهم واستغفر لهم ووكل سرائرهم إلى الله عز وجل، حتى جئت فلما سلمت تبسم تبسم المغضب، ثم قال: تعال، فجئت حتى جلست بين يديه، فقال لي: ما خلفك؟ الم تكن ابتعت ظهرك؟ فقلت: يا رسول الله، إني والله لو جلست عند غيرك من اهل الدنيا لرايت اني ساخرج من سخطه ولقد اعطيت جدلا ولكن والله لقد علمت لئن حدثتك اليوم حديث كذب لترضى به عني ليوشك ان الله عز وجل يسخطك علي ولئن حدثتك حديث صدق تجد علي فيه إني لارجو فيه عفو الله والله ما كنت قط اقوى ولا ايسر مني حين تخلفت عنك، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اما هذا فقد صدق، فقم حتى يقضي الله فيك"، فقمت فمضيت. مختصر.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ، قال: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ يُونُسَ، قال ابْنُ شِهَابٍ: وَأَخْبَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ كَعْبٍ، قال: سَمِعْتُ كَعْبَ بْنَ مَالِكٍ يُحَدِّثُ، حَدِيثَهُ حِينَ تَخَلَّفَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ تَبُوكَ، قَالَ: وَصَبَّحَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَادِمًا، وَكَانَ إِذَا قَدِمَ مِنْ سَفَرٍ بَدَأَ بِالْمَسْجِدِ فَرَكَعَ فِيهِ رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ جَلَسَ لِلنَّاسِ، فَلَمَّا فَعَلَ ذَلِكَ جَاءَهُ الْمُخَلَّفُونَ فَطَفِقُوا يَعْتَذِرُونَ إِلَيْهِ وَيَحْلِفُونَ لَهُ وَكَانُوا بِضْعًا وَثَمَانِينَ رَجُلًا، فَقَبِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَانِيَتَهُمْ وَبَايَعَهُمْ وَاسْتَغْفَرَ لَهُمْ وَوَكَلَ سَرَائِرَهُمْ إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، حَتَّى جِئْتُ فَلَمَّا سَلَّمْتُ تَبَسَّمَ تَبَسُّمَ الْمُغْضَبِ، ثُمَّ قَالَ: تَعَالَ، فَجِئْتُ حَتَّى جَلَسْتُ بَيْنَ يَدَيْهِ، فَقَالَ لِي: مَا خَلَّفَكَ؟ أَلَمْ تَكُنِ ابْتَعْتَ ظَهْرَكَ؟ فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي وَاللَّهِ لَوْ جَلَسْتُ عِنْدَ غَيْرِكَ مِنْ أَهْلِ الدُّنْيَا لَرَأَيْتُ أَنِّي سَأَخْرُجُ مِنْ سَخَطِهِ وَلَقَدْ أُعْطِيتُ جَدَلًا وَلَكِنْ وَاللَّهِ لَقَدْ عَلِمْتُ لَئِنْ حَدَّثْتُكَ الْيَوْمَ حَدِيثَ كَذِبٍ لِتَرْضَى بِهِ عَنِّي لَيُوشَكُ أَنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يُسْخِطُكَ عَلَيَّ وَلَئِنْ حَدَّثْتُكَ حَدِيثَ صِدْقٍ تَجِدُ عَلَيَّ فِيهِ إِنِّي لَأَرْجُو فِيهِ عَفْوَ اللَّهِ وَاللَّهِ مَا كُنْتُ قَطُّ أَقْوَى وَلَا أَيْسَرَ مِنِّي حِينَ تَخَلَّفْتُ عَنْكَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَمَّا هَذَا فَقَدْ صَدَقَ، فَقُمْ حَتَّى يَقْضِيَ اللَّهُ فِيكَ"، فَقُمْتُ فَمَضَيْتُ. مُخْتَصَرٌ.
عبداللہ بن کعب کہتے ہیں کہ میں نے کعب بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ اپنا وہ واقعہ بیان کر رہے تھے جب وہ غزوہ تبوک میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پیچھے رہ گئے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صبح کو تشریف لائے، اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سفر سے واپس آتے تو پہلے مسجد جاتے اور اس میں دو رکعت نماز پڑھتے، پھر لوگوں سے ملنے کے لیے بیٹھتے، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا کر لیا تو جنگ سے پیچھے رہ جانے والے لوگ آپ کے پاس آئے، آپ سے معذرت کرنے لگے، اور آپ کے سامنے قسمیں کھانے لگے، وہ اسّی سے کچھ زائد لوگ تھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ظاہری بیان کو قبول کر لیا، اور ان سے بیعت کر لی، اور ان کے لیے مغفرت کی دعا کی، اور ان کے دلوں کے راز کو اللہ عزوجل کے سپرد کر دیا، یہاں تک کہ میں آیا تو جب میں نے سلام کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے دیکھ کر مسکرائے جیسے کوئی غصہ میں مسکراتا ہے، پھر فرمایا: آ جاؤ! چنانچہ میں آ کر آپ کے سامنے بیٹھ گیا ۱؎، تو آپ نے مجھ سے پوچھا: تم کیوں پیچھے رہ گئے تھے؟ کیا تم نے اپنی سواری خرید نہیں لی تھی؟ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اللہ کی قسم اگر میں آپ کے علاوہ کسی اور کے پاس ہوتا تو میں اس کے غصہ سے اپنے آپ کو یقیناً بچا لیتا، مجھے باتیں بنانی خوب آتی ہے لیکن اللہ کی قسم، میں جانتا ہوں کہ اگر آپ کو خوش کرنے کے لیے میں آج آپ سے جھوٹ موٹ کہہ دوں تو قریب ہے کہ جلد ہی اللہ تعالیٰ آپ کو مجھ سے ناراض کر دے، اور اگر میں آپ سے سچ سچ کہہ دوں تو آپ مجھ پر ناراض تو ہوں گے لیکن مجھے امید ہے کہ اللہ مجھے معاف کر دے گا، اللہ کی قسم جب میں آپ سے پیچھے رہ گیا تھا تو اس وقت میں زیادہ طاقتور اور زیادہ مال والا تھا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رہا یہ شخص تو اس نے سچ کہا، اٹھو چلے جاؤ یہاں تک کہ اللہ آپ کے بارے میں کوئی فیصلہ کر دے، چنانچہ میں اٹھ کر چلا آیا، یہ حدیث لمبی ہے یہاں مختصراً منقول ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجہاد 198 (3088)، صحیح مسلم/المسافرین 12 (716)، سنن ابی داود/الجہاد 173 (2773)، 178 (2781)، (تحفة الأشراف: 11132)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/التفسیر 10 (3102)، مسند احمد 3/455، 457، 459 و 6/388 (کعب بن مالک رضی اللہ عنہ کی حدیث کی مفصل تخریج کے لیے حدیث رقم: (3451) کی تخریج دیکھئے، یہاں باب کی مناسبت سے متن اور تخریج میں اختصار سے کام لیا گیا ہے) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: مؤلف نے اسی سے باب پر استدلال کیا ہے، یعنی: کعب رضی اللہ عنہ بغیر تحیۃ المسجد پڑھے بیٹھ گئے، پھر اٹھ کر چلے گئے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو تحیۃ المسجد پڑھنے کا حکم نہیں دیا، لیکن یہ بعض حالات کے لیے ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
39. بَابُ: صَلاَةِ الَّذِي يَمُرُّ عَلَى الْمَسْجِدِ
39. باب: مسجد سے گزرنے پر نماز پڑھنے کا بیان۔
Chapter: The Prayer Of One Who Is Passing Through The Masjid
حدیث نمبر: 733
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الله بن عبد الحكم بن اعين، قال: حدثنا شعيب، قال: حدثنا الليث، قال: حدثنا خالد، عن ابن ابي هلال، قال: اخبرني مروان بن عثمان، ان عبيد بن حنين اخبره عن ابي سعيد بن المعلى، قال:" كنا نغدو إلى السوق على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم فنمر على المسجد فنصلي فيه".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الْحَكَمِ بْنِ أَعَيْنَ، قال: حَدَّثَنَا شُعَيْبٌ، قال: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، قال: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ ابْنِ أَبِي هِلَالٍ، قال: أَخْبَرَنِي مَرْوَانُ بْنُ عُثْمَانَ، أَنَّ عُبَيْدَ بْنَ حُنَيْنٍ أَخْبَرَهُ عَنْ أَبِي سَعِيدِ بْنِ الْمُعَلَّى، قال:" كُنَّا نَغْدُو إِلَى السُّوقِ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَمُرُّ عَلَى الْمَسْجِدِ فَنُصَلِّي فِيهِ".
ابوسعید بن معلی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں بازار جاتے تو مسجد سے گزرتے، تو اس میں نماز پڑھتے تھے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 12048) (ضعیف) (سند میں ’’مروان‘‘ ضعیف ہیں)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، مروان بن عثمان: ضعيف،،ضعفه النسائي والجمهور. انوار الصحيفه، صفحه نمبر 326
40. بَابُ: التَّرْغِيبِ فِي الْجُلُوسِ فِي الْمَسْجِدِ وَانْتِظَارِ الصَّلاَةِ
40. باب: مسجد میں بیٹھنے اور نماز کا انتظار کرنے کی ترغیب کا بیان۔
Chapter: Encouragement To Sit In The Masjid And Wait For The Prayer
حدیث نمبر: 734
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، عن مالك، عن ابي الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" إن الملائكة تصلي على احدكم ما دام في مصلاه الذي صلى فيه ما لم يحدث: اللهم اغفر له اللهم ارحمه".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِنَّ الْمَلَائِكَةَ تُصَلِّي عَلَى أَحَدِكُمْ مَا دَامَ فِي مُصَلَّاهُ الَّذِي صَلَّى فِيهِ مَا لَمْ يُحْدِثْ: اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَهُ اللَّهُمَّ ارْحَمْهُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: فرشتے تمہارے حق میں دعا کرتے رہتے ہیں جب تک آدمی اس جگہ بیٹھا رہے جہاں اس نے نماز پڑھی ہے، اور وضو نہ توڑا ہو، وہ کہتے ہیں: اے اللہ! تو اسے بخش دے، اور اے اللہ! تو اس پر رحم فرما۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الوضوء 34 (176)، الصلاة 61 (445)، 87 (477)، الأذان 30 (647)، 36 (659)، البیوع 49 (2119)، بدء الخلق 7 (3229)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الصلاة 20 (469)، (تحفة الأشراف: 13816)، موطا امام مالک/السفر 18 (54)، مسند احمد 2/266، 289، 312، 394، 415، 421، 486، 502 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري
حدیث نمبر: 735
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا بكر بن مضر، عن عياش بن عقبة، ان يحيى بن ميمون حدثه، قال: سمعت سهلا الساعدي رضي الله عنه، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" من كان في المسجد ينتظر الصلاة فهو في الصلاة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قال: حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ مُضَرَ، عَنْ عَيَّاشِ بْنِ عُقْبَةَ، أَنَّ يَحْيَى بْنَ مَيْمُونٍ حَدَّثَهُ، قال: سَمِعْتُ سَهْلًا السَّاعِدِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" مَنْ كَانَ فِي الْمَسْجِدِ يَنْتَظِرُ الصَّلَاةَ فَهُوَ فِي الصَّلَاةِ".
سہل ساعدی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: جو شخص مسجد میں نماز کا انتظار کرتا ہے، وہ نماز ہی میں رہتا ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 4808)، مسند احمد 5/331 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
41. بَابُ: ذِكْرِ نَهْىِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم عَنِ الصَّلاَةِ فِي أَعْطَانِ الإِبِلِ
41. باب: اونٹوں کے باڑے میں نماز پڑھنے کی ممانعت کا بیان۔
Chapter: The Prophet (PBUH) Prohibiting Prayer in Camel Pens1
حدیث نمبر: 736
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن علي، قال: حدثنا يحيى، عن اشعث، عن الحسن، عن عبد الله بن مغفل، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" نهى عن الصلاة في اعطان الإبل".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قال: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ أَشْعَثَ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى عَنِ الصَّلَاةِ فِي أَعْطَانِ الْإِبِلِ".
عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اونٹوں کے باڑے میں نماز پڑھنے سے روکا ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/المساجد 12 (769) مطولاً، (تحفة الأشراف: 9651)، مسند احمد 4/85، 86، و5/54، 55، 56 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
42. بَابُ: الرُّخْصَةِ فِي ذَلِكَ
42. باب: اونٹوں کے باڑے میں نماز پڑھنے کی رخصت کا بیان۔
Chapter: Concession Regarding That
حدیث نمبر: 737
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا الحسن بن إسماعيل بن سليمان، قال: حدثنا هشيم، قال: حدثنا سيار، عن يزيد الفقير، عن جابر بن عبد الله، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" جعلت لي الارض مسجدا وطهورا، اينما ادرك رجل من امتي الصلاة صلى".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ بْنِ سُلَيْمَانَ، قال: حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، قال: حَدَّثَنَا سَيَّارٌ، عَنْ يَزِيدَ الْفَقِيرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قال: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" جُعِلَتْ لِي الْأَرْضُ مَسْجِدًا وَطَهُورًا، أَيْنَمَا أَدْرَكَ رَجُلٌ مِنْ أُمَّتِي الصَّلَاةَ صَلَّى".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پوری روئے زمین ۱؎ میرے لیے سجدہ گاہ اور پاکی کا ذریعہ بنا دی گئی ہے، میری امت کا کوئی بھی آدمی جہاں نماز کا وقت پائے نماز پڑھ لے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 432 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی اس عموم میں اونٹوں کے باڑے بھی شامل ہیں، مگر پھر بھی اس عموم سے دیگر دلائل کی بنیاد پر زمین کے بعض حصے مستثنیٰ ہیں مثلاً گندی اور ناپاک جگہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
43. بَابُ: الصَّلاَةِ عَلَى الْحَصِيرِ
43. باب: چٹائی پر نماز پڑھنے کا بیان۔
Chapter: Praying On A Reed Mat
حدیث نمبر: 738
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا سعيد بن يحيى بن سعيد الاموي، قال: حدثنا ابي، قال: حدثنا يحيى بن سعيد، عن إسحاق بن عبد الله بن ابي طلحة، عن انس بن مالك، ان ام سليم سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم ان ياتيها فيصلي في بيتها فتتخذه مصلى،" فاتاها فعمدت إلى حصير فنضحته بماء، فصلى عليه وصلوا معه".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ الْأُمَوِيُّ، قال: حَدَّثَنَا أَبِي، قال: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ أُمَّ سُلَيْمٍ سَأَلَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَأْتِيَهَا فَيُصَلِّيَ فِي بَيْتِهَا فَتَتَّخِذَهُ مُصَلًّى،" فَأَتَاهَا فَعَمِدَتْ إِلَى حَصِيرٍ فَنَضَحَتْهُ بِمَاءٍ، فَصَلَّى عَلَيْهِ وَصَلَّوْا مَعَهُ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ام سلیم رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے درخواست کی کہ آپ ان کے پاس تشریف لا کر ان کے گھر میں نماز پڑھ دیں تاکہ وہ اسی کو اپنی نماز گاہ بنا لیں ۱؎، چنانچہ آپ ان کے ہاں تشریف لائے، تو انہوں نے چٹائی لی اور اس پر پانی چھڑکا، پھر آپ نے اس پر نماز پڑھی، اور آپ کے ساتھ گھر والوں نے بھی نماز پڑھی۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 220) (صحیح) (یہ حدیث آگے (802) پر آ رہی ہے)»

وضاحت:
۱؎: ام سلیم رضی اللہ عنہا نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی کھانے کی دعوت کی تھی اس موقع پر آپ سے گھر میں مصلیٰ بنانے کی جگہ پر نماز ادا کرنے کی فرمائش کی تو آپ نے اسے قبول فرما لیا، یہ ایک اتفاقیہ بات تھی، مصلیٰ بنانے کی کوئی تقریب نہ تھی، تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو: (۸۰۲ کے حوالہ جات)۔

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

Previous    1    2    3    4    5    6    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.