(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا وهيب، حدثنا ابن طاوس، عن ابيه، عن ابن عباس رضي الله عنهما، قال:" كانوا يرون ان العمرة في اشهر الحج من افجر الفجور في الارض، ويجعلون المحرم صفرا، ويقولون: إذا برا الدبر وعفا الاثر وانسلخ صفر حلت العمرة لمن اعتمر، قدم النبي صلى الله عليه وسلم واصحابه صبيحة رابعة مهلين بالحج فامرهم ان يجعلوها عمرة فتعاظم ذلك عندهم، فقالوا: يا رسول الله، اي الحل؟ , قال: حل كله".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا ابْنُ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ:" كَانُوا يَرَوْنَ أَنَّ الْعُمْرَةَ فِي أَشْهُرِ الْحَجِّ مِنْ أَفْجَرِ الْفُجُورِ فِي الْأَرْضِ، وَيَجْعَلُونَ الْمُحَرَّمَ صَفَرًا، وَيَقُولُونَ: إِذَا بَرَا الدَّبَرْ وَعَفَا الْأَثَرْ وَانْسَلَخَ صَفَرْ حَلَّتِ الْعُمْرَةُ لِمَنِ اعْتَمَرْ، قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابُهُ صَبِيحَةَ رَابِعَةٍ مُهِلِّينَ بِالْحَجِّ فَأَمَرَهُمْ أَنْ يَجْعَلُوهَا عُمْرَةً فَتَعَاظَمَ ذَلِكَ عِنْدَهُمْ، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيُّ الْحِلِّ؟ , قَالَ: حِلٌّ كُلُّهُ".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے وہیب بن خالد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عبداللہ بن طاؤس نے بیان کیا، ان سے ان کے باپ اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ عرب سمجھتے تھے کہ حج کے دنوں میں عمرہ کرنا روئے زمین پر سب سے بڑا گناہ ہے۔ یہ لوگ محرم کو صفر بنا لیتے اور کہتے کہ جب اونٹ کی پیٹھ سستا لے اور اس پر خوب بال اگ جائیں اور صفر کا مہینہ ختم ہو جائے (یعنی حج کے ایام گزر جائیں) تو عمرہ حلال ہوتا ہے۔ پھر جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ کے ساتھ چوتھی کی صبح کو حج کا احرام باندھے ہوئے آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم دیا کہ اپنے حج کو عمرہ بنا لیں، یہ حکم (عرب کے پرانے رواج کی بنا پر) عام صحابہ پر بڑا بھاری گزرا۔ انہوں نے پوچھا یا رسول اللہ! عمرہ کر کے ہمارے لیے کیا چیز حلال ہو گئی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمام چیزیں حلال ہو جائیں گی۔
Narrated Ibn `Abbas: The people (of the Pre-Islamic Period) used to think that to perform `Umra during the months of Hajj was one of the major sins on earth. And also used to consider the month of Safar as a forbidden (i.e. sacred) month and they used to say, "When the wounds of the camel's back heal up (after they return from Hajj) and the signs of those wounds vanish and the month of Safar passes away then (at that time) `Umra is permissible for the one who wishes to perform it." In the morning of the 4th of Dhul- Hijja, the Prophet and his companions reached Mecca, assuming Ihram for Hajj and he ordered his companions to make their intentions of the Ihram for `Umra only (instead of Hajj) so they considered his order as something great and were puzzled, and said, "O Allah's Apostle! What kind (of finishing) of Ihram is allowed?" The Prophet replied, "Finish the Ihram completely like a non-Muhrim (you are allowed everything)."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 635
ہم سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے محمد بن جعفر غندر نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے قیس بن مسلم نے، ان سے طارق بن شہاب نے اور ان سے ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں (حجتہ الوداع کے موقع پر یمن سے) حاضر ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (مجھ کو عمرہ کے بعد) احرام کھول دینے کا حکم دیا۔
Narrated Abu Musa: came to the Prophet (from Yemen and was assuming Ihram for Hajj) and he ordered me to finish the Ihram (after performing the `Umra).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 636
(مرفوع) حدثنا إسماعيل، قال: حدثني مالك. ح وحدثنا عبد الله بن يوسف، اخبرنا مالك، عن نافع، عن ابن عمر، عن حفصة رضي الله عنهم زوج النبي صلى الله عليه وسلم، انها قالت:" يا رسول الله، ما شان الناس حلوا بعمرة ولم تحلل انت من عمرتك؟ , قال: إني لبدت راسي , وقلدت هديي، فلا احل حتى انحر".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ. ح وحَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ حَفْصَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهَا قَالَتْ:" يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا شَأْنُ النَّاسِ حَلُّوا بِعُمْرَةٍ وَلَمْ تَحْلِلْ أَنْتَ مِنْ عُمْرَتِكَ؟ , قَالَ: إِنِّي لَبَّدْتُ رَأْسِي , وَقَلَّدْتُ هَدْيِي، فَلَا أَحِلُّ حَتَّى أَنْحَرَ".
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے امام مالک رحمہ اللہ نے بیان کیا (دوسری سند) اور امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا کہ ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا کہ ہمیں امام مالک رحمہ اللہ نے خبر دی، انہیں نافع نے اور انہیں ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ حفصہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا یا رسول اللہ! کیا بات ہے اور لوگ تو عمرہ کر کے حلال ہو گئے لیکن آپ حلال نہیں ہوئے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے اپنے سر کی تلبید (بالوں کو جمانے کے لیے ایک لیس دار چیز کا استعمال کرنا) کی ہے اور اپنے ساتھ ہدی (قربانی کا جانور) لایا ہوں اس لیے میں قربانی کرنے سے پہلے احرام نہیں کھول سکتا۔
Narrated Ibn `Umar: Hafsa the wife of the Prophet said, "O Allah's Apostle! Why have the people finished their Ihram after performing `Umra but you have not finished your Ihram after performing `Umra?" He replied, "I have matted my hair and garlanded my Hadi. So I will not finish my Ihram till I have slaughtered (my Hadi). "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 637
(مرفوع) حدثنا آدم، حدثنا شعبة، اخبرنا ابو جمرة نصر بن عمران الضبعي، قال:" تمتعت، فنهاني ناس، فسالت ابن عباس رضي الله عنهما فامرني، فرايت في المنام كان رجلا يقول لي: حج مبرور وعمرة متقبلة، فاخبرت ابن عباس، فقال: سنة النبي صلى الله عليه وسلم، فقال لي: اقم عندي، فاجعل لك سهما من مالي، قال شعبة: فقلت: لم، فقال: للرؤيا التي رايت".(مرفوع) حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، أَخْبَرَنَا أَبُو جَمْرَةَ نَصْرُ بْنُ عِمْرَانَ الضُّبَعِيُّ، قَالَ:" تَمَتَّعْتُ، فَنَهَانِي نَاسٌ، فَسَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا فَأَمَرَنِي، فَرَأَيْتُ فِي الْمَنَامِ كَأَنَّ رَجُلًا يَقُولُ لِي: حَجٌّ مَبْرُورٌ وَعُمْرَةٌ مُتَقَبَّلَةٌ، فَأَخْبَرْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ، فَقَالَ: سُنَّةَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لِي: أَقِمْ عِنْدِي، فَأَجْعَلَ لَكَ سَهْمًا مِنْ مَالِي، قَالَ شُعْبَةُ: فَقُلْتُ: لِمَ، فَقَالَ: لِلرُّؤْيَا الَّتِي رَأَيْتُ".
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ابوجمرہ نصر بن عمران ضبعی نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ میں نے حج اور عمرہ کا ایک ساتھ احرام باندھا تو کچھ لوگوں نے مجھے منع کیا۔ اس لیے میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے اس کے متعلق دریافت کیا۔ آپ نے تمتع کرنے کے لیے کہا۔ پھر میں نے ایک شخص کو دیکھا کہ مجھ سے کہہ رہا ہے ”حج بھی مبرور ہوا اور عمرہ بھی قبول ہوا“ میں نے یہ خواب ابن عباس رضی اللہ عنہما کو سنایا، تو آپ نے فرمایا کہ یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے۔ پھر آپ نے فرمایا کہ میرے یہاں قیام کر، میں اپنے پاس سے تمہارے لیے کچھ مقرر کر کے دیا کروں گا۔ شعبہ نے بیان کیا کہ میں نے (ابوجمرہ سے) پوچھا کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے یہ کیوں کیا تھا؟ (یعنی مال کس بات پر دینے کے لیے کہا) انہوں نے بیان کیا کہ اسی خواب کی وجہ سے جو میں نے دیکھا تھا۔
Narrated Shu`ba: Abu Jamra Nasr bin `Imran Ad-Duba'i said, "I intended to perform Hajj-at-Tamattu` and the people advised me not to do so. I asked Ibn `Abbas regarding it and he ordered me to perform Hajj-at- Tammatu'. Later I saw in a dream someone saying to me, 'Hajj-Mabrur (Hajj performed in accordance with the Prophet's tradition without committing sins and accepted by Allah) and an accepted `Umra.' So I told that dream to Ibn `Abbas. He said, 'This is the tradition of Abul-Qasim.' Then he said to me, 'Stay with me and I shall give you a portion of my property.' " I (Shu`ba) asked, "Why (did he invite you)?" He (Abu Jamra) said, "Because of the dream which I had seen."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 638
(مرفوع) حدثنا ابو نعيم، حدثنا ابو شهاب، قال:" قدمت متمتعا مكة بعمرة فدخلنا قبل التروية بثلاثة ايام، فقال لي اناس من اهل مكة: تصير الآن حجتك مكية، فدخلت على عطاء استفتيه، فقال: حدثني جابر بن عبد الله رضي الله عنهما، انه حج مع النبي صلى الله عليه وسلم يوم ساق البدن معه، وقد اهلوا بالحج مفردا، فقال لهم: احلوا من إحرامكم بطواف البيت وبين الصفا والمروة وقصروا، ثم اقيموا حلالا حتى إذا كان يوم التروية فاهلوا بالحج، واجعلوا التي قدمتم بها متعة، فقالوا: كيف نجعلها متعة وقد سمينا الحج؟، فقال: افعلوا ما امرتكم، فلولا اني سقت الهدي لفعلت مثل الذي امرتكم، ولكن لا يحل مني حرام حتى يبلغ الهدي محله، ففعلوا"، قال ابو عبد الله ابو شهاب: ليس له مسند إلا هذا.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا أَبُو شِهَابٍ، قَالَ:" قَدِمْتُ مُتَمَتِّعًا مَكَّةَ بِعُمْرَةٍ فَدَخَلْنَا قَبْلَ التَّرْوِيَةِ بِثَلَاثَةِ أَيَّامٍ، فَقَالَ لِي أُنَاسٌ مِنْ أَهْلِ مَكَّةَ: تَصِيرُ الْآنَ حَجَّتُكَ مَكِّيَّةً، فَدَخَلْتُ عَلَى عَطَاءٍ أَسْتَفْتِيهِ، فَقَالَ: حَدَّثَنِي جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنَّهُ حَجَّ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ سَاقَ الْبُدْنَ مَعَهُ، وَقَدْ أَهَلُّوا بِالْحَجِّ مُفْرَدًا، فَقَالَ لَهُمْ: أَحِلُّوا مِنْ إِحْرَامِكُمْ بِطَوَافِ الْبَيْتِ وَبَيْنَ الصَّفَا والمروة وَقَصِّرُوا، ثُمَّ أَقِيمُوا حَلَالًا حَتَّى إِذَا كَانَ يَوْمُ التَّرْوِيَةِ فَأَهِلُّوا بِالْحَجِّ، وَاجْعَلُوا الَّتِي قَدِمْتُمْ بِهَا مُتْعَةً، فَقَالُوا: كَيْفَ نَجْعَلُهَا مُتْعَةً وَقَدْ سَمَّيْنَا الْحَجَّ؟، فَقَالَ: افْعَلُوا مَا أَمَرْتُكُمْ، فَلَوْلَا أَنِّي سُقْتُ الْهَدْيَ لَفَعَلْتُ مِثْلَ الَّذِي أَمَرْتُكُمْ، وَلَكِنْ لَا يَحِلُّ مِنِّي حَرَامٌ حَتَّى يَبْلُغَ الْهَدْيُ مَحِلَّهُ، فَفَعَلُوا"، قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ أَبُو شِهَابٍ: لَيْسَ لَهُ مُسْنَدٌ إِلَّا هَذَا.
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، ان سے ابوشہاب نے کہا کہ میں تمتع کی نیت سے عمرہ کا احرام باندھ کے یوم ترویہ سے تین دن پہلے مکہ پہنچا۔ اس پر مکہ کے کچھ لوگوں نے کہا اب تمہارا حج مکی ہو گا۔ میں عطاء بن ابی رباح کی خدمت میں حاضر ہوا۔ یہی پوچھنے کے لیے۔ انہوں نے فرمایا کہ مجھ سے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ وہ حج کیا تھا جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ساتھ قربانی کے اونٹ لائے تھے (یعنی حجتہ الوداع) صحابہ نے صرف مفرد حج کا احرام باندھا تھا۔ لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ (عمرہ کا احرام باندھ لو اور) بیت اللہ کے طواف اور صفا مروہ کی سعی کے بعد اپنے احرام کھول ڈالو اور بال ترشوا لو۔ یوم ترویہ تک برابر اسی طرح حلال رہو، پھر یوم ترویہ میں مکہ ہی سے حج کا احرام باندھو اور اس طرح اپنے حج مفرد کو جس کی تم نے پہلے نیت کی تھی، اب اسے تمتع بنا لو۔ صحابہ نے عرض کی کہ ہم اسے تمتع کیسے بنا سکتے ہیں؟ ہم تو حج کا احرام باندھ چکے ہیں۔ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس طرح میں کہہ رہا ہوں ویسے ہی کرو۔ اگر میرے ساتھ ہدی نہ ہوتی تو خود میں بھی اسی طرح کرتا جس طرح تم سے کہہ رہا ہوں۔ لیکن میں کیا کروں اب میرے لیے کوئی چیز اس وقت تک حلال نہیں ہو سکتی جب تک میرے قربانی کے جانوروں کی قربانی نہ ہو جائے۔ چنانچہ صحابہ نے آپ کے حکم کی تعمیل کی۔ ابوعبداللہ (امام بخاری رحمہ اللہ) نے کہا کہ ابوشہاب کی اس حدیث کے سوا اور کوئی مرفوع حدیث مروی نہیں ہے۔
Narrated Abu Shihab: I left for Mecca for Hajj-at-Tamattu` assuming Ihram for `Umra. I reached Mecca three days before the day of Tarwiya (8th Dhul-Hijja). Some people of Mecca said to me, "Your Hajj will be like the Hajj performed by the people of Mecca (i.e. you will lose the superiority of assuming Ihram from the Miqat). So I went to `Ata' asking him his view about it. He said, "Jabir bin `Abdullah narrated to me, 'I performed Hajj with Allah's Apostle on the day when he drove camels with him. The people had assumed Ihram for Hajj-al-Ifrad. The Prophet ordered them to finish their Ihram after Tawaf round the Ka`ba, and between Safa and Marwa and to cut short their hair and then to stay there (in Mecca) as non-Muhrims till the day of Tarwiya (i.e. 8th of Dhul-Hijja) when they would assume Ihram for Hajj and they were ordered to make the Ihram with which they had come as for `Umra only. They asked, 'How can we make it `Umra (Tamattu`) as we have intended to perform Hajj?' The Prophet said, 'Do what I have ordered you. Had I not brought the Hadi with me, I would have done the same, but I cannot finish my Ihram till the Hadi reaches its destination (i.e. is slaughtered).' So, they did (what he ordered them to do)."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 639
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے حجاج بن محمد اعور نے بیان کیا، ان سے شعبہ نے، ان سے عمرو بن مرہ نے، ان سے سعید بن مسیب نے کہ عثمان اور علی رضی اللہ عنہما عسفان آئے تو ان میں باہم تمتع کے سلسلے میں اختلاف ہوا تو علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ جس کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا ہے اس سے آپ کیوں روک رہے ہیں؟ اس پر عثمان رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ مجھے اپنے حال پر رہنے دو۔ یہ دیکھ کر علی رضی اللہ عنہ نے حج اور عمرہ دونوں کا احرام ایک ساتھ باندھا۔
Narrated Sa`id bin Al-Musaiyab: `Ali and `Uthman differed regarding Hajj-at-Tamattu` while they were at 'Usfan (a familiar place near Mecca). `Ali said, "I see you want to forbid people to do a thing that the Prophet did?" When `Ali saw that, he assumed Ihram for both Hajj and `Umra.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 640
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا حماد بن زيد، عن ايوب، قال: سمعت مجاهدا، يقول: حدثنا جابر بن عبد الله رضي الله عنهما، قال:" قدمنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم , ونحن نقول: لبيك اللهم لبيك بالحج، فامرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم فجعلناها عمرة".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، قَالَ: سَمِعْتُ مُجَاهِدًا، يَقُولُ: حَدَّثَنَا جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ:" قَدِمْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , وَنَحْنُ نَقُولُ: لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ بِالْحَجِّ، فَأَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَعَلْنَاهَا عُمْرَةً".
ہم سے مسدد نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، ان سے ایوب سختیانی نے، کہا کہ میں نے مجاہد سے سنا، انہوں نے کہا ہم سے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے بیان کیا انہوں نے کہا کہ جب ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آئے تو ہم نے حج کی لبیک پکاری۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا ہم نے اسے عمرہ بنا لیا۔
Narrated Jabir bin `Abdullah: We came with Allah's Apostle (to Mecca) and we were saying: 'Labbaika Allahumma Labbaik' for Hajj. Allah's Apostle ordered us to perform `Umra with that Ihram (instead of Hajj).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 641
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا همام، عن قتادة، قال: حدثني مطرف، عن عمران رضي الله عنه، قال:" تمتعنا على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، فنزل القرآن، قال رجل: برايه ما شاء".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي مُطَرِّفٌ، عَنْ عِمْرَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" تَمَتَّعْنَا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَنَزَلَ الْقُرْآنُ، قَالَ رَجُلٌ: بِرَأْيِهِ مَا شَاءَ".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ہمام بن یحییٰ نے قتادہ سے بیان کیا کہا کہ مجھ سے مطرف نے عمران بن حصین سے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں ہم نے تمتع کیا تھا اور خود قرآن میں تمتع کا حکم نازل ہوا تھا۔ اب ایک شخص نے اپنی رائے سے جو چاہا کہہ دیا۔
Narrated `Imran: We performed Hajj-at-Tamattu` in the lifetime of Allah's Apostle and then the Qur'an was revealed (regarding Hajj-at-Tamattu`) and somebody said what he wished (regarding Hajj-at-Tamattu`) according his own opinion.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 642
37. باب: اللہ تعالیٰ کا سورۃ البقرہ میں یہ فرمانا ”تمتع یا قربانی کا حکم ان لوگوں کے لیے ہے جن کے گھر والے مسجد الحرام کے پاس نہ رہتے ہوں“۔
(37) Chapter. The Statement of Allah: “This is for him whose family is not present at the Al- Masjid-al-Haram (i.e. non-resident of Makkah)." (V. 2:196)
(مرفوع) وقال ابو كامل فضيل بن حسين البصري , حدثنا ابو معشر البراء , حدثنا عثمان بن غياث , عن عكرمة , عن ابن عباس رضي الله عنهما انه سئل عن متعة الحج , فقال اهل المهاجرون والانصار وازواج النبي صلى الله عليه وسلم في حجة الوداع: واهللنا فلما قدمنا مكة , قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: اجعلوا إهلالكم بالحج عمرة إلا من قلد الهدي فطفنا بالبيت وبالصفا , والمروة واتينا النساء ولبسنا الثياب , وقال: من قلد الهدي فإنه لا يحل له حتى يبلغ الهدي محله , ثم امرنا عشية التروية ان نهل بالحج فإذا فرغنا من المناسك جئنا فطفنا بالبيت , وبالصفا , والمروة فقد تم حجنا , وعلينا الهدي , كما قال الله تعالى: فما استيسر من الهدي فمن لم يجد فصيام ثلاثة ايام في الحج وسبعة إذا رجعتم سورة البقرة آية 196 إلى امصاركم الشاة تجزي فجمعوا نسكين في عام بين الحج والعمرة فإن الله تعالى انزله في كتابه وسنه نبيه صلى الله عليه وسلم واباحه للناس غير اهل مكة , قال الله: ذلك لمن لم يكن اهله حاضري المسجد الحرام واشهر الحج التي ذكر الله تعالى في كتابه شوال , وذو القعدة , وذو الحجة فمن تمتع في هذه الاشهر فعليه دم او صوم , والرفث: الجماع , والفسوق: المعاصي , والجدال: المراء.(مرفوع) وَقَالَ أَبُو كَامِلٍ فُضَيْلُ بْنُ حُسَيْنٍ الْبَصْرِيُّ , حَدَّثَنَا أَبُو مَعْشَرٍ الْبَرَّاءُ , حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ غِيَاثٍ , عَنْ عِكْرِمَةَ , عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّهُ سُئِلَ عَنْ مُتْعَةِ الْحَجِّ , فَقَالَ أَهَلَّ الْمُهَاجِرُونَ وَالْأَنْصَارُ وَأَزْوَاجُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ: وَأَهْلَلْنَا فَلَمَّا قَدِمْنَا مَكَّةَ , قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اجْعَلُوا إِهْلَالَكُمْ بِالْحَجِّ عُمْرَةً إِلَّا مَنْ قَلَّدَ الْهَدْيَ فَطُفْنَا بِالْبَيْتِ وَبِالصَّفَا , وَالْمَرْوَةِ وَأَتَيْنَا النِّسَاءَ وَلَبِسْنَا الثِّيَابَ , وَقَالَ: مَنْ قَلَّدَ الْهَدْيَ فَإِنَّهُ لَا يَحِلُّ لَهُ حَتَّى يَبْلُغَ الْهَدْيُ مَحِلَّهُ , ثُمَّ أَمَرَنَا عَشِيَّةَ التَّرْوِيَةِ أَنْ نُهِلَّ بِالْحَجِّ فَإِذَا فَرَغْنَا مِنَ الْمَنَاسِكِ جِئْنَا فَطُفْنَا بالبيت , وَبِالصَّفَا , والمروة فَقَدْ تَمَّ حَجُّنَا , وَعَلَيْنَا الْهَدْيُ , كَمَا قَالَ اللَّهُ تَعَالَى: فَمَا اسْتَيْسَرَ مِنَ الْهَدْيِ فَمَنْ لَمْ يَجِدْ فَصِيَامُ ثَلاثَةِ أَيَّامٍ فِي الْحَجِّ وَسَبْعَةٍ إِذَا رَجَعْتُمْ سورة البقرة آية 196 إِلَى أَمْصَارِكُمُ الشَّاةُ تَجْزِي فَجَمَعُوا نُسُكَيْنِ فِي عَامٍ بَيْنَ الْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ فَإِنَّ اللَّهَ تَعَالَى أَنْزَلَهُ فِي كِتَابِهِ وَسَنَّهُ نَبِيُّهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبَاحَهُ لِلنَّاسِ غَيْرَ أَهْلِ مَكَّةَ , قَالَ اللَّهُ: ذَلِكَ لِمَنْ لَمْ يَكُنْ أَهْلُهُ حَاضِرِي الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ وَأَشْهُرُ الْحَجِّ الَّتِي ذَكَرَ اللَّهُ تَعَالَى فِي كِتَابهِ شَوَّالٌ , وَذُو الْقَعْدَةِ , وَذُو الْحَجَّةِ فَمَنْ تَمَتَّعَ فِي هَذِهِ الْأَشْهُرِ فَعَلَيْهِ دَمٌ أَوْ صَوْمٌ , وَالرَّفَثُ: الْجِمَاعُ , وَالْفُسُوقُ: الْمَعَاصِي , وَالْجِدَالُ: الْمِرَاءُ.
اور ابو کامل فضیل بن حسین بصریٰ نے کہا کہ ہم سے ابومعشر یوسف بن یزید براء نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عثمان بن غیاث نے بیان کیا، ان سے عکرمہ نے، ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے، ابن عباس رضی اللہ عنہما سے حج میں تمتع کے متعلق پوچھا گیا۔ آپ نے فرمایا کہ حجۃ الوداع کے موقع پر مہاجرین انصار نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج اور ہم سب نے احرام باندھا تھا۔ جب ہم مکہ آئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اپنے احرام کو حج اور عمرہ دونوں کے لیے کر لو لیکن جو لوگ قربانی کا جانور اپنے ساتھ لائے ہیں۔ (وہ عمرہ کرنے کے بعد حلال نہیں ہوں گے) چنانچہ ہم نے بیت اللہ کا طواف اور صفا و مروہ کی سعی کر لی تو اپنا احرام کھول ڈالا اور ہم اپنی بیویوں کے پاس گئے اور سلے ہوئے کپڑے پہنے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ جس کے ساتھ قربانی کا جانور ہے وہ اس وقت تک حلال نہیں ہو سکتا جب تک ہدی اپنی جگہ نہ پہنچ لے (یعنی قربانی نہ ہولے) ہمیں (جنہوں نے ہدی ساتھ نہیں لی تھی) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آٹھویں تاریخ کی شام کو حکم دیا کہ ہم حج کا احرام باندھ لیں۔ پھر جب ہم مناسک حج سے فارغ ہو گئے تو ہم نے آ کر بیت اللہ کا طواف اور صفا مروہ کی سعی کی، پھر ہمارا حج پورا ہو گیا اور اب قربانی ہم پر لازم ہوئی۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے ”جسے قربانی کا جانور میسر ہو (تو وہ قربانی کرے) اور اگر کسی کو قربانی کی طاقت نہ ہو تو تین روزے حج میں اور سات دن گھر واپس ہونے پر رکھے (قربانی میں) بکری بھی کافی ہے۔ تو لوگوں نے حج اور عمرہ دونوں عبادتیں ایک ہی سال میں ایک ساتھ ادا کیں۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے خود اپنی کتاب میں یہ حکم نازل کیا تھا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر خود عمل کر کے تمام لوگوں کے لیے جائز قرار دیا تھا۔ البتہ مکہ کے باشندوں کا اس سے استثناء ہے۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے ”یہ حکم ان لوگوں کے لیے ہے جن کے گھر والے مسجد الحرام کے پاس رہنے والے نہ ہوں“۔ اور حج کے جن مہینوں کا قرآن میں ذکر ہے وہ شوال، ذیقعدہ اور ذی الحجہ ہیں۔ ان مہینوں میں جو کوئی بھی تمتع کرے وہ یا قربانی دے یا اگر مقدور نہ ہو تو روزے رکھے۔ اور «رفث» کا معنی جماع (یا فحش باتیں) اور «فسوق» گناہ اور «جدال» لوگوں سے جھگڑنا۔
Ibn 'Abbas said that he has been asked regarding Hajj-at-Tamattu' on which he said, "The Muhajirin and the Ansar and the wives of the Prophet (saws) and we did the same. When we reached Makkah, Allah's Messenger (saws) said, "Give up your intention of doing the Hajj (at this moment) and perform 'Umra, except the one who had garlanded the Hady." So, we performed Tawaf round the Ka'bah and [Sa'y] between As-safa and Al-MArwa, slept with our wives and wore ordinary (stitched) clothes. The Prophet (saws) added, "Whoever has garlanded his Hady is not allowed to finish the Ihram till the Hady has reached its destination (has been sacrificed)". Then on the night of Tarwiya (8th Dhul Hijjah, in the afternoon) he ordered us to assume Ihram for Hajj and when we have performed all the ceremonies of Hajj, we came and performed Tawaf round the Ka'bah and (Sa'y) between As-Safa and Al-Marwa, and then our Hajj was complete, and we had to sacrifice a Hady according to the statement of Allah: "... He must slaughter a Hady such as he can afford, but if he cannot afford it, he should observer Saum (fasts) three days during the Hajj and seven days after his return (to his home)…." (V. 2:196). And the sacrifice of the sheep is sufficient. So, the Prophet (saw) and his Companions honied the two religious deeds, (i.e. Hajj and 'Umra) in one year, for Allah revealed (the permissibility) of such practice in His book and in the Sunna (legal ways) of His Prophet (saws) and rendered it permissible for all the people except those living in Makkah. Allah says: "This is for him whose family is not present at the Al-Masjid-Al-Haram, (i.e. non resident of Makkah)." The months of Hajj which Allah mentioned in His book are: Shawwal, Dhul-Qa'da and Dhul-Hijjah. Whoever performed Hajj-at-Tamattu' in those months, then slaughtering or fasting is compulsory for him. The words: 1. Ar-Rafatha means sexual intercourse. 2. Al-Fasuq means all kinds of sin, and 3. Al-Jidal means to dispute.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 643
(مرفوع) حدثني يعقوب بن إبراهيم، حدثنا ابن علية، اخبرنا ايوب، عن نافع، قال:" كان ابن عمر رضي الله عنهما إذا دخل ادنى الحرم امسك عن التلبية، ثم يبيت بذي طوى، ثم يصلي به الصبح , ويغتسل ويحدث ان نبي الله صلى الله عليه وسلم كان يفعل ذلك".(مرفوع) حَدَّثَنِي يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ، أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ، عَنْ نَافِعٍ، قَالَ:" كَانَ ابْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا إِذَا دَخَلَ أَدْنَى الْحَرَمِ أَمْسَكَ عَنِ التَّلْبِيَةِ، ثُمَّ يَبِيتُ بِذِي طِوًى، ثُمَّ يُصَلِّي بِهِ الصُّبْحَ , وَيَغْتَسِلُ وَيُحَدِّثُ أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَفْعَلُ ذَلِكَ".
ہم سے یعقوب بن ابراہیم نے بیان کیا، ان سے اسماعیل بن علیہ نے بیان کیا، انہیں ایوب سختیانی نے خبر دی، انہیں نافع نے، انہوں نے بیان کیا کہ جب عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما حرم کی سرحد کے قریب پہنچتے تو تلبیہ کہنا بند کر دیتے۔ رات ذی طویٰ میں گزارتے، صبح کی نماز وہیں پڑھتے اور غسل کرتے (پھر مکہ میں داخل ہوتے) آپ بیان کرتے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی اسی طرح کیا کرتے تھے۔
Narrated Nafi`: On reaching the sanctuary of Mecca, Ibn `Umar used to stop, reciting Talbiya and then he would pass the night at Dhi-Tuwa and then offer the Fajr prayer and take a bath. He used to say that the Prophet used to do the same.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 643